نعمت اللہ خان (ولادت: 1 اکتوبر 1930ء – وفات: 25 فروری 2020ء) ایک پاکستانی سیاست دان تھے جنھوں نے اگست 2001ء سے جون 2005ء تک کراچی کے ناظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیا۔

نعمت اللہ خان
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 اکتوبر 1930ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اجمیر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 فروری 2020ء (90 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (1930–1947)
پاکستان (1947–2020)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جماعت اسلامی پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
ناظم کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
14 اگست 2001  – مئی 2005 
فاروق ستار  
سید مصطفیٰ کمال  
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی
جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیاسی وابستگی

ترمیم

آپ نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور کراچی کے امیر رہے، ناظم کراچی کے عہدے کی مدت پوری ہونے کے بعد آپ کو الخدمت فاؤنڈیشن کا صدر بنا دیا گیا۔

ناظم کراچی

ترمیم

ان کے دور نظامت کو کراچی کا سنہرا ترین دور قرار دیاجاتا ہے جو ان کی امانت ، دیانت اور صلاحیتوں کا بین ثبوت ہے۔نعمت اللہ خان میدان میں اْترے تو دنیا نے یہ منظر دیکھا کہ 4 سال کی مختصر مدت میں کراچی کا بجٹ معجزانہ طور پر 6 ارب سے بڑھ کر ریکارڈ 42 ارب تک پہنچ گیا۔ سڑکوں پر پہلی بار 300 کے قریب بڑی گرین بسیں رواں ہوگئیں۔ 18 ماڈل پارکس سمیت 300 پارکس اور 300 پلے گراؤنڈز کی ازسرنو تعمیر کی گئی طلبہ کے لیے 32نئے کالجز بنائے گئے اسکولوں کا معیار اس قدر بلند ہوا کہ 4 سال کے عرصے میں اے ون اوراے گریڈز کے طلبہ کی تعداد 200 سے بڑھ کر 2000 تک پہنچ گئی 6 کالجز میں بی سی ایس پروگرام شروع ہوا توطلباء نہایت معمولی فیس کی ادائیگی کے بعد آئی ٹی گریجوایشن کرنے لگے۔ نعمت اللہ خان اہل کراچی کو جدید سہولیات سے آراستہ امراض قلب کے ہسپتال کراچی انسٹیٹوٹ آف ہارٹ کا تحفہ دیا۔کے ایم ڈی سی فیزٹو تکمیل کوپہنچا ایف ٹی سی فلائی اوور مکمل ہو چکا تھا شاہراہ قائدین اور شاہراہ فیصل فلائی اوور کا افتتاح ہورہا تھا لیاری ایکسپریس وے اورناردن بائی پاس جیسے میگا پراجیکٹس پر تیزی سے کام جاری تھا سہراب گوٹھ فلائی اوور ، قائدآباد فلائی اوور اورسب سے بڑھ کر کورنگی تک شاہفیصل ، ملیرریور برج پر تعمیر کراچی پروگرام کے تحت کام کا آغاز ہوا حسن سکوائر فلائی اوور ، کارساز فلائی اوور اور غریب آباد انڈر پاس کا سنگ بنیاد رکھا۔ کلفٹن انڈر پاس پر کام کا آغاز ہوا اسی عرصے میں کراچی کو پانی کی فراہمی کا عظیم منصوبہ کے-تھری شروع ہوا توشہریوں کو کروڑوں گیلن پانی میسر آیا۔جو ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے تھے میں سمجھتاہوں کے تھری منصوبہ ان میں سب سے اہم منصوبہ تھا۔ راشد منہاس روڈ ، جہانگیر روڈ ، ماڑی پور ، ڈالمیا روڈ ، مہران ہائی وے ، ابن سینا روڈ ، بائے کلاچی روڈ اور شاہراہ اورنگی سے درجنوں بڑی سڑکوں کی تعمیر کی گئی سفاری پارک کا سفاری ایریا 34 سال میں پہلی بار کھلا اور چئیرلفٹ کی تنصیب کا کام مکمل کیا گیا نعمت اللہ خان نے شہر کے لیے 29 ارب روپے کا تعمیر کراچی پروگرام منظورکرایا۔

اب کے پی جی پاکستان سٹیل اور سول ایوی ایشن اتھارٹی جیسے ادارے ترقی کے عمل میں شریک ہو گئے بے شمار قلیل مدتی ، درمیانی مدت اورطویل المدتی منصوبے تھے جو متعلقہ اداروں کو سونپ دیے گئے کراچی شہرمیں ترقیاتی کاموں کا سیلاب آیا تو جنرل پرویز مشرف نے واشگاف الفاظ میں کہاکہ تعمیر کراچی پروگرام نعمت اللہ خان کا آئیڈیا ہے اصل ہیرو وہی ہیں حیرت انگیز ترقیاتی کاموں کا کریڈٹ انہی کوجاتا ہے کراچی میں انقلابی تبدیلیاں رونمائی ہوئیں تونعمت اللہ خان کا چرچا دنیا بھرمیں ہونے لگا ورلڈگیز ڈاٹ کام نے 2005 میں بہترین مئیر کے مقابلے کے لیے پورے جنوبی ایشیا سے صرف نعمت اللہ خان کو شارٹ لسٹ کیا اوراعتراف کیا کہ اگر نعمت اللہ خان مقابلے کے قوانین کے مطابق اکتوبر2005 تک مئیر رہ جاتے تو دنیا کے 10بہترین مئیرز کے لیے مضبوط ترین امیدوار تھے۔ 4سال میں کراچی کا بجٹ محض 6 سے ریکارڈ 42ارب تک پہنچ چکا۔

حوالہ جات

ترمیم