آل انڈیا مسلم لیگ
کُل ہند مسلم لیگ (آل انڈیا مسلم لیگ) برطانوی انڈیا میں ایک سیاسی جماعت تھی اور برصغیر میں مسلم ریاست کی تشکیل میں سب سے زیادہ کارفرما قوت تھی۔ انڈیا کی تقسیم کے بعد بھی آل انڈیا مسلم لیگ انڈیا میں ایک اہم جماعت کے طور پر قائم رہی۔ خصوصاً کیرلا میں دوسری پارٹیوں کے ساتھ شامل ہو کر حکومت سازی کی۔ پاکستان کی تشکیل کے بعد مسلم لیگ اکثر موقعوں پر حکومت میں شامل رہی۔
صدر | آغا خان سوم |
---|---|
بانی | نواب وقار الملک خواجہ سلیم اللہ آغا خان سوم سید امیر علی سيد نبی اللہ |
قائد رہنما | محمد علی جناح لیاقت علی خان محمد ظفر اللہ خان خواجہ ناظم الدین حسین شہید سہروردی فضل الحق ملک فیروز خان نون چودھری خلیق الزماں محمد علی بوگرہ |
تاسیس | 30 دسمبر 1906ء | ء
تحلیل | 14 اگست 1947 | ء
جانشین | مسلم لیگی تفرقہ پاکستان مسلم لیگ پاکستان مسلم لیگ |
صدر دفتر | لکھنؤ |
نظریات | مسلم قوم پرستی قدامت پسند دو قومی نظریہ ہندوستان میں مسلمانوں کے شہری حقوق |
مذہب | اسلام |
بین الاقوامی اشتراک | آل انڈیا مسلم لیگ (لندن باب) |
پارلیمانی نشستیں | 30 / 102 1945 کے عام انتخابات |
انتخابی نشان | |
ہلال اور ستارہ |
بنیاد
ترمیممسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے 1906ء میں ڈھاکہ کے مقام پر آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی-
آل انڈیا مسلم لیگ كا قیام 1906ء میں ڈھاكہ كے مقام پر عمل میں آیا۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے سالانہ اجلاس كے ختم ہونے پر برصغیر كے مختلف صوبوں سے آئے ہوئے مسلم عمائدین نے ڈھاكہ كے نواب سلیم اللہ خاں كی دعوت پر ایك خصوصی اجلاس میں شركت كی۔ اجلاس میں فیصلہ كیا گیا كہ مسلمانوں كی سیاسی راہنمائی كے لیے ایك سیاسی جماعت تشكیل دی جائے۔ یاد رہے كہ سرسید نے مسلمانوں كو سیاست سے دور رہنے كا مشورہ دیا تھا۔ لیكن بیسویں صدی كے آغاز سے كچھ ایسے واقعات رونما ہونے شروع ہوئے كہ مسلمان ایك سیاسی پلیٹ فارم بنانے كی ضرورت محسوس كرنے لگے۔ ڈھاكہ اجلاس كی صدارت نواب وقار الملك نے كی۔ نواب محسن الملك، مولانامحمد علی جوہر، مولانا ظفر علی خاں، حكیم اجمل خاںاور نواب سلیم اللہ خاں سمیت بہت سے اہم مسلم اكابرین اجلاس میں موجود تھے۔ مسلم لیگ كا پہلا صدر سر آغا خان كو چنا گیا۔ مركزی دفتر علی گڑھ میں قائم ہوا۔ تمام صوبوں میں شاخیں بنائی گئیں۔ برطانیہ میں لندن برانچ كا صدر سید امیر علی كو بنایا گیا۔[1]
مسلم لیگ کے قیام کے اسباب
ترمیماکثریتی دائیں محاذ کا رویہ
ترمیمبھارت کی ہندو اکثریت کا ایک طبقہ مسلمانوں کو خود سے کم تر جانتا تھا۔ مسلمانوں نے ان پر چونکہ کئی سو سال حکومت کی تھی اس لیے وہ مسلمانوں سے بدلہ لینا چاہتے۔ ان حالات میں دیکھتے ہوئے مسلمانوں نے اپنے لیے ایک الگ سیاسی جماعت مسلم لیگ بنائی۔
آریہ سماج تحریک اور بنگالی ادب
ترمیمآریہ سماج جیسی تحریکیں چلائی گئیں جن کا مقصد تھا اردو زبان اور رسم الخط کو ختم کر کے اس کی جگہ ہندی زبان رائج کی جائے چنانچہ مسلم تہذیب پر حملہ بھی مسلم سیاسی شعور کی بیداری اور مسلم لیگ کے قیام کا محرک ثابت ہوا۔ [حوالہ درکار]
گائے کی قربانی کا مسئلہ
ترمیمغیر منقسم ہندوستان کے اکثریتی دائیں محاذ نے ایک قدم اور بڑھاتے ہوئے گائے کی قربانی پر بھی پابندی عائد کرنی چاہی جس کی وجہ سے ہندو مسلم فسادات ہونے شروع ہو گئے۔
کچھ اور مقاصد درج ذیل ہیں :
- مسلمانوں کے درمیان حکومت سے وفا داری کا احساس پیدا کرنا اور حکومت کے اقدامات اور ارادوں کے حوالے سے مسلمانوں کے ذہنوں میں موجود اختلافات اور غلط فہمیوں کی تصحیح کرنا ؛
- ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق اور مفادات کو بڑھانا اور حفاظت کرنا اور حکومت کے آگے ان کی ضروریات اور خواہشات کی نمائندگی کرنا ؛
اپنے مقاصد پر سمجھوتہ کیے بغیر مسلمانوں اور دیگر قومیتوں کے درمیان کسی قسم کی عداوت کو بڑھنے سے روکنا۔
مسلم لیگ پاکستان میں
ترمیممسلم لیگ بھارت میں
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "آل انڈیا مسلم لیگ كا قیام"۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولائی 2010
ویکی ذخائر پر آل انڈیا مسلم لیگ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |