ہندوستان کے دار الحکومتوں کی فہرست
ابتدائی زمانہ
ترمیم- بگرام اور متھرا: کوشان سلطنت کی بالترتیب موسم گرما اور موسم سرما کی راجدھانی
- امراوتی اور پنے ٹھن: ستواہن سلطنت کے پایہ تخت
- قنوج: ہرش اور پراتیہار کا دار الحکومت
- مانیہ کھیت اور اونتی: بالترتیب راشترکوٹ سلطنت اور پراتیہار کے دار الحکومت
- غازی پور: گپتا شاہی خاندان کا مرکز، جموال کے بادشاہ غازی اور وشومتر کا دار الحکومت
- پوہار: ابتدائی چولا سلطنت کا دار الحکومت
- مدورئی: پانڈیہ شاہی سلسلہ کاپایۂ تخت
- گوڑ (شہر): پال شاہی خاندان کا پایہ تخت
- سیگال: شاکا سلطنت پہلا کا پایہ تخت (70 ق م تا 400ء)
- ٹیکسلا:شاکا سلطنت کا دوسرا پایہ تخت (70 ق م تا 400ء)
- متھرا: شاکا سلطنت کا تیسرا پایہ تخت (70 ق م تا 400ء)
- سگال: انڈو-گریک کا پایہ تخت
- بھینمال: گوجر سلطنت کا پایہ تخت
- جونپور، اترپردیش: شرقی شاہی خاندان کا پایہ تخت (1394ء–1479ء)
عہد وسطی
ترمیم- دولت آباد: 1327ء، تغلق خاندان کے بادشاہ محمد بن تغلق (1325ء تا 1351ء) نے دہلی کی کل آبادی کو دو سال کے لیے دولت آباد منتقل ہونے کا حکم دیا۔ بعد میں پھر سب کے دہلی واپس ہونے کا بحی حکم سنایا گیا۔
- صوبہ غور: غوری سلطنت کا دار الحکومت
- بدایوں: التتمش کا پایہ تخت
- آگرہ: سکند لودھی (1488ء تا 1517ء) نے 1506ء میں پہلی پایہ تخت کو دہلی سے آگرہ منتقل کیا۔
- وجے واڑہ: وجے نگر سلطنت کا پایہ تخت (1571ء تا 1585ء)- پانی کی قلت کی وجہ پایہ تخت کو منتقل کرنا پڑا
- کانچی پورم: پلو شاہی خاندان کا پایہ تخت
- تنجاور: چول سلطنت کا دار الحکومت
- الہ آباد: مغلیہ سلطنت کا علاقائی دار الحکومت اور 1599ء تا 1604ء نورالدین جہانگیر کا دار الحکومت[1]
- مرشد آباد: 1704ء میں نواب مرشد قلی خان نے پایہ تخت ڈھاکہ سے مرشدآباد منتقل کیا۔
- پونے: 1730ء میں مرہٹہ سلطنت کے تاجدار پیشوا نے پونے کو پایہ تخت بنایا
- مونگیر: نواب بنگال اور مرشدآباد میر قاسم نے مرشد آباد نے اپنا پایہ تخت مونگیر منتقل کیا
عہد جدید
ترمیم- 1858ء، الہ آباد ایک دن کے لیے ہندوستان کا دار الحکومت بنا۔ یہ شمال جنوبی ریاستوں کا پایہ تخت بھی تھا۔
- پٹنہ: پانچ برس تک شیر شاہ سوری کا پایہ تخت[2]
- کولکاتا: 1911ء تک برطانوی راج کا پایہ تخت[3]
- شملہ: 19ویں صدی کے نصف میں برطانوی راج کا موسم گرما کا پایہ تخت[4]
- دہلی: جارج پنجم نے 1911ء میں دار الحکومت کو کولکاتا سے دہلی منتقل کیا۔ 1931ء میں گورنر جنرل ہند، سیکرٹریٹ اور بھارتی پارلیمان کی عمارتوں افتتاح ہوا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Kenneth Pletcher (15 اگست 2010)۔ The Geography of India: Sacred and Historic Places۔ The Rosen Publishing Group۔ صفحہ: 128۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2014
- ↑ Ashutosh Joshi (1 Jan 2008)۔ Town Planning Regeneration of Cities۔ New India Publishing۔ صفحہ: 237۔ ISBN 8189422820
- ↑ Peter Hall (2002)۔ Cities of tomorrow۔ Oxford, UK: Blackwell Publishing۔ صفحہ: 198–206۔ ISBN 0-631-23252-4
- ↑ Charles Allen، Kipling Sahib، London, Little Brown, 2007