منوج تیواری (سیاست دان)

منوج تیواری (پیدائش 1 فروری 1971ء)[5] ایک بھارتی سیاست دان، گلوکار، اداکار اور شمال مشرقی دہلی سے رکن پارلیمان ہیں۔ سنہ 2009ء میں منوج تیواری نے سماجوادی پارٹی سے گورکھپور کے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن یوگی آدتیہ ناتھ سے شکست کھائی۔ بعد ازاں 2014ء کے بھارت کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ سنہ 2016ء میں انھیں دہلی کا بی جے پی صدر بنایا گیا۔[6] سنہ 2017ء میں جب بی جے پی نے دہلی کے بلدیاتی انتخابات میں شاندار فتح حاصل کی تو اس وقت منوج تیواری ہی اس کے صدر تھے۔[7] کبھی انھوں نے بگ باس کے مقابلہ میں بھی حصہ لیا تھا۔

منوج تیواری (سیاست دان)
 

مناصب
رکن سولہویں لوک سبھا [1][2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
16 مئی 2014 
حلقہ انتخاب شمال مشرقی دہلی لوک سبھا حلقہ  
پارلیمانی مدت 16ویں لوک سبھا  
جے پرکاش اگروال  
 
رکن سترہویں لوک سبھا [3][4]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
30 مئی 2019 
حلقہ انتخاب شمال مشرقی دہلی لوک سبھا حلقہ  
پارلیمانی مدت 17ویں لوک سبھا  
معلومات شخصیت
پیدائش 1 فروری 1971ء (53 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کیمر ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش نئی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت [2]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی بنارس ہندو یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلم ہدایت کار ،  اداکار ،  سیاست دان [2]،  گلو کار ،  ٹیلی ویژن میزبان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

یکم فروری 1971ء کو صوبہ اترپردیش کے ضلع وارانسی کے ایک مقام کبیر چورا میں منوج تیواری کی پیدائش ہوئی۔ وہ اپنے والدین چندردیو اور للیتا دیوی کی چھ اولادوں میں سے ایک ہیں۔[5][8][9] ان کا آبائی وطن صوبہ بہار کے کیمور ضلع کا ایک چھوٹے سا گاؤں اترولیا (अतरवलिया) ہے۔[10] انھوں نے بنارس ہندو یونیورسٹی سے اپنی M.P.Ed. کی ڈگری مکمل کی[5] اور اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں قدر رکھا۔

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

سینما میں جانے سے قبل منوج تیواری نے کچھ برس بھوجپوری فلمی صنعت میں بحیثیت گلوکار و اداکار گزارے۔[11] سنہ 2003ء میں انھیں سسر بڑا پیسا والا نامی فلم میں ایک کردار ملا اور یہ فلم بہت کامیاب رہی۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ اسی فلم کے بعد بھوجپوری فلمی صنعت دوبارہ ابھری۔[12][13][14] بعد ازاں منوج تیواری نے "داروغہ بابو آئی لو یو" اور "بندھن ٹوٹے نا" جیسی کامیاب فلموں میں بھی اداکاری کی۔[11]

سنہ 2005ء میں بی بی سی نے خبر دی کہ تیواری اور روی کشن ابھرتے ہوئے بھوجپوری سینما کے عظیم ترین ستارے بن چکے ہیں اور اب تیواری ایک فلم کے تقریباً نوے ہزار ڈالر طلب کرتے ہیں۔[13] سنہ 2010ء میں تیواری نے بگ باس کے چوتھے سیزن میں حصہ لیا۔[15]

انھوں نے گینگز آف واسع پور میں "جے ہو بہار کے لالہ جیے تو ہزار سالہ" کا نغمہ گایا تھا۔[16]

سیاست

ترمیم

سنہ 2009ء میں منوج تیواری نے گورکھپور سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے پندرہویں لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا۔ انھیں اختیار دیا گیا تھا کہ تین لوک سبھا حلقوں میں سے حسب مرضی کوئی ایک حلقہ پسند کر لیں۔ زی نیوز نے ان کا یہ بیان بھی نشر کیا تھا کہ وہ "سیاسی آدمی نہیں ہیں بس اترپردیش کے خطہ پوروانچل کی ترقی کے تئیں فکرمند ہیں۔"[17] اس انتخاب میں انھیں یوگی آدتیہ ناتھ نے شکست دی۔[18]

نومبر 2009ء میں شیو سینا پر رائے زنی کے بعد ان کے ممبئی کے گھر پر شرپسندوں نے حملہ کر دیا تھا لیکن تیواری نے الزامات کو مسترد کر دیا۔[19]

جنوری 2011ء میں میڈ ڈے نے خبر دی کہ بی جے پی منوج تیواری کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دے سکتی ہے، کیونکہ ان کے ساتھ اشتراک عمل سے شمالی ہندوستانیوں میں پارٹی کو بھرپور انتخابی مدد ملے گی۔ لیکن منوج نے اس خبر کو جھٹلا دیا تھا۔ پھر وہ کچھ بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ ایک تقریب میں نظر آئے جہاں انھوں نے پٹنہ کے بی جے پی رکن پارلیمان شتروگھن سنہا کی تعریف بھی کی۔[20]

تیواری نے رام لیلا میدان کے احتجاج میں رام دیو کی بھوک ہڑتال کی حمایت کی[21] اور انا ہزارے کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔[22]

سنہ 2014ء کے بھارتی عام انتخابات میں انھیں شمال مشرقی دہلی سے بی جے پی کی ٹکٹ پر کامیابی ملی۔ یہاں انھوں نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار آنند کمار کو 1,44,084 سے شکست دی تھی۔ بھارت کے عام انتخابات، 2019ء میں ایک بار پھر شمال مشرقی دہلی سے کانگریس کی امیدوار شیلا دکشت کو 3.63 لاکھ ووٹوں سے شکست دی۔[23][24]

نجی زندگی

ترمیم

منوج تیواری نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔[5] سنہ 2011ء میں وہ اور ان کی بیوی رانی شادی کے گیارہ برس بعد طلاق کی کارروائی مکمل کی اور علاحدہ ہو گئے۔[12] ان دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://164.100.47.194/Loksabha/Members/AlphabeticalList.aspx — اخذ شدہ بتاریخ: 23 جولا‎ئی 2018
  2. ^ ا ب پ ت https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  3. https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  4. Members : Lok Sabha — اخذ شدہ بتاریخ: 13 ستمبر 2021
  5. ^ ا ب پ ت ٹ "Members : Lok Sabha"۔ 164.100.47.194۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-11-02
  6. "Manoj Tiwari appointed chief of Delhi BJP"۔ Hindustan Times۔ 30 نومبر 2016
  7. "Delhi MCD Election 2017 Results"۔ Elections.in۔ 26 مئی 2017
  8. "Biography"۔ Manoj Tiwari Official Website۔ 2020-02-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-05
  9. "My Neta Info"۔ myneta.info
  10. "Actor Manoj Tiwari to build temple for Tendulkar and Dhoni"۔ Indian Express۔ 8 جولائی 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-30
  11. ^ ا ب Raman، Anuradha (5 جون 2005)۔ "Bollywood's trying to read Bhojpuri"۔ Indian Express۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-05
  12. ^ ا ب Jha، Giridhar (11 جولائی 2011)۔ "Manoj Tiwari appeals for help to persuade wife to drop divorce plan"۔ India Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-05
  13. ^ ا ب Tewary، Amarnath (15 دسمبر 2005)۔ "Move over Bollywood, here's Bhojpuri"۔ BBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-04
  14. "Bhojpuri cinema edges its way to success"۔ The Hindu۔ IANS۔ 28 اگست 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-05
  15. "Exclusive: Meet the Bigg Boss 4 contestants"۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ 2 اکتوبر 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-12-18
  16. "Manoj Tewari croons for Anurag Kashyap"۔ 2013-01-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-11
  17. "Bhojpuri actor Manoj Tiwari to contest LS polls from Gorakhpur"۔ Zeenews۔ 7 جنوری 2009۔ 2014-02-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-05
  18. "Manoj Tiwari,Samajwadi party, Gorakhpur, UP, Key Contenders for India Election 2009"۔ 2018-09-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-12-20
  19. "Manoj Tiwari's residence attacked in Mumbai"۔ The Times of India۔ PTI۔ 17 نومبر 2009۔ 2012-07-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-05
  20. Singh، Varun (29 جنوری 2011)۔ "Manoj Tiwari sees saffron"۔ Mid-Day۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-05
  21. "Bhojpuri superstar Manoj Tiwari joins Ramdev's campaign against black money"۔ The Hindu Business Line۔ PTI۔ 4 جون 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-01-05
  22. Jha، Giridhar (16 اگست 2011)۔ "Bhojpuri film stars rally round Anna; Nitish decries arrest as 'rehearsal of Emergency'"۔ India Today
  23. "Deve Gowda, Sheila Dikshit, Mehbooba: Saffron Wave Swept Away a Dozen Ex-CMs, 8 of Them From Cong"۔ News18۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-05-24
  24. "Buoyed after winning all seven Lok Sabha seats in Delhi, BJP expresses confidence in wresting power from AAP in Assembly polls"۔ Firstpost۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-05-24