سراج الساجدین کٹکی

ہندوستانی عالم دین

سید سراج الساجدین کٹکی (1939–2006ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین، قاری، شاعر اور مقرر تھے۔ انھوں نے تقریباً اپنی پوری عملی زندگی جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم سونگڑہ کے لیے وقف کر دی اور جمعیۃ علمائے اڈیشا کے چوتھے صدر اور امارت شرعیہ اڈیشا کے دوسرے امیر شریعت کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ صوبہ اڈیشا میں تحفظ ختم نبوت اور تحفظ سنت کے باب میں بھی ان کی نمایاں خدمات ہیں۔

مناظرِ اسلام، بلبلِ اڈیشا، قاری، مولانا

سید سراج الساجدین کٹکی
صدر متحدہ جمعیت علمائے اڈیشا (رابع)
برسر منصب
2005ء تا 2006ء
پیشروسید محمد اسماعیل کٹکی
جانشینمحمد جلال قاسمی
امیر شریعت اڈیشا (ثانی)
برسر منصب
2005ء تا 2006ء
پیشروسید محمد اسماعیل کٹکی
جانشینمحمد جلال قاسمی
صدر رابطۂ مدارس اسلامیہ عربیہ صوبہ اڈیشا، دار العلوم دیوبند
برسر منصب
2005 تا 2006ء
پیشروسید محمد اسماعیل کٹکی
جانشینمحمد جابر قاسمی بنجھار پوری[1]
مہتمم جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم سونگڑہ
برسر منصب
ت 1993 تا 2006ء
پیشروسید محمد اسماعیل کٹکی
جانشینصدر مہتمم: عبد الحمید مرکزی
مہتمم: سید نقیب الامین برقی قاسمی
ذاتی
پیدائش1939ء
دریا پور، سونگڑہ، ضلع کٹک، اڑیسہ، برطانوی ہند
وفات21 اکتوبر 2006(2006-10-21) (عمر  66–67 سال)
دریا پور، سونگڑہ، ضلع کٹک، اڑیسہ
مدفنجامعہ اسلامیہ مرکز العلوم کی 'مدنی مرکز المساجد' کی بائیں جانب
مذہباسلام
فقہی مسلکحنفی
تحریکتحفظ ختم نبوت، تحفظ سنت
اساتذہمحمد اسماعیل کٹکی
سید فخر الدین احمد
محمد ابراہیم بلیاوی
محمد طیب قاسمی
محمد سالم قاسمی
انظر شاہ کشمیری

ابتدائی و تعلیمی زندگی ترمیم

سید سراج الساجدین کٹکی سنہ 1939ء کو دریا پور، سونگڑہ، ضلع کٹک، اڑیسہ (موجودہ اڈیشا) میں ہوئے۔ انھوں نے فارسی اور عربی کے ابتدائی درجات کی تعلیم مدرسہ عربیہ اسلامیہ سونگڑہ (جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم سونگڑہ) میں سید محمد اسماعیل کٹکی، سید عبد القدوس کٹکی، عبد الغفار منی ناتھ پوری، محمد اسحاق دریا پوری، محمد اسماعیل پٹنوی وغیرہم کے پاس حاصل کی۔[2][3]

ان کے معاصرین میں منظور احمد قاسمی، سید عمید الاسلام قاسمی، سید عبد المتین مفتاحی، سید غلام کبریا مفتاحی، محمد جلال قاسمی، اکرام الحق قاسمی، عبد الرحیم مفتاحی (معروف بہ منشی؛ داماد مسیح اللہ خان جلال آبادی) اور محمد اسحاق پٹنوی وغیرہ شامل تھے۔[4]

اعلیٰ تعلیم کے لیے انھوں نے دار العلوم دیوبند کا سفر کیا، جہاں پر داخلہ لے کر سنہ 79–1380ھ مطابق 1960–61ء میں سند فضیلت حاصل کی۔[2] شرکائے دورۂ حدیث میں سابق مفتی دار العلوم دیوبند کفیل الرحمن نشاط عثمانی بھی شامل تھے۔[5]

دورۂ حدیث کے اساتذہ میں سید فخر الدین احمد، محمد ابراہیم بلیاوی، فخر الحسن مرادآبادی، بشیر احمد خاں بلند شہری، ظہور احمد دیوبندی، سید حسن دیوبندی اور سابق مہتمم دار العلوم دیوبند محمد طیب قاسمی وغیرہم شامل تھے۔[6]

تدریسی و عملی زندگی ترمیم

تعلیم سے فراغت کے بعد انھوں نے اسکول کی ملازمت اختیار کر لی تھی، پھر اپنے استاذ سید فخر الدین احمد مرادآبادی اور اپنے والد ماجد ڈاکٹر زین العابدین کٹکی کے ایما و حکم سے انھوں نے جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم میں بہ حیثیت مدرس خدمت شروع کی، پہلے استاذ رہے؛ پھر سید محمد اسماعیل کٹکی کی وفات تک نائب مہتمم رہے؛ مگر نائب مہتمم ہونے کے باوجود نوے کی دہائی میں علما کانفرنس کے موقع پر سید محمد اسماعیل کٹکی نے اڈیشا کے علما اور عوام کی موجودگی میں ان کو مدرسے کی پوری ذمے داری سونپ دی تھی۔ اس طرح سے انھوں اپنی پوری زندگی مرکز العلوم کی آبیاری کے لیے وقف کر دی۔[2]

وہ اپنے استاذ سید محمد اسماعیل کٹکی کے حقیقی جانشین تھے۔[7] جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم کے استاذ علی اشرف قاسمی دریا پوری کو ان کے زمانۂ طالب علمی دار العلوم دیوبند یعنی 1996ء میں انٹرویو دیتے ہوئے ان کے اس سوال: ”آپ کے شاگردوں میں کوئی ایسے بھی شاگرد ہیں، جو آپ کے ان فکروں کو اور اس کارواں کو لے کر آگے بڑھ سکیں؟ آپ کی امیدیں کن سے وابستہ ہیں؟“ کا جواب دیتے ہوئے سید محمد اسماعیل کٹکی نے فرمایا تھا:[8]

میرے کئی شاگرد ہیں، ان میں سے میں نے مولانا سید سراج الساجدین کو چن لیا ہے اور مجھے اطمینان ہے کہ وہ ان فکروں کو اپنے سر لیں گے اور اس کارواں کو آگے بڑھائیں گے۔[8]

دیگر مناصب ترمیم

28 صفر 1407ھ مطابق 2 نومبر 1986ء میں امارت شرعیہ ہند کے قیام کے بعد[9] 1987ء میں اڈیشا میں امارت کانفرنس کے موقع پر انھیں سید محمد اسماعیل کٹکی نے نائب امیر شریعت اڑیسہ منتخب کر لیا تھا، پھر 1992 یا 1993ء میں انھیں باضابطہ نائب امیر شریعت منتخب کیا گیا تھا۔ سید محمد اسماعیل کٹکی کی حیات ہی میں سید سراج الساجدین کٹکی کو نائب صدر جمعیۃ علمائے اڑیسہ چن لیا گیا تھا اور صدر مجلس تحفظ ختم نبوت اڈیشا بنا دیا گیا تھا، پھر سید محمد اسماعیل کٹکی کی نماز جنازہ سے پہلے؛ 11 محرم 1426ھ مطابق 21 فروری 2005ء کو علما کی موجودگی میں ان کو امیر شریعت ثانی اڈیشا منتخب کیا گیا تھا۔[2][10]

اسی طرح وہ اپنے استاذ محترم کے بعد جمعیۃ علمائے اڈیشا اور کل ہند رابطۂ مدارس اسلامیہ عربیہ، دار العلوم دیوبند کی صوبائی شاخ ”رابطۂ مدارسِ اسلامیہ عربیہ، صوبہ اڈیشا“ کے صدر بھی نامزد کیے گئے تھے۔ ان سارے عہدوں پر اپنی وفات تک فائز رہے۔[2][11][12][13] نیز وہ اڈیشا وقف بورڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔[7]

میدان مناظرہ میں ترمیم

انھوں نے صوبہ اڈیشا میں تحفظ ختم نبوت اور تحفظ سنت کے باب میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ وہ مناظروں میں اپنے استاذ سید محمد اسماعیل کٹکی کی معاونت بھی کیا کرتے اور بہ نفس نفیس بھی باطل کا مقابلہ کیا کرتے تھے۔ انھوں نے اپنی زندگی میں قادیانیوں، غیر مقلدین، جماعت اسلامی والوں، بریلیوں اور قادیانیوں کی بگڑی ہوئی شکل ”دیندار انجمن“ (جس کا بانی حیدرآباد، دکن کا ”صدیق دیندار چَن بَسویشور“ تھا) کے لوگوں سے تقریباً بارہ مناظرے و مباحثے کیے، جن میں سے بعض مناظرے قابل ذکر ہیں، جیسے:

  1. 1963ء کا ”مناظرۂ یادگیر“؛ جو صوبہ کرناٹک کے مقام یادگیر میں ہوا تھا اور جس کی رپورٹ یادگار یادگیر کے نام سے آج بھی موجود ہے، جس میں سید احمد النبی اور سید سراج الساجدین کٹکی نے سید محمد اسماعیل کٹکی کی بھرپور معاونت کی تھی۔
  2. سات بٹیہ، ضلع کٹک سے شروع ہونے والے مسئلے کے بعد پدم پور میں ہونے والا مناظرہ، جسے ”مناظرۂ پدم پور“ یا سات بٹیہ کا مناظرہ کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ مناظرہ ”مناظرۂ پدم پور“ کے نام سے کتابی شکل میں شائع بھی ہوا تھا۔
  3. تحفظ سنت اور شرک و بدعت کے رد میں سنہ 1399ھ مطابق 1979ء کو ”کٹک بارہ بٹی اسٹیڈیم“ میں ہونے والا سہ روزہ مناظرہ؛ جس میں اہل حق کے مناظرین میں ارشاد احمد فیض آبادی (متوفی: 1989ء؛ مبلغ دار العلوم دیوبند)، سید محمد اسماعیل کٹکی (متوفی: 2005ء)، موصوف اور سید طاہر حسین گیاوی تھے اور فریق مخالف کی طرف سے بریلویوں کے مجاہد ملت حبیب الرحمن دھام نگری اشرفی (متوفی: 1981ء) اور ان کے مشہور عالم دین ارشد القادری (متوفی: 2002ء) موجود تھے، جس میں فریق مخالف کو بری طرح شکست بھی ہوئی تھی۔[2]

ان کے علاوہ اڈیشا اور بیرون اڈیشا بدعات و خرافات اور فرق ضالہ کے خلاف مولانا مرحوم کے اصلاحی و تربیتی بیانات ہوتے رہتے تھے۔[2]

سیاسی اثر و رسوخ ترمیم

سید سراج الساجدین کٹکی نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز؛ ”اڈیشا کمیونسٹ پارٹی“ سے کیا تھا۔ نیز وہ اڈیشا کمیونسٹ پارٹی کے نائب صدر بھی رہے۔[2]

اس کے بعد اسّی کی دہائی میں ”اڈیشا پردیش کانگریس کمیٹی“ (او پی سی سی) سے منسلک سابق وزیر اعلیٰ اڈیشا ”جانکی ولبھ پٹنائک“ (متوفی: 2015ء) نے سید اسماعیل کٹکی سے درخواست کی تھی کہ کسی بھی طرح مجھے مولوی سراج الساجدین دے دیجیے؛ اسماعیل کٹکی کے اصرار پر سید سراج الساجدین ”او پی سی سی“ سے منسلک ہو گئے اور تا دمِ حیات اس کے رکن رہے۔[2]

نوّے کی دہائی میں جے بی پٹنائک دوبارہ اڈیشا کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے؛ تو انھوں نے سید سراج الساجدین کو اڈیشا راجیہ سبھا کا رکن بنانا چاہا؛ مگر انھوں نے راجیہ سبھا کی رکنیت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں راجیہ سبھا کی ممبری کے لیے سیاست میں نہیں ہوں اور ادھر عوام میں یہ وجہ بیان فرمائی جس دن میں نے اس پیشکش کو قبول کر لیا، اس دن سے میری حیثیت کانگریس میں کم ہو جائے گی، آج وزیر اعلیٰ مجھے دیکھ کر کھڑا ہوتا ہے، کل مجھے اسے دیکھ کر کھڑا ہونا پڑے گا۔ جے بی پٹنائک نے بہ ذریعہ ٹیلی گرام سید اسعد مدنی سے بھی سفارش کروائی تھی کہ اس پیشکش کو قبول کر لیں؛ سید اسعد مدنی نے سید سراج الساجدین سے کہا کہ پارلیمنٹ میں، میری آواز کے ساتھ اگر تمھاری آواز بھی شامل ہو جائے گی، تو مجھے قوت پہنچے گی؛ لہذا تم اس پیشکش کو قبول کر لو! سید سراج الساجدین نے جواب میں لکھا کہ اڈیشا کے مسلمانوں کی دینی و اسلامی خدمات کے لیے کوئی نمائندہ متعین فرما دیجیے، میں آپ کی حکم کے مطابق حاضر ہو جاؤں گا، سید اسعد مدنی نے اس جواب کے بعد فرمایا کہ پھر تو تم وہیں پر اپنی قوم کی نمائندگی کرو۔[2]

سنہ 1999ء میں اڈیشا کی ہلاکت خیز طوفان کے بعد مشہور کشمیری سیاست داں غلام نبی آزاد اڈیشا آئے، ”سی ڈی اے، کٹک“ (نیو کٹک) کے ایک پروگرام میں سید سراج الساجدین کٹکی کی تقریر کے بعد غلام نبی آزاد نے ان سے کہا تھا کہ آپ مرکزی سیاست میں حصہ لیجیے، آپ جیسے لوگوں کو وہاں اوپر آنا چاہیے۔[2]

 
سراج الساجدین کٹکی 1999ء میں اڈیشا سپر سائیکلون کے بعد سی ڈی اے، کٹک میں غلام نبی آزاد کے ساتھ اسٹیج شیئر کرتے ہوئے۔

سید سراج الساجدین کٹکی تادم حیات مذکورۂ بالا پارٹی کے رکن رہے، پارٹی میں ان کی رائے کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، کئی مسئلوں میں ان کی رائے کو قول فیصل مانا گیا؛ الغرض پارٹی میں ان کا اس قدر اثر و رسوخ تھا کہ بسا اوقات پارٹی کے ارکان مشورے کے لیے جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم سونگڑہ بھی حاضر ہوا کرتے تھے۔[2][7]

مشہور تلامذہ ترمیم

سید سراج الساجدین کٹکی کے مشہور و ممتاز تلامذہ میں عبد السبحان قاسمی نیا گڑھی، نظام الدین قاسمی سونگڑوی، محمد داؤد سونگڑوی، میر مسعود قاسمی، مشیر الدین کٹکی (سابق استاذ مرکز العلوم)، ابرار عالم (سابق استاذ مرکز العلوم)، اختر بیگ قاسمی (سابق استاذ مرکز العلوم)، سعید الاسلام (اولابر، آل، کیندرا پاڑہ والے)، عبد الستار کاکٹ پوری، محمد علی قاسمی (سات بٹیہ، کٹک)، محمد ابو سفیان قاسمی (بالوبیسی)، محمد فاروق قاسمی (امیر شریعت رابع اڈیشا و رئیس الجامعہ جامعہ اسلامیہ اشرف العلوم، محمود آباد، کیندرا پاڑہ، اڈیشا)، عبد الحمید مرکزی (متوفی: 3 اپریل 2018ء؛ سابق صدر مہتمم مرکز العلوم)، محمد ارشد قاسمی (موجودہ صدر جمعیۃ علمائے اڈیشا [الف])، محمد غفران قاسمی (بالو بیسی)، محمد اشرف علی قاسمی (مہتمم جامعہ قاسم العلوم، بشن پور، بالوبیسی)، عنایت اللہ ندوی (استاذ تفسیر و ادب دار العلوم ندوۃ العلماء)، محمد افضل قاسمی (رائی سواں، کیونجھر)، سید انظر نقی قاسمی (استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم)، نور اللہ قاسمی جدوپوری (متوفی: 19 جولائی 2022ء؛ خلیفہ سید اسعد مدنی)، سید خلیق الامین قاسمی (متوفی: 17 فروری 2017ء؛ سابق استاذ حدیث مرکز العلوم سونگڑہ)، محمد نور الامین صدیقی (بانی و مہتمم دار العلوم حسینیہ، مدنی نگر، چڑئی بھول، ضلع میُوربھنج)، اصغر حسین اصغر قاسمی (استاذ حدیث مرکز العلوم)، سید نقیب الامین برقی قاسمی، زعیم الاسلام قاسمی (استاذ حدیث مرکز العلوم سونگڑہ) وغیرہم شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بھی ان کے تلامذہ کی ایک کثیر تعداد ہے۔[2]

وفات ترمیم

سید سراج الساجدین کٹکی کا انتقال 27 رمضان المبارک 1427ھ مطابق 21 اکتوبر 2006ء کو ہوا[2] اور جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم کی مرکز المساجد مسجد کے بائیں جانب اپنے استاذ سید محمد اسماعیل کٹکی کے پہلو میں سپرد خاک کیے گئے۔

ان کی وفات پر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دار العلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کے اجلاس (منعقدہ: 12 ذی قعدہ 1427ھ مطابق 4 دسمبر 2006ء، بہ روز پیر) میں افسوس کا اظہار کیا گیا اور ان کی جگہ محمد جابر قاسمی بنجھار پوری (متوفی: 17 نومبر 2020ء) کو کل ہند رابطۂ مدارس اسلامیہ کی صوبہ اڈیشا کی شاخ کا صدر اور رابطہ کی مجلس عاملہ کا رکن منتخب کیا گیا۔[1][14]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب حبیب الرحمن قاسمی اعظمی، مدیر (ربیع الثانی1428ھ مطابق مئی2007ء)۔ "رپورٹ اجلاس ششم مجلس عاملہ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند: شوکت علی قاسمی بستوی، ناظم کل ہند رابطۂ مدارس اسلامیہ عربیہ، دار العلوم دیوبند"۔ 91 (5)۔ ماہنامہ دار العلوم دیوبند 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ محمد روح الامین میُوربھنجی (17 اکتوبر 2023ء)۔ "بلبل اڈیشا مناظر اسلام حضرت مولانا سید سراج الساجدین صاحب کٹکی قاسمیؒ (1939–2006ء): مختصر تذکرہ و سوانحی خاکہ"۔ www.baseeratonline.com۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2023ء 
  3. سید عبد الحفیظ کٹکی (جون 2004)۔ مجلس شوریٰ جامعہ رشیدیہ ریاض العلوم سونگڑہ۔ ضلع کٹک: شعبۂ نشر و اشاعت، جامعہ رشیدیہ ریاض العلوم سونگڑہ۔ صفحہ: 7, 12–18 
  4. محمد روح الامین میُوربھنجی (16 ستمبر 2023ء)۔ "پروفیسر مولانا سید کفیل احمد قاسمی: سوانحی خاکہ"۔ qindeelonline.com۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2023ء 
  5. محمد طیب قاسمی ہردوئی۔ دار العلوم ڈائری: تلامذۂ فخر المحدثین نمبر (2017 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود۔ صفحہ: 34–35 
  6. نور عالم خلیل امینی (مئی 2010ء)۔ "مفتی دار العلوم دیوبند: مولانا کفیل الرحمن نشاط عثمانی"۔ پس مرگ زندہ (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ علم و ادب۔ صفحہ: 787–788 
  7. ^ ا ب پ مطیع اللہ نازش (یکم تا 4 مارچ 2009ء)۔ "حضرت مولانا سراج الساجدین خطابت و نعت گوئی کے آئینے میں (چار قسطوں میں؛ مطبوعہ: اخبار مشرق کلکتہ)"۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2023ء 
  8. ^ ا ب کفیل احمد علوی، مدیر (15 جولائی 1996ء)۔ "مناظر اسلام حضرت مولانا سید محمد اسماعیل صاحب کٹکی، رکن شوری سے انٹرویو: علی اشرف قاسمی"۔ آئینہ دار العلوم۔ دیوبند: دار العلوم دیوبند۔ 12 (1): 8، 10 
  9. مسعود احمد الاعظمی (2011ء)۔ "انتخاب امیر الہند"۔ حیات ابو المآثر (جلد اول)۔ مئو، اتر پردیش: مرکز تحقیقات و خدمات علمیہ۔ صفحہ: 415–416 
  10. محمد روح الامین میُوربھنجی (13 جولائی 2023ء)۔ "مولانا سید محمد اسماعیل کٹکیؒ: حیات و خدمات (تجدید شدہ)"۔ hamarapayam.in۔ ہمارا پیام۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2023ء 
  11. سید نقیب الامین قاسمی (25 دسمبر 2021ء)۔ "جمعیۃ علماء اڈیشا"۔ سیکریٹری رپورٹ بہ موقع اجلاس منتظمہ جمعیت علمائے اڈیشا۔ تبلیغ نگر، کود، ضلع کٹک: جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم۔ صفحہ: 3 
  12. محمد سلمان منصور پوری (اپریل 2020ء)۔ "مولانا سید سراج الساجدین صاحب اڑیسہ"۔ ذکر رفتگاں۔ 2 (دوسرا ایڈیشن)۔ لال باغ، مرادآباد: المرکز العلمی للنشر و التحقیق۔ صفحہ: 345–346 
  13. شوکت علی قاسمی بستوی (رجب‏، شعبان 1426ھ بہ مطابق ستمبر 2005ء)۔ دارالعلوم دیوبند میں مجلس عاملہ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کا اہم اجلاس۔ ماہنامہ دار العلوم دیوبند 
  14. "جمعیۃ علماء اڈیشہ کے صدر امیر شریعت مولانا محمد جابر قاسمی کا انتقال"۔ قندیل آن لائن۔ 17 نومبر 2020ء