باب:مذہب
مذہب کا لفظی مطلب راستہ یا طریقہ ہے۔ انگریزی لفظ Religion کا مادہ لاطینی لفظ religio یعنی امتناع، پابندی ہے۔ ویبسٹر کی انگریزی لغت میں Religion کی جو تعریف کی گئی ہے اس سے ملتا جلتا مفہوم مقتدرہ قومی زبان کی انگریزی اردو لغت میں بھی دیا گیا ہے، جو یوں ہے: «مافوق الفطرت قوت کو اطاعت، عزت اور عبادت کے لیے بااختیار تسلیم کرنے کا عمل؛ اس قسم کی مختار قوت کو تسلیم کرنے والوں کایہ احساس یا روحانی رویہ اور اس کا ان کی زندگی اور طرز زیست سے اظہار؛ متبرک رسوم و رواج یا اعمال کے سر انجام دیے جانے کا عمل؛ خدائے واحد و مطلق یا ایک یا زیادہ دیوتاؤں پر ایمان لانے اور ان کی عبادت کا ایک مخصوص نظام۔» بہ الفاظ دیگر کسی مخصوص علاقے کی مذہبی روایات کی تہ میں وہاں کے لوگوں کا کائنات کو دیکھنے اور سمجھنے کا انداز کار فرما ہوتا ہے۔ مثلاً زراعتی معاشروں میں بارش کا دیوتا ہوتا ہے تو خانہ بدوش معاشروں میں شکار کا۔ یہ کہنا درست نہیں کہ مذہب اپنے سے متعلقہ علاقہ کے لوگوں کی روحانی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ بلکہ اس کے برعکس یہ کہنا چاہیے کہ کسی خطہ کے لوگ اپنے روحانی تقاضے پورے کرنے کے لیے جو امتناعات، پابندیاں، اُصول و قوانین، ضوابط وغیرہ عائد کرتے ہیں اُن کا مجموعہ مذہب کہلاتا ہے۔
اسلام ایک توحیدی اور ابراہیمی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
محمد بن عبد اللہ کی ولادت مشہور قول کے مطابق ماہ ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی، نام محمد اور احمد جبکہ کنیت ابو القاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق محمد اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیائے اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل کی تبلیغ کے لیے دنیا میں بھیجا تھا اور محمد کے بعد کوئی پیغمبر نہیں آیا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق محمد دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔
محمد پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمر میں نازل ہوئی۔ ان کا وصال 63 سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے تقریباً چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ آمنہ بنت وہب بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں "جس کی تعریف کی گئی"۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا عبد المطلب نے رکھا تھا۔ محمد کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ کے القاب سے پکارا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی بہت سے نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل رسول محمد نے اپنے چچا ابو طالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے محمد عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ بعد ازاں وہ اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے، اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز جبریل (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد کو اللہ کا پیغام دیا۔
|