چترال خیبر پختونخوا پاکستان کا ایک ضلع ہے جو ہندوکش کے پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، ضلع چترال کی ایک تحصیل کا نام بھی چترال ہے، چترال کی مناسبت سے یہاں کی زبان کھوار کو چترالی بھی کہا جاتا ہے اور چترال کے لوگوں کو بھی چترالی کہا جاتا ہے، یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے۔ اس کی سرحد افغانستان کی واخان کی پٹی سے ملتی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ رياست کے اس حصے کو بعد ميں ضلع کا درجہ ديا گيا۔ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈويژن سے منسلک کيا گيا۔ اپنے منفرد جغرافيائی محلِ وقوع کی وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے ديگر علاقوں سے تقريبا پانچ مہينے تک منقطع رہتا ہے۔ اپنی مخصوص پُر کشش ثقافت اور پُر اسرار ماضی کے حوالے سے ملفوف چترال کي جُداگانہ حيثّيت نے سياحت کے نقطہءنظر سے بھی کافی اہميت اختيار کر لی۔ جنگ افغانستان کے دوران میں اپنی مخصوص جغرافيائی حيثيت کی وجہ سے چترال کی اہميّت ميں مزيد اضافہ ہوا۔ موجودہ دور ميں وسطی ايشيائی مسلم ممالک کی آزادی نے اس کی اہميت کو کافی اُجاگر کيا۔ رقبے کے لحاظ سے يہ صوبہ کا سب سے بڑا ضلع ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع چترال کا محل وقوع

ݯھترار
ضلع
ملکپاکستان
صوبہخیبر پختونخوا
تعمیر۱۴ اگست ۱۹۴۷ء
حکومت
 • امحتارمولانا عبدالاکبر چترالی
رقبہ
 • کل14,850 کلومیٹر2 (5,730 میل مربع)
 • کثافت25/کلومیٹر2 (60/میل مربع)
منطقۂ وقتوقت (UTC+5)
تحصیلوں کی تعداد2
ویب سائٹاصل رابطہ

چترال پاکستان کا قدیمی لوک و تاریخی ورثہ کا حامل ہے، بادشاہ منیر بخاری کے مطابق چترال میں 17 زبانیں بولی جاتی ہیں اور اس کی کل آبادی چار لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، لیکن چترال سے تعلق رکھنے والے اردو اور کھوار زبان کے ممتاز ادیب، شاعر، محقق اور صحافی رحمت عزیز چترالی نے چترال میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد چودہ لکھی ہے۔

تاریخ

ترمیم

چترال پہلے پاکستان کا حصہ نہیں تھا_ یہ ایک الگ ریاست تھی پھر بعد میں پاٹا میں شامل ہو گیا اور بالآخر خیبر پختونخوا کا ضلع بن گیا۔

انتظامیہ، سیاحت و ثقافت

ترمیم

چترال پاکستان کے تمام تر علاقوں میں اپنا ایک الگ مقام رکھتا ہے۔ اس کی طرف سیاحت اور تفریح کے لیے لوگ نہ صرف پاکستان بلکہ دوسرے ممالک سے آتے ہیں۔ یہاں پہ کلاش نام کے لوگ ہیں جنھوں نے یہاں کی سیاحت کو ایک اور خوبصورت رنگ دیا ہے۔ چترال پاکستان کے چند ان علاقوں میں ہے جو بلند سطح پہ واقع ہیں۔ چترال میں اکثر تو کھوار زبان بولی جاتی ہے تاہم پشتو زبان کا بھی بہت گہرا رسوخ ہے۔ چترال جانے کے لیے دو راستے ہیں ایک لوری پاس کے ذریعے اور دوسرا دیر (قصبہ) کے ذریعے۔ چترال کو انتظامی لحاظ سے دو تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک تحصیل چترال اور دوسرا تحصیل مستوج۔ ان دو تحصیلوں میں 24 یونین کونسلیں ہیں۔

زبانیں

ترمیم

چترال میں بولی جانے والی زبانیں کئی لسانی خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں جن میں تبتی، ہند آریائی، ایرانی، ترک، پامیری، نورستانی اور داردک شامل ہیں۔[1] چترال دنیا کے لسانی اعتبار سے متنوع خطوں میں سے ایک ہے۔ اس خطے میں 17 سے زیادہ الگ الگ زبانیں بولی جاتی ہیں۔[2] ناروے کے ماہر لسانیات جارج مورگنسٹیرن (Georg Morgenstierne) نے لکھا ہے کہ:

چترال دنیا کا سب سے بڑا لسانی تنوع کا علاقہ ہے۔

— 

چترال میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبان چترالی زبان ہے، دیگر زبانوں میں دمیلی، پلولا، کالاشہ، کرغیز، سریکولی، ارچونیوار، کامویری، کٹاویری، شیخانی، گوار بٹی، پشتو، دری (مدگلشتیبروشسکی، دنگاریوار، یدگھا، وخی, شینا، بلتی اور گوجری شامل ہیں۔[3][4]

چترال کے نمایاں شعرا

ترمیم

کھوار اکیڈمی کے حالیہ سروے کے مطابق کھوار زبان کے شعرا کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اور شعرا کے مجموعہ کلام بھی شایع ہو رہے ہیں۔ چترال کے چند ممتاز شعرا مندرجہ زیل ہیں۔-

شماريات

ترمیم

چترال ضلع کا کُل رقبہ14850 مربع کلوميٹر ہے۔

یہاں في مربع کلومیڑ 25 افراد آباد ہيں

سال 2004-05ميں ضلع کي آبادي 378000 تھی، 2017ء کے مطابق ضلع کی آبادی 447,362 تھی،

دیہی آبادي کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔

کُل قابِل کاشت رقبہ 22550 ھيکٹيرزہے

حوالہ جات

ترمیم
  1. Decker، Kendall D. (1992)۔ Languages of Chitral۔ ISBN:969-8023-15-1
  2. "14 languages spoken in Chitral"۔ Pamir Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-04-05
  3. "14 languages spoken in Chitral"۔ Pamir Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-04-05
  4. "Brief descriptions of the Languages spoken in Chitral"۔ University of Chitral۔ 2022-02-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 April, 2023 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)

بیرونی روابط

ترمیم

میونسپل کی ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ chitral.gov.pk (Error: unknown archive URL)