بنکم چندر چٹرجی

ہندوستانی ناول نگار۔

بنکم چندر چٹرجی یا بنکم چندر چٹوپادھیائے[1] (27 جون 1838ء[2] – 8 اپریل 1894ء)[3] ایک بنگالی نژاد مصنف، شاعر اور صحافی تھے۔[4] بنکم چندر نے بھارت کے قومی نغمہ وندے ماترم کی نغمہ سازی کی جس سے تحریک آزادی ہند کے دوران میں کارکنوں کو تحریک ملتی تھی۔ چٹوپادھیائے نے بنگالی زبان میں تیرہ ناول اور بہت سے تنقیدی، سائنسی اور طنزیہ مقالات لکھے۔ ان کی تصنیفات کے بھارت کی دوسری علاقائی زبانوں بشمول انگریزی میں بڑے پیمانے پر ترجمے ہوئے ہیں۔

بنکم چندر چٹرجی
مقامی نامবঙ্কিমচন্দ্র চট্টোপাধ্যায়
پیدائش27 جون 1838(1838-06-27)
نیہاٹی، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہندوستان
وفات8 اپریل 1894(1894-40-80) (عمر  55 سال)
کولکاتا، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہندوستان
پیشہمصنف، شاعر، ناول نگار، مضمون نگار، صحافی، لیکچرار
زبانبنگالی، انگریزی
قومیتبرطانوی ہند کے صوبے اور علاقے
نسلبنگالی
مادر علمییونیورسٹی آف کلکتہ
موضوعادب
ادبی تحریکبنگالی نشاۃ ثانیہ
نمایاں کامDurgeshnandini
Kapalkundala
Devi Chaudhurani
آنند مٹھ
بندے ماترم

چٹوپادھیائے کی پیدائش ایک کٹر برہمن خاندان میں ہوئی۔ انھوں نے بنگالی مخیر محمد محسن کے قائم کردہ ہوگلی محسن کالج اور پریزیڈنسی کالج، کلکتہ میں تعلیم حاصل کی۔ چٹوپادھیائے کا کلکتہ یونیورسٹی کے اولین گریجویٹ میں شمار ہوتا ہے۔ سنہ 1858ء سے 1891ء میں اپنی سبک دوشی تک وہ برطانوی حکومت ہند میں ڈپٹی کلکٹر اور ڈپٹی مجسٹریٹ کے منصب پر فائز رہے۔[5]

چٹوپادھیائے بنگال بلکہ برصغیر ہند کی ادبی نشاۃ ثانیہ کی کلیدی شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔[4] ان کی کچھ تحریریں، ناول، مضامین وغیرہ ہندوستان کی روایتی اور شاعرانہ اسلوب میں ڈھلی تحریروں سے یکسر مختلف اور طرز نو کا پتا دیتی ہیں اور ہندوستانی مصنفین کے لیے قابل تقلید ہیں۔[4]

اگست 1906ء میں بپن چندر پال نے ایک وطن پرست رسالہ نکالنے کا فیصلہ کیا تو اس کا نام چٹوپادھیائے کے نغمہ وندے ماترم کے نام پر رکھا۔ اسی طرح لالا لاجپت رائے نے بھی اس نام سے ایک رسالہ جاری کیا تھا۔

ابتدائی زندگی اور پس منظر

ترمیم

چٹوپادھیائے نیہاٹی کے قریب چوبیس پرگنہ کے شمال میں واقع کنتھل پرا گاؤں میں ایک قدامت پسند بنگالی برہمن خاندان پیدا ہوئے۔ چٹوپادھیائے اپنے بھائیوں میں سے چھوٹے تھے۔ ان سے بڑے دو بچے یادو چندر چٹوپادھیائے اور درگا دیبی تھے۔ ان کے والد سرکاری افسر تھے اور مدناپور کے ڈپٹی کلکٹر ہو گئے تھے۔ ان کے ایک بھائی سنجیب چندر چٹوپادھیائے بھی ناول نگار تھے، ان کی کتاب "پلاماؤ" خاصی مشہور ہے۔

چٹوپادھیائے کی تعلیم ہوگلی محسن کالج اور بعد ازاں پریزیڈنسی کالج میں ہوئی جہاں انھوں نے سنہ 1858ء میں آرٹس سے گریجویشن کیا۔ وہ کلکتہ یونیورسٹی کے اولین دو گریجویٹ میں سے ایک تھے، پہلے چٹوپادھیائے اور دوسرے جدوناتھ بوس۔[6] اس کے بعد سنہ 1869ء میں قانون کی تعلیم بھی مکمل کی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Bankim Chandra Chatterjee"۔ Encyclopædia Britannica۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2016 
  2. "History & Heritage"۔ 01 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2018 
  3. Merriam-Webster, Inc (1995)۔ Merriam-Webster's Encyclopedia of Literature۔ Merriam-Webster۔ صفحہ: 231–۔ ISBN 978-0-87779-042-6۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2012 
  4. ^ ا ب پ Staff writer. "Bankim Chandra: The First Prominent Bengali Novelist", The Daily Star, 30 June 2011
  5. "Bankimchandra Chattopadhyay - Penguin Books India"۔ 28 نومبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2012 
  6. Sirajul Islam (2012)۔ "Chattopadhyay, Bankimchandra"۔ $1 میں Sirajul Islam، Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh 

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم