محمد عادل خان

پاکستانی مسلم عالم

محمد عادل خان (یا صرف عادل خان) (وفات: 10 اکتوبر 2020) ایک پاکستانی مسلم عالم تھے۔ وہ جامعہ فاروقیہ کے مہتمم تھے۔ مبینہ طور پر انھیں پاکستان میں ایک بااثر عالم کی حیثیت سے دیکھا جاتا تھا۔[1]

مولانا   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد عادل خان
جامعہ فاروقیہ کے مہتمم
مدت منصب
15 جنوری 2017 – 10 اکتوبر2020
سلیم اللہ خان
 
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1957ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 اکتوبر 2020ء (62–63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گولی کی زد   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد سلیم اللہ خان   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ فاروقیہ
جامعہ کراچی (–1992)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم human science ، عربیات اور اسلامیات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی اے ، ایم اے اور پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  مصنف ،  پروفیسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  عربی ،  سندھی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک دیوبندی   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سلیم اللہ خان کے گھر پیدا ہونے والے عادل خان جامعہ فاروقیہ اور جامعہ کراچی کے فاضل تھے، انھوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا 2010 سے 2018 تک پڑھایا۔ ان کو 10 اکتوبر 2020 شاہ فیصل کالونی میں ایک شاپنگ سینٹر کے نزدیک کچھ انجان مسلح افراد نے قتل کیا۔

سوانح

ترمیم

محمد عادل خان 1957 میں پیدا ہوئے۔ [2]وہ سلیم اللہ خان کے بیٹے تھے۔ [3] انھوں نے جامعہ فاروقیہ سے 1973 میں درس نظامی میں فراغت حاصل کی اور جامعہ کراچی سے 1976 میں ہیومن سائنس میں بی۔ اے، 1978 میں عربی میں ایم۔اے اور 1992 میں اسلامی کلچر میں پی۔ایچ۔ڈی کی تکمیل کی۔[4]

خان 1986 سے 2010 تک جامعہ فاروقیہ کے جنرل سیکرٹری رہے۔[5] وہ 2010 سے 2018 تک بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا میں پروفیسر رہے۔[4] وہ 15 جنوری 2017 کو اپنے والد سلیم اللہ خان کے انتقال کے بعد پاکستان واپس آگئے اور جامعہ فاروقیہ کے مہتمم اور شیخ الحدیث تجویز ہوئے۔ [4][3]اس کے بعد انھوں نے جامعہ فاروقیہ کی شاہ فیصل کالونی شاخ کی انتظامیہ اپنے بھائی عبیداللہ خالد کے سپرد کی اور خود جامعہ کی حب چوکی شاخ سے منسلک رہے۔[4] اس کے علاوہ وہ وفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کے رکن بھی تھے۔[6] انھوں نے پاکستان کی تاریخ پر ایک کتاب بھی لکھی۔[7]

ستمبر 2020 میں خان نے شاہراہ قائدین میں منعقدہ "عظمت صحابہ کانفرس" سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اصحابِ محمد کی گستاخی کرتے ہیں، ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت اقدام ہونا چاہیے۔ [8]

10 اکتوبر 2020 کو، دارالعلوم کراچی سے واپس آتے وقت، جہاں ان کی ملاقات محمد تقی عثمانی سے ہوئی، [9] خان نے اپنی ٹیوٹا ویگو گاڑی کچھ مٹھائیاں خریدنے کے سبب شاہ فیصل کالونی میں ایک شاپنگ سینٹر کے پاس روک دی۔ کچھ انجان مصلح افراد نے ان پر فائرنگ کر دی اور فرار ہو گئے۔[3][10] خان کو لیاقت نیشنل ہسپتال شفٹ کیا گیا، جہاں آتے ہی مردہ قرار دیا گیا۔[10] سعید غنی نے خان کے قتل کی مذمت کی اور دکھ کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ، "مولانا پر حملہ سندھ میں عموما اور کراچی میں خصوصا بے امنی پھیلانے کے لیے ہوا ہے۔[10]

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے خان کے قتل کی مذمت کی اوربھارت پر پاکستان میں شیعہ سنی تفرقہ پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ [1]

خان کی نماز جنازہ اتوار، 11 اکتوبر 2020 کو ان کے بڑے بھائی عبید اللہ خالد نے پڑھائ اور محمد رفیع عثمانی، محمد تقی عثمانی، محمد حنیف جالندھری، اورنگزیب فاروقی، محمد عبدالغفور حیدری اور عطاء الرحمن جنازے میں شریک رہے۔ انھیں اپنے والد سلیم اللہ خان کی قبر کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ [11][12]

تصانیف

ترمیم

خان کی تین کتابیں نالج اینڈسولائزیشن ان اسلام، ایتھک اینڈ فقہ فار ایوری باڈی اور دی اسلامک ورڈ ویو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا کے نصاب میں شامل ہیں۔ ان کی دیگر تصانیف:[2]

  • تاریخ اسلامی جمہوریہ پاکستان
  • اسلام اور تصور کائنات
  • اسلام اور اخلاقیات
  • اکیسویں صدی میں اسلام
  • المقالات المختارۃ فی الکتاب والسنہ
  • اسلام اینڈ نالج
  • اسلام اور ایتھکس

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "पाकिस्तान के कराची में धर्मगुरू मौलाना आदिल खान की हत्या، इमरान खान ने कहा- भारत शिया और सुन्नी समुदायों में हिंसा कराना चाहता है" [کراچی میں مذہبی عالم مولانا عادل خان کا قتل]۔ دینک بھاسکر۔ 11 اکتوبر 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-11
  2. ^ ا ب خان، بادشاہ (12 اکتوبر 2020)۔ "مولانا ڈاکٹر عادل خان"۔ جیوے پاکستان۔ 2020-10-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-12
  3. ^ ا ب پ "وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم ڈاکٹر عادل خان پر قاتلانہ حملے کا نوٹس لے لیا"۔ جیو ٹی وی۔ 10 اکتوبر 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-10
  4. ^ ا ب پ ت ڈوگر، افضل ندیم۔ "کراچی میں شہید کیے گئے مولانا عادل خان کون تھے؟"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-11
  5. خان، فراز (11 اکتوبر 2020)۔ "Maulana Adil shot dead in Karachi" [کراچی میں مولانا عادل کا قتل]۔ دی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-11
  6. ڈوگر، افضل ندیم۔ "شاہ فیصل کالونی میں فائرنگ، معروف عالم دین مولانا عادل ساتھی سمیت شہید"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-10
  7. سراج، مونس (10 اکتوبر 2020)۔ "کراچی: فائرنگ سے جامعیہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل ڈرائیور سمیت جاں بحق"۔ ہم نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-10[مردہ ربط]
  8. "صحابہؓ کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں، عظمت صحابہؓ کانفرنس سے علما کا خطاب"۔ ایکسپریس نیوز۔ 11 ستمبر 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-10
  9. "Half an hour before he was killed, Maulana Adil Khan met me, said Mufti Taqi Usmani." [قتل ہونے سے آدھا گھنٹہ قبل مولانا عادل خان مجھ سے ملے: مفتی تقی عثمانی]۔ سماء ٹی وی۔ 11 اکتوبر 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-11
  10. ^ ا ب پ علی، امتیاز (10 اکتوبر 2020)۔ "Jamia Farooqia head Maulana Adil, driver shot dead in Karachi" [جامعہ فاروقیہ کے مہتمم، اور ان کے ڈرائیور کا قتل]۔ ڈان۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-10
  11. سہیل، ریاض (11 اکتوبر 2020)۔ "کراچی: جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل اور ان کا ڈرائیور فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک، نمازِ جنازہ ادا"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-11
  12. "مولانا عادل خان کراچی میں سپرد خاک، نماز جنازہ میں سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی شرکت"۔ روزنامہ پاکستان۔ 11 اکتوبر 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-11