سمیع الحق

مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان

مولانا سمیع الحق (پیدائش: 18 دسمبر 1937ء— وفات: 2 نومبر 2018ء) ایک پاکستانی مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان تھے۔ ان کا طالبان کے رہنما ملا ملا عمر کے ساتھ قریبی تعلق تھا۔ مولانا سمیع الحق صاحب اس وقت دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ تھے۔ دار العلوم دحقانیہ ایک دینی درس گاہ ہے جو دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ مولانا دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین تھے اور جمیعت علما اسلام کے سمیع الحق گروپ کے امیر تھے۔ صحافت میں بھی ان کے گران قدرخدمات ہیں پشتون سرزمین سے شائع ہونے والا ماہنامہ الحق اس کا منہ بولتا ثبوت ہے

مولانا   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سمیع الحق
 

چیئرمین دفاع پاکستان کونسل
مدت منصب
اکتوبر 2011 – نومبر 2018
دار العلوم حقانیہ کے دوسرے چانسلر
مدت منصب
7 ستمبر 1988 – 2 نومبر 2018
عبد الحق
 
رکن ایوان بالا برائے صوبہ سرحد
مدت منصب
مارچ 2003 – مارچ 2009
فروری 1985 – مارچ 1997
رکن مجلس شوریٰ پاکستان
مدت منصب
1983 – 1985
معلومات شخصیت
پیدائش 18 دسمبر 1937ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اکوڑہ خٹک   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 2 نومبر 2018ء (81 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راولپنڈی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات تیز دھار ہتھیار کا وار   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (1937–1947)
پاکستان (1947–2018)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
جماعت جمیعت علمائے اسلام
اسلامی جمہوری اتحاد
متحدہ مجلس عمل   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد حامد الحق   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد الحق   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
انوار الحق حقانی ،  اظہار الحق   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم حقانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  پشتو ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وہ متحدہ مجلس عمل کے بانی رکن اور حرکت المجاہدین کے بانی بھی تھے جو ایک مذہبی تنظیم ہے۔وہ پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن بھی رہے اور متحدہ دینی محاذ کے بھی بانی تھے جو پاکستان کے چھوٹے مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے جو انھوں نے سال 2013 کے انتخابات میں شرکت کرنے کے لیے بنائی تھی۔

حالات زندگی

ترمیم

مولانا سمیع الحق صاحب 18 دسمبر 1937ء میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم کا نام مولانا عبد الحق تھا۔ انھوں نے 1366 ھ بمطابق سال 1946 ء میں دار العلوم حقانیہ میں تعلیم شروع کی جس کی بنیاد ان کے والد محترم نے رکھی تھی۔ وہاں انھوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق (logic)، عربی صرف و نحو (گرائمر)، تفسیر اور حدیث کا علم سیکھا۔ ان کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے تھے۔مولاناسمیع الحق صاحب کے بیان کے مطابق پاکستان کے امریکی سفیر ان سے جولائی 2013 میں ملاقات کے لیے آئے تھے تاکہ علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کر سکے۔ وہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی کھلے طور پر حمایت کرتے تھے۔ انھوں نے ایک موقع پر کہا ’ان کو صرف ایک سال دیجئے اور وہ سارے افغانستان کو خوش حال بنا دیں گے سارا افغانستان ان کے ساتھ ہو گا، ایک بار امریکی چلے جائیں تو یہ ایک سال کے اندراندر ہو گا، جب تک وہ وہاں ہیں، افغانوں کو اپنی آزادی کے لیے لڑنا ہو گا‘، انھوں نے کہا، ’یہ آزادی کے لیے ایک جنگ ہے اور یہ تب تک ختم نہیں ہو گی جب تک بیرونی لوگ چلے نہ جائیں۔‘

پولیو کے بارے میں مشہور فتوی

ترمیم

تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قرار دینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق صاحب نے 9 دسمبر، 2013ء کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتویٰ جاری کیا۔ اس فتوے کے مطابق ’مہلک بیماریوں کے خلاف حفاظتی قطرے ان کی خلاف بچاؤ میں مددگار ہوتے ہیں اور یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے جس کو نامی گرامی طبی ماہرین نے منعقد کیا ہے۔ اور اس (تحقیق) میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں سے بچاؤکے قطرے کسی بھی طرح سے مضر نہیں ہیں۔

وفات

ترمیم

2 نومبر 2018 کو راولپنڈی میں پاکستان نے شھید کردیا وہ نمازِ عصر کے بعد 2 نومبر 2018 کو اپنے گھر راولپنڈی بحریہ ٹاؤن میں آرام کر رہے تھے، اُن کا محافظ اور ڈرائیور گھر سے باہر تھے جب ایک آدمی i s i کا دیوار پھلانگ کر آیا اور پہلے چھریوں سے زخمی کیا پھر گولی مار دی۔[3]

حوالہ جات

ترمیم