جمشید مارکر
جمشید مارکر، ہلال امتیاز (24 نومبر 1922ء – 21 جون 2018ء)، ایک پاکستانی سفیر تھے۔ ان کا قابل ذکر دور 17 ستمبر 1986ء تا 30 جون 1989ء تک تھا جب وہ وزیر اعظم محمد خان جونیجو اور بینظیر بھٹو کے دور میں سفیر برائے ریاست ہائے متحدہ رہے۔ انھوں نے افغانستان سے روس کی بے دخلی کے لیے گفت و شنید کی۔[2] 1995ء سے 2005ء تک، ایکیرڈ کالج، سینٹ پیٹرزبرگ، فلوریڈا میں بین الاقوامی تعلقات میں سفارت کا مضمون پڑھاتے رہے۔ 2003ء میں، مارکر کو صدر پاکستان پرویز مشرف نے ہلال امتیاز عطا کیا۔[3]
جمشید مارکر | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
پاکستان کے سفیر برائے اقوام متحدہ | |||||||
مدت منصب ستمبر 1990 – مارچ 1995 | |||||||
وزیر اعظم | بینظیر بھٹو | ||||||
| |||||||
پاکستان کے سفیر برائے ریاست ہائے متحدہ | |||||||
مدت منصب 17 ستمبر 1986 – 30 جون 1989 | |||||||
وزیر اعظم | محمد خان جونیجو | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 24 نومبر 1922ء کوئٹہ |
||||||
وفات | 21 جون 2018ء (96 سال) کراچی |
||||||
شہریت | مالی پاکستان |
||||||
اولاد | 2 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | فورمن کرسچین کالج | ||||||
پیشہ | سفارت کار | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | برطانوی ہند | ||||||
شاخ | Royal Indian Navy | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | دوسری جنگ عظیم | ||||||
اعزازات | |||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمجمشید مارکر ایک پاکستانی پارسی خاندان سے تھے۔[4] انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دون اسکول اور[5][6][7] او فورمن کرسچین کالج، لاہور سے حاصل کی۔[3]ڈیرہ دون، بھارت میں اسکول کی سطح پر ابتدائی دور میں اور بعد میں ایف سی کالج لاہور میں کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے۔[3]
پیشہ ورانہ زندگی
ترمیمکرکٹ مبصر
ترمیمجمشید مارکر نے ایک ریدیو پر کرکٹ مبصر کی حیثیت سے کام کیا۔[3][8] پہلی بار باغ جناح، جو لارنس گارڈن کے طور پر جانا جاتا ہے اور لاہور میں واقع ہے وہاں 1954ء میں بھارت کے دورۂ پاکستان کے موقع پر مبصر (کمنٹیٹر) بنے۔[9] انھوں نے عمر قریشی کے ساتھ پہلی بار ریڈیو پاکستان سے کرکٹ پر تبصرہ کیا۔[10]
سفارت
ترمیماپریل 1965ء تک وہ اپنے خاندانی کام سے منسلک رہے، اس کے بعد ان کو پاکستان کا ہائی کمشنر برائے گھانا، اس کے ساتھ ساتھ وہ جمہوریہ گنی اور مالی سے بھی ایکریڈیشن کرتے رہے۔[11] اس کے بعد انھوں نے رومانیہ، سوویت اتحاد تین سال کے لیے، کینیڈا، مشرقی جرمنی، جاپان، اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر، مغربی جرمنی، فرانس، ریاستہائے متحدہ امریکا اور آخر کار اقوام متحدہ، نیو یارک شہر میں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔[3][11] مارکر نے تیس سال تک مسلسل پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں، وہ انیس ممالک میں پاکستان کے سفیر رہے۔[12]
1986ء میں ریاست ہائے متحدہ امریکا میں سفیر لگائے گئے، جہاں پر انھوں نے افغانستان سے روسی انخلا کے لیے معاونت کی۔[2]1999ء میں انھوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے خصوصی نمائندہ کے طور پر مشرقی تیمور میں خدمات سر انجام دیں۔[13] عنان کو رپورٹ کیا گیا کہ مذاکرات میں فریقین نے مارکر کی "ہمدردی" کی حوصلہ شکنی کی ہے۔[14]
تدریس
ترمیماز 1995ء تا 2005ء تک، مارکر نے ایکیرڈ کالج، سینٹ پیٹرزبرگ، فلوریڈا، امریکا میں "بین الاقوامی تعلقات میں سفارت کاری" پڑھایا۔[14]
اعزازات
ترمیمستمبر 2004ء میں، پاکستانی وزیر اعظم شوکت عزیز نے طویل ترین سفارت کاری خدمات سر انجام دینے والا قرار دیا۔[15]
جون 2011ء میں، جمشید مارکر کو فورمن کرسچیں کالج یونیورسٹی، لاہور، 2011–12ء میں عطائے اسناد کے جلے میں اعزازی ڈاکٹریٹ کی سند عطا کی۔[16] جمشید مارکر کو ہلال امتیاز کا اعزاز صدر پاکستان پرویز مشرف نے عطا کیا۔[3]
ذاتی زندگی
ترمیمجمشید مارکر نے ارناز منوالا سے شادی کی۔[15][17] ان کی پہلی شادی دیانا فریدون دنشاہ سے ہوئی جو 1979ء میں وفات پا گئیں تھیں، فریدون دنشاہ سے ان کی دو بیٹیاں، نیلوفر اور فیروزہ۔[18]
مارکن نے 21 جون 2018ء کراچی میں 95 سال کی عمر میں وفات پائی۔[3][11]
شائع شدہ کام
ترمیم- جمشید مارکر (2003)، مشرقی تیمور۔ آزادی کے لیے مذاکرات کی یاداشتیں، جیفرسن: مکفار لینڈ، ISBN 0-7864-1571-1
- دوداد خان، جمشید مارکر (1999)، دی امریکن پیپرز۔ خفیہ اور رازدارنہ بھارت-پاکستان-بنگلہ دیش دستاویزات، 1965–1973، لندن: او یو پی، ISBN 0-19-579190-8
- جمشید مارکر (2010)، خاموش سفارت کاری: پاکستانی سفیر کی یادداشتوں، کراچی: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس، ISBN 0-19-547779-0
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Kallol Bhattacherjee (22 جون 2018)۔ "Obituary: Ambassador Jamsheed Marker, Pakistan's best"۔ دی ہندو۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018
- ^ ا ب Eckerd College Faculty Directory، Jamsheed K. A. Marker، St. Petersburg, FL: Eckerd College، 3 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Jamsheed Markar passes away in Karachi"۔ Dawn۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2018
- ↑ Robert Pear, WASHINGTON TALK/Working Profile: Jamsheed K. A. Marker; Linchpin of U.S.-Pakistan Alliance, The New York Times، ستمبر 1, 1988.، Retrieved 14 مارچ 2016
- ↑ The International Who's Who 1992–93، Taylor & Francis, 1992, p. 1065.، Retrieved 14 مارچ 2016
- ↑ Soraiya Qadir, "Quiet Diplomacy by Jamsheed Marker"، Blue Chip: The Business People's Magazine۔ آرکائیو شدہ 18 جنوری 2013 بذریعہ archive.today، Retrieved 14 مارچ 2016
- ↑ Frontline، Volume 27 – Issue 05, فروری 27 – مارچ 12, 2010.
- ↑ "Commentator and diplomat Jamsheed Marker dies at 95"۔ ESPN Cricinfo۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2018
- ↑ "Diplomatic doyen Jamshed Marker passes away"۔ Tribune۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2018
- ↑ http://www.dawn.com/news/1102573, Profile of Jamsheed Marker on Dawn, Karachi newspaper, published 27 اپریل 2014, اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2016ء
- ^ ا ب پ "'World's longest-serving' Pakistani ambassador Jamsheed Marker passes away" (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2018
- ↑ Jamsheed Marker. "East Timor: A Memoir of the Negotiations for Independence" McFarland, 2003, 220pp
- ↑ Pakistan Newswire (30 اکتوبر 2004)، Turning LoC into border not to solve Kashmir issue: Marker، Karachi: PN ۔
- ^ ا ب Susan Taylor Martin (22 ستمبر 1999)، "Call came to Tampa Bay for help in East Timor"، St. Petersburg Times (South Pinellas ایڈیشن)، St. Petersburg, FL ، p. 1A.
- ^ ا ب Mary Jane Park (18 مارچ 2007)، "Elegant in honor of Dali"، St. Petersburg Times (South Pinellas ایڈیشن)، St. Petersburg, FL ، p. 22.
- ↑ "Message From President of FAA" (PDF)۔ FCCollege۔ 12 مئی 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2018
- ↑ Inspirational Women: Arnaz Marker, The Asha Centre. آرکائیو شدہ 6 مارچ 2016 بذریعہ وے بیک مشین، Retrieved 14 مارچ 2016
- ↑ Marker, Kekobad Ardeshir, A Petal from the Rose Karachi, 1985, vol. II, p. 240.
بیرونی روابط
ترمیمسفارتی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل اعجاز اعظم
|
پاکستان کے سفیر برائے ریاست ہائے متحدہ 1986–1989 |
مابعد |
ماقبل سردار شاہ نواز
|
پاکستان کے سفیر برائے ریاست ہائے متحدہ 1990–1995 |
مابعد |