آرائیں
آرائیں ذات کے آباؤاجدادشامی عرب تھے، جو 712ء ميں جہاد کی غرض سے برصغیر آئے تھے۔ محمد بن قاسم کے ساتھ برصغير ميں داخل ہونے والی فوج کی تعداد 12,000 تھی)
آرائیں الرائیں Raeen, Alrain or Arai | |||
---|---|---|---|
| |||
مذاہب | اسلام (100 فیصد) | ||
زبانیں | پنجابی زبان، اردو زبان ،عربی | ||
ملک | بنیادی طور پر پاکستان ہندوستان اور شام | ||
علاقہ | خطۂ پنجاب، سندھ، اتر پردیش |
آرائیں لفظ کی تشریح
محمد بن قاسم کے لشکر سے آرائیں لفظ کی تشریح راجا داہر کی قید میں ایک مسلمان لڑکی کی آواز پر لبیک کہنے والا بارہ ہزار عوام کا اسلامی لشکر چار حصوں پر مشتمل تھا پہلا حصہ کا نام مقدمتہ الجیش تھا جو تھوڑے سے آدمیوں پر مشتمل تھا اور لشکر سے تین چار میل آگے سے راستہ کی راہنمائی کر رہا تھا۔باقی دائیں طرف کا لشکر (میمنہ) اور بائیں طرف والا (میسرہ) اور درمیان میں والے لشکر کا نام( قلب )تھا۔ ہر اسلامی لشکر کے پاس ایک جھنڈا ہوتا تھا جس کو فوج ہر صورت میں بلند رکھتی ہے۔اور جنگ کے اختتام پر یہ مفتوحہ زمین پر گاڑ دیا جاتا ہے۔اس جھنڈے کا ذکر ہمارے پیارے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جو غزوات خود لڑے ان میں بھی ہے اور صحابہ کرام نے ان کو گرنے سے بچانے کے لیے شہادتیں نوش فرمائیں ہیں۔ اس فتح کے نشان والے جھنڈے کا نام (الرائیہ) ہوتا تھا۔ فتح کے بعد اس شامی فوج کے سپاہی کو الرائیہ کی نسبت سے الرائیی کہا جانے لگا ۔[1]
لفظ الرائیی عربی میں جب بولا جاتا ہے تو سننے میں آرائیں ہوتا ہے کیونکہ عربی میں ا کے بعد ل نہیں بولی جاتی۔ الرائیی لفظ کو انگلش میں آرین کہتے ہیں۔ انگلش تاریخ دانوں نے جو یہ لکھا ہے کہ آرین Arian نے یورپ سے آکر یہاں حملہ کیا اور آباد ہوئے بالکل ٹھیک لکھا ہے کیونکہ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت شام میں اسلامی خلافت اور دنیا کی سپر پاور تھی اور اس سلطنت کے علاقے یورپ میں بھی تھے اس وقت جب یہ لشکر شام کے جس علاقے سے بھیجا گیا وہ آج بھی شامی علاقہ یورپ کی حدود میں واقعہ ہے۔۔خلاصہ کلام یہ کہ آرائیں قوم برصغیر پاک و ہند میں عرب سے محمد بن قاسم کی قیادت میں ہی آئی تھی۔جو بعد میں مستقل طور پریہاں رہائش پزیر ہو گئی۔
قومی مذہب
برصغیر میں کوئی شاذ و نادر ہی الرائیی قوم کے علاوہ کوئی قوم ہو گی جو سو فیصد مسلمان ہو حتی کہ ملتان میں جو 10 ہزار اولیاء اکرام کی قبریں ہیں سب کے سب الرائیی ہیں ۔
ایک اور قول کے مطابق یہ اصل لفظ۔چو داھری۔داھر کو قتل کرنے والا جتھہ۔وہ لشکری اور ان کی اولادیں اپنے نام کے ساتھ چودھری لگاتے ہیں
مھر
(مھر آرائیں) عربی نسل کے جنگی گھوڑے کو عمر کے حساب سے ہر سال علاحدہ نام سے پکارا جاتا ہے جب یہ تمام گھوڑوں میں قیمتی گھوڑا دس سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو اسے مھر کہتے ہیں جن فوجیوں کے پاس یہ گھوڑا تھا ان کو مھر والے کہا جاتا ہے۔مھر لفظ کا اصل تلفظ میم کے اوپر پیش پڑھنے سے(موھر) ادا ہوتا ہے اس گوت کے لوگ عرب کے ہر ملک میں موجود ہیں۔میرا ایک فلسطین کا دوست مھر زرار اور ان کی بیگم اردن سے ہیں جن کا نام ام رعد المھر ہے انھوں نے مجھے اپنا منہ بولا بیٹا بنایا ہوا ہے۔یہ معلومات انھوں نے بتلائی ہیں ۔ وہ ہسٹری کی ٹیچر ہیں۔میری یہ اکثر معلومات انہی کی مرہون منت ہوتی ہیں
قومی مذہب
برصغیر میں کوئی شاذ و نادر ہی الرائیی قوم کے علاوہ کوئی قوم ہو گی جو سو فیصد مسمان ہو حتی کہ ملتان میں جو 10 ہزار اولیاء اکرام کی قبریں ہیں سب کے سب الرائیی ہیں ۔
چوہدری
دنیا میں کوئی کتاب ثقیا نہیں لکھی گئی نا ہی چوہدری لفظ کا عربی زبان سے کوئی تعلق ہے یہ فارسی یا پنجابی زبان کا لفظ ہے
قوم کی گوتیں
- الرائی
- رامے
- سلیمی
- مہر
- رمدے
- باغبان
- شامی
- ثقفی
سلیمی
اس قبیلے کا پورا نام الراعی الغنم اور راعی الحواشی ہے مطلب جانوروں اور بکریوں کے چرواھے یہ اس دور میں بڑا مالدار اور عزت والا قبیلہ مانا جاتا تھا۔اسی قبیلے کا ایک مشہور فرد سلیم الراعی کی وجہ سے محمد بن قاسم کی فوج میں شامل مجاھدین اور اس کی اولاد اپنے نام کے ساتھ سلیمی لگاتے ہیں۔۔ تاریخ کی کتابوں میں اور پرانے لکھاری سب آرائیوں کو سلیم الراعی کی زریت (اولاد) پتہ نہیں کیوں اور کیسے لکھ گئے ہیں حالانکہ ساتھ ساتھ پورا واقعہ بھی لکھ گئے کہ محمد بن قاسم کی فوج کو کیسے عوام میں (محمد بن قاسم بمقابلہ ملک سلمان) نیزہ بازی کے مقابلے اور عوام میں جہاد کے اعلانات سے اکٹھا کیا گیا۔ان اعلانات کی بدولت گورنر یمن قاسم بن یوسف اور گورنر عراق حجاج بن یوسف جو محمد بن قاسم کے والد اور چچا ہیں اور ملک سلمان بن مروان کو نیزہ بازی میں ہرانا یہ سب عوامل ہیں جن کی وجہ سے لشکر تیار کیا گیا۔اس میں اوائیل اسلام کا زمانہ تھا ابھی چھ صحابہ (رض) حیات تھے قرین قیاس ہے کہ اس میں اصحاب رسول کی اولاد کی کثیر تعداد شامل تھی
مھر
( مھر آرائیں) عربی نسل کے جنگی گھوڑے کو عمر کے حساب سے ہر سال علاحدہ نام سے پکارا جاتا ہے جب یہ تمام گھوڑوں میں قیمتی گھوڑا دس سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو اسے مھر کہتے ہیں جن فوجیوں کے پاس یہ گھوڑا تھا ان کو مھر والے کہا جاتا ہے۔مھر لفظ کا اصل تلفظ میم کے اوپر پیش پڑھنے سے(موھر) ادا ہوتا ہے اس گوت کے لوگ عرب کے ہر ملک میں موجود ہیں۔میرا ایک فلسطین کا دوست مھر زرار اور ان کی بیگم اردن سے ہیں جن کا نام ام رعد المھر ہے انھوں نے مجھے اپنا منہ بولا بیٹا بنایا ہوا ہے۔یہ معلومات انھوں نے بتلائی ہیں ۔ وہ ہسٹری کی ٹیچر ہیں۔میری یہ اکثر معلومات انہی کی مرہون منت ہوتی ہیں
اصحاب رسول کی اولادوں کی شرکت
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے ایک بیٹے کی قبر مبارک کابل کے صحابہ کرام کے قبرستان میں موجود۔اس ایک قبر میں ستر صحابہ کرام (رض) مدفون ہیں۔ان اصحاب کے سپہ سالار مشہور صحابی حضرت تمیم داری اور حضرت جبیر (رض) تھے ان قبریں بھی علاحدہ ساتھ ہی ہیں۔نبی صل اللہ علیہ وسلم کے آخری خطبہ میں ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام موجود تھے مگر جزیرہ عرب میں تقریبا دس ہزار صحابہ دفن ہیں باقی ان سب کی قبریں اور ان کی اولادوں کی قبریں پوری دنیا میں ہیں جس وقت محمد بن قاسم علیہ الرحمہ نے برصغیر پر چڑھائی کی اس وقت چھ صحابہ کرام زندہ تھے۔یہ بعید از قیاس ہے کہ عمر فاروق (رض) کی اولاد میں سے کوئی اس اتنی اہم مہم می شامل نہ ہو۔برصغیر فتح ہوئے تقریبا ساڑھے تیرہ سو سال ہو چکے ہیں
تحریک آزادی
1857ء کی تحریک آزادی میں پیلی بھیت، بریلی اور سرسہ کے آرائیں خاندان پیش پیش رہے۔ اس تحریک کے ایک نڈر اور مایہ ناز مجاہد مولانا محمد جعفر تھانیسری آرائیں کو پھانسی کی سزا سنائی گئی اور بعد میں کالا پانی بھیج دیا گیا، جہاں سے وہ 1908ء میں واپس وطن آئے۔
1860ء میں موضع دهندری میں شیخ منظور احمد کی سرپرستی میں ارائیں برادری نے ایک دار العلوم کی بنیاد ڈالی، جس نے نصف صدی تک علم و عرفان کی تجلیاں پهیلائیں۔ پاکستانی افواج کے ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل میاں فہیم الدین ایم۔اے اسی مدرسے کے تربیت یافتہ تهے۔ ارائیں برادری کا ایک کالج ابهی تک پیلی بهیت میں موجود ہے۔ تحریک آزادی میں میاں محمد حسین آرائیں، میاں عبد الباری آرائیں اور سردار محمد شفیع آرائیں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مجلس احرار کے صدر مولوی حبیب الرحمن لدھیانوی آرائیں اور جیوش احرار ہند کے سالار سردار محمد شفیع آرائیں نے بھی آزادی کے لیے بڑی قربانیاں دیں۔
آل انڈیا مسلم لیگ نے جب قیام پاکستان کے لیے آواز اٹھائی تو اس وقت پنجاب حکومت میں آرائیں برادری کے معزز ارکان کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ یونینسٹ وزارت کو گرانے والے میاں افتخارالدین آرائیں نے خضر حیات وزیر اعلیٰ پنجاب کو شکست دی۔
علی گڑھ کی تحریک میں سر سید احمد خان کا ساتھ دینے والوں میں سردار جسٹس شاہ دین ہمایوں پیش پیش تھے۔ مارچ 1908ء میں مسلم لیگ کا آئین منظور کرنے والے اجلاس کی صدارت میاں شاہ دین ہمایوں نے کی تھی۔ اس وقت بھی اس چیز کو پسند نہ کرنے والوں نے شرارت کی اور مسلم لیگ کچھ اختلافات کی وجہ سے دو گروہوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔ ایک گروہ سردار محمد شفیع آرائیں کے نام سے شفیع گروپ کہلایا جب کہ دوسرا گروپ قائد اعظم محمد علی جناح کا جناح گروپ کہلایا اور جناح گروپ کانگرس میں شامل ہو گیا۔ اس کے بعد نہرو رپورٹ کے سامنے آنے پر قائد اعظم محمد علی جناح کانگرس سے دل برداشتہ ہو گئے۔ ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی کوشش سے 1929ء میں مسلم لیگ کے دونوں گروپ آپس میں اکٹھے ہو گئے۔ روہیل کهنڈ کی ارائیں برادری نے 1946ء کے عام انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ اس برادری کے زیادہ تر افراد 1950ء اور 1955ء میں ہجرت کر کے سندھ میں آباد ہو گئے۔ کچھ صاحب حیثیت افراد نے ہجرت نہیں کی اور ابھی تک پیلی بهیت وغیرہ میں اپنی آبائی زمینوں میں مقیم ہیں۔
- شاہ عنایت علی (بلھے شاہ کے پیر و مرشد)
- نور اللہ بصیرپوری (محدث، بصیرپوری، معروف عالم دین اور شاعر)
- مہر اسمٰعیل (جالندھری) عرف چپ شاہ
- سائیں شادی شاہ قادری نوشاہی لاہور
- حافظ فتح محمد اچھروی نقشبدی لاہور
- ادینا خان بیگ (آخری مغل گورنر پنجاب) [2]
- جسٹس میاں شاہ دین (برٹش راج کے پہلے مسلمان منصف اعظم، شاعر اور ادیب)
- میاں شاہ دین (لاہور ہائی کورٹ کے پہلے مسلمان جج) [3]
- میاں عبد الرشید (پاکستان کے پہلے چیف جسٹس) [4][5]
- میاں محمد شفیع (قانون دان آل انڈیا مسلم لیگ) [6]
- جہان آراء شاہ نواز (کارکن رہنما آل انڈیا مسلم لیگ) [7]
- چودھری محمد علی (سابق وزیر اعظم پاکستان)
- جنرل محمد ضیاء الحق (سابق صدر پاکستان)
- ذوالفقار علی بھٹو (سابق وزیر اعظم پاکستان)
- حنیف رامے (سابق گورنر پنجاب، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب)
- میاں محمد اظہر (سابق گورنر پنجاب)
- میاں عامر محمود
- ثمینہ خالد گرکی (سیاست دان، پاکستان پیپلز پارٹی)
- ساجد جاوید (سابق برطانوی وزیر داخلہ) [8]
- چودھری محمد سرور (سابق ایم پی برطانوی لیبر پارٹی، سابق گورنر پنجاب) [9]
- انس سرور (رہنما سکاٹش لیبر پارٹی) [10]
- چودھری محمد لطیف (بانی پاکستان انجینئرنگ کمپنی)
- ڈاکٹر عبدالرشید، سابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل [11]
- میاں افتخار الدین (بانی روزنامہ امروز اور روزنامہ پاکستان ٹائمز) [12]
- آفتاب اقبال صحافی، خبرناک)
علاقے
- جلہ آرائیاں (ضلع لودھراں)
- داؤد آرائیں
- پنڈ آرائیاں (رائے ونڈ روڈ لاہور)
- بستی ارائیاں والی (تحصیل ضلع وہاڑی)
- برج آرائیاں (ضلع سیالکوٹ)
حوالہ جات
- ↑ https://en.wiktionary.org/wiki/%D8%B1%D8%A3%D9%89
- ↑ "Dina Arain: the master 'double game' player"
- ↑ Individuals and Ideas in Modern India: Nine Interpretative Studies. India, Firma KLM, 1982.
- ↑ "After election debacle, Wattoo resigns as PPP's central Punjab president"۔ Dawn (newspaper)۔ 14 مئی 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-04-11
- ↑ "پاکستان کی خدمت کرنے والے 'روشن خیال' اینگلو انڈینز جنہیں بھلا دیا گیا"۔ BBC News اردو – بذریعہ BBC News website
- ↑ Contemporary Problems of Pakistan. Netherlands, Brill, 1974.
- ↑ Encyclopaedia of Muslim Biography: I-M. India, A.P.H. Publishing Corporation, 2001.
- ↑
- ↑ The Arain Diaspora in the Rohilkhand region of India: A historical perspective: General History of Arain tribe of Punjab & Sindh with sociocultural background of the diaspora in Rohilkhand, India. N.p., Rehan Asad , 2017.
- ↑ "Anas Sarwar - First Muslim and Pakistani Who Elected leader of Scottish Labour Party"۔ مارچ 2021۔ 2021-05-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-09-05
- ↑ ite {cite web | عنوان = 2017 آئی پی این آئی سائنس ایوارڈ فاتح - ڈاکٹر عبد الرشید کے ساتھ ایک انٹرویو۔ url = http: //www.ipni.net/publication/bettercrops.nsf/0/0CD883147A513C1F85258234007CD310/$FILE/BC-2018-1-12٪20p38۔ pdf | work = بہتر فصلیں | پبلشر = انٹرنیشنل پلانٹ نیوٹریشن انسٹی ٹیوٹ | حجم = 102 | نمبر = 1 | سال = 2018}}
- ↑ LaPorte, Robert, et al. Pakistan under the military : eleven years of Zia ul-Haq. United Kingdom, Avalon Publishing, 1991.