جدہ مغربی سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے کنارے واقع ایک شہر اور بندرگاہ ہے جو ریاض کے بعد سعودی عرب کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ شہر کی موجودہ آبادی 34 لاکھ سے زائد ہے۔ اسے سعودی عرب کا تجارتی دارالحکومت اور مشرق وسطی اور مغربی ایشیا کا امیر ترین شہر قرار دیا جاتا ہے۔
جدہ حج بیت اللہ کرنے والے عازمین کی مکہ مکرمہ روانگی کے لئے داخلی راستہ فراہم کرتا ہے کیونکہ حجاج کرام کے ہوائی جہاز اسی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترتے ہیں جبکہ اس کی بندرگاہ بحری راستے سے آنے والے حجاج کو خوش آمدید کہتی ہے۔
شہر کا ہوائی اڈہ شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ایئرپورٹ 20 لاکھ سے زائد حجاج کرام کے لئے بنایا گیا ہے جو ہر سال سعودی عرب آتے ہیں۔ جدہ کی بندرگاہ دنیا کی 30 ویں سب سے بڑی بندرگاہ ہے جہاں سے سعودی عرب کی بیشتر تجارت ہوتی ہے۔
سعودی عرب میں قائم ریاستہائے متحدہ امریکا کے تین قونصلیٹ میں سے ایک جدہ میں قائم ہے اس کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، روس اور چین کے ساتھ ساتھ موتمر عالم اسلامی اور عرب لیگ کے قونصلیٹ و دفاتر بھی یہاں واقع ہیں۔
خانہ کعبہ یا بیت اللہ (الكعبة المشرًّفة، البيت العتيق یا البيت الحرام)مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک عمارت ہے جو مسلمانوں کا قبلہ ہے جس کی طرف رخ کرکے وہ عبادت کیا کرتے ہیں۔ یہ دین اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔ صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔
تاریخ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہر خاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی۔ اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں اپنےمالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے حدیث بیان فرمائی ہے کہ :
"عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کے بارے میں سوال کیا کہ کیا یہ بیت اللہ کا ہی حصہ ہے ؟
تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں!، عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں میں نے پوچھا کہ اسے پھر بیت اللہ میں داخل کیوں نہیں کيا گيا ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب تھا کہ تیری قوم کے پاس خرچہ کے لیے رقم کم پڑگئی تھی ۔
میں نے کہا کہ بیت اللہ کا دروازہ اونچا کیوں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تیری قوم نے اسے اونچا اس لئے کیا تا کہ وہ جسے چاہیں بیت اللہ میں داخل کریں اورجسے چاہیں داخل نہ ہونے دیں ۔
اور اگرتیری قوم نئی نئی مسلمان نہ ہوتی اوران کے دل اس بات کوتسلیم سے انکارنہ کرتے تو میں اسے ( حطیم ) کوبیت اللہ میں شامل کردیتا اوردروازہ زمین کے برابرکردیتا"۔
مکہ (مکمل نام: مکہ مکرمہ، عربی: مَكَّةُ الْمُكَرّمَةْ، ترکی: Mekke) تاریخی خطہ حجاز میں سعودی عرب کے صوبہ مکہ کا دارالحکومت اور مذہب اسلام کا مقدس ترین شہر ہے ۔ شہر کی آبادی 2004ء کے مطابق 12 لاکھ 94 ہزار 167 ہے ۔ مکہ جدہ سے 73 کلومیٹر دور وادی فاران میں سطح سمندر سے 277 میٹر بلندی پر واقع ہے ۔ یہ بحیرہ احمر سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔
یہ شہر اسلام کا مقدس ترین شہر ہے کیونکہ روئے زمین پر مقدس ترین مقام بیت اللہ یہیں موجود ہے اور تمام باحیثیت مسلمانوں پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ یہاں کا حج کرنا فرض ہے ۔
نام
انگریزی زبان میں Mecca کا لفظ کسی بھی خاص شعبہ یا گروہ کے مرکزی مقام کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ 1980ء کی دہائی میں حکومت سعودی عرب نے شہر کا انگریزی نام Mecca سے بدل کر Makkah کردیا۔
معروف مؤرخ ابن خلدون کے مطابق مکہ پہلے بکہ کے نام سے جانا جاتا تھا تاہم مؤرخین کے درمیان اس امر پر اختلاف ہے: ابراہیم النخعی نے بکہ کو کعبہ اور مکہ کو شہر سے منسوب کیا جبکہ امام ُزہری بھی اسی کے حامی ہیں۔ مجاہد رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ بکہ میں استعمال ہونے والا ب دونوں آوازوں کے درمیان قربت کے باعث بعد ازاں م میں تبدیل ہوگیا۔ مکہ کو ”ام القری“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
نجد کا سعودی خاندان انیسویں صدی کے آغاز میں جزیرہ نمائے عرب کے بہت بڑے حصے پر قابض ہو گیا تھا لیکن مصری حکمران محمد علی پاشا نے آل سعود کی ان حکومت کو 1818ء میں ختم کردیا تھا۔ سعودی خاندان کے افراد اس کے بعد تقریباً 80 سال پریشان پھرتے رہے یہاں تک کہ 20 ویں صدی کے اوائل میں اسی خاندان میں ایک اور زبردست شخصیت پیدا ہوئی جس کا نام عبدالعزیز ابن سعود تھا جو عام طور پر سلطان ابن سعود کے نام سے مشہور ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومتریاض میں واقع ملک خالد بین الاقوامی ہوگاہ دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے۔ اور رقبہ کے لحاظ سے دمام میں واقع ملک فہد بین الاقوامی ہواگاہ اس سے بھی وسیع ہے جو تقریباً 705 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس لحاظ سے یہ ہواگاہ مملکت بحرین سے بھی زیادہ وسیع ہے۔