وش آتکے
«خوش آمدید»
 باب بلوچستان
Flag of Pakistan
Flag of Pakistan
Emblem of Pakistan
Emblem of Pakistan
Location on the world map

بلوچستان (baluchistan)، رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، اس کا رقبہ 347190 مربع کلو میٹر ہے جو پاکستان کے کل رقبے کا43.6فیصد حصہ بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی 1998ءکی مردم شماری کے مطابق 65لاکھ65ہزار885نفوس پر مشتمل تھی ۔اس وقت صوبے کی آبادی ایک محتاط اندازے کے مطابق90لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان ہے ۔قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان محل وقوع میں اہم ترین صوبہ ہے اس کے شمال میں افغانستان، صوبہ خيبر پختون خواہ، جنوب میں بحیرہ عرب، مشرق میں سندھ و پنجاب اور مغرب میں ایران واقع ہے ۔اس کا 832کلو میٹر سرحد ایران اور 1120کلو میٹر طویل سرحد افغانستان کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔ 760کلو میٹر طویل ساحلی پٹی بھی بلوچستان میں ہے۔


 منتخب مقالہ

لفظ بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف اقوام نے “بعل”، “بلوچ، بلوص، بلوس ، بلوش، بعوث، بیلوث، بیلوس اور بعلوس لکھا اور استعمال کیا ہے اہل بابل اپنے قومی دیوتا کو بال(بعل) عظیم کہا کرتے تھے یونانیوں نے اسے بیلوس کہا، عہد قدیم میں لفظ بلو چ کو بعلوث اور بیلوث لکھا جاتا تھا، اس کے بعد یہ لفظ بیلوس اور بعلوس کے طور پر تحریر و بیان میں آتا رہا، عرب اسے بروج، بلوص اور بلوش ادا کرتے ہیں اور ایرانی اسے بلوچ لکھتے اور بولتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ایرانی لفظ بلوچ رائج ہے۔

اصل میں لفظ بلوص ہے جسے عربوں نے بلوش اور ایرانیوں نے بلوچ لکھا اہل ایران” ص” ادا نہیں کرسکتے اس لئے انھوں نے “ص” کو “چ” سے بدل کر اسے بلوچ کی صورت عطا کی اور عربوں نے “ص” کو “ش” سے بدلا۔

لفظ بلوچ کی وجہ تسمیہ نسبی اور سکنی اعتبار سے بھی کی جاسکتی ہے نسبی اعتبار سے بلوص نمرود کا لقب ہے۔ نمرود بابلی سلطنت کا پہلا بادشاہ تھا اور اسے احتراماً بلوص یعنی سورج کا دیوتا پکار ا جاتا تھا یہ وہی نمرود ہے جس نے حضرت ابراہیم ؑ کیلئے آگ کا الاؤ تیار کرایا تھا۔

سردار محمد خان گشکوری کی تحقیق کے مطابق بلوص نمرود کے بعد سلطنت بابل کا دوسرا بڑا شہنشاہ تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات صیحح ہے کیونکہ بلوص یعنی سورج کا دیوتا بابل کا پہلا یا دوسرا دونوں بادشاہ ہوسکتے ہیں۔ رالنسن کی تحقیق کے مطابق بھی لفظ بلوچ کا مخرن بلو ص ہی ہے۔

سکنی اعتبار سے بھی بلوچ وادی بلوص کے رہنے والے ہیں۔ یہ وادی شام میں حلب کے قریب ایران کی سر حد کے ساتھ واقع ہے خاص بلوچوں کے نسب کے بارے میں بھی بڑا اختلاف ہے پوٹنگر اور خانیکوف کا خیال ہے کہ یہ ترکمان نسل سے ہیں۔

 منتخب تصویر
فائل:Ahmad Shah Durrani-1747.jpg
رسم تاج پوشی احمد شاہ ابدالی 1747.

افغانستان کے بادشاہ نادر شاہ کے قتل کے بعد احمد شاہ ابدالی جوکہ نادر شاہ کے فوج کے سالار تھے لویہ جرگہ کے ذریعے بادشاہ منتخب ھوۓ، یہ جرگہ شیر سرخ بابا کے مزار پر منعقد ہوا تھا، اسی دوران صابر شاہ ملنگ نے ایک گندم کا خوشہ انکے سر پر بطور تاج کے لگایا اور احمد شاہ کو بطور بادشاہ تسلیم کرلیا گیا، احمد شاہ درانی کو بجا طور پر افغانستان کا بانی کہا جا سکتا ہے۔ اس وقت سلطنت اٹک سے کابل، کوئٹہ ،مستونگ ،قلات ،سبی ، جیکب آباد ، شکارپور ،سندھ ،پشین، ڈیرہ اسماعیل خان ،ضلع لورالائی اور تمام پنجاب پر مشتمل تھا، شال کوٹ کوہٹہ قندھار کا ایک ضلع تھا، احمد شاہ درانی کا دورے سلطنت ( 1747ء سے 1823ء) تک افغانستان پر رہی۔ 1765ء کا زمانہ آیا سکھوں نے پنجاب میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا ہوا تھا ۔1772ء تک احمد شاہ درانی اور اس کے بعد اس کی اولاد کی حکومت رہی۔ اس کی اولاد میں ایوب شاہ کو1823ء میں قتل کر دیا گیا۔ احمد شاہ ابدالی کی ہمشیرہ کا مزار بھی خواجہ ولی مودودی چستی کرانی کی درگاہ کے احاطہ کے اندر کرانی ،کوئٹہ کے مقام پر واقع ہے ،

 زمرہ جات
 کیا آپ جانتے ہیں۔۔۔
  • - براہوی ایک قدیم ترین زبان ہے، ہر نئے سیکھنے والے کے لیے یہ زبان بہت مشکل ثابت ہوتی ہے، برطانیہ دور میں انگریزوں نے برصغیر کی تقریباً زبانیں سیکھ لیں لیکن جب براہوی زبان کے بارے کسی انگریز سے پوچھا گیا تو اسنے ایک ٹین کے ڈھبے میں کچھ کنکریاں ڈال کر ہلانا شروع کیا اور اس سے جو آواز نکلی اُس نے کہا کہ براہوی زبان کی مثال ایسی ہے، یہ زبان بہت وسیع علاقے میں بولی جاتی ہے، کوئٹہ سے لیکر ایران کے بارڈر تک اور حب چوکی تک یہ زبان بولی جاتی ہے، جیسے یہ زبان جتنے بڑے علاقہ میں بولی جاتی ہے اسی طرح یہ اتنی ہی غیر معروف ہے، کراچی کی طرف حب چوکی کے بعد کوئی اس زبان کے بارے کچھ نہیں جانتا۔
  • - زرکس کے عہد میں بلوچ ایرانی بادشاہوں کے دربار میں اعلیٰ عہد وں پر فائز رہے۔ لیکن بعد میں بلوچ ایرانی بادشاہوں کیلئے خطرہ بن گئے ۔ اس لئے انہوں نے نہایت بے دردی سے ان کے خلاف جو مہم بھیجی تھی اس کا تذکرہ فردوسی نے شاہنامے میں بڑی تفصیل سے کیا ہے گمان ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں بلوچوں کی قوت اس علاقے میں ٹوٹ گئی اور مجبوراً جنوب و مشرق کے پہاڑوں میں جاکر رہنے لگے لیکن ڈیمز نے اپنی کتاب “دی بلوچ ریس” اور گینکووسکی نے اپنی کتاب “پیپل آف پاکستان” میں قیاس کیا ہے کہ سفید ہُنوں کی یورش کی وجہ سے بلوچوں نے بحر خضر کے جنوبی پہاڑوں سے کرمان کی طرف کوچ کیا۔ بہر حال اس سلسلے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کی جاتی کرمان کے بلوچ خانہ بدوشوں کا ذکر عرب سیاحوں ، مورخوں اور جغرافیہ نویسوں نے بھی کیاہے۔
  • - پندرھوں صدی عیسویں میں بلوچوں کے دو قبیلوں رندو لاشار ساتھ ساتھ وسطی بلوچستان کی طرف بڑھے ۔ جو لوگ ان کے مقابلے پر تھے یا وہ قتل کردئیے گئے یا انہوں نے اطاعت قبول کر لی ۔ آخر میر چاکر خان رند کے عہد میں سارا بلوچستان بلوچوں کے قبضے میں آگیا اور وہاں ان کی حکومت قائم ہوگئی۔
 بلوچستان کی تصاویر
action=edit}} ویکیمیڈیا ساتھی مpage name
/ویکیمیڈیا|}}
بلوچستان بلوچستان بلوچستان بلوچستان بلوچستان بلوچستان بلوچستان
ویکی اخبار
آزاد متن خبریں
ویکی اقتباسات
مجموعہ اقتباسات متنوع
ویکی کتب
آزاد نصابی ودستی کتب
ویکی منبع
آزاد دارالکتب
وکشنری
لغت ومخزن
ویکیورسٹی
آزاد تعلیمی مواد ومصروفیات
العام
انبار مشترکہ ذرائع