جمہوری جمہوریہ کانگو
جمہوری جمہوریہ کانگو (DRC یا DR کانگو)، جسے کانگو-کنشاسا بھی کہا جاتا ہے اور 1971–1997 کے درمیان زائرے کے نام سے جانا جاتا تھا، وسطی افریقہ کا ایک ملک ہے۔ زمینی رقبے کے لحاظ سے، جمہوری کانگو افریقہ کا دوسرا سب سے بڑا ملک اور دنیا کا گیارھواں سب سے بڑا ملک ہے۔ اس کا کل رقبہ 2,345,409 مربع کلومیٹر (905,567 مربع میل) ہے۔ تقریباً 112 ملین کی آبادی کے ساتھ، جمہوری جمہوریہ کانگو دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا سرکاری طور پر فرانسیسی زبان بولنے والا ملک ہے۔ قومی دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر کنشاسا ہے، جو اقتصادی مرکز بھی ہے۔ اس ملک کی سرحد جمہوریہ کانگو، وسطی افریقی جمہوریہ، جنوبی سوڈان، یوگنڈا، روانڈا، برونڈی، تنزانیہ (جھیل تانگانیکا کے اس پار)، زیمبیا، انگولا، انگولا کے کابنڈا ایکسکلیو اور اونٹک اٹسے Oantic Atceh سے ملتی ہیں۔ کانگولیس فرانک (CDF) کو بطور کرنسی استعمال کیا جاتا ہے۔
جمہوری جمہوریہ کانگو | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(فرانسیسی میں: Justice – Paix – Travail) | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 2°52′48″S 23°39′22″E / 2.88°S 23.656111111111°E [1] |
پست مقام | بحر اوقیانوس (0 میٹر ) |
رقبہ | 2344858 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | کنشاسا |
سرکاری زبان | فرانسیسی |
آبادی | 105789731 (2023)[2] |
|
44600412 (2019)[3] 46065978 (2020)[3] 47574851 (2021)[3] 49118035 (2022)[3] سانچہ:مسافة |
|
45306478 (2019)[3] 46787187 (2020)[3] 48319268 (2021)[3] 49892177 (2022)[3] سانچہ:مسافة |
حکمران | |
طرز حکمرانی | جمہوریہ |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 30 جون 1960 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 18 سال ، 15 سال |
دیگر اعداد و شمار | |
ٹریفک سمت | دائیں [4] |
ڈومین نیم | cd. |
آیزو 3166-1 الفا-2 | CD |
بین الاقوامی فون کوڈ | +243 |
درستی - ترمیم |
کانگو بیسن پر واقع، جمہوری کانگو کا علاقہ سب سے پہلے تقریباً 90,000 سال قبل وسطی افریقہ کے چارہ جمع کرنے والوں نے آباد کیا تھا جو تقریباً 3,000 سال قبل بنتو کی توسیع کے ذریعے یہاں تک تک پہنچے تھے۔ مغرب میں، کانگو سلطنت نے چودھویں سے انیسویں صدی تک دریائے کانگو کے دہانے پر حکومت کی۔ شمال مشرق، مرکز اور مشرق میں، ازاندے، لوبا اور لوندا کی سلطنتوں نے سولہویں اور سترھویں صدی سے انیسویں صدی تک حکومت کی۔ بیلجیئم کے بادشاہ لیوپولڈ دوم نے سنہ 1885ء میں یورپ کی نوآبادیاتی اقوام سے کانگو کے علاقے کے حقوق باضابطہ طور پر حاصل کیے اور اس زمین کو اپنی نجی ملکیت قرار دیتے ہوئے اسے کانگو فری اسٹیٹ کا نام دیا۔ سنہ 1885ء سے 1908ء تک، اس کی نوآبادیاتی فوج نے مقامی آبادی کو ربڑ کی پیداوار پر مجبور کیا اور وسیع پیمانے پر مظالم کا ارتکاب کیا۔ سنہ 1908ء میں، لیوپولڈ نے اس علاقے کو بیلجئم کو دے دیا، اس طرح بیلجیئم کی کالونی بن گیا۔
کانگو نے 30 جون 1960ء کو بیلجیئم سے آزادی حاصل کی اور اسے فوری طور پر علیحدگی پسند تحریکوں، وزیر اعظم پیٹریس لومومبا کا قتل اور سنہ 1965ء کی بغاوت میں مبوتو سیسے سیکو کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کا سامنا کرنا پڑا۔ موبوتو نے سنہ 1971ء میں ملک کا نام زائرے رکھا اور سنہ 1997ء میں پہلی کانگو جنگ کے ذریعے ان کا تختہ الٹنے تک ایک سخت شخصی آمریت نافذ رہی۔ اس کے بعد اس ملک کا نام تبدیل کر دیا گیا اور سنہ 1998ء سے 2003ء تک اسے دوسری کانگو جنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں چون لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ جنگ صدر جوزف کبیلا کے اقتدار میں آنے کے بعد ختم ہوئی جنھوں نے سنہ 2001ء سے 2019ء تک ملک پر حکومت کی۔ ان کی حکومت میں ملک میں انسانی حقوق ناقص رہے اور اس میں جبری گمشدگی، تشدد، من مانی قید اور شہری آزادیوں پر پابندیاں جیسی اکثر زیادتیاں شامل تھیں۔ سنہ 2018ء کے عام انتخابات کے بعد، ملک کی آزادی کے بعد اقتدار کی پہلی پرامن منتقلی کے بعد، فیلکس تسیسیکیڈی صدر بن گئے، جو اس کے بعد سے بطور صدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سنہ 2015ء سے، مشرقی جمہوری کانگو کیوو میں جاری فوجی تنازع کا مقام رہا ہے۔
جمہوری جمہوریہ کانگو قدرتی وسائل سے بہت مالا مال ہے لیکن سیاسی عدم استحکام، بنیادی ڈھانچے کی کمی، بدعنوانی اور صدیوں سے تجارتی اور نوآبادیاتی استحصال کا شکار رہا ہے، جس کی وجہ سے آزادی کے 60 سال بعد بھی بہت کم ترقی ہوئی ہے۔ .دار الحکومت کنشاسا کے علاوہ، دو اگلے بڑے شہر، لوبمباشی اور مبوجی۔مائی ہیں، جو کان کن برادری سے آباد ہیں۔ جمہوری کانگو کی سب سے بڑی برآمد خام معدنیات ہیں۔ چین کے ساتھ سنہ 2019ء میں اس کی برآمدات کا حصہ 50 فیصد سے زیادہ رہا۔ سنہ 2021ء میں، جمہوری کانگو کی انسانی ترقی کی سطح انسانی ترقی کے اشاریہ کے مطابق 191 ممالک میں سے 179 ویں نمبر پر تھی اور اقوام متحدہ کی طرف سے، اس کی درجہ بندی ایک سب سے کم ترقی یافتہ ملک کے طور پر کی گئی ہے۔ سنہ 2018ء تک، دو دہائیوں کی مختلف خانہ جنگیوں اور مسلسل اندرونی تنازعات کے بعد، تقریباً چھ لاکھ کانگولیز مہاجرین پڑوسی ممالک میں رہ رہے تھے۔ 20 لاکھ بچوں کو بھوک کا خطرہ ہے اور لڑائی نے پینتالیس لاکھ لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ ملک اقوام متحدہ، ناوابستہ تحریک، افریقی یونین، جنوبی افریقن ڈیولپمنٹ کمیونٹی، فرانسیسی زبان بولنے والے ممالک کی عالمی تنظیم اور مرکزی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری کا رکن ہے۔
فہرست متعلقہ مضامین جمہوری جمہوریہ کانگو
ترمیمویکی ذخائر پر جمہوری جمہوریہ کانگو سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
نگار خانہ
ترمیم- ↑ "صفحہ جمہوری جمہوریہ کانگو في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2024ء
- ↑ https://data.who.int/countries/180 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 نومبر 2023
- ^ ا ب ناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
- ↑ http://chartsbin.com/view/edr