محمد جابر قاسمی بنجھار پوری

صوبہ اڈیشا، بھارت کے مسلمان عالم دین

محمد جابر قاسمی بنجھار پوری (سنہ ولادت: 1943ء، سنہ وفات: 2020ء) صوبہ اڈیشا، بھارت کے ایک عالم دین، ملی قائد اور صاحب نسبت صوفی تھے۔ وہ جمعیۃ علماء اڈیشا (میم) کے پہلے صدر اور جمعیۃ علماء ہند (میم) کے رکن مجلسِ عاملہ تھے۔

مولانا
محمد جابر قاسمی بنجھار پوری
معلومات شخصیت
پیدائش 1943ء
بنجھار پور، ضلع جاجپور، اڑیسہ (اڈیشا)، بھارت
وفات 17 نومبر 2020(2020-11-17) (عمر  76–77 سال)
بنجھار پور، ضلع جاجپور، اڈیشا، بھارت
قومیت ہندوستانی
مذہب اسلام
فرقہ سنی
عملی زندگی
مادر علمی
استاذ محمد زکریا کاندھلوی ،  سید فخر الدین احمد   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم، صوفی شیخ، قائد
تحریک دیوبندی

ابتدائی و تعلیمی زندگی

ترمیم

محمد جابر قاسمی بنجھار پوری 1943ء کو بنجھار پور، ضلع جاجپور، اڑیسہ میں پیدا ہوئے۔[1]

انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں مولانا عرفان کے پاس حاصل کی، اخیر سے دس پارے حفظ قرآن کیے تھے کہ طبیعت کی خرابی کی وجہ سے عالمیت کی تعلیم کے لیے مظاہر علوم سہارنپور کا سفر کیا اور وہیں رہ کر عربی پنجم تک کی تعلیم حاصل کی۔ ان کے اساتذۂ مظاہر میں محمد زکریا کاندھلوی اور محمد سلمان مظاہری کے والد محمد یحییٰ سہارنپوری بھی شامل تھے۔[1][2]

مظاہر علوم کے بعد انھوں نے دار العلوم دیوبند کا رخ کیا اور وہیں سے 1366ھ مطابق 1966ء میں دورۂ حدیث پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔ انھوں نے صحیح بخاری، فخر الدین احمد مرادآبادی سے پڑھی۔ ان کے شرکائے دورۂ حدیث میں سابق صدر جمعیۃ علمائے غازی پور ابو بکر غازی پوری، شیخ الحدیث دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ محمد زکریا سنبھلی اور محمد علی یوسف قاسمی دریا پوری شامل تھے۔[2][3]

تدریسی و عملی زندگی

ترمیم

تعلیم سے فراغت کے بعد بنجھار پوری نے بیگو سرائے، صوبہ بہار کے ایک مدرسے سے تدریسی زندگی کا آغاز کیا اور وہاں پانچ سال تدریسی خدمت انجام دی۔ اس کے بعد امان اللہ بنجھار پوری و عبد الغفار بنجھار پوری کے اصرار پر سینئر مدرسہ، بنجھار پور کی مسند تدریس کو شرف بخشا اور سالہا سال وہاں صحیح مسلم کا درس دیا۔ انھوں نے مدرسہ مشکوٰۃ العلوم، بنجھار پور میں بھی بہ حیثیت مدرس خدمات انجام دیں۔[1][2]

انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کی تقسیم سے پہلے اور اس کے بعد دونوں ہی زمانوں میں اس سے منسلک ہو کر تا عمر اس کے لیے خدمات انجام دیں۔[4] سنہ 2008ء میں وہ متحدہ جمعیۃ علماء اڈیشا کے صدر منتخب ہوئے،[5] پھر 6 مارچ 2008ء میں متحدہ جمعیۃ علماء ہند کی تقسیم کے بعد وہ جمعیۃ علماء اڈیشا (میم) کے صدر منتخب ہوئے اور تا حین حیات اس کے لیے خدمات انجام دیتے رہے، نیز صوبہ اڈیشا کے امیر شریعت کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے؛ تاہم ان کی امارت کی توثیق عثمان منصور پوری نے اپنے زمانۂ امارت کے آغاز یعنی 2010ء میں کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ جمعیۃ علماء ہند (میم) کے رکن مجلسِ عاملہ کی حیثیت سے تا زندگی اس کے مدعوئے خصوصی بھی رہے۔ جمعیت سے منسلک ہو کر انھوں نے اڈیشا میں ملی، سماجی اور فلاحی خدمات انجام دیں۔ 1999ء کے ہلاکت خیز طوفان کے موقع پر بھی ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند (میم) کی طرف سے دہشت گردی مخالف کانفرنس کے موقع پر ایک اجلاس انھوں نے اڈیشا کی دار الحکومت بھونیشور میں بھی منعقد کیا تھا، جس میں بطور مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ اڈیشا نوین پٹنایک بھی مدعو تھے۔[2]

وہ سید اسعد مدنی کے اجل خلفاء میں سے تھے[6][7] اور اسی وجہ سے قوم و ملت کی اصلاح و تربیت کے لیے انھوں نے بنجھار پور میں خانقاہ بھی قائم کیا تھا، اس کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی ان کی خانقاہیں قائم تھیں۔[1]

رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دار العلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کے اجلاس (منعقدہ: 12 ذی قعدہ 1427ھ مطابق 4 دسمبر 2006ء، بہ روز پیر) میں سراج الساجدین کٹکی کی جگہ بنجھار پوری کو کل ہند رابطۂ مدارس اسلامیہ کی صوبہ اڈیشا کی شاخ کا صدر اور رابطہ کی مجلس عاملہ کا رکن منتخب کیا گیا تھا۔[8]

وفات

ترمیم

بنجھار پوری کا انتقال یکم ربیع الثانی 1442ھ مطابق 17 نومبر 2020ء کو بہ روز منگل طویل علالت کے بعد ہوا، نماز جنازہ اسی دن بعد نماز عشاء بنجھار پور میں انھیں کے فرزند ارجمند ارشد ذکی قاسمی نے پڑھائی اور وہیں بنجھار پور میں تدفین عمل میں آئی۔ ان کی وفات پر عثمان منصور پوری اور محمود اسعد مدنی نے قلبی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمعیۃ علماء ہند کے لیے بالخصوص اور دینی و ملی حلقے کے لیے بالعموم نقصانِ عظیم قرار دیا تھا۔[1][2][4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ سعید رحمانی، شیخ قریش، حسینہ بیگم، مدیران (دسمبر 2020ء)۔ "آہ مولانا محمد جابر قاسمی نہیں رہے"۔ صدائے اڑیسہ۔ گھماڈیہ نیو کالونی، کٹک: شیخ قریش۔ 15 (9): 6 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ محمد روح الامین میُوربھنجی (29 نومبر 2023ء)۔ "حضرت مولانا محمد جابر صاحب قاسمی بنجھار پوریؒ (1943–2020ء): مختصر سوانحی خاکہ"۔ qindeelonline.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2023 
  3. ہردوئی، محمد طیب قاسمی. دار العلوم ڈائری: تلامذۂ فخر المحدثین نمبر (ط. 2017ء). دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود. ص. 42–46.
  4. ^ ا ب قندیل (2020-11-17)۔ "جمعیۃ علماء اڈیشہ کے صدر امیر شریعت مولانا محمد جابر قاسمی کا انتقال"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2024 
  5. "Jamiat Ulema-e Hind elects its Orissa office bearers" [جمعیۃ علماء ہند نے اڑیسہ کے اپنے عہدیداروں کا انتخاب کیا۔]۔ ٹو سرکلز (بزبان انگریزی)۔ 11 فروری 2008ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2024ء 
  6. منصورپوری، محمد سلمان (اپریل 2020ء). "حضرت مولانا محمد جابر صاحب قاسمی اڑیسہ". ذکر رفتگاں. لال باغ، مراد آباد: المرکز العلمی للنشر و التحقیق. ج. 4. ص. 503–504. {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (مساعدة)تصنيف:أخطاء الاستشهاد: التاريخ
  7. محمد سالم جامعی، مدیر (اپریل 2007ء)۔ "فدائے ملت نمبر"۔ ہفت روزہ الجمعیۃ۔ مدنی ہال، 1-بہادر شاہ ظفر مارگ، نئی دہلی: ہفت روزہ الجمعیۃ: 581 
  8. حبیب الرحمن قاسمی اعظمی، مدیر (ربیع الثانی1428ھ مطابق مئی2007ء)۔ "رپورٹ اجلاس ششم مجلس عاملہ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند: شوکت علی قاسمی بستوی، ناظم کل ہند رابطۂ مدارس اسلامیہ عربیہ، دار العلوم دیوبند"۔ 91 (5)۔ ماہنامہ دار العلوم دیوبند: 49