ارونیما سنہا
اَرُوْنِْیما سِنْہا (پیدائش: 1988ء) دنیا کی پہلی پاؤں سے معذور خاتون ہے جس نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کیا ہے، اس کا تعلق بھارت سے ہے[3][4][5]
ارونیما سنہا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | امبیڈکرنگر، اتر پردیش |
جولائی 20, 1989
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
پیشہ | کوہ پیما [1]، والی بال کھلاڑی [2] |
وجہ شہرت | دنیا کی پہلی پاؤں سے محروم خاتون جس نے ماؤنٹ ایورسٹ کو عبور کیا، دنیا کی پہلی معذور بلا لحاظ جنس جس نے ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھائی کی۔ |
کھیل | والی بال [2] |
اعزازات | |
پدم شری (2015ء) | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
وہ ایک قومی سطح کی والی بال کھلاڑی ہے 2011ء میں جسے ایک چلتی ٹرین سے ڈاکوؤں نے مزاحمت کرنے پر نیچے پھینک دیا تھا اس واقعے کے نتیجے میں اس کے ایک پاؤں کو ڈاکٹروں کے ذریعے گھٹنے کے نیچے سے کاٹ دینا پڑا تھا۔
ارونیما کا مقصد تمام بر اعظموں کی بلند ترین چوٹیوں پر چڑھنا اور پھارت کا جھنڈا نصب کرنا ہے۔ اب تک وہ مندرجہ ذیل چوٹیوں کو سر کر چکی ہے :
- ایشیا میں ایورسٹ
- افریقا میں کلیمنجارو
- یورپ میں البروس
- کوسکیوسکو، آسٹریلیا
- اکنکاگوا ارجنٹائن میں
- کارسٹینسز اہرام (پُنجنک جایا)، انڈونیشیا۔ [حوالہ درکار]
ابتدائی زندگی اور کریئر
ترمیمارونیما کا تعلق امبیڈکرنگر، اتر پردیش سے ہے۔
اس کی زندگی میں ایک اہم موڑ تب آیا جس وہ سی آئی ایس ایف کے ایک انٹرویو کے لیے روانہ ہوئی۔[6]
ٹرین حادثہ
ترمیمارونیما جو سابق میں والی بال اور فٹ بال کی کھلاڑی رہ چکی ہے،[7] لکھنؤ سے پدماوت ایکسپریس میں دہلی کے لیے 12 اپریل 2011ء کو روانہ ہوئی تاکہ وہ سی آئی ایس ایف میں شمولیت کا امتحان لکھ سکے۔ اسے ٹرین ہی سے چوروں کی ایک ٹولی نے دھکیل دیا جو اس کا بیاگ اور اس کی سونے کی زنجیر کھینچنا چاہتے تھے۔ اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے اس نے کہا:
” | میں نے مزاحمت کی اور وہ لوگ مجھے ٹرین سے باہر پھینک چکے تھے۔ میں ہِل نہیں سکتی تھی۔ میں دیکھ رہی تھی کہ ایک ٹرین میری جانب بڑھ رہی تھی۔ میں اٹھنے کی کوشش کی۔ تب تک وہ ٹرین میرے پاؤں پر سے گزر چکی تھی۔ مجھے اس کے بعد کچھ بھی یاد نہیں ہے۔ | “ |
واقعے میں جیسے ہی ارونیما ریلوے کی پٹریوں پر گرتی ہے، متوازی پٹری سے ایک ٹرین اس کے پاؤں کو گھٹنے سے نیچے سے کچل دیتی ہے۔ اسے فوری اسپتال لے جایا گیا[7] جہاں اسے شدید پاؤں کے زخموں کی وجہ سے ڈاکٹروں نے ایک پاؤں کو آپریشن سے کاٹ دیا تاکہ اس کی زندگی محفوظ رہے۔[8]
ارونیما کو بھارتی وزارت کھیل کی جانب سے ₹25,000 (امریکی $350) کے معاوضے کا اعلان کیا گیا تھا۔ چونکہ معاملے پر قومی سطح پر احتجاج شروع ہوا تھا، نوجوانوں کے امور اور کھیل کے مملکتی وزیر اجے ماکن نے اعلان کیا کہ مزید ₹200,000 (امریکی $2,800) روپیے دیے جائیں گے تاکہ طبی امداد ہو سکے اور سی آئی ایس ایف میں ملازمت دی جائے گی۔ بھارتی ریل نے بھی ملازمت کی پیشکش کی۔[9]
18 اپریل 2011ء کو ارونیما کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز لایا گیا[10] تاکہ مزید علاج کیا جا سکے، اس میں ادارے پر چار مہینے گذرے۔[11] اسے ایک مصنوعی پاؤں دہلی کی ایک نجی کمپنی کی جانب سے مفت فراہم کیا گیا۔[12]
پولیس کی تحقیق نے حادثے کے ارونیما کے دعوے پر شبہ ظاہر کیا۔ پولیس کے مطابق یا تو وہ خودکشی کرنا چاہتی تھی یا ریل پٹریوں پر سے چلتے ہوئے یہ حادثہ پیش آیا۔ ارونیما نے اس دعوے کو جھوٹ قرار دیا۔ قانونی نفاذ ایجنسی کی تحقیق سے قطع نظر الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بھارتی ریل سے ارونیما کو ₹500,000 (امریکی $7,000) کا معاوضہ دینے کے لیے کہا۔[13][14][15][16][17]
ماؤنٹ ایورسٹ کی مہم
ترمیممنصوبہ بندی اور تربیت
ترمیمآل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز میں زیر علاج رہتے ہوئے ہی ارونیما نے ماؤنٹ ایورسٹ کی کوہ کنی کرنے کا تہیہ کیا،[18] جس کے لیے اسے حوصلہ کرکٹ کھلاڑی یوراج سنگھ اور ٹی وی شوز سے ملا جن میں بتایا گیا کہ وہ کس طرح کینسر سے وہ جوج رہا ہے، کچھ اسی جدوجہد کے موافق جو وہ اپنی ذاتی زندگی میں کر رہی تھی۔[19] وہ نہرو انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینئرنگ، اترکاشی سے بنیادی کوہ کنی کی تربیت مکمل کرلی اور اپنے بھائی اوم پرکاش کی حوصلہ افزائی سے وہ مصنوعی پاؤں کے ساتھ کوہ کنی کرنے لگی۔[20] اس مقصد کے لیے مالی امداد سوامی راما کرشنا مشن، وڈودرا سے فراہم ہوئی۔[21][22]
ارونیما نے بچیندری پال سے 2011ء میں فون سے ربط قائم کیا کیا۔ بچیندری وہ پہلی بھارتی خاتون ہے جس نے ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھائی کی تھی۔ ۔[18][20] ارونیما نے بچیندری پال کی ماتحتی میں ٹاٹا اسٹیل ایڈونچر فاؤنڈیشن کے زیر انتظام اترکاشی کیمپ میں تربیت حاصل کی۔[23]
ایورسٹ کی تیاری میں ارونیما نے اِمجا زِی چوٹی کو 2012ء میں عبور کیا جو ایورسٹ پر چڑھنے کی تیاری کا ایک حصہ تھا۔[24]
17 گھنٹوں کی مشقت کے بعد،[25] ارونیما سنہا ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر 10:55 بجے صبح 21 مئی 2013ء کو ٹاٹا گروپ کے اسپانسرکردہ ایکو ایورسٹ ایکسپیڈیشن [26] کے تحت پہلی پاؤں سے محروم خاتون بنی جس نے ایورسٹ عبور کیا۔[4][25] اس مہم میں ارونیما کو 52 دن لگے۔[27][28]
مہم
ترمیمیکم اپریل 2013ء کو ارونیما اور سوسین مہتو، ٹاٹا اسٹیل ایڈونچر فاؤنڈیشن کے تربیت کار[29] کے ساتھ ماؤنٹ چھمسیر کانگڑی (6622 میٹر) کو بچیندری پال کی زیر نگرانی مل کر عبور کیے تھے، ایورسٹ کی مہم پر روانہ ہوئے۔[18]
ارونیما نے ایک مختصر پیام ایک بند کپڑے لکھا جس میں خدائے تعالٰی کا شکر ادا کیا اور اسے برف میں دبایا۔ اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے اس نے کہا:[30]
” | یہ میری جانب سے شنکر بھگوان اور سوامی ویویکانند کو خراج عقیدت تھی جو مجھے زندگی میں ہمیشہ حوصلہ فراہم کرتے ہیں۔ | “ |
مہم کی کامیابی کے بعد
ترمیمارونیما سنہا کو بھارت کے کھیل کے وزیر جتندر سنگھ نے مبارکباد پیش کی۔[31]
اترپردیش کے اس وقت کے وزیر اعلٰی اکھلیش یادو نے ارونیما سنہا کو تہنیت پیش کیا۔ انھوں نے اسے دو چیک جن کی جملہ مالیت 25 لاکھ روپیے تھی، ارونیما کو ایک تقریب میں پیش کیا جو اس کی 5 کالی مارگ رہائش لکھنؤ میں منعقد ہوئی تھی۔
ان چیکوں میں ایک 20 لاکھ روپیے کا چیک ریاستی حکومت کی طرف سے تھا اور ایک 5 لاکھ کا چیک سماجوادی پارٹی کی طرف سے دیا گیا تھا۔ یادو کے مطابق ارونیما اپنی محنت اور عزم کی وجہ سے ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھ سکی ہے اور اس طرح تاریخ بنا چکی ہے۔[32]
ارونیما اب سماجی بھلائی پر مرکوز ہے اور وہ ایک مفت کھیل اکادمی بنانا چاہتی ہے جو غریب اور مختلفًا قابل (معذور) لوگوں کے لیے کام کرے۔ وہ خود کو حاصل ہونے والی سبھی مالی امداد جو انعامات اور سیمیناروں سے ہے، اس مقصد میں صرف کر رہی ہے۔[33] یہ اکادمی کو شہید چندر شیکھر وِکلانگ کھیل اکادمی کا نام دیا جائے گا۔[34]
ارونیما نے ایک کتاب "Born again on the mountain" انگریزی میں لکھی جسے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے دسمبر 2014ء میں جاری کیا۔
اسے بھارت کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز پدم شری 2015ء میں عطا کیا گیا۔[35]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.huffingtonpost.com/2013/05/22/arunima-sinha-first-female-amputee-everest_n_3317252.html
- ^ ا ب http://indiatoday.intoday.in/story/national-player-thrown-off-train-in-uttar-pradesh-loses-leg/1/135153.html
- ↑ "Arunima Sinha, Indian Woman, Is First Female Amputee To Climb Everest in the world"۔ ہف پوسٹ۔ 2013-05-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2013
- ^ ا ب http://www.indoscopy.com/2013/05/first-indian-amputee-climb-everest.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indoscopy.com (Error: unknown archive URL) | Arunima Sinha first Indian amputee to climb Mt Everest
- ↑ "Arunima becomes first Indian amputee to scale Everest"۔ The Hindu۔ 2013-05-21۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Amputee Everest climber Arunima Sinha to be an officer in CISF"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 2013-05-23۔ 09 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2013
- ^ ا ب "National player thrown off train in UP, loses leg"۔ India Today۔ 2011-04-13۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Arunima Sinha becomes first Indian amputee to scale Mt Everest"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 2013-05-21۔ 05 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Railways job to volleyball player who lost her leg"۔ India Today۔ 2011-04-14۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "AIIMS calls cops to guard Arunima against infection"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 2011-04-24۔ 29 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Arunima Sinha, the girl who lost a leg in battling snatchers becomes first amputee to scale Everest"۔ India Today۔ 2013-05-21۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Brave Arunima is back on her feet"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 2011-06-20۔ 06 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2013
- ↑ "Arunima may have attempted suicide or met with an accident: Railways"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 2011-04-26۔ 29 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Police are lying, says assaulted Arunima Sinha"۔ Zee news۔ 2011-04-27۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Now, athlete hits back at railway police"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 2011-04-28۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2013
- ↑ "Court tells railways to pay Rs.5 lakh relief to Arunima"۔ Legal India۔ 2011-04-20۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2013
- ↑ "Pay interim compensation to Arunima: HC to UP govt"۔ Hindustan Times۔ 2011-04-20۔ 05 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2013
- ^ ا ب پ "Win: Arunima Sinha is first Indian amputee to scale Mount Everest"۔ First Post (India)۔ 2013-05-21۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2013
- ↑ "Arunima Sinha, braveheart who lost her leg after being thrown off a moving train, scales Mount Everest"۔ این ڈی ٹی وی۔ 2013-05-21۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ^ ا ب "Real-life heroine Arunima Sinha: Thrown from a running train, lost her leg, conquers Mt. Everest"۔ India TV News۔ 2013-05-21۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2013
- ↑ سانچہ:Blog
- ↑ لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1 میں 4492 سطر پر: attempt to index field 'url_skip' (a nil value)۔
- ↑ "Volleyballer Arunima Sinha who lost leg climbs 21,000ft"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 2012-09-12۔ 01 مارچ 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "First female amputee scales Everest"۔ دی گارڈین۔ 2013-05-22۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2013
- ^ ا ب "Indian Is First Female Amputee up Everest"۔ Wall Street Journal۔ 2013-05-22۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2013
- ↑ "Arunima Sinha becomes first Indian amputee to conquer Mount Everest"۔ این ڈی ٹی وی۔ 2013-05-21۔ 08 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013
- ↑ "Arunima is first woman amputee to scale Everest"۔ The Hindu۔ 2013-05-21۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2013
- ↑ "Arunima Sinha: Indian Woman, Who Lost Leg Under Wheels of Train, Conquers Mount Everest"۔ IB Times۔ 2013-05-22۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2013
- ↑ "Arunima Sinha first woman to scale Mt. Everest with prosthetic legs"۔ The Daily Caller۔ 2013-05-22۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2013
- ↑ "I didn't feel like an invalid for a second"۔ The Telegraph۔ 2013-06-02۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2014
- ↑ "Sports Minister lauds amputee Everest climber Arunima Sinha"۔ News Track India۔ 2013-05-24۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2013
- ↑ "CM honours Arunima Sinha, the first amputee to climb Mt. Everest"۔ 2019-01-07 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2013
- ↑ "Arunima wants to donate all financial aid to open sports academy"۔ 2018-12-24 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2013
- ↑ "Arunima chases her next dream: A sports academy in Unnao"۔ Hindustan Times۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2017
- ↑ "Padma Awards 2015"۔ Press Information Bureau۔ 2015-01-26 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2015