تاریخ شاہی (احمد یادگار)

تاریخ شاہی یا تاریخ سلاطین افاغنہ مؤرخ احمد یادگار کی تالیف ہے جسے تاریخ ہندوستان میں مسلم عہدِ حکومت کے مستند ترین ذخیرہ ہائے تاریخ میں شمار کیا جاتا ہے۔

تاریخ

ترمیم

چونکہ یہ تاریخ صرف سلاطین افاغنہ کے اَدوارِ حکومت کا اَحاطہ کرتی ہے لیکن سلطنت سور کے سلاطین (جن کی حکومت پندرہ سال سے زائد کے عرصہ پر محیط تھی) کے تذکرے میں شاہانِ سلطنت مغلیہ کا تذکرہ بھی اہم تھا، اِس لیے مصنف احمد یادگار نے مغلیہ سلطنت کے پہلے تین مغل شہنشاہوں کے حالات لکھنا مناسب سمجھا۔ یہ کتاب احمد یادگار نے بنگال کے کرانی خاندان کے آخری سلطان داؤد شاہ کرانی بن سلیمان شاہ (متوفی 12 جولائی 1576ء) کے حکم سے تصنیف کی تھی۔ مصنف کتابِ ہذا احمد یادگار کے متعلق تاریخی مواد یا سوانحی تفصیلات موجود نہیں، البتہ وہ بنگال کے سلطان داؤد شاہ کرانی بن سلیمان شاہ (متوفی 12 جولائی 1576ء) کے دربار سے منسلک تھا۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی وفات غالباً 1580ء کے بعد ہوئی ہوگی جبکہ اُس وقت جلال الدین اکبر مغل شہنشاہ کی حیثیت سے ہندوستان پر حکومت کر رہا تھا۔ داؤد شاہ کرانی بن سلیمان شاہ کی خواہش تھی کہ سلاطین افاغنہ کی ایک تاریخ اُسی طرز پر تحریر کی جائے جیسے کہ منہاج سراج جوزجانی (متوفی 1260ء) کی تاریخ طبقات ناصری اور ضیاء الدین برنی (متوفی 1357ء) کی تاریخ فیروزشاہی لکھی گئی تھیں۔[1] مستشرق و مؤرخ ہنری بیوریج (متوفی 8 نومبر 1929ء)نے لکھا ہے کہ: ’’غالباً اِس کتاب کا اہم ترین وہ حصہ ہے جس میں مصنف بابر کی حکومت کے آخری دو سالوں کا حال بیان کیا گیا ہے، یوں یہ تاریخ تزکِ بابری، تاریخ فرشتہ اور ابو الفضل فیضی کے اکبر نامہ کے ضمیمہ کا کام دیتی ہے۔‘‘[2]

تفصیلات

ترمیم

تاریخ ہندوستان میں یہ کتاب اہم ترین ماخذ کی حیثیت کی حامل ہے۔ اِس کتاب میں مؤلف احمد یادگار نے ہندوستان کے افغان سلاطین اور مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر (متوفی 26 دسمبر 1530ء) کے عہدِ حکومت کے آخری دو سالوں کے مفصل واقعات بیان کیے ہیں۔ کتابِ ہذا میں مصنف احمد یادگار نے سنین یا تواریخ کا زیادہ لحاظ نہیں رکھا۔ وہ ہر افغان بادشاہ کے دورِ حکومت کے آخر میں خیالی اور بعض اوقات بے سروپا کہانیاں بیان کرتا ہے تاکہ اُن کے عہدِ حکومت کی خشک اور بے روح واقعات پر مشتمل تاریخ میں کچھ جان پیدا ہوجائے۔ کئی مقامات پر فارسی زبان میں اردو زبان کے بھی کچھ الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔

جن سلاطین افاغنہ کا تفصیلاً تذکرہ کیا گیا

ترمیم

طباعت و اشاعت

ترمیم

تاریخ ہندوستان کے مستشرقین ہنری مئیرز ایلیٹ (متوفی 30 دسمبر 1853ء) اور جان ڈاؤسن (متوفی 23 اگست 1881ء) نے ہندوستان کی تاریخ، اس کے اپنے مؤرخین کی زبانی کی پانچویں جلد میں شائع کیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ شاہی: مقدمہ دیباچہ، صفحہ 10۔ مطبوعہ لاہور۔
  2. جرنل آف ایشیاٹک سوسائٹی آف بنگال، سلسلہ جدید، جلد 11، صفحہ 289۔ مطبوعہ کلکتہ، 1911ء