بھیرویں
بھیروں ایک ٹاٹھ اور اس کے قائم راگ کا نام ہے۔ بھیروں صبح کے وقت گائی جاتی ہے۔
راگ موسیقی | |
فائل:Dhrupad.jpg | |
فہرست ٹھاٹھ | |
تشکیل راگ
ترمیمبھیروں ایک سمپورن راگ ہے۔ اس میں مدحم شدھ اور باقی سر کومل استعمال ہوتے ہیں؛ اس کا وادی سر پنچم ہے اور سموادی کھرج ہے۔ بعض لوگ مرہم کو وادی اور کھرج کو مانتے ہیں لیکن اس طرح سندھی بھیروں کا رنگ پیدا ہوتا ہے۔ بھیروں میں شدھ رکھب جھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اچھے فنکار تیور مدھم کے علاوہ باقی تمام سروں کا کّن دیتے ہیں لیکن اس میں فنی مہارت کی ضرورت ہے ورنہ ایک عامی کن دیتے دیتے راگ کی شکل بگاڑ دیتا ہے۔
تاثر
ترمیمبھیرویں کا تاثر اس حسین عورت کے جذبات ہیں جو آرزوؤں کا دامن بچھائے رات بھر اپنے محبوب کی راہ دیکھتی رہی ہو اور صبح دم یاس اور نا امیدی کے احساسات کے ساتھ ہاتھ میں پھولوں کا ہار لیے اور دبی دبی آواز سے سسکاری بھرتی ہوئی آرتی چڑھا رہی ہو۔
آروہی امروہی
ترمیمآروہی: سا رے گا ما پا دھا نی سا
امروہی: سا نی دھا پا ما گا رے سا
استعمال
ترمیممحسن نقوی مرحوم کی غزل "یہ دل یہ پاگل دل میرا"، جس کو غلام علی نے گایا ہے، راگ بھیرویں کا تاثر دیتا ہے:
یہ دل یہ پاگل دل میرا، کیوں بجھ گیا آوارگی
اس دشت میں اک شہر تھا، وہ کیا ہوا آوارگی
حوالہ جات
ترمیم- کنور خالد محمود، عنایت الہی ٹک، سرسنگیت۔ الجدید، لاہور؛ المنار مارکیٹ، چوک انارکلی۔ 1969ء صفہ 95-97۔