خیبر پختونخوا میں سیاحت

خیبر پختونخوا پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو ملک کے شمالی حصے میں واقع ہے۔ پاکستان کے دیگر شمالی علاقہ جات کی طرح قدرت نے خیبر پختونخوا کے شمالی اور مشرقی حصے میں خوبصورت نظارے پیدا کیے ہیں۔ خیبر پختونخوا کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے یعنی شمالی پختونخوا اور جنوبی پختونخوا۔ خیبر پختونخوا کا شمالی حصہ خوبصورت سرسبز وادیوں اور قدرتی خطوں پر مشتمل ہے جہاں لوگ سیر و تفریح کے لیے بڑی تعداد میں آتے ہیں، خیبر پختونخوا کے شمالی حصے میں مالاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن کے اضلاع شمال ہیں۔ خیبر پختونخوا کا جنوبی حصہ زیادہ تر شہروں پر مشتمل ہے جہاں تاریخی عمارتیں بھی پائے جاتے ہیں جنوبی خیبر پختونخوا میں پشاور ڈویژن،ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن،کوہاٹ ڈویژن،وغیرہ شامل ہیں۔

جھیل سیف الملوک
جانباز بانڈہ،کمراٹ،دیر
تخت بھائی
ڈی آئی خان مندر
کمراٹ،دیر
اوشو وادی
کالام
دیر بالا میں جہازبانڈہ
اوشیرئی درہ
دیر زیریں میں ایک ندی
ناران
سیف الملوک
کنڈول جھیل

خیبر پختونخوا میں بے شمار خوبصورت صحت افزا مقامات موجود ہیں جو نہ صرف ملک کے اندر سے بلکہ بیرونی ملک سیاحوں کے توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ پختونخوا میں بہت سے تاریخی عمارتیں،آثار قدیمہ،پہاڑ،کھیلوں کے میدانیں،جھیلیں،ندیاں،تعلیمی مراکز،عجائب گھر،سرسبز و شاداب وادیاں،وغیرہ موجود ہیں اور سیاحت کے لیے مقامی حکومتوں کے مختلف مراکز بھی موجود ہیں۔

تاریخ ترمیم

1500 اور 2000 قبل از مسیح کے درمیان، آریائی قوم کی ایک ایرانی شاخ بنی جس کی نمائندگی پشتون کر رہے تھے پشتونوں نے صوبہ خیبرپختونخوا کے زیادہ تر علاقے پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد 6 صدی عیسیوی سے وادئ پشاور مملکتِ گندھارا کا مرکز تھا۔ بعد میں یہ شہر کُشن دورِ سلطنت کا دار الحکومت بھی بنا۔ اس خطے پر کئی معروف تاریخی اشخاص کے قدم پڑے مثلاً دیریس دوم، سکندر اعظم، ہیون سنگ، فا ہین، مارکوپولو، ماؤنٹسٹارٹ ایلفنسٹائن اور ونسٹن چرچل۔

تقریباََ بدھ مت اور شمن پرستی اُس وقت تک بڑے مذاہب رہے جب تک مسلمانوں اور ترکوں نے 1000 صدی عیسوی کے آس پاس پختونخوا پر قبضہ کیا۔ اسلام کی بنیاد سب سے پہلے برصغیر میں اس وقت رکھی گئی جب محمد بن قاسم سمندری راستے سے سندھ میں آئے اور راجا داہر کو شکست دے کر چلے گئے،یوں صرف بنیاد سندھ سے رکھی گئی لیکن اس کے بعد محمد بن قاسم چلے گئے۔ اس کے بعد افغان،ترک،منگول اور عرب حکمران اور تاجردرہ خیبر کے ذریعے ہندوستان آتے تھے اور اس سرحدی صوبے (موجودہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات ) کے ذریعے پورے ہندوستان میں اسلام تیزی سے پھیلتا گیا۔

برطانیہ اور روس کے درمیان جنوبی ایشیا پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے کئی تصادم ہوئے،جس کے نتیجے میں افغانستان کی تقسیم واقع ہوئی۔ افغانوں سے دو جنگوں کے بعد برطانیہ 1893ء میں ڈیورنڈ لائن نافذ کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ ڈیورنڈ لائن نے افغانستان کا کچھ حصہ برطانوی ہندوستان میں شامل کر دیا۔ ڈیورنڈ لائن، سر مورتیمر ڈیورنڈ کے نام سے ہے جو برطانوی نوآبادیاتی حکومت کے معتمدِ خارجہ تھے۔ افغان ڈیورنڈ لائن کو ایک عارضی خط جبکہ برطانیہ اِس کو ایک مستقل سرحد سمجھتے تھے۔ یہ سرحدی خط قصداً ایسے کھینچی گئی کہ پختون قبیلے دو حصوں میں بٹ گئے۔

صوبہ خیبر پختونخوا 9 نومبر 1901 کو بطورِ منتظمِ اعلٰی صوبہ بنا۔ اور اس کا نام صوبہ سرحد رکھا گیا۔ صوبہ خیبر پختونخوا ایک مکمل حاکمی صوبہ 1935ء میں بنا۔ یہ فیصلہ اصل میں 1931ء میں گول میز اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اجلاس میں اِس بات پر اتفاقِ رائے ہوا تھا کہ صوبہ سرحد کا اپنا ایک قانون ساز انجمن ہوگا۔ اِس لیے، 25 جنوری 1932ء کو وائسرائے نے قانونساز انجمن کا افتتاح کیا۔ پہلے صوبائی انتخابات 1937ء میں ہوئے۔ آزاد اُمیدوار اور جانے پہچانے جاگیردار صاحبزادہ عبد القیوم خان صوبے کے پہلے وزیرِ اعلٰی منتخب ہوئے۔

اہم سیاحتی مقامات ترمیم

آثار قدیمہ ترمیم

بازار ترمیم

وادیاں ترمیم

جھیل ترمیم

قومی پارک ترمیم

مزید ترمیم