عتیق الرحمن عثمانی
عتیق الرحمن عثمانی (1901ء – 12 مئی 1984ء) ایک بھارتی عالم دین اور تحریک آزادی ہند کے ایک کارکن تھے، جو ندوۃ المصنفین اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے بانیوں میں سے تھے۔
مولانا، مفتی عتیق الرحمن عثمانی | |
---|---|
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر | |
پیشرو | ڈاکٹر سید محمود |
جانشین | شیخ ذو الفقار اللہ |
ذاتی | |
پیدائش | 1901ء |
وفات | 12 مئی 1984 دہلی، بھارت | (عمر 82–83 سال)
مدفن | مہدیان |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
نسلیت | بھارتی |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
بانئ | ندوۃ المصنفین، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت |
مرتبہ | |
استاذ | انور شاہ کشمیری |
1901ء میں دیوبند میں عزیز الرحمن عثمانی کے گھر پیدا ہوئے، عتیق الرحمن عثمانی نے دار العلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند اور جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں تدیسی خدمات انجام دیں۔ انھوں نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ ان کا انتقال 12 مئی 1984ء کو ہوا۔
تاریخ
ترمیمعثمانی 1901ء میں دیوبند میں پیدا ہوئے۔[1] ان کے والد عزیز الرحمن عثمانی دار العلوم دیوبند کے مفتی اعظم تھے۔[2] عثمانی نے دار العلوم دیوبند سے تکمیل کی، جہاں انھوں نے انور شاہ کشمیری سے تکمیل کی۔[2]
عثمانی نے دار العلوم دیوبند میں پڑھانا شروع کیا اور اپنے والد کی نگرانی میں "فتوی" کی مشق کی اور بعد میں نائب مفتی بنائے گئے۔[2] کچھ عرصہ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں بھی تدریسی سلسلہ جاری رہا۔[2] 1938ء میں عثمانی نے حامد الانصاری غازی، حفظ الرحمن سیوہاروی اور سعید احمد اکبر آبادی کے ساتھ ندوۃ المصنفین کی بنیاد رکھی۔[3]
عثمانی؛ حفظ الرحمن سیوہاروی کے قریبی ساتھی تھے اور احمد سعید دہلوی کی وفات کے بعد جمعیت علمائے ہند کے ورکنگ صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔[4] انھوں نے خود کو 1963ء میں جمعیت علمائے ہند سے الگ کر لیا اور ایک سال بعد 1964ء میں انھوں نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ بنیاد رکھی[4] اور ڈاکٹر سید محمود کے بعد اس کے صدر بنائے گئے۔[5]
عثمانی کا انتقال 12 مئی 1984ء کو دہلی میں ہوا۔[1] انھیں مہدیان میں شاہ ولی اللہ دہلوی کی قبر کے قریب دفن کیا گیا۔[4]
سرگرمیاں
ترمیمعثمانی نے تحریک آزادی ہند میں حصہ لیا اور یہ ہدایت جاری کی کہ کسی بھی حکومت کو پانی اور نمک جیسی اشیا پر ٹیکس لگانے کا کوئی حق نہیں ہے اور اگر کوئی حکومت ایسا کرتی ہے تو لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کارروائی کی مخالفت کریں اور اس کے خلاف جدوجہد کریں۔[6] ندوۃ المصنفین میں انھوں نے ایک ماہانہ جریدہ برہان شروع کیا تھا۔[4]
تصانیف
ترمیمعثمانی نے ابن تیمیہ کے الکلِم الطیب کا اردو میں ترجمہ اور تشریح کی۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (2 اپریل 2016 اشاعت)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ ص 191–192
- ^ ا ب پ ت مہدی، جمیل (مدیر)۔ مفکر ملت نمبر، برہان (نومبر 1987 اشاعت)۔ دہلی: ندوۃ المصنفین
- ↑ نایاب حسن قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی مںظر نامہ۔ ادارہ تحقیق اسلامی، دیوبند۔ ص 176، 198
- ^ ا ب پ ت ٹ مہدی، جمیل (مدیر)۔ "عتیق الرحمن عثمانی (1901ء-1984ء)"۔ مفکر ملت نمبر، برہان (نومبر 1987 اشاعت)۔ دہلی: ندوۃ المصنفین۔ ص 506–507
- ↑ "Book Review: A brief history of Muslim Majlis-e-Mushawarat"۔ twocircles.net۔ ٹو سرکلز۔ 1 مارچ 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-01-04
{{حوالہ ویب}}
: الوسيط غير المعروف|trans_title=
تم تجاهله يقترح استخدام|عنوان مترجم=
(معاونت) - ↑ اصلاحی، ظفر الاسلام (1–15 مئی 2005)۔ "Salt satyagraha and Muslims"۔ دی ملی گیزیٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-01-06
{{حوالہ خبر}}
: الوسيط غير المعروف|trans_title=
تم تجاهله يقترح استخدام|عنوان مترجم=
(معاونت)
کتابیات
ترمیم- محمد طیب، قاسمی۔ بخاری، اکبر شاہ (مدیر)۔ 50 مثالی شخصیات (جولائی 1999 اشاعت)۔ دیوبند: مکتبہ فیض القرآن۔ ص 110–113
- مہدی، جمیل (مدیر)۔ مفکر ملت نمبر، برہان (نومبر 1987 اشاعت)۔ دہلی: ندوۃ المصنفین