راگ ملتانی، ٹوڈی ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن راگ ہے یعنی اس راگ میں آروہی پانچ سر کی اور آمروہی سات سر کی ہے۔

راگ موسیقی
فائل:Dhrupad.jpg
فہرست ٹھاٹھ
کلیان ٹھاٹھ
ایمن کلیانبھوپالی
بھیرویں ٹھاٹھ
بھیرویںگن کلیللت
ٹوڈی ٹھاٹھ
میاں کی ٹوڈیملتانی
کھلچ ٹھاٹھ
راگیشریتلنگتلک کا مودجھنجھوٹی
بھیرویں ٹھاٹھ
بھیرویںمالکونس
ماروا ٹھاٹھ
مارواپوریا
آساوری ٹھاٹھ
آساوریدرباری
بلاول ٹھاٹھ
کیداراپہاڑیبہاگ
پوربی ٹھاٹھ
پوریا دھناسریبسنت
کافی ٹھاٹھ
شدھ بہارپیلوبھیم پلاس

روایات

ترمیم

ایک روایت کے مطابق یہ راگ حضرت امیر خسرو کی اختراع بتایا جاتا ہے اور ایک روایت کے یہ بھو ہے کہ اس راگ کے بانی حضرت غوث بہاؤ الدین زکریا ملتانی ہیں؛ جنھوں نے پوریا دھناسری بھو مرتب فرمایا ہے۔ یہ روایات کس حد تک درست ہیں اس کا فیصلہ مختلف تاریخی کتب کے مطالعے کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔ ہم اس دونوں شخصیتوں پر ہی یقین رکھتے ہیں کیونکہ انھیں علم موسیقی پر بے خد عبور حاصل تھا۔ کئی ایک راگوں کے موجد ہونے کی وجہ سے مندرجہ بالا راگ کی ایجاد بھی انھی کی ہو سکتی ہے۔

تشکیل راگ

ترمیم

اس راگ کو پوربی ٹھاٹھ کے راگوں سے پیشتر گانا چاہیے۔ آروہی میں رکھب اور دھیوت میں دونوں سر متروک ہیں۔ پنچم کا سر وتدی ہے اور نکھاد سموادی۔ مدھم اور گندھار اور مدھم اور پنچم کی سنگت اور نکرار راگ کی خوب صورتی میں اضافہ کرتی ہے۔ رکھب، آروہی اور امروہی میں دربل یعنی نہایت کمزور لگتا ہے اور یہی اس کو میاں کی ٹوڈی سے الگ کرتا ہے۔

تاثر

ترمیم

اس راگ کو گانے کا وقت عمومآ تیسرا پہر دن ہے۔ یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اس کا وقت غنا تیسرا پہر ہے اور کرھب دھیوت کے سر اکثر و پیشتر صبح کے راگوں میں آروہی میں لگتے ہیں۔

آروہی آمروہی

ترمیم

آروہی آمروہی یوں ہے:

آروہی سا نی سا گا ما پا نی سا
آمروہی سا نی دھا پا ما گا رے سا

حوالہ جات

ترمیم

اختر علی خان، ذاکر علی خان؛ نورنگ موسیقی۔ اردو سائنس بورڈ، لاہور؛ 299 اپر مال روڈ۔ 1999ء باب دوم، صفہ 79-84۔