پیلو (راگ)
بیلو کافی ٹھاٹھ کا راگ ہے اور دن کے تیسرے پہرے میں گایا جاتا ہے۔
راگ موسیقی | |
فائل:Dhrupad.jpg | |
فہرست ٹھاٹھ | |
راگ کی شکل
ترمیمویسے تو یہ راگ سمپورن سمپورن ہے لیکن اس کی آروہی آمروہی قدرے ٹیڑھو ہیں اس لیے اسے وکر سمپورن کہا جاتا ہے۔ پیلو میں دونوں نکھادیں اور دونوں گندھاریں استعمال ہوتی ہیں۔ پیلو میں شدھ گندھار اور شدھ نکھاد آروہی میں استعمال کیے جاتے ہیں اور امروہی میں کومل نکھاد اور کومل گندھار۔ دھیوت آروہی میں کمی کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ پیلو راگ کی امروہی میں یہ سر سب سے کم اہمیت رکھتا ہے۔ باقی سروں میں کھرج اور پنچم قائم ہیں۔ رکھب اور مدھم شدھ استعمال کیے جاتے ہیں۔ پیلو کا وادی سر گندھار اور سموادی شدھ نکھاد ہے۔ اسے دونوں سروں کی سنگت میں راگ کا سارا حسن ہے اور انہی سروں کو لمبا کھینچنے سے راگ کی شکل واضع ہوتی ہے۔
کن
ترمیمشدھ دھیوت کے استعمال کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی کومل دھیوت کاکن بھی دیا جاتا ہے۔ کن دیتے وقت صرف امروہی میں ایسے سر کا برائے نام چھو دینا کافی ہوتا ہے۔ اس سر پر قیام نہیں کرنا چاہیے۔ آروہی آمروہی میں کن دینا کبھی جائز نہیں سمجھا جاتا ہے۔ نی-سا-رے-گا-رے-سا پیلو کی خاص تان ہے۔
آروہی آمروہی
ترمیمپیلو کی آروہی آمروہی درج ذیل ہیں:
آروہی سا نی سا رے گا سا گی ما پا دھا نی سا
آمروہی سا نا دھا پا ما گا رے نی سا
تاثر
ترمیمپیلو کا تاثر انتہائ کرب انگیز ہے۔ اس کا تاثر سمجھنے کے لیے فرض کیجیے کہ جیسے ایک زخمی کونج اپنے ڈار سے بچھڑ کر کھلے آسمان پر کرلاتی پھر رہی ہو۔ اپنے ڈار سے جا ملنے کی ساری امیدیں ایک ایک کر کے ختم ہو چکی ہوں اور اسے نہ راہ کی خبر ہو نہ منزل کی! ساتھیوں سے دوران کی یاد میں کرلاتی ہوئی کونج ہی پیلو راگ ہے۔
استعمال
ترمیماس راگ میں قتیل شفائ کا لکھا ہوا گیت اور ماسٹر عنایت حسین کی بنائ ہوئی ترز جسے اقبال بانو نے گایا ہے، درج ذیل ہے:
الفت کی نئ منزل کو چلا، تو باہیں ڈال کہ باہوں میں
دل توڑنے والے دیکھ کہ چل، ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں
حوالہ جات
ترمیمکنور خالد محمود، عنایت الہی ٹک، سرسنگیت۔ الجدید، لاہور؛ المنار مارکیٹ، چوک انارکلی۔ 1969ء صفہ 146۔