ذو الفقار احمد نقشبندی
ذو الفقار احمد نقشبندی (ولادت: 1 اپریل 1953ء) ایک پاکستانی اسلامی اسکالر اور سلسلہ نقشبندیہ کے ایک صوفی صاحب نسبت بزرگ ہیں۔[2] ان کے مشہور خلفاء میں خلیل الرحمن سجاد نعمانی بھی شامل ہیں۔[3]
پیر، فقیر، مولانا ذو الفقار احمد نقشبندی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | |
مذہب | اسلام |
قومیت | پاکستانی |
اولاد | سیف اللّٰہ احمد نقشبندی حبیب اللّٰہ احمد نقشبندی |
جماعت | سنی |
بنیادی دلچسپی | تصوف |
طریقت | نقشبندی |
پیشہ | صوفی شیخ، اسلامی اسکالر |
یوٹیوب کی معلومات | |
چینل | |
سالہائے فعالیت | 1994ء تاحال |
سبسکرائبر | تہتر ہزار[1] |
کل مشاہدات | 5,457,760[1] (مارچ 2022ء) |
بانئ | معھد الفقیر الاسلامی، جھنگ |
مرتبہ | |
شاگرد
|
حالات زندگی
ترمیمولادت
ترمیمذو الفقار نقشبندی 1 اپریل 1953ء کو صوبہ پنجاب، پاکستان کے شہر جھنگ میں ایک کھرل خاندان میں پیدا ہوئے۔[4]
تعلیم
ترمیمذو الفقار احمد نقشبندی کی تعلیم اسکولوں اور کالجوں میں ہوئی۔ انھوں نے کئی عصری کورس کیے 1972ء میں بی ایس سی الیکٹریکل انجینئر کی ڈگری حاصل کرکے اسی شعبے سے وابستہ ہو گئے، پہلے اپرنٹس الیکٹریکل انجینئر، پھر اسسٹنٹ الیکٹریکل انجینئر بنے، اس کے بعد چیف الیکٹریکل انجینئر بن گئے، جس زمانے میں وہ انجینئر بن رہے تھے اس زمانے میں جمناسٹک، فٹ بال، سوئمنگ کے کیپٹن اور چمپیئن بھی رہے، ابتدائی دینیات، فارسی اور عربی کی کتابیں بھی پڑھیں، قرآن کریم بھی حفظ کیا، یہاں تک کہ جب وہ لاہور یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے ان کا تعلق عمدۃ الفقہ کے مصنف سید زوار حسین شاہ سے ہو گیا، جو نقشبندیہ سلسلے کے ایک صاحب نسبت بزرگ تھے، شیخ ذو الفقار احمد نے ان سے مکتوبات مجدد الف ثانی سبقاً سبقاً پڑھی، ان کی وفات کے بعد وہ خواجہ غلام حبیب نقشبندی مجددی ؒ (معروف بہ: مرشدِ عالم) کے دامن سے وابستہ ہو گئے، یہ 1980ء کی بات ہے، 1983ء میں خلافت سے سرفراز کیے گئے، اس دوران میں انھوں نے جامعہ رحمانیہ جہانیاں منڈی اور جامعہ قاسم العلوم ملتان سے دورۂ حدیث کی اعزازی ڈگری بھی حاصل کی۔[4]
عملی زندگی
ترمیماپنے مرشد کی وفات کے بعد وہ پوری طرح دین کے کاموں میں لگ گئے، کئی سال امریکا میں گزار کر اب مستقل طور پر جھنگ میں مقیم ہیں، لڑکوں اور لڑکیوں کے متعدد دینی ادارے ان کی سرپرستی اور اہتمام میں چل رہے ہیں، پچاس سے زائد ملکوں کے اصلاحی و تبلیغی دورے بھی کر چکے ہیں، دینی و عصری علوم کی جامعیت ان کی امتیازی خصوصیت ہے، انگریزی زبان پر عبور حاصل ہے، ہر سال رمضان المبارک کا مہینہ (صرف آخری عشرہ) افریقی ملک زیمبیا میں گزرتا ہے، جہاں وہ اپنے مریدین اور خلفاء کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ اعتکاف فرماتے ہیں۔ ہر سال حج کے ایام میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مجلسیں لگتی ہیں اور بے شمار عقیدت مند، ان مجلسوں میں ان سے استفادہ کرتے ہیں، گویا سال کے بارہ مہینے ان کا فیض جاری رہتا ہے۔[4] نیز وہ معھد الفقیر الاسلامی، جھنگ کے بانی ہیں۔[5]
ذو الفقار احمد نقشبندی علمائے دیوبند اور مبصرین کے نزدیک
ترمیم2011ء میں، ذو الفقار احمد نقشبندی نے ہندوستان کا سفر کیا اور حیدرآباد، دکن میں عیدگاہ بلالی منصب ٹینک اور چنچل گوڈا جونیئر کالج میں کئی منظم پروگراموں میں انھوں نے خطاب کیا۔[3] انھوں نے دار العلوم دیوبند کی مسجد رشید اور دار العلوم وقف دیوبند کے پروگراموں میں بھی خطاب کیا۔[6]
دسمبر 2018ء میں، ذو الفقار احمد نقشبندی نے کہا کہ عقیدۂ ختم نبوت کے خلاف سازشیں امت مسلمہ کے لیے لمحۂ فکر ہیں، قادیانیوں کو ملکی آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے اور تمام کلیدی عہدوں سے الگ کیاجائے۔[7]
ذو الفقار احمد نقشبندی کی معتبریت کے بارے میں دار العلوم دیوبند کے دارالافتاء میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب یہ دیا گیا:
” | پیر فقیر حضرت ذوالفقار احمد صاحب دامت فیوضہم، نقشبندی سلسلے کے صاحب نسبت بزرگ ہیں، اہل سنت والجماعت میں سے ہیں، دارالعلوم دیوبند اور اکابر دارالعلوم سے گہری اور سچی عقیدت رکھتے ہیں، دارالعلوم کے ہم مشرب ہیں۔[8] | “ |
اگرچہ جدید دور میں صوفیت کے رجحان میں کمی آئی ہے، لیکن نقشبندی سلسلہ اس سے مستثنیٰ ہے اور وہ عالمی اور بڑے پیمانے پر عام و شائع ہے۔[9]
خلفاء
ترمیمپیر ذو الفقار احمد نقشبندی کے بعض خلفاء کے نام مندرجۂ ذیل ہیں:[10]
- مولانا محمد سیف اللہ، جھنگ (فرزند)
- مولانا محمد حبیب اللہ، جھنگ (فرزند)
- مفتی ابو لبابہ شاہ منصور، کراچی
- مولانا احمد جان، روس
- مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی، بھارت
- مولانا مفتی انعام الحق، بھارت
- مولانا اسلم پوریؒ، لاہور
- مولانا محمد امجد مدظلہ، لاہور
- مولانا حافظ محمد ابراہیم، لاہور
- مولانا شیخ اظہر اقبال، کراچی
- مفتی محمد منصور ، ایران
(تفصیلی طور پر خلفاء کے بارے میں پڑھیں، نیز یہ بھی پڑھ سکتے ہیں)
افادات و قلمی خدمات
ترمیمذو الفقار احمد نقشبندی کی بعض کتابیں مندرجۂ ذیل ہیں، جن میں سے بہت سی کتابیں ان کی افادات و ارشادات کا مجموعہ ہیں، جو ان کے منتسبین نے جمع و مرتب کیا ہے:[11]
- فقہ کے بنیادی اصول
- زادِ حرم
- اولاد کی تربیت کے سنہرے اصول
- خواتینِ اسلام کے کارنامے
- حیا اور پاکدامنی
- مغفرت کی شرطیں
- علم نافع
- اسیر برما
- عشق الہی
- دوائے دل
- عشق رسول
- خطبات فقیر
- خطبات ذو الفقار
- عمل سے زندگی بنتی ہے
- اہل دل کے تڑپا دینے والے واقعات
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "About"۔ YouTube
- ↑ Masatoshi Kisaichi (11 ستمبر 2006)۔ Popular Movements and Democratization in the Islamic World۔ Taylor & Francis۔ ISBN:9781134150601۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-08-25
- ^ ا ب "Maulana Pir Zulfiqar Ahmed Naqshbandi arrives in the city"۔ سیاست (اخبار)۔ archive.siasat.com۔ 16 اپریل 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-07-28
- ^ ا ب پ الواجدی، مولانا ندیم (20 دسمبر 2018ء)۔ "پیر ذوالفقار احمد نقشبندی: مختصر و جامع سوانح حیات"۔ www.sadaewaqt.com۔ 2022-03-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-04
- ↑ "WELCOME TO EMAHAD"۔ emahad.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-07-28
- ↑ "Pir Zulfiqar Naqshbandi Visits Darul Uloom Deoband"۔ deoband.net۔ 9 اپریل 2011ء۔ 2022-03-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-04
- ↑ "عقیدہ ختم نبوت کیخلاف سازشیں امت کیلئے لمحہ فکریہ ہیں،مولانا ذوالفقار نقشبندی" [Conspiracies against Finality a matter of concern for Muslims: Zulfiqar Ahmad Naqshbandi]۔ روزنامہ جنگ۔ 23 دسمبر 2018ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-04
- ↑ "پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کی معتبریت"۔ darulifta-deoband.com۔ دار العلوم دیوبند۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-08-25
- ↑ Muhammad Qasim Zaman۔ Islam in Pakistan: A History۔ مطبع جامعہ پرنسٹن۔ ص 340
- ↑ http://sheikhzulfiqarahmednaqshbandi.blogspot.com/2016/03/blog-post.html?m=1
- ↑ "Books authored by Zulfiqār Aḥmad Naqshbandī"۔ worldcat.org۔ ورلڈ کیٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-04