عہد خلافت کے سکوں کی فہرست

دینار و درہم

درہم اور دینار کی تاریخ عربوں کی تاریخ کے ساتھ ہی منسلک ہے۔ مسلم عہد خلافت میں اُموی دور خلافت میں سکوں کے باقاعدہ استعمال اور ٹکسالوں کا قیام عمل میں آیا، اِس سے قبل رومی دینار اور فارسی درہم ہی عرب میں رائج تھے۔

مسلم عہد خلافت میں جاری کیے جانے والے سکہ کی تصویر جس میں تین سطریں دکھائی گئی ہیں جو دائروی انداز میں موجود ہیں۔

ابتدائی مسلم سکوں کی تاریخ

ترمیم

عہد جاہلیت اور بعد ازاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارکہ تک رومی اور فارسی دراہم و دنانیر رائج رہے۔ حضرت ابوبکر صدیق کا عہد خلافت میں بھی سکوں کی جانب کوئی توجہ مبذول نہیں ہوئی حتیٰ کہ حضرت عمر بن خطاب نے اپنے عہد خلافت میں فارسی دراہم کے طریق پر دراہم ضرب کروائے۔ اِن دراہم پر الحمد اللہ، محمد رسول اللہ اور بعض پر لا الہ الا اللہ اور کچھ دراہم پر اسم عمر کندہ کروایا۔[1][2] خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفان نے سب سے پہلے درہم پر اللہ اکبر کندہ کروایا۔[3] حضرت امیر معاویہ نے اپنے عہد خلافت میں کوفہ، عراق سے درہم جاری کروایا جو امیر کوفہ زیاد بن ابیہ کے عہد حکومت میں ضرب ہوا۔ علاوہ ازیں حضرت امیر معاویہ نے دینار بھی ضرب کروائے مگر اِن کی مکمل تفصیل معلوم نہیں ہو سکی اور نہ ہی اُس عہد کا کوئی سکہ دریافت ہو سکا ہے۔

حضرت عبد اللہ ابن زبیر نے اپنے عہد خلافت میں قیامِ مکہ مکرمہ میں گول یعنی دائروی شکل کے درہم ضرب کروائے، لیکن وہ بالکل گول نہیں تھے بلکہ وہ عربوں کے مضروب کردہ ابتدائی دراہم سے مشابہت رکھتے تھے۔ اِن دراہم کے باہری دائروی شکل میں عبد اللہ، وسط میں سامنے کے حصہ میں محمد رسول اللہ اور درہم کی پشت پر امر اللہ بالوفاء والعدل کندہ کیا گیا تھا۔[4] حضرت عبد اللہ ابن زبیر کے بھائی مصعب نے عراق میں درہم ضرب کروایا۔ اِن دراہم پر امیر معاویہ کا نام کندہ کروایا گیا تھا۔

76ھ میں اُموی خلیفہ عبدالملک بن مروان نے دینار اور درہم ضرب کروائے۔ دینار کا وزن 22 قیراط شامی تھا جبکہ درہم 15 قیراط کا تھا۔ عبدالملک بن مروان کے حکم پر حجاج بن یوسف نے عراق میں دینار اور درہم مضروب کروائے۔[5]

مسلم عہد خلافت میں پہلی بار چاندی کا سکہ اُموی خلیفہ عبدالملک بن مروان نے 79ھ میں کوفہ، عراق سے ضرب کروایا اور وہی مسلم دنیا میں رائج ہوا۔برٹش میوزیم میں اُموی خلیفہ عبدالملک بن مروان کی شبیہ والا طلائی دینار موجود ہے جو غالباً 76ھ/ 695ء میں دمشق، شام میں ضرب کیا گیا۔ اِس سکہ پر خلیفہ کی شبیہ اُس وقت کے بازنطیی شہنشاہوں کے طریق پر کندہ کی گئی ہے۔

مسلم عہد خلافت میں ضرب کردہ سکوں کی تاریخ

ترمیم

مسلم عہد خلافت میں مختلف انواع کے دراہم مستعمل رہے جن میں چند ایک یہ ہیں:

  • درہم البغلیہ:  یہ درہم ایک یہودی راس البغل نامی نے بنایا تھا،  ایک درہم کا وزن 30 قیراط تھا۔ اِس درہم میں 8 دمڑیاں ہوتی تھیں۔ اِس کا موجود وزن 4.66 گرام ہے۔[6][7][8]
  • درہم الطبریہ: یہ درہم طبرستان، ایران میں رائج تھا۔ یہی بھی کہا گیا ہے کہ اردن کے علاقہ طبریہ میں مضروب کیا گیا اِسی لیے درہم طبریہ کہلایا۔ اِس کا وزن 10 قیراط تھا۔ اِس میں 4 دمڑیاں ہوتی تھیں اور موجودہ وزن 2.83 گرام ہے۔[8][9][10][11][12]
  • درہم الجوارقیہ: یہ درہم مقام جورقان [13] میں ضرب کیا گیا جو ہمدان، ایران میں واقع ہے۔ درہم جوارقیہ کا وزن 12 قیراط تھا۔ اِس درہم میں ساڑھے چار دمڑیاں ہوتی تھیں۔ موجودہ وزن 3.40 گرام ہے۔[12][14][15][16]
  • درہم الوافیہ:  یہ درہم وزن میں چونکہ مکمل ہوتا تھا اِس لیے اِسے وافیہ کہا گیا۔ اِس میں ایک درہم چار دمڑیاں ہوتی تھیں۔[17][18][19][20]

درہم اور دینار کی اشکال اور تحاریر

ترمیم

اولاً جو سکہ تیار کیا گیا وہ تحریر کندہ کیے جانے کے اعتبار سے تین دائروی حصوں میں منقسم ہوتا تھا۔ سکہ کا وسط والا حصہ المرکز کہلاتا ہے،  المرکز کے باہر ایک اور دائروی حصہ ہے جو النطاق کہلاتا ہے، النطاق کے باہر تیسرا دائروی حصہ ہے جو الطوق یا پھر الھامش کہلاتا ہے۔  اِن تینوں دائروی حصوں میں مختلف عبارات تحریر کی جاتی رہیں۔ سکہ کا سامنے والا حصہ جو الوجہ کہلاتا ہے، وہ بھی تین دائروی حصوں یعنی المرکز، النطاق اور الطوق پر مشتمل ہوتا تھا اور سکہ کا پشت والا حصہ جو القفاء کہلاتا ہے، وہ بھی اِنہی تین دائروی حصوں میں منقسم ہوتا تھا۔ مجموعی طور پر سکہ پر چھ مختلف اقسام کی عبارات کندہ کی جاتی تھیں، جن میں اکثر کلمہ طیبہ، سورۃ الاخلاص یا خلیفہ کا نام اور مقام ضرب یعنی ٹکسال بھی کندہ کیا جاتا تھا۔

خلافت بنو امیہ کے ضرب کردہ سکے

ترمیم
شمار قسم سن اجرا خلیفہ دھات وزن

(گرام)

قطر

(ملی میٹر)

المرکز من الوجہ النطاق من الوجہ الطوق من الوجہ المرکز من القفاء النطاق من القفاء الطوق من القفاء
1 درہم 79ھ

698ء

عبد الملک بن مروان چاندی 2700 27.00 لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ تسع و سبعین

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [21][22][23][24][25][26]

2 درہم 79ھ

698ء

عبد الملک بن مروان چاندی 23.00 لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ تسع و سبعین

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [27]

3 درہم 80ھ

699ء

عبد الملک بن مروان چاندی 2.200 25.50 لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ تسع و ثمنین

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [28][29]

4 درہم 81ھ

700ء

عبد الملک بن مروان چاندی 2.700 28.00 لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ احدی و ثمنین

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [30][31]

5 درہم 82ھ

701ء

عبد الملک بن مروان چاندی 2.700 28.00 لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ ثنتین و ثمنین

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [32][33]

6 درہم 100ھ

718ء

عمر بن عبد العزیز چاندی 2.700 24.50 لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ مئۃ

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [23][34][35][36][37][38][39]

7 فلس 100ھ

718ء

عمر بن عبد العزیز تانبا 29.00 بسم اللہ

ضرب ھذا الفلس

بالکوفۃ سنۃ مئۃ

بامر الامیر

عبد الحمید

بالوفا

و العدل [40]
8 درہم 101ھ

719ء

عمر بن عبد العزیز چاندی 2.100 27.00 لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ احدی و مئۃ

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [39][39][41][42][43]

9 فلس 101ھ

719ء

عمر بن عبد العزیز تانبا بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ احدی و مئۃ

امر الامیر

بالوفا و العدل

[44][45][46]
10 درہم 102ھ

719ء

یزید الثانی بن عبد الملک چاندی لا الہ الا

اللہ وحدہ

لا شریک لہ

بسم اللہ ضرب ھذا الدرھم

بالکوفۃ فی سنۃ اثنتین و مئۃ

اللہ احد اللہ

الصمد لم یلد و

لم یولد ولم یکن

لہ کفواً احد

محمد رسول اللہ ارسلہ بالھُدی

و دِین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

ولو کرہ المشرکون [47][48][49][50]

11 درہم چاندی

نگار خانہ

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تقی الدین المقریزی:  شذور العقود،  صفحہ 8۔
  2. جرجی زیدان:  تاریخ التمدن الاسلامی، جلد 1 صفحہ 120۔
  3. تقی الدین المقریزی: شذور العقود، صفحہ 8۔
  4. تقی الدین المقریزی:  نفس المصدر، صفحہ 9۔
  5. تقی الدین المقریزی:  نفس المصدور، صفحہ 9۔
  6. الکرملی:  النقود العربیہ، صفحہ 22۔
  7. البلاذری: فتوح البلدان، صفحہ 254۔
  8. ^ ا ب الماوردی: الاحکام السلطانیہ، صفحہ 268۔
  9. الکرملی: النقود العربیہ، صفحہ 24۔
  10. البلاذری: فتوح البلدان، صفحہ 452۔
  11. تقی الدین المقریزی: شذور العقود، صفحہ 48۔
  12. ^ ا ب الدوری: تاریخ العراق الاقتصادی، صفحہ 210۔
  13. الکرملی: النقود العربیہ، صفحہ 23۔
  14. البلاذری: فتوح البلدان، صفحہ 245۔
  15. الماوردی:  الاحکام السلطانیہ، صفحہ 268۔
  16. تقی الدین المقریزی:  شذور العقود، صفحہ 54۔
  17. ابن منظور: لسان العرب، جلد 15 صفحہ 399۔
  18. القلقشندی:  صبح الاعشی،  جلد 3 صفحہ 440 تا 444۔
  19. الکرملی:  النقود العربیہ،  صفحہ 24۔
  20. الفیروزآبادی:  القاموس المحیط مادۃ وفی۔
  21. بغداد: نیشنل میوزیم آف عراق، الرقم 3872۔
  22. پیرس:  نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری،  الرقم 200۔
  23. ^ ا ب لندن:  برٹش میوزیم۔  الرقم  148۔
  24. ماسکو: اسٹیٹ ہسٹاریکل میوزیم:  الرقم  277۔
  25. والکر آرٹ سینٹر، مینیسوٹا امریکا: الرقم 467۔
  26. دمشق:  نیشنل میوزیم آف دمشق: الرقم 198۔
  27. استنبول آرکیالوجی میوزیم، ترکی۔
  28. بغداد: نیشنل میوزیم آف عراق، الرقم 15140۔
  29. لینن گراڈ:  ہرمیٹیج میوزیم، روس،  الرقم 282۔
  30. بغداد: نیشنل میوزیم آف عراق، الرقم 3809۔
  31. لینن گراڈ:  ہرمیٹیج میوزیم، روس،  الرقم 296۔
  32. بغداد: نیشنل میوزیم آف عراق، الرقم 14326۔
  33. پیرس:  نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری،  الرقم 201۔
  34. بغداد: نیشنل میوزیم آف عراق، الرقم 12823۔
  35. والکر آرٹ سینٹر، مینیسوٹا امریکا: الرقم 468۔
  36. قاہرہ: الفن الاسلامی میوزیم، مصر، الرقم 16787۔
  37. دمشق:  نیشنل میوزیم آف دمشق: الرقم 199۔
  38. استنبول: آرکیالوجی میوزیم، ترکی،  الرقم 150۔
  39. ^ ا ب پ برلن: برلن میوزیم آئی لینڈ،  الرقم 476۔
  40. استنبول: آرکیالوجی میوزیم، ترکی۔
  41. بغداد: نیشنل میوزیم آف عراق، الرقم 6069۔
  42. لندن:  برٹش میوزیم۔  الرقم  128/149۔
  43. پیرس:  نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری،  الرقم 420۔
  44. برلن: برلن میوزیم آئی لینڈ،  الرقم 2035، 2036، 2037۔
  45. لندن:  برٹش میوزیم۔  الرقم  128۔
  46. پیرس:  نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری،  الرقم 1500۔
  47. لندن:  برٹش میوزیم۔  الرقم  129، 150۔
  48. برلن: برلن میوزیم آئی لینڈ،  الرقم 492، 2038۔
  49. پیرس:  نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری،  الرقم 443۔
  50. لینن گراڈ:  ہرمیٹیج میوزیم، روس،  الرقم 2743۔