وحید الزماں کیرانوی
وحید الزماں کیرانوی (1930–1995ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالمِ دین اور عربی زبان کے مایۂ ناز ادیب و مصنف تھے۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند میں تقریباً 27 سال مشترکہ طور پر تدریسی و انتظامی خدمات انجام دیں۔[1]
وحید الزماں کیرانوی | |
---|---|
فائل:Wahiduzzaman Kairanawi.jpg | |
ناظم تعلیمات دار العلوم دیوبند | |
برسر منصب 1983ء سے 1985ء تک | |
معاون مہتمم دار العلوم دیوبند | |
برسر منصب 1985ء سے 1987ء تک | |
ذاتی | |
پیدائش | 17 فروری 1930ء |
وفات | 15 اپریل 1995 | (عمر 65 سال)
مدفن | قاسمی قبرستان، دیوبند |
مذہب | اسلام |
اولاد | بدر الزماں کیرانوی صدر الزماں کیرانوی قدر الزماں کیرانوی |
والدین |
|
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
بنیادی دلچسپی | عربی ادب |
قابل ذکر کام | القاموس الوحید، القاموس الجدید، القاموس الاصطلاحی |
اساتذہ | حسین احمد مدنی محمد ابراہیم بلیاوی محمد اعزاز علی امروہوی نصیر احمد خان بلند شہری |
مرتبہ | |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیموحید الزماں کیرانوی 27 شوال 1348ھ بہ مطابق 17 فروری 1930ء کو کیرانہ، ضلع مظفر نگر (موجودہ ضلع شاملی) میں پیدا ہوئے تھے۔[2]
ابتدائی حفظ و ناظرہ، عربی و فارسی کی تعلیم جامع مسجد کیرانہ و جھنجھانہ میں جاری رہی، پھر 1946ء میں تعلیم کے لیے اتفاقاً حیدرآباد منتقلی ہو گئی، وہاں انھوں نے عربی زبان کی مشق و تمرین ایک عربی عالم علامہ مامون الدمشقی سے کی۔[2]
1367ھ مطابق 1948ء میں دار العلوم دیوبند میں ان کا داخلہ ہوا اور 1371ھ بہ مطابق 1952ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔ دار العلوم دیوبند میں ان کے اساتذۂ حدیث میں حسین احمد مدنی، محمد ابراہیم بلیاوی، محمد اعزاز علی امروہوی، معراج الحق دیوبندی، محمد حسین بہاری، فخر الحسن مرادآبادی اور نصیر احمد خان بلند شہری شامل ہیں۔[2]
دار العلوم دیوبند کے زمانۂ طالب علمی ہی کے دوران میں وہ طلبہ میں عربی زبان کے ذوق و شوق کی بیداری کے لیے سلسلۃ الدروس العربیہ کے نام سے عربی کے اسباق لکھ کر دیواروں پر آویزاں کیا کرتے تھے اور کوئی عربی مہمان آتا تو اس کے لیے سپاس نامے لکھتے اور استقبالیہ جلسوں میں تعارفی تقریریں بھی کیا کرتے تھے۔[3]
تدریسی و عملی زندگی
ترمیم1959ء میں عربی زبان کے شائق طلبہ کے لیے دیوبند میں انھوں نے دار الفکر کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا اور اس ادارہ سے القاسم کے نام سے ایک ماہنامہ جاری کیا، جو سالوں تک شائع ہوتا رہا اور شائقین کی مقبولیت حاصل کرتا رہا۔[4]
1963ء میں وہ دار العلوم دیوبند میں شعبۂ عربی کے استاذ مقرر ہوئے۔ 1965ء میں سہ ماہی مجلہ دعوۃ الحق جاری ہوا اور انھیں اس کا مدیر بنایا گیا۔ بعد میں اس کے بدل کے طور پر جمادی الاخری 1396ھ بہ مطابق جون 1976ء میں پندرہ روزہ الداعی (جو ماہنامہ کی شکل میں اب بھی جاری ہے) جاری ہوا، کچھ عرصہ وہ اس کے بھی مدیر رہے۔[4]
دار العلوم دیوبند میں ان کا تدریسی دور؛ تیس سالہ عرصہ پر محیط ہے، جس درمیان کتب حدیث میں شرح معانی الآثار اور سنن نسائی جیسی کتابیں ان سے متعلق تھیں؛ البتہ عربی زبان کی تعلیم و تدریس سے ان کی وابستگی زیادہ رہی۔[5][6]
1964ء میں انھوں نے عربی زبان و ادب کی مشق و تمرین کے لیے دار العلوم دیوبند کی محبوب عربی انجمن النادی الادبی کی داغ بیل ڈالی تھی۔[4] جمعیت علمائے ہند سے ایک عربی اخبار الکفاح جاری کیا اور 15 سال اس کے چیف ایڈیٹر بھی رہے۔[5][7]
1988ء میں انھوں نے دیوبند میں نوجوان فضلائے دار العلوم دیوبند سے اکابر کی تصانیف و قلمی خدمات پر کام لینے کی غرض سے دار المؤلفین کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا تھا، جہاں سے تقریباً 20 کتابیں شائع کی گئیں۔[5][2]
1983ء سے 1985ء تک وہ دار العلوم دیوبند کے ناظم تعلیمات اور 1985ء سے 1987ء تک دار العلوم کے معاون مہتمم رہے۔[2] 1988ء میں دہلی میں منعقد ملی کنونشن میں ملی جمعیت علمائے ہند کا قیام عمل میں آیا اور انھیں اس کا صدر منتخب کیا گیا۔ [4] 1990ء میں مجلس شورٰی دار العلوم دیوبند نے انھیں بیماری و عذر کے سبب تعلیمی ذمے داریوں سے سبکدوش کرکے ان کے لیے پینشن جاری کیا۔[2]
وفات
ترمیم14 ذی قعدہ 1415ھ بہ مطابق 15 اپریل 1995ء میں دیوبند میں ان کا انتقال ہوا۔[6] قاسمی قبرستان میں مدفون ہوئے۔
تصانیف
ترمیمان کی تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں شامل ہیں:[4][5]
- القاموس الوحید (عربی سے اردو لغت)
- القاموس الجدید (عربی سے اردو اور اردو سے عربی)
- القاموس الاصطلاحی (عربی سے اردو اور اردو سے عربی)
- القاموس المحیط (عربی سے اردو)___ مجد الدین فیروز آبادی کی القاموس المحیط کی عربی سے عربی لغت کو عربی سے اردو نسخہ تیار کیا۔[3]
- القراءۃ الواضحہ: (مکمل تین حصے) جو بر صغیر کے بیشتر درس نظامی والے مدارس میں داخلِ نصاب ہے۔
- نفحۃ الادب: یہ بھی بہت سے مدارس میں داخلِ نصاب ہے۔
- جواہر المعارف: اس میں انھوں نے 3 جلدوں میں محمد شفیع دیوبندی کی تفسیر معارف القرآن سے اہم علمی و تحقیقی مباحث کو جمع فرمایا۔
- تقسيم الهند و المسلمون في الجمهورية الهندية: محمد احمد کاظمی کی کتاب تقسیم ہند اور مسلمان کا عربی ترجمہ کیا۔
- آخرت کا سفر نامہ
- شرعی نماز
- انسانیت کا پیغام
- اچھا خاوند
- اچھی بیوی
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Qamruzzaman (2001)۔ Maulavi Wahiduzzaman Karanvi his contribution to Arabic language and literature in India۔ India: Department of Arabic, Aligarh Muslim University
- ^ ا ب پ ت ٹ ث نور عالم خلیل امینی۔ وہ کوہ کَن کی بات۔ ادارہ علم و ادب، دیوبند۔ صفحہ: 113-164-217-245-333
- ^ ا ب رفتگانِ نارفتہ: مختصر تعارف مؤلفِ کتاب، نور عالم خلیل امینی_سن طباعت: شعبان 1442ھ/ مارچ 2021ء، پہلا ایڈیشن، صفحہ: 107-109۔
- ^ ا ب پ ت ٹ نور عالم خلیل امینی۔ پسِ مَرگِ زندہ۔ ادارہ علم و ادب، دیوبند۔ صفحہ: 295-296
- ^ ا ب پ ت عمید الزماں قاسمی کیرانوی۔ مقدمۂ القاموس الوحید۔ دیوبند: کتب خانہ حسینیہ۔ صفحہ: 83-84
- ^ ا ب محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020ء)۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (تیسرا ایڈیشن)۔ شیخ الہند اکیڈمی، دار العلوم دیوبند۔ صفحہ: 681-751-752
- ↑ مولانا خورشید حسن قاسمی۔ دار العلوم اور دیوبند کی تاریخی شخصیات۔ مکتبہ تفسیر القرآن، جامع مسجد دیوبند۔ صفحہ: 89