ابو البدرمحمد شمس الزمان قادری رضوی لاہور کے عظیم مدرسین اور استاذ الاساتذہ میں شمار ہوتا ہے۔

محمد شمس الزمان قادری
معلومات شخصیت
پیدائش 12 اگست 1934ء (90 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کمالیہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص محمد عبدالحکیم شرف قادری  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور،  جامعہ نعیمیہ لاہور  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام و نسب ترمیم

محمد شمس الزمان قادری رضوی بن میاں اللہ بخش آپ کے آباؤاجداد میں سے ایک بزرگ حاجی شیر المعروف دیوان چاولی مشائخ، بابا فریدالدین گنج شکر کے ہم عصر گذرے ہیں۔ موصوف زہد و تقویٰ کے مجسمہ تھے اور بابا صاحب کی خدمت میں اکثر حاضر ہوا کرتے تھے۔ علامہ شمس الزمان قادری کے والد میاں اللہ بخش ، پیر سید قطب علی شاہ کے مریدِ خاص اور معتمد علیہ تھے، صاحب کشف بزرگ تھے، ذریعۂ معاش زراعت تھی اور علاقہ کے معروف کھلاڑی بھی تھے۔

اصلی نام ترمیم

ان کا نام محمد زمان تھا، لیکن محدث اعظم مولانا محمد سردار احمد نے آپ کے نام کو شمس الزمان کے نام سے بدلا، اس تبدیلی کی وجہ یہ تھی کہ دورۂ حدیث کے دوران میں فیصل آباد کے نواح میں ایک مقام پر محدثِ اعظم نے انھیں جمعہ پڑھانے کے لیے بھیجا۔ اس علاقہ میں غیر مقلدوں کے دو مشہور مولوی، مولوی صمصام اور مولوی اکرام الحق رہتے تھے اور وہ اہل سنت کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف رہتے۔۔ جب یہ وہاں گئے تو علمی دلائل سے چند دنوں میں انقلاب برپا ہو گیا۔ ایک وہابی مولوی نے توبہ کی اور ایک وہابی کو مناظرہ میں شکست کی بنا پر مسجد چھوڑنا پڑی، چنانچہ مولوی صمصام نے نہایت پریشان ہوکر مناظرہ کا چیلنج کیا، مناظرہ میں کامیابی نصیب ہوئی، وہابیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تو اس پر حضرت صاحب نے فرمایا تم آج سے شمس الزمان ہو۔

پیدائش ترمیم

یکم جمادی الاوّل 12؍اگست 1353ھ/ 1934ء میں علاقہ کمالیہ ضلع فیصل آباد کے موضع شیخ برہان میں پیدا ہوئے۔

تعلیم ترمیم

شمس الزمان قادری رضوی نے درسِ نظامی کی تعلیم مختلف مدارس سے حاصل کی۔ آغاز دربار پیرِ سیّد قطب علی شاہ سند ھلیانوالی، پیر محل ضلع فیصل آباد سے کیا، جہاں آپ نے تقریباً تین چار سال مولانا غلام مجتبیٰ سے علمی استفادہ کیا۔ ایک سال مدرسہ عربیہ انوارالعلوم میں علامہ مفتی مسعود علی اور دیگر اساتذہ سے پڑھتے رہے۔ تین سال جامعہ سلیمانیہ دربار پیر صلاح الدین ماموں کانجن میں مولانا محمد عظیم کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا۔ ایک سال جامعہ کریمیہ رضویہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں علامہ مولانا ولی النبی سے تعلیم حاصل کی ور آخری دو سال جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں گزارے جہاں میر زاہد، ملا حسن اور ہدایہ آخرین وغیرہا کتب مولانا مفتی نواب الدین اور مولانا مختارالحق سے پڑھیں، جبکہ توضیح تلویح، سراجی اور صحاح ستہ (کتبِ حدیث) محدثِ اعظم مولانا سردار احمد قدس سرہ سے پڑھ کر 1956ء میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آباد سے سندِ فراغت اور دستارِ فضیلت حاصل کی۔

تدریس ترمیم

آپ نے دو سال جھنگ میں علومِ اسلامیہ کی تدریس فرمائی۔ 60/ 1959ء میں جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں مسندِ تدریس پر فائز رہے۔ 1962ء/ 1961 میں جامعہ نعیمیہ لاہور اور پھر 64/ 1963ء میں دوبارہ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں درسِ نظامی کے مدرس رہے اور پھر 1965ء میں ’’غوث العلوم‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارہ قائم کیا۔ جہاں آپ جامعہ کے جملہ انتظامات کے علاوہ پڑھاتے بھی تھے۔

پھر جامع مسجد بیڈن روڈ لاہور میں خطیب مقرر ہوئے۔ 1966ء جامع مسجد صدیقیہ سمن آباد میں بھی امامت و خطابت کے فرائض سنبھال لیے اور دار العلوم کو بھی کرایہ کی جگہ سے اسی مسجد میں منتقل کیا جہاں آپ نے درسِ نظامی اور حفظ و قرأت کا معقول انتظام کیا ہوا ہے۔ علاوہ ازیں مختلف مساجد میں درس قرآن بھی دیتے رہے ہیں۔ دسمبر 1972ء میں آپ حج بیت اللہ شریف اور زیارت روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرف ہوئے۔

عملی جدو جہد ترمیم

تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم 1977ء اور تحریکِ ختم نبوت 1974ء میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جگہ جگہ تقاریر کے ذریعے تحریک کے مقاصد سے لوگوں کو آگاہ کیا، تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ پر ڈی۔ پی۔ آر کے تحت تین کیس بھی بنائے گئے۔ آپ جمعیت علما پاکستان ضلع لاہور کے نائب صدر اور مرکزی مجلسِ عاملہ کے رکن رہے ہیں۔ جماعتِ اہل سنّت ضلع لاہور کی صدارت بھی کی

ازدواجی زندگی و الاد ترمیم

آپ کی ازدواجی زندگی میں دو ازوج شامل ہیں پہلی زوجہ سے ایک بیٹا محمد بدرالزمان قادری اور چھ صاحبزادیاں ہوئیں ۔ جبکہ دوسری زوجہ سے تین بیٹے بڑے محمد قمر الزمان قادری، محمد بدیع الزمان قادری، محمد وحید الزمان قادری ایک بیٹا محمد خلیق الزمان قادری 2 سال کی عمر میں وفات پا گیا۔ آپ کی دوسری زوجہ سے تین صاحبزادیاں ہیں۔

تصنیف و تالیف ترمیم

مولانا شمس الزماں قادری نے ’’مناقب صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، پر ایک کتابچہ تحریر کرکے چھپوایا مواعظ شمسیہ کے نام سے مواعظ کا مجموعہ طبع ہو چکا

بیعت و خلافت ترمیم

آپ کو سلسلہ قادریہ میں محدث اعظم مولانا محمد سردار احمد سے بیعت و خلافت کا شرف حاصل ہے۔

تلامذہ ترمیم

یوں تو آپ سے علومِ اسلامیہ کا اکتساب کرنے والے اصحاب کثیر التعداد ہیں تاہم چند مشہور تلامذہ یہ ہیں:

  • محمد عبدالحکیم شرف قادری صدر مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور
  • 2۔ مفتی سید مزمل حسین شاہ، مہتمم جامعہ حسینیہ فیض العلوم ملتان روڈ لاہور
  • 3۔ مفتی محمد رمضان، خطیب جامع مسجد موضع شیخ برہان (کمالیہ)
  • 4۔ مفتی ہدایت اللہ پسروری، مہتمم مدرسہ غوثیہ ہدایت القرآن، ملتان
  • 5۔ قاری خوشی محمد (قاری ریڈیو و ٹیلی ویژن) لاہور، فاضل جامعہ الازہر، مصر
  • 6۔ عبد التواب صدیقی، لاہور
  • 7۔ محمد سردار (ابن حضرت مولانا مفتی محمد حسین نعیمی) لاہور
  • 8۔ حافظ احمد یار جھنگوی، خطیب جامع مسجد مسلم کالونی، لاہور
  • 9۔ نذیر احمد
  • 10۔ جمیل احمد، کوٹ پنڈی داس، ضلع شیخوپورہ
  • 11۔ غلام ربانی، لاہور
  • 12۔ غلام فرید ہزاروی، ناظم دفتر جامعہ نظامیہ رضویہ، لاہور
  • 13۔ ڈاکٹر مفتی عبد الکریم خان [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تعارف علما اہل سنت ص 125، محمد صدیق ہزاروی،مکتبہ قادریہ جامعہ نظامیہ لاہور
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔