ملک کاشف اعوان بنیادی طور پر ایک ناول نگار، کالم نگار اور ماہر اقتصادیات ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم رکن، پی ٹی آئی پنجاب ایگریکلچر کمیٹی کے سابقہ ممبر و لائیوسٹاک کوآرڈینیٹر اور فیصل آباد ڈسٹرکٹ کے سابقہ فنانس سیکرٹری ہیں۔ 2013ء کے جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی پاکستان کے حلقہ این اے۔82 فیصل آباد سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا۔[1][2][3][4]

"بُریدہ سر" کے نام سے مختلف قومی اردو اخبارات میں کالم لکھتے ہیں۔[5] سیرت نگاری سے گہرا شغف ہے اور اپنے آپ کو سیرت نگار ہی کہنا پسند کرتے ہیں۔ 13 سال کی عمر سے شاعری کر رہے ہیں۔ زیادہ تر نعتیہ کلام ہی کہتے ہیں۔ فنِ شاعری میں وہ مشہور نعتیہ شاعر منظر پھلوری[6][7][8] کے شاگرد ہیں جن کے غیر منقوط نعتیہ کلام کے چار مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں اور صدارتی ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں۔ منظر پھلوری صاحب خود مشہور شاعر استاد ساجد میروی کے شاگرد ہیں جو استاد اشک رامپوری کے توسط سے استاد داغ دہلوی کے شاگرد ہیں۔ یوں ان کا سلسلہ اردو کے معروف استاد داغ دہلوی سے 4 واسطوں سے جا جڑتا ہے۔ 2008 میں نیوزی لینڈ سے چھپنے والا ان کا انگلش کامک ناول "ڈیرنگ سرکل" بہت مقبول ہوا[9]۔ ملک کاشفؔ اعوان (پیدائش 28 اکتوبر 1983) ایک پاکستانی ماہرِ مالیات و اقتصادیات، کالم نگار، بلاگر، شاعر، افسانہ نگار و ناول نگار ہیں۔ سلّوں والی سخت چٹانی دھرتی سطح مرتفع پوٹھوہار — کہ جس کا بنیادی کام تو پاک فوج کی بیرکوں کو سخت جان فولادی جسموں والے ”ڈھول سپاہی“ مہیّا کرنا ہے اور جس کے ماتھے کا جھومر 4 نشانِ حیدر ہیں — کے ضلع چکوال کے دھنوان خطے وادئ دھن سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک طرف سکیسر کے بلند پہاڑ سے شروع ہونے والی یہ سخت چٹانی سلّوں کی دھرتی دوسری طرف وادئ نمل تک پھیلی ہوئی ہے جو ایک خاص وضع قطع کے ملک اعوانوں کی سرزمین ہے۔ یہ تندرست و توانا اور جفاکش اعوان ہی اس اعوان پٹی کی پہچان ہیں۔ وہی تیکھا مزاج، بات بے بات ابروؤں کی کمانوں پر تیز لہجے کے تیر چڑھانے والے، تیز مزاج مگر یاروں پر جان چھڑکنے والے، ہر مہم کو پورا کر جانے کا حوصلہ رکھنے والے مہم جُو — جن کی آشفتہ مزاجی اُنہیں اور نکھارتی ہے۔ جو مسّیں بھیگ جانے پر یا علی کا نعرہ مار کر پاک فوج کی بیرکوں کو جا آباد کرتے ہیں اور کبھی پڑ کوڈی کے میدان میں دادِ شجاعت دیتے ہیں۔ روح کے اندر چکوال کی مٹی کا پیرہن پہنے وہ فیصل آباد میں پیدا ہوئے، پڑھائی کے مراحل فیصل آباد، لاہور اور اسلام آباد میں طے کیے۔ 2004 میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے بیچلرز آف کامرس، 2018 میں یونیورسٹی آف سرگودھا سے ماسٹرز آف کامرس اور 2020 میں رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اکاؤنٹنگ کی ڈگری حاصل کی۔ اس وقت پی ایچ ڈی اکاؤنٹنگ کے ریسرچ سکالر ہیں اور ویلفئیر اکاؤنٹنگ کے موضوع پر تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے اُردُو لٹریچر میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ تاحال مختلف اداروں سے کسبِ فیض جاری ہے۔ پہلی نوکری بحیثیت لیکچرر کے کی۔ 2005 میں ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کو جوائن کر لیا۔ مختلف کارپوریٹ اداروں کے ساتھ بحیثیت آڈیٹر منسلک رہے۔ 2009 میں چائنہ کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے ساتھ بطور چیف فنانشیل آفیسر منسلک ہو گئے۔ 2016 میں تلاشِ رِزق انہیں واپس آبائی وطن چکوال لے آیا۔ اس بار پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ، گورنمنٹ آف پنجاب اُن کا عارضی مسکن ٹھہرا۔ اس کے علاوہ مختلف ملکی یونیورسٹیز میں وزیٹنگ لیکچرار کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیتے آ رہے ہیں۔ کسی دور میں پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم رکن، پی ٹی آئی پنجاب ایگریکلچر کمیٹی کے سابقہ ممبر و لائیوسٹاک کوآرڈینیٹر اور فیصل آباد ڈسٹرکٹ کے سابقہ فنانس سیکرٹری بھی رہے۔ 2013ء کے جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی پاکستان کے حلقہ این اے–82 فیصل آباد سے قومی اسمبلی کا انتخاب بھی لڑا۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فنانس اکاؤنٹنٹس (2004)، انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (2005)، ایسوسی ایشن آف سرٹیفائیڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس (2008)، امریکن انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنل آڈیٹرز (2011)، انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹینٹس پاکستان (2016)، انسٹی ٹیوٹ آف فرانزک ایکسپرٹس پاکستان (2020)، انسٹی ٹیوٹ آف فنانشیل کنسلٹنٹس آف امریکہ اینڈ کینیڈا (2020) اور چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فنانس اکاؤنٹنٹس یو کے (2020) جیسے خشک اداروں سے فارغ التحصیل ہونے کے باوجود ادب سے محبّت ان کے اندر پروان چڑھتی رہی۔ رزق کی چکی پیستے پیستے مشقِ سُخن بھی جاری و ساری رہی۔ مختلف تحقیقی جریدوں میں اقتصادیات پر پُر مغز مقالے تحریر کرنے کے علاوہ کثیر الجہت متنوع موضوعات پر بین الاقوامی کانفرنسوں میں شمولیت بھی اختیار کر چکے ہیں۔

اوائل عمری میں کرکٹ سے محبّت کی پینگیں بڑھانے والے اس آف اسپن آل راؤنڈر نے فیصل آباد انڈر 19، فیصل آباد بورڈ اور فیصل آباد ریجن کی طرف سے اعلیٰ میعار کی کرکٹ بھی کھیلی۔ دوسری تیسری کلاس سے عمرو عیار و ٹارزن کی کہانیاں پڑھتے پڑھتے براستہ عمران سیریز، سسپنس، جاسوسی و حکایت ڈائجسٹ، طارق اسماعیل ساگرؔ و عنایت اللہ ادبی دنیا میں قدم رکھا۔ اداس نسلیں، علی پور کا ایلی، آگ کا دریا اور خاک و خون ایسے شاہکار تھے جس نے قلم کو نہ مٹنے والی بھوک عطا کی۔ کالج دور میں ریڈیو پاکستان پر غزلیں پڑھتے رہے۔ اب تک بیسیوں غزلیں، نظمیں، نعتیں، خاکے، کہانیاں، افسانے، بلاگ اور کالم تحریر کر چُکے ہیں۔ ”بُریدہ ٔسر“ کے نام سے مختلف قومی اردو اخبارات میں کالم لکھتے ہیں۔ سیرت نگاری سے گہرا شغف ہے اور اپنے آپ کو سیرت نگار ہی کہنا پسند کرتے ہیں۔ 13 سال کی عمر سے شاعری کر رہے ہیں۔ زیادہ تر نعتیہ کلام ہی کہتے ہیں۔ فنِ شاعری میں وہ مشہور نعتیہ شاعر منظر ؔپھلوری کے شاگرد ہیں جن کے غیر منقوط نعتیہ کلام کے چار مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں اور صدارتی ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں۔ منظر ؔپھلوری صاحب خود مشہور شاعر استاد ساجدؔ میروی کے شاگرد ہیں جو استاد اشکؔ رامپوری کے توسط سے استاد داغؔ دہلوی کے شاگرد ہیں۔ یوں ان کا سلسلہ ٔ تلمیذی اردو کے معروف استاد داغؔ دہلوی سے 4 واسطوں سے جا جڑتا ہے۔ 2008 میں نیوزی لینڈ سے چھپنے والا ان کا انگلش کامک ناول ”ڈیرنگ سرکل“ بہت مقبول ہوا۔ اُردو ویکیپیڈیا پر ان کی خدمات میں عنایت اللہ التمش، چکوال، ضلع چکوال اور پہلوان ریوڑی شامل ہیں۔


ویکیپیڈیا پر ان کی خدمات میں عنایت اللہ التمش، چکوال، ضلع چکوال اور پہلوان ریوڑی شامل ہیں۔

  1. http://www.electionpakistani.com/ge2013/NA-82.htm
  2. http://www.pakistanelections2013.com/constituencies/national-assembly/na-82-faisalabad-viii/
  3. https://hamariweb.com/pakistan-election/General/2013/NA-82/
  4. http://www.dnd.com.pk/na-82-results-faisalabad/17693
  5. http://cricnama.com/nawab-of-pataudi-passed-away/
  6. http://tobateksingh.sujag.org/feature/50329/manzar-phalori-toba-tek-singh-poet
  7. http://www.bio-bibliography.com/authors/view/1940
  8. http://www.jahan-e-urdu.com/tag/%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D9%BE%DA%BE%D9%84%D9%88%D8%B1%DB%8C/
  9. https://www.scribd.com/doc/310053588/Daring-Circle