عبداللہ کویلیام

انگریز نومسلم

ولیم ہنری کویلیم (10 اپریل 1856 [2][3] – 23 اپریل 1932)، جنھوں نے اپنا نام عبد اللہ کویلیم اور بعد میں ہنری مرکل لیون یا ہارون مصطفٰی لیون رکھ لیا تھا، 19 ویں صدی میں عیسائیت سے اسلام قبول کرنے والے نومسلم تھے، انگلستان کی پہلی مسجد اور اسلامی مرکز کے بانی کے طور پرمشہور ہوئے۔

عبد اللہ کویلیام
(انگریزی میں: Abdullah Quilliam ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (برطانوی انگریزی میں: William Henry Quilliam ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 10 اپریل 1856
لیورپول، سلطنت برطانیہ
وفات 23 اپریل 1932(1932-40-23) (عمر  76 سال)
بلومزبری، لندن، سلطنت متحدہ
مدفن بروک ووڈ قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت برطانوی
دیگر نام عبد اللہ كويليام
ولیم ہنری کویلیام
ہنری مرکل لیون
ہارون مصطفٰی لیون
عملی زندگی
مادر علمی کنگ ولیمز کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مفسرِ قانون [1]،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

ولیم ہنری کویلیام 10 اپریل 1856 کو لیور پول کے 22 ایلیٹ اسٹریٹ میں رہائش پزیر ایک مالدار مقامی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنا بچپن کا بیشتر حصہ آئل آف مین پر گزارا اور ایک میتھوڈسٹ کی حیثیت سے ان کی پرورش ہوئی۔ انھوں نے لیورپول انسٹی ٹیوٹ اور مانکس کنگ ولیم کالج میں تعلیم حاصل کی۔ [4]

وہ 1878 میں وکیل بن گیا، انھوں نے فوجداری قانون میں مہارت حاصل کی اور 28 چرچ اسٹریٹ، لیورپول میں پریکٹس کی۔ [5] انھوں نے قتل کے متعدد اعلیٰ مقدمات میں ملزموں کا دفاع کیا۔ 1879 میں اس نے حنا جان اسٹون سے شادی کی۔ [4] اس وقت، کوئیلم ویسلیان اور برطانیہ میں الکوحل کے خلاف تحریککے حامی تھے۔ [6]

قبولِ اسلام

ترمیم
 
لیورپول مسلم انسٹی ٹیوٹ کا مقام، 8 بروغہم ٹیرس

کوئیلئم نے علاج کے لیے مراکش کے دورے کے بعد 1887 میں اسلام قبول کیا۔ قبولِ اسلام کے بعد، کوئیلیم نے افغانستان کے ولی عہد شہزادہ نصراللہ خان کی طرف سے دیے گئے ایک عطیہ کی بدولت، لیورپول میں 8 ، 11 اور 12 نمبر بروغہم ٹیرس خریدے۔ 8 بروغہم ٹیرس لیورپول مسلم انسٹی ٹیوٹ بن گیا، جو برطانیہ میں پہلی مسجد تھی۔ یہ یوم کرسمس، 1889 کے موقع پر کھولا گیا۔ [7] کوئیلیم نے لڑکوں کے لیے اقامتی اسکول اور لڑکیوں کے لیے ایک سادہ اسکول اور یتیم خانہ کھولا۔ اس کے علاوہ مدینہ ہاؤس ان غیر مسلم والدین کی سہولت کے لیے کھولا جو اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر تھے اور انھیں بطور مسلمان پالنے پر رضامند ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ، انسٹی ٹیوٹ نے متعدد مضامین پر مشتمل تعلیمی کلاسز کا انتظام کیا، اس میں ایک میوزیم اور سائنسی تجربہ گاہ بھی شامل تھی۔ [4] 1889 میں، انھوں نے سب سے پہلے عقیدۃ الاسلام(انگریزی: The Faith of Islam) نامی کتاب شائع کی، جو دعوتِ اسلام اور اس کے کلیدی اصولوں سے متعلق تھی۔ ابتدا میں، 2000 کاپیاں شائع کی گئیں، لیکن 1890 میں مزید 3000 کاپیاں شائع کی گئیں۔ کوئیلئم نے برطانیہ کے مسلمانوں کا ہفتہ وار مجلہ دی کریسنٹ اور ماہنامہ اسلامک ورلڈ، جس کے قارئین پوری دنیا میں تھے، شائع کیے۔

1890 میں، کوئیلم نے ہال کین کے اسٹیج ڈرامے، محمد کے خلاف مظاہرے منظم کیے۔ لیورپول میں مائیکل ہال، جو ایک سابق میتھوڈسٹ مبلغ تھا لیکن پھر 1891 میں اسلام قبول کر لیا تھا، کا پہلا عوامی مسلم جنازہ پڑھایا تھا۔ [5]

کوئلیم کی تبلیغ کے نتیجے میں متعدد قابل ذکر افراد نے اسلام قبول کیا۔ ان میں پروفیسر نصراللہ وارن اور ہاشم ویلڈ کے علاوہ جے پی اور اسٹالی برج کے سابق میئر بھی شامل تھے۔ ایک اندازے کے مطابق کوئیلم کے کام کے براہ راست نتیجے کے طور پر 600 کے قریب افراد نے برطانیہ میں اسلام قبول کر لیا تھا۔

 
بروک ووڈ قبرستان کے مسلم حصے کے اس چھوٹے سے علاقے میں کوئیلم کی بے نام قبر ہے۔

انھوں نے بڑے پیمانے پر سفر کیا اور عالم اسلام کے رہنماؤں سے بہت سارے اعزازات حاصل کیے۔ 26 ویں عثمانی خلیفہ، عبدالحمید ثانی نے کوئیلیم کو برطانوی جزائر کےشیخ الاسلام کا خطاب عطا کیا۔ افغانستان کے امیر نے انھیں برطانیہ میں مسلمانوں کا شیخ تسلیم کیا اور لیورپول میں شاہِ ایران کے فارسی نائب قونصل مقرر ہوئے۔ [4] ان کا انگریزی بولنے والے مغربی افریقی مسلمانوں سے بھی رابطہ تھا اور انھوں نے 1894 میں شیٹا بے مسجد کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے لاگوس جاتے ہوئے خطے کے ساحلی شہروں کا دورہ کیا۔ [8]

وہ دسمبر 1914 سے پہلے ایچ ایم لیون کے نام سے برطانیہ واپس آگئے۔ [9] انھوں نے اپنا زیادہ تر وقت آئل آف مین پر اونکان میں گزارا۔ وہ ٹاویتن اسٹریٹ، بلومزبری، لندن میں انتقال کرگئے۔ [10] انھیں ووکنگ کے قریب بروک ووڈ قبرستان میں ایک بے نشان قبر میں دفن کیا گیا۔ ممتاز اینگلو مسلم عبداللہ یوسف علی، محمد مارماڈیوک پکتھال (دونوں نے قرآن کا ترجمہ کیا تھا) اور لارڈ ہیڈلی کو بعد میں ان کے قریب دفن کیا گیا۔

سیاسی نظریات

ترمیم

کوئیلیم نے استدلال کیا کہ مسلمانوں کو یورپی طاقتوں کی طرف سے مسلمانوں کے مقابلہ میں نہیں لڑنا چاہیے۔ [11] انھوں نے سوڈان میں برطانوی خارجہ پالیسی کی مذمت کی۔ [12] عثمانی خلیفہ کی بیعت اور ان کے سیاسی نظریات کی وجہ سے کچھ لوگوں نے ان کو غدار قرار دے دیا۔ [13]

میراث

ترمیم

ان کی میراث کو بنیادی طور پر عبد اللہ کوئیلیم سوسائٹی نے برقرار رکھا ہوا ہے، جو 1996 میں قائم کی گئی تھی۔ اس سوسائٹی کا مقصد بروغہم ٹیرس میں واقع لیورپول مسلم انسٹی ٹیوٹ کی بحالی کا کام مکمل کرنا ہے۔ [14] اس سوسائٹی میں ماہرینِ تعلیم کی مدد کی گئی ہے جن میں جامعہ لیورپول ہوپ کے سابق رون گیویز اور ڈوکوز ایلول یونیورسٹی کے محمد سیکر بھی شامل ہیں۔ یہ سوسائٹی یونیورسٹی کے طلبہ کو رہائش بھی فراہم کرتی ہے۔ [15]

حوالہ جات

ترمیم
  • فلپ لیوس (1994)۔ اسلامی برطانیہ: مذہب، سیاست، اور برطانوی مسلمانوں کی پہچان: 1990 کی دہائی میں بریڈ فورڈ(اصل عنوان: Islamic Britain: Religion, Politics, and Identity among British Muslims: Bradford in the 1990s)۔ لندن: آئی بی ٹورس۔ ISBN 1-85043-861-7 
  • Brent D. Singleton (2009)۔ The Convert's Passion: An Anthology of Islamic Poetry from Late Victorian and Edwardian Britain۔ Rockville, MD: Wildside۔ ISBN 1-4344-0354-8  (کویلیم اور دیگر لوگوں کی شاعری پر مشتمل)

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ربط: https://d-nb.info/gnd/1050751256 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 مارچ 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. "Abdullah Quilliam Society website"۔ Abdullah Quilliam Society 
  3. "Brief Biography of William Henry Quilliam"۔ www.isle-of-man.com۔ 20 دسمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2020 
  4. ^ ا ب پ ت "عبداللہ کویلیم کے بارے میں"۔ عبداللہ کویلیم سوسائٹی۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2016 
  5. ^ ا ب "عبداللہ کویلیم کا خطِ زمانی"۔ عبداللہ کویلیم سوسائٹی۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2016 
  6. راحیلہ بانو (25 اپریل 2012)۔ "The legacy of Victorian England's first Islamic convert"۔ بی بی سی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2016 
  7. "Cairo Speech – 1928"۔ Abdullah Quilliam Society۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2016 
  8. Singleton, Brent D. (ستمبر 2009) "'That Ye مئی Know Each Other': Late Victorian Interactions between British and West African Muslims," Journal of Muslim Minority Affairs vol. 29, issue 3, pp. 387–403.
  9. http://www.wokingmuslim.org/work/bm-soc1.htm (a Henri Mustapha Leon, aged 55, living in St Pancras, London, appears in the Census of اپریل 1911)
  10. "Straits Times 1 جولائی 1932"۔ 29 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2020 
  11. John Wolffe (1997)۔ Religion in Victorian Britain: Culture and Empire۔ St. Martin's Press۔ صفحہ: 341۔ ISBN 978-0-7190-5184-5 
  12. In the name of God, Most Compassionate, Most Merciful! Peace be to all True-Believers to whom this shall come! Know ye, O Muslims, that the British Government has decided to commence military and warlike operations against the Muslims of the Soudan, who have taken up arms to defend their country and their faith. And it is in contemplation to employ Muslim soldiers to fight against these Muslims of the Soudan. For any True Believer to take up arms and fight against another Muslim is contrary to the Shariat, and against the law of God and his holy prophet. I warn every True-Believer that if he gives the slightest assistance in this projected expedition against the Muslims of the Soudan, even to the extent of carrying a parcel, or giving a bite of bread to eat or a drink of water to any person taking part in the expedition against these Muslims that he thereby helps the Giaour against the Muslim, and his name will be unworthy to be continued upon the roll of the faithful. Signed at the Mosque in Liverpool, England, this 10th day of Shawwal, 1313 (which Christians erroneously in their ignorance call the 24th day of مارچ 1896)، W.H. ABDULLAH QUILLIAM, Sheikh-ul-Islam of the British Isles.[Source: The Crescent, 25 مارچ 1896, Vol. VII, No. 167, p. 617; original punctuation and spelling retained.] cited from Religion in Victorian Britain: Culture and Empire p. 341
  13. Geaves, R. (2010)۔ Islam in Victorian Britain: The Life and Times of Abdullah Quilliam. Markfield, Kube Publishing.، pp. 102–03
  14. "Completed Works"۔ Abdullah Quilliam Society۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2016 
  15. "About"۔ Abdullah Quilliam Society۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2016