Hazrat Habibul Ummat
محمد ادریس حبان رحیمی رشیدی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20اپریل 1958 محلہ نور بافیان، قصبہ چرتھاول، ضلع مظفر نگر، اتر پردیش |
وفات | ۲۳؍ ذی قعدہ ۱۴۴۱ھ مطابق 15 جولائی 2020 بنگلور |
رہائش | بنگلور |
شہریت | بھارت |
لقب | حبیب الامت |
مذہب | اسلام، حنفی دیوبندی |
تعداد اولاد | تین صاحبزادگان اور تین صاحبزادیاں |
والد | شیخ الانصار حضرت الحاج محمد عمران |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مدرسہ کاشف العلوم چرتھاول[1]، مدرسہ خادم العلوم باغونوالی[2]، جامعہ اشرف العلوم رشیدیہ گنگوہ[3] |
پیشہ | حکیم، طبیب، حاذق، نباض |
پیشہ ورانہ زبان | اردو، فارسی، ہندی |
دور فعالیت | 1989سے 2020 تک |
کارندہ | عالم، شیخ، معبر، مصنف[4]، |
اعزازات | |
طبی وملی خدمات پر گورنر آف کرناٹکا گورمنٹ اوارڈ | |
درستی - ترمیم |
اسم گرامی: دادا علیہ الرحمہ نے پیدائشی نام ’’محمد ادریس‘‘ رکھا، شیخ اول حضرت اجان نبیرہ حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’حبان‘‘ رکھا، ’’رحیمی، رشیدی‘‘ جامعہ خادم العلوم باغونوالی وجامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ کی طرف نسبتاً لگایا کرتے۔ لیکن حلقہ سلوک میں ’’حبیب الامت‘‘ کے نام سے معروف ہوئے۔
دادا اور والد گرامی
ترمیمدادا ’’شیخ الانصار محمد سلیمان‘‘ اور والد کا اسم گرامی ’’شیخ الانصار حضرت الحاج محمد عمران‘‘ تھا۔
جائے پیدائش اور تاریخ
ترمیمآپ کی پیدائش ۲۰؍ اپریل ۱۹۵۸ء ضلع مظفر نگر کی مردم خیز زمین جہاں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا مشتاق احمد رحمۃ اللہ علیہ جیسے سلاطین علم وفن پیدا ہوئے اسی سرزمین کے تین ہزار سال پرانے تاریخی مقام قصبہ چرتھاول میں ہوئی۔
شیخ الانصار حضرت منشی محمد شفیع نور اللہ مرقدہٗ (قصبہ جانسٹھ ضلع مظفر نگر) کی بڑی صاحبزادی شاہ جہاں سیما حبان سے ۱۹۷۳ء میں نکاح عمل میں آیا۔
ابتدائی تعلیم
ترمیمچرتھاول کے ولی کامل حضرت حافظ سعید احمد رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔
حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے شاگردِ خاص حضرت مولانا رفیق احمد قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے کیا۔
درسِ نظامی ودیگر تعلیم
ترمیمجامعہ اسلامیہ خادم العلوم باغونوالی مظفر نگر [7] اور جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ[8] سے حاصل کی۔ ممتاز اساتذۂ کرام میں حضرت مولانا محمد ایوب قاسمی، حضرت مولانا جمیل احمدؒ مظاہری صدر المدرسین مدرسہ خادم العلوم باغونوالی مظفر نگر، حضرت مولانا محمد حنیفؒ مظاہری شیخ الحدیث ومہتمم مدرسہ خادم العلوم باغونوالی مظفر نگر، حضرت مولانا قاری شریف احمدؒ ناظم جامعہ رشیدیہ گنگوہ سہارنپور، حضرت مولانا شیخ وسیم احمد صاحبؒ شیخ الحدیث جامعہ رشیدیہ گنگوہ سہارنپور کے آگے شرفِ تلمذ حاصل فرمایا۔
فن طب کے استاذ محترم
ترمیمبحر العلوم حضرت مولانا عبد الرشید محمود عرف حکیم ننھو میاںؒ نبیرہ حضرت گنگوہی ومجاز حضرت حکیم الامتؒ سے طبی اسباق کی ابتدا کی، فن طب میں پانڈی چری (تمل ناڈو) یونیورسٹی[9] سے ’’ایم ڈی‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔
تزکیہ وسلوک کے اسباق
ترمیمخانقاہِ رشیدیہ گنگوہ میں قلندرِ زماں حضرت الحاج مصطفی کامل رشیدی اعرابی نور اللہ مرقدہٗ نبیرہ حضرت گنگوہیؒ کی خدمتِ مبارکہ میں نو سال رہ کر سلوک وتزکیہ کے مدارج طے کئے۔
اجازتِ بیعت وارشاد
ترمیماولاً قلندرِ زماں حضرت الحاج مصطفی کامل رشیدی اعرابی قدس سرہٗ (نبیرہ حضرت گنگوہیؒ خلیفہ ومجاز حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ) سے دو سلسلوں حضرت شیخ الاسلامؒ اور حضرت رائے پوریؒ سے۔ ثانیاً حاذق الامت حضرت مولانا شاہ حکیم ذکی الدین احمد نور اللہ مرقدہٗ پرنامبٹ تمل ناڈو (خلیفہ ومجاز حضرت مسیح الامت مولانا شاہ مسیح اللہ خان جلال آبادیؒ) سلسلہ تھانویؒ سے۔ ثالثاً حضرت مولانا حافظ جمیل احمد مدظلہ العالی (خلیفہ ومجاز حضرت حافظ عبد الستار نانکویؒ خلیفہ حضرت رائے پوریؒ) سے۔ چاروں سلسلوں میں بیعت وارشاد کی اجازت حاصل تھی۔
امامت وخطابت
ترمیمابتدائً جامع مسجد اسلام پور بنگلور، تبلیغی مرکز سلطان شاہ اولیائ، ودھان سودھا کی مسجد یقین شاہ ولی اللہ بنگلور میں امامت وخطابت فرمائی اور پھر مرکزی جامع مسجد دارالعلوم محمدیہ بنگلور میں آخر عمر تک تقریباً چالیس سال اصلاحی خطاب فرمایا۔
صحافتی خدمات
ترمیمروزنامہ پاسبان بنگلور میں بطور کاتب اور کالم نگار آٹھ سال کام کیا۔ ماہنامہ نقوشِ ہند بنگلور کے تین سال مدیر اعلیٰ رہے۔ ۱۹۹۷ء سے ۲۰۲۰ئ تک معروف طبی رسالہ ماہنامہ نقوشِ عالم بنگلور کی ادارت فرمائی۔[10][11]
تقریباً پینتالیس سال مسلسل بنگلور اور ہندوستان بھر کے روزناموں، ہفتہ واری اخبارات اور ماہانہ رسالوں میں بطور کالم نگار دینی، اصلاحی، تبلیغی، سائنسی، طبی اور سیاسی وسماجی مضامین تحریر فرماتے رہے۔[12]
اہتمام
ترمیمپہلے مدرسہ کاشف العلوم ہوسہلی پائپ لائن بنگلور اور پھر قیامِ دارالعلوم محمدیہ گنگونڈناہلی بنگلور کے بعد تاحیات پینتیس سال مسند اہتمام پر فائز رہے۔
سماجی وملی خدمات
ترمیمجمعیۃ علماء ہند کرناٹک کے دس سال نائب صدر رہے، آل انڈیا انجمن مدارس کرناٹک، محمدیہ ایجوکیشنل چیری ٹیبل ٹرسٹ اور دیگر کئی ملی تنظیموں کی صدارت وسرپرستی کے ساتھ قومی، ملی، فلاحی اور سماجی خدمات انجام دیں۔
تالیفات
ترمیمدینی، علمی، فکری، اصلاحی، سیرت، تصوف ومعرفت، سلوک وتزکیہ، تفسیر و تشریح، طب نبوی، خوابوں کی تعبیر، خواتین وطالبات، مدارس ومساجد، فقہی مسائل، مسلک ومنہج اور تاریخ جیسے موضوعات اور دیگر علوم وفنون پر دو سو کتابیں تالیف فرمائیں۔
علاج ومعالجہ کے لئے ۱۹۸۰ء میں رحیمی شفاخانہ بنگلور قائم فرمایا، ادویات سازی کے لئے آر ایس کے ہربل نامی ادارہ کی بنیاد رکھی، آل انڈیا یونیورسل طب یونانی فاؤنڈیشن قائم کی، ادویات سازی میں جدید اسلوب اختیار کرنے کی بنیاد ڈالی، طب کے مختلف موضوعات پر تیس کتابیں تحریر فرمائیں۔[13]
خانقاہِ رحیمی
ترمیمتعلق واصلاح اور طالبین کے تزکیہ کے لئے حاذق الامت حضرت مولانا شاہ حکیم ذکی الدین احمد قدس سرہٗ کے حکم پر خانقاہِ رحیمی کی بنیاد رکھی[14]، عمومی مجلس ذکر روزانہ اور خصوصی مجلس ذکر بعد نمازِ جمعہ منعقد کی جاتی رہی۔
تعلیمی اداروں کا سنگ بیناد
ترمیماپنی زیر نگرانی دارالعلوم محمدیہ[15]، مرکزی جامع مسجد دارالعلوم محمدیہ، ڈی ایم کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ، سیما پبلک اسکول کی بنیاد رکھی، تاحیات دیگر سیکڑوں اداروں کی بنیاد رکھی اور سرپرستی فرماتے رہے۔
بحیثیت معبر
ترمیمخوابوں کی تعبیر میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو ممتاز مقام عطا فرمایا تھا، ہند وپاک کے علما آپ کو ’’ابن سیرین‘‘ کے نام سے بھی یاد فرمایا کرتے تھے، خواب کے عنوان پر ایک ہزار کے قریب صفحات کی دو کتابیں ’’خوابوں کی تعبیر اور ان کی حقیقت‘‘ تحریر فرمائی۔
ملفوظات وارشادات
ترمیمآپ علیہ الرحمہ کے ملفوظات وارشادات کو ’’ملفوظات حبیب الامت‘‘ کے نام سے تین جلدوں میں جمع کیا گیا ہے۔
خلفائے کرام
ترمیمحضرت حبیب الامت رحمۃ اللہ علیہ کے خلفاء ومجازین کی تعداد ملک وبیرون ملک میں تقریباً چالیس ہے۔ مرید ومتوسلین کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
تلامذہ
ترمیمہزاروں طلبا کو آپ علیہ الرحمہ نے دینی وطبی علوم سے آراستہ فرمایا، علمائے کرام ومفتیان عظام کی ایک کثیر تعداد نے آپ سے شرفِ تلمذ حاصل کیا، آپؒ نے اپنی نگرانی میں جن طلبائے عزیز کو حفظ قرآن کریم کی تکمیل کرائی ان کی تعداد چھ سو سے زائد ہے۔
اہلیہ محترمہ
ترمیمولی کامل حضرت منشی محمد شفیع کی لخت جگر پیرانی صاحبہ الحاجیہ شاہ جہاں سیما حبان نور اللہ مرقدہا، جنہوں نے ہر موقع اور ہر علمی وعملی میدان میں شانہ بشانہ ساتھ دیا، للہ فی اللہ دسیوں سال تک مدرسہ کے طلبا کے لئے کھانا پکایا، کپڑے سیے اور ہزاروں طالبات کو قرآن کریم کی تعلیم سے آراستہ کیا۔ حضرت علیہ الرحمہ کے وصال سے ڈھائی سال قبل داغِ مفارفقت دے گئیں۔
تین صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں۔
(۱) ڈاکٹر حکیم محمد فاروق اعظم حبان قاسمی (۲) حکیم محمد عثمان حبان دلدار قاسمی (۳) حکیم محمد عدنان حبان نوادر
(۱) امۃ المعیز فرزانہ افضل (۲) قرۃ العین فاطمہ عثمان (۳) امۃ البریرہ فہمیدہ سفیان
۲۳؍ ذی قعدہ ۱۴۴۱ھ مطابق ۱۵؍ جولائی ۲۰۲۰ئ بروز چہار شنبہ رات ساڑھے گیارہ بجے۔[16]
ایک نماز حضرت علیہ الرحمہ کے جانشین وخلف الرشید حضرت ڈاکٹر محمد فاروق اعظم حبان قاسمی مدظلہ العالی اور دوسری نماز دوسرے صاحبزادہ مولانا حکیم محمد عثمان حبان دلدارؔ قاسمی نے اور تیسری نماز حضرت مولانا محمد یوسف ندوی مدظلہ شاگرد حضرت حبیب الامتؒ نے پڑھائی۔
۲۳؍ ذی قعدہ ۱۴۴۱ھ مطابق ۱۶؍ جولائی ۲۰۲۰ئ بروز جمعرات نمازِ ظہر سے قبل میسور روڈ قبرستان میں اہلیہ محترمہ الحاجیہ شاہ جہاں سیما نور اللہ مرقدہا کے برابر میں حضرت حبیب الامتؒ کی وصیت کے مطابق تدفین عمل میں آئی۔
سوانح حیات
ترمیمحضرت حبیب الامتؒ کے وصال کے بعد آپ کی دینی، ملی، سماجی، اصلاحی اور طبی خدمات اور حالات زندگی پر مشتمل سوانح حیات قریباً سات سو صفحات پر ـ آئینۂ حبیب الامت کے نام سے ترتیب دی گئی جس میں دنیا بھر کے مؤقر اور صاحبان نسبت علمائے کرام و دانشوران عظام کے قیمتی مضامین اور تعزیتی پیغامات شامل ہیں، ـ آئینۂ حبیب الامت میں آپ کے حالات زندگی کا اگرچہ احاطہ ممکن نہیں ہو سکا لیکن آپ کی شخصیت کے متعلق سیر حاصل معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
- ↑ https://schools.org.in/muzaffarnagar/09020302035/maktab-kashiful-uloom-vidhyalya-charthawal.html
- ↑ https://khadimululoombaghonwali.org/
- ↑ http://www.jamiaashrafululoomgangoh.org/
- ↑ https://amuslim.org/book.php?b=5344&p=160
- ↑ https://www.dailysalar.com/dailysalar.com/news/62255/urdu-news-paper/
- ↑ https://qindeelonline.com/hakeem-idrees-hiban-rahimi-aik-ahad-saz-shakhshiyat/
- ↑ https://khadimululoombaghonwali.org/
- ↑ http://www.jamiaashrafululoomgangoh.org/
- ↑ https://www.pondiuni.edu.in/
- ↑ https://urduduniyanews.com/the-reality-of-zakat/
- ↑ https://www.dailysalar.com/dailysalar.com/news/62255/urdu-news-paper/
- ↑ https://qindeelonline.com/hakeem-idrees-hiban-rahimi-aik-ahad-saz-shakhshiyat/
- ↑ https://www.dailysalar.com/dailysalar.com/news/62255/urdu-news-paper/
- ↑ http://khanqaheraheemi.blogspot.com/
- ↑ https://darululoommohammadia.blogspot.com/
- ↑ https://www.baseeratonline.com/archives/113375