وارانسی میں ہندو مندر
وارانسی جسے بنارس اور کاشی بھی کہا جات ہے [1] ہندو مت اور جین مت کے سات مقدس شہروں میں سے مقدس ترین شہر ہے جس کا بدھ مت کے ارتقا میں بھی اہم مقام ہے۔ ہندوؤں کے نزدیک وارانسی میں موت موکش (نجات) کا باعث بنتی ہے۔ [2] یہ دنیا کے قدیم ترین مسلسل آباد شہروں میں سے ایک ہے۔ وارانسی کو ہندو دیوتا شیو کا پسندیدہ شہر سمجھا جاتا ہے۔[3][4]
کاشی وشوناتھ مندر
ترمیمکاشی وشوناتھ مندر جسے کئی بار سنہری مندر بھی کہا جاتا ہے، موجودہ طور پر 1780ء میں اندور کی مہارانی اہلیا بائی ہولکر نے بنوایا تھا۔ یہ مندر دریائے گنگا کے دشاشومیدھ گھاٹ کے قریب واقع ہے۔ 1839ء پنجاب کے حکمران مہاراجا رنجیت سنگھ نے اس مندر کے دونوں برجوں کو سنہرا کرنے کے لیے سونا عطیہ کیا تھا۔ 28 جنوری، 1983ء کو مندر کی انتظامیہ اتر پردیش حکومت نے لے لی اور اس وقت کے کاشی نریش ڈویے بھوتی نارائن سنگھ کی صدارت میں اسے ایک ٹرسٹ کے حوالے کر دیا۔
درگا مندر، رام نگر
ترمیمدرگا مندر رام نگر، وارانسی میں واقع ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے اسے 500 سال قبل ریاست بنارس کے شاہی خاندان نے بنوایا تھا۔ یہ مندر ہندو دیوی درگا سے منسوب ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں بندروں کی موجودگی کی وجہ سے اسے منکی ٹیمپل بھی کہا جاتا ہے۔ نوراتری جشن کے وقت یہاں ہزاروں یاتریوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔ اس مندر میں غیر ہندووں کا داخلہ منع ہے۔ اس کا طرز تعمیر شمالی بھارتی ہندو ہے۔ مندر کے ساتھ ہی ایک بڑا پانی کا حوض بھی ہے، جسے درگا کند کہتے ہیں۔ مندر کثیر منزلہ ہے اس کا سرخ رنگ طاقت کی علامت ہے۔ حوض پہلے دریا سے منسلک تھا، جس سے اس کا پانی تازہ رہتا تھا، لیکن بعد میں اس نالے کو بند کر دیا گیا جس سے اس میں ٹھہرا ہوا پانی رہتا ہے۔ منگل اور ہفتہ کو درگا مندر میں بھگتوں کی کافی بھیڑ رہتی ہے۔ اسی کے پاس ہنومان کا سنکٹ موچن مندر ہے۔ اہمیت کے لحاظ سے یہ کاشی وشوناتھ مندر اور اناپورنا مندر کے بعد آتا ہے۔
سنکٹ موچن ہنومان مندر
ترمیمسنکٹ موچن ہنومان مندر وارانسی، اتر پردیش میں ہندو دیوتا ہنومان کے مقدس مندروں میں سے ایک ہے۔ یہ دریائے اسی کے کنارے درگا مندر اور کاشی وشوناتھ مندر کے قریب واقع ہے۔[5] سنکٹ موچن کے ہندی میں معنی مشکل کشا کے ہیں۔ ہنومان کی پیدائش کا تہوار ہنومان جاینتی یہاں منایا جاتا ہے۔
اناپورنا دیوی مندر
ترمیماناپورنا دیوی مندر جسے اناپورنا ماتا مندر اور اناپورنا مندر بھی کہا جاتا ہے۔ وارانسی کے مقدس شہر کے سب سے زیادہ مشہور مندروں میں سے ایک ہے۔ یہ مندر ہندو مذہب میں عظیم مذہبی اہمیت کا حامل ہے اور اناپورنا دیوی سے منسوب ہے۔ اناپورنا مندر اٹھارویں صدی میں مراٹھا پیشوا باجی راؤ نے تعمیر کروایا تھا۔[6][7][8][9]
درگا مندر، وارانسی
ترمیمدرگا مندر، وارانسی وارانسی کے مقدس شہر میں سب سے زیادہ مشہور مندروں میں سے ایک ہے۔ یہ مندر ہندو مت کی دیوی درگا سے منسوب ہے۔ درگا مندر بنگالی مہارانی نے اٹھارویں صدی میں تعمیر کروایا تھا۔[10] لال پتھروں سے بنے اس انتہائی خوبصورت مندر کے ایک طرف "درگا کنڈ" (تالاب) ہے۔ اس کنڈ کو بعد میں بلدیہ نے فوارے میں تبدیل کر دیا، جس کی وجہ سے یہ اپنا اصل حسن کو کھو چکا ہے۔ مندر کے اندر ہون کنڈ ہے، جہاں روزانہ ہون ہوتے ہیں۔ ساون کے مہینے میں یہاں ایک ماہ کا بہت پیارا میلہ لگتا ہے۔
بھارت ماتا مندر
ترمیمبھارت ماتا مندر وارانسی میں واقع ایک ہندو مندر ہے۔ اس مندر میں دیوتاؤں اور دیویوں کے روایتی مجسموں کی بجائے غیر منقسم بھارت کا سنگ مرمر سے بنا ایک بڑا نقشہ موجود ہے۔[11][12][13][14][15][16]
نیپالی مندر
ترمیمنیپالی مندر وارانسی کے مقدس شہر میں قدیم ترین اور سب سے مشہور مندروں میں سے ایک ہے۔ اس مندر کی ہندو مت میں عظیم مذہبی اہمیت ہے اور یہ بھگوان شیو سے منسوب ہے۔ اس کی تعمیر نیپال کے بادشاہ نے انیسویں صدی میں کروائی۔ مندر ٹیراکوٹا، پتھر اور لکڑی سے بنا ہے اور کھٹمنڈو کے پاشوپتی ناتھ مندر ہو بہو نقل ہے۔[17][18][19][20][21]
شری وشوناتھ مندر
ترمیمشری وشوناتھ مندر جسے نیا وشوناتھ مندر، وشوناتھ مندر اور برلا مندر بھی کہا جاتا ہے وارانسی کے مقدس شہر کے سب سے زیادہ مشہور مندروں میں سے ایک اور مقبول سیاحتی مقام ہے۔ مندر بنارس ہندو یونیورسٹی میں واقع ہے اور بھگوان شیو سے منسوب ہے۔ شری وشوناتھ مندر کا مینار دنیا کا بلند ترین مندر مینار ہے۔[22][23][24][25][26][27] شری وشوناتھ مندر کی تعمیر مکمل ہونے میں پینتیس سال (1931-1966) لگے۔ مندر کی مجموعی بلندی 77 میٹر ہے (253 فٹ) ہے۔
تلسی مانس مندر
ترمیمتلسی مانس مندر وارانسی کے مقدس شہر میں سب سے زیادہ مشہور مندروں میں سے ایک ہے۔ ہندو شاعر سنت، اصلاح پسند اور فلسفی تلسی داس نے سولہویں صدی میں رام چرت مانس یہیں لکھی تھی۔[28][29]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ The name that appears on the 1909 version official map of India
- ↑ Bansal 2008, pp. 6–9, 34–35.
- ↑ "Varanasi"۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2016
- ↑ "Varanasi"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2016
- ↑ "Temples of Varnasi"۔ وارانسی Official website۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2016
- ↑ "Annapurna Devi Mandir"۔ Varanasi.org۔ اخذ شدہ بتاریخ Jun 2015
- ↑ "Bhavani Devi"۔ Varanasi Temples۔ اخذ شدہ بتاریخ Jun 2015
- ↑ "Annapurna Temple in Varanasi"۔ Temple Travel۔ 06 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ Jun 2015
- ↑ "Annapurna Temple, Varanasi"۔ My Temples India۔ اخذ شدہ بتاریخ Jun 2015 [مردہ ربط]
- ↑ "Durga Mandir"۔ Varanasi.org۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Bharat Mata Mandir"۔ varanasi.org۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Bharat Mata"۔ varanasicity.com۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "LP"۔ Lonely Planet۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Temple news"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Coordinates"۔ latlong.net۔ 07 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Elevation"۔ Free Map tools۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Nepali Mandir"۔ ixigo.com۔ 25 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ Aug 2015
- ↑ "A piece of Nepal in Varanasi"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ Aug 2015
- ↑ "This ghat of Goddess Lalita"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ Aug 2015
- ↑ "Kathwala Temple"۔ TripAdvisor۔ اخذ شدہ بتاریخ Aug 2015
- ↑ "Information"۔ buzzntravel۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ Aug 2015
- ↑ "Brief description"۔ بنارس ہندو یونیورسٹی website۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "The temples"۔ بنارس ہندو یونیورسٹی website۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Vishwanath Temple"۔ Wikinapia۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "New Vishwanath Temple"۔ وارانسی city website۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Birla Temple"۔ varanasi.org.in۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "History"۔ Eastern U.P. Tourism website۔ 02 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ "Tulsi Manas Mandir"۔ Varanasi.org۔ اخذ شدہ بتاریخ Mar 2015
- ↑ K.B. Jindal (1955)، A history of Hindi literature، Kitab Mahal،
... The book is popularly known as the Ramayana, but the poet himself called it the Ramcharitmanas i.e. the 'Lake of the Deeds of Rama'