باب:لاہور
یہ باب یا اس کا کوئی جز توسیع یا بہتری کے مراحل سے گزر رہا ہے۔ آپ بھی اضافہ یا ترامیم کر کے اس کی تعمیر میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ اگر یہ صفحہ پچھلے کئی دنوں سے ترمیم نہیں کیا گیا تو برائے مہربانی یہ سانچہ نکال دیں۔ اس صفحہ میں آخری ترمیم 5 سال قبل Tahir mq (تبادلۂ خیال| شراکتیں) نے کی۔ (تازہ کریں) |
لاہور (Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دارالحکومت اور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز ہے۔ اسے پاکستان کا دل بھی کہتے ہیں۔ یہ شہر دریاۓ راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے۔ شاہی قلعہ، شالامار باغ، بادشاہی مسجد، مقبرہ جہانگیر اور مقبرہ نور جہاں مغل دور کی یادگار ہیں۔ سکھ اور برطانوی دور کی بھی تاریخی عمارتیں موجود ہیں۔ لاہور کے بارے میں سب سے پہلے چین کے باشندے سوزو زینگ نے لکھا جو ہندوستان جاتے ھوئے لاہور سے 630 عیسوی میں گزرا ۔ اس شہر کی ابتدائی تاریخ کے بارے میں عوام میں مشہور ہے لیکن اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ رام چندر جی کے بیٹے "لوہو" نے یہ بستی آباد کی تھی۔ قدیم ہندو "پرانوں" میں لاھور کا نام "لوہ پور" یعنی لوہ کا شہر ملتا ہے۔ راجپوت دستاویزات میں اسے "لوہ کوٹ" یعنی لوہ کا قلعہ کے نام سے پکارا گیا ہے۔ نویں صدی عیسوی کے مشہور سیاح "الادریسی" نے اسے "لہاور" کے نام سے موسوم کیا ہے۔ یہ قدیم حوالہ جات اس بات کے غماز ہیں کہ اوائل تاریخ سے ہی یہ شہر اہمیت کا حامل تھا۔ درحقیقت اس کا دریا کے کنارے پر اور ایک ایسے راستے پر جو صدیوں سے بیرونی حملہ آوروں کی رہگزر رہا ہے، واقع ہونا اس کی اہمیت کا ضامن رہا ہے۔"فتح البلادن" میں درج سنہ 664 عیسوی کے واقعات میں لاھور کا ذکر ملتا ہے جس سے اس کا اہم ہونا ثابت ہوتا ہے۔ اکبر اعظم کے تین لڑکےتھے۔ سلیم ، مراد اور دانیال(مغل خاندان)۔ مراد اور دانیال باپ کی زندگی ہی میں شراب نوشی کی وجہ سے مر چکے تھے۔ سلیم اکبر کی وفات پر نورالدین جہانگیر کے لقب سے تخت نشین ہوا۔ 1605ء میں اس نے کئی مفید اصلاحات نافذ کیں۔ کان اور ناک اور ہاتھ وغیرہ کاٹنے کی سزائیں منسوخ کیں۔ شراب اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال حکماً بند کیا۔ کئی ناجائز محصولات ہٹا دیے۔ خاص خاص دنوں میں جانوروں کا ذبیحہ بند کردیا۔ فریادیوں کی داد رسی کے لیے اپنے محل کی دیوار سے ایک زنجیر لٹکا دی۔ جسے زنجیر عدل کہا جاتا تھا۔ 1606ء میں اس کے سب سے بڑے بیٹے خسرو نے بغاوت کردی۔ اور آگرے سے نکل کر پنجاب تک جا پہنچا۔ جہانگیر نے اسے شکست دی۔ سکھوںکےگورو ارجن دیو بھی جو خسرو کی مدد کر رہے تھے۔ شاہی عتاب میں آگئے۔ 1614ء میں شہزادہ خرم ’’شاہجہان‘‘ نے میواڑ کے رانا امرسنگھ کو شکست دی۔ 1620ء میں کانگڑہ خود جہانگیر نے فتح کیا۔ 1622ء میں قندھار کا علاقہ ہاتھ سے نکل گیا۔ جہانگیر ہی کے زمانے میں انگریز سر ٹامس رو سفیر کے ذریعے ، پہلی بار ہندوستان میں تجارتی حقوق حاصل کرنے کی نیت سے آئے۔ 1623ء میں خرم نے بغاوت کردی ۔ کیونکہ نورجہاں اپنے داماد شہریار کو ولی عہد بنانے کی کوشش کررہی تھی۔ آخر 1625ء میں باپ اور بیٹے میں صلح ہوگئی۔ دریائے جمنا کے نزدیک واقع لال قلعہ مغلیہ سلطنت کے سنہری دور کی یادگار ۔اسے سترویں صدی میں مغل بادشاہ شاہجہان نے تعمیر کرایا تھا۔ اسی قلعے کے دیوان خاص میں تخت طاؤس واقع ہےجہاں بیٹھ کر مغل بادشاہ ہندوستان کے طول و عرض پر حکومت کرتے تھے۔ ایم 2، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک موٹروے ہے۔ یہ 367 کلومیٹر طویل ہے اور یہ لاہور سے شروع ہوتی ہے۔ پھر یہ شیخوپورہ، پنڈی بھٹیاں، کوٹ مومن، سالم، لِلہ، کلر کہار، بلکسار اور چکری سے گزرنے کے بعد جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے باہر ختم ہو جاتی ہے۔ پھر تھوڑا سا آگے ایم 1 (M1) شروع ہو جاتی ہے، جو اسلام آباد/راولپنڈی کو پشاور سے ملاتی ہے۔ پنڈی بھٹیاں کے قریب موٹروے ایم 3 (M3) کا انٹرچینج آتا ہے جو فیصل آباد تک جاتی ہے۔ لاہور تصویروں میں
مذہب: ہندومت ۔ بدھ مت ۔ جین مت ۔ سکھ مت ۔ اسلام ۔ عیسائیت ۔ یہودیت سیاسیات: سارک ۔ پاکستانی حکومت ۔ کھیل: کرکٹ
|