فخر الدین علی احمد (13 مئی 1905ء – 11 فروری 1977ء) بھارت کے پانچویں صدر تھے۔ وہ 24 اگست 1974ء سے لے کر 11 فروری 1977ء تک صدر رہے۔

فخرالدین علی احمد
(آسامی میں: ফখৰুদ্দিন আলি আহমেদ)،(ہندی میں: फ़ख़रुद्दीन अली अहमद ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
صدر بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
24 اگست 1974  – 11 فروری 1977 
وی وی گیری  
بسپا دانپہ جتی  
معلومات شخصیت
پیدائش 13 مئی 1905ء [1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پرانی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 فروری 1977ء (72 سال)[1][4][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ بیگم عابدہ احمد   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ کیتھرین
سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی
جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ وکیل ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [5]،  ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی ترمیم

فخر الدین احمد کے دادا خالد علی احمد آسام کے كچاری گھاٹ (گولا گھاٹ کے پاس) سے تھے۔ احمد کی پیدائش 13 مئی 1905ء کو دہلی میں ہوا۔ ان کے والد کرنل ذلنور علی تھے۔ ان کی ماں دہلی کے نواب کی بیٹی تھیں۔ احمد نے گوڈا جلی کے سرکاریاسکول اور دلی سرکاری ہائیاسکول میں تعلیم حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ 1923ء میں انگلینڈ گئے، جہاں انھوں نے سینٹ كیتھرين کالج، کیمبرج میں تعلیم حاصل کی۔ 1928ء میں انھوں نے لاہور ہائی کورٹ میں بحیثیت وکیل کام شروع کیا۔

سیاسی سفر ترمیم

جواہر لعل نہرو سے ان کی ملاقات 1925ء میں ہوئی۔ انھوں نے انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور تحریک آزادی ہند میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1942ء میں ہندوستان چھوڑ دو تحریک کے دوران میں گرفتار ہوئے اور انھیں 3 سال سے زائد قید کی سزا ہوئی۔[6] انھوں نے 1936ء میں آسام پردیش کانگریس کمیٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1947ء تا 1974ء اے آئی سی سی کے رکن رہے۔

آزادی کے بعد (1952ء-1953ء) راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور اس کے بعد گورنر آسام بن گئے۔ آسام مجلس قانون ساز کے لیے کانگریس کے ٹکٹ سے دو بار منتخب ہوئے۔[7]

صدر بھارت ترمیم

1974ء میں وزیر اعظم بھارت اندرا گاندھی نے انھیں صدارتی امیدوار بنایا۔ 20 اگست 1974ء کو انھوں نے صدارتی عہدہ کا حلف لیا اور وہ بھارت کے دوسرے مسلمان صدر بنے۔ اس پہلے ذاکر حسین صدر رہ چکے تھے۔ ان کا عہدہ صدارت ایمرجنسی کے لیے مشہور ہے۔ انھوں نے اندرا گاندھی سے نصف شب کو ملاقات کی اور اسی رات دستخط کر کے ایمجرجنسی نافذ کردی۔[8] انھوں نے ایمرجنسی کے لیے اپنے سربراہ ریاست کے عہدہ کا استعمال کیا اور اس طرح 1975ء میں ایمرجنسی نافذ ہو گئی۔[9]

اعزازات ترمیم

انھیں اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ نے 1975ء میں خود مختار اشتراکی صوبہ کوسووہ کے اعزاز سے نوازا۔

وفات ترمیم

1977ء میں حرکت قلب رک جانے سے احمد کا دفتر میں انتقال ہو گیا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Fakhruddin-Ali-Ahmed — بنام: Fakhruddin Ali Ahmed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. ^ ا ب Prabook ID: https://prabook.com/web/person-view.html?profileId=99961 — بنام: Fakhruddin Ahmed
  3. ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000014068 — بنام: Fakhruddin Ali Ahmed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Roglo person ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=7929&url_prefix=https://roglo.eu/roglo?&id=p=fakhruddin+ali;n=ahmed — بنام: Fakhruddin Ali Ahmed
  5. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 4 مارچ 2020
  6. "Shri Fakhruddin Ali Ahmed"۔ Past Presidents of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2019 
  7. "Who is Fakhruddin Ali Ahmed?"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 1 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2019