سخاوت علی جوہر
سید سخاوت علی جوہر پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے شاعر ہیں۔ وہ 17 جولائی 1945ء کو جودھ پور، راجستھان، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید سخاوت علی ہاشمی ہے، شاعری میں جوہر تخلص استعمال کرتے ہیں۔ آپ کی عمر چھ سال کی تھی کہ والد وفات پا گئے ۔ والدہ نے آپ کی پرورش کی۔ تقسیم ہند کے بعد والدہ کے ساتھ پاکستان منتقل ہو گئے۔ والدہ کے کچھ رشتہ دار روہڑی، سندھ میں تھے لہٰذا آپ کی والدہ بھی وہیں مقیم ہو گئیں۔ کچھ عرصے بعد آپ کی والدہ روہڑی کا مکان بیچ کر کراچی آگئیں اور اور جیکب لائن میں مقیم ہو گئیں۔ کراچی میں سخاوت علی نے ایمپریس مارکیٹ کے بس اسٹاپ پر بسوں میں اخبار بیچنا شروع کیا اور شعیب محمدیہ سیکنڈری اسکول کی دوپہر کی شفٹ میں داخلہ لے کر تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔ اسی دوران سائیکل چلانا سیکھی اور سائیکل پر گولیمار، رضویہ کالونی، ناظم آباد سے پاپوش نگر تک گھروں میں اخبار ڈالا کرتے تھے۔ سخاوت علی نے شاعری کا باقاعدہ آغاز مارچ 1965ء میں کیا۔ پاک بھارت جنگ 1965ء شروع ہوئی تو ان کا ایک نغمہ شائع ہوا۔ پھر ان کی شاعری پاکستان کے ہر شہر سے شائع ہونے لگے۔ ناز اکبر آبادی سے تلمذ اختیار کیا۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام بہار غزل جون 1970ء، گہوارہ غزل جنوری 1973ء، تیسرا شعری مجموعه حمد و نعت و مناقب پر مشتمل تجملی انوار جنوری 1993ء میں شائع ہوئے ۔ نغمہ وطن قومی اور ملی شاعری پر مشتمل ہے، جو ستمبر 2002ء میں شائع ہوا ۔ فردوس غزلیات ستمبر 2003ء، اوج تخیلات جنوری 2016ء اور پرواز اُفق 2020ء میں شائع ہوئے۔ [1] محکمہ ثقافت حکومت سندھ کی جانب سے انھیں سالانہ وظیفہ بھی ملتا ہے۔ وہ محکمہ اطلاعات حکومت سندھ کے تحت شائع ہونے والے جریدے ماہنامہ اظہار کے لیے بھی سالہا سال سے لکھ رہے ہیں۔ آپ نے فلم الہلال کی کہانی بھی لکھی۔[2][3]
سخاوت علی جوہر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 جولائی 1945ء جودھ پور ، برطانوی ہند |
تاریخ وفات | 12 اکتوبر 2024ء (79 سال) |
رہائش | کورنگی |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، صحافی |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | پاکستان اسٹیٹ آئل |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
نمونۂ کلام
ترمیمغزل
اتنے بے رونق نہیں تھے پہلے انسانوں کے دن | آج یوں لگتا ہے ،جیسے تھے وہ افسانوں کے دن | |
اب نہ وہ راتیں رہی ہیں اور نہ مہمانوں کے دن | یعنی اب جورہ گئے ہیں، وہ ہیں ارمانوں کے دن | |
پڑ گئی ہے ماند ہر شمع حسرت چار سو | اب نہ وہ شب کے اجالے ہیں، نہ دیوانوں کے دن | |
شہر میں جنگل کا ہے قانون نافذ اِن دِنوں | دُور تک پھیلے ہیں جنگل اور بیابانوں کے دن[4] |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اکرم کنجاہی، تقسیم ہند کے بعد نعت نگاری، اردو سخن لیہ، پاکستان، 2023ء، ص 265
- ↑ تقسیم ہند کے بعد نعت نگاری، ص 265
- ↑ "سید سخاوت علی جوہر، اہل قلم ڈائریکٹری، اکادمی ادبیات پاکستان"۔ اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد
- ↑ "اتنے بے رونق نہیں تھے پہلے انسانوں کے دن ="۔ روزنامہ جنگ کراچی۔ 29 اکتوبر 2023ء