بنگالی مسلمان
بنگالی مسلمان ((بنگالی: বাঙালি মুসলমান); تلفظ: [baŋali musɔlman])[10][11] بنگالی مسلمان وہ لوگ جو لسانی اور نسبی طور پر بنگالی ہیں اور اسلام کے پیروکار ہیں۔ اس وقت، بنگلہ دیش لوگوں کی اکثریت بنگالی مسلمان ہے، جب کہ بھارت کے مغربی بنگال اور آسام کا ایک بڑی اقلیتی آبادی بنگالی مسلمان ہیں۔[12] [13]
বাঙালি মুসলমান | |
---|---|
![]() 1909 کے وقت مسلمان زیادہ آبادی والے اضلاع | |
کل آبادی | |
192 ملین[حوالہ درکار][حوالہ درکار] | |
گنجان آبادی والے علاقے | |
بنگلہ دیش | 153,010,000[1] |
بھارت (مغربی بنگال اور آسام) | 33,000,000 (2021)[2][3] |
پاکستان | 3,150,000 (1980)[4] |
سعودی عرب | 2,200,000[5] |
متحدہ عرب امارات | 700,000[6] |
انگلینڈ اور ویلز | 376,128[7] |
ملائیشیا | 552,000[حوالہ درکار] |
قطر | 550,000[8] |
کویت | 445,000[حوالہ درکار] |
ریاست ہائے متحدہ امریکہ | 643,619[حوالہ درکار] |
اٹلی | 415,746[حوالہ درکار] |
عمان | 130,000[9] |
زبانیں | |
بنگالی زبان, اردو (ثانوی زبان خاص طور پر وہ لوگ جو پاکستان میں رہتے ہیں | |
مذہب | |
سنی اسلام (اکثریت) شیعہ الاسلام (اقلیت) | |
متعلقہ نسلی گروہ | |
بنگالی لوگ, پاکستانی مسلمان, ہندوستانی مسلمان |
پہچان کے آغاز
ترمیمبنگال میں نسلی اور لسانی روایت کے مطابق رہنے والے اور بنگالی زبان میں بولنے والے لوگ بنگالی ہیں۔ اسلام نے پہلی صدی تک پہنچ کر مقامی بنگالی ثقافت کو متاثر کیا۔ فارسی، ترکی، عرب اور مغل آباد کاروں کی شراکت نے خطے کے ثقافتی تعارف کو متنوع بنا دیا۔ [14]
جدید اصطلاح بنگلہ 14ویں صدی کے وسط سے نمایاں ہے جس کا آگاز بنگالی سلطنت کے قیام سے ہوئی. اس سلطنت کے پہلے حکمران تھے سلطان شمس الدین الیاس شاہ جو شاہ-اِ- بنگلہ کے نام سے مشہور ہوا کرتے تھے.[15] انھیں جدید بنگالی پہچان کا آغازکار کہا جاتا ہے۔[16]
اُس وقت سے ہی بنگالی مسلمانوں کی شروعات ہوئی. حالانکہ بنگال کے قائم ہونے سے بہت پہلے اس خطے میں مسلمان موجود تھے۔ مورخین کے مطابق، بنگالی مسلمانوں کے تعارف کی ابتدا وسطی ایشیائیوں، ترکوں اور عربوں کی قرون وسطیٰ کے بنگال میں ہجرت سے ہے، جنہیں منگولوں نے اپنی آبائی سرِ زمین سے کھدیڑ دیا تھا۔ بنگال میں مسلم آبادی میں زرعی اور انتظامی اصلاحات کے ساتھ مزید اضافہ ہوا، خاص طور پر ہندوستانی دور میں مشرقی بنگال میں۔ مغلوں نے مشرقی بنگال میں وسیع غیر آباد جنگلات کا صفایا کر دیا اور مغل، وسطی ایشیائی، فارسی اور عثمانی امرا، جنگجو، تاجروں اور صوفیا کو زمین کی ملکیت دی، جنھوں نے ان علاقوں کو پیداواری زرعی زمین میں تبدیل کر دیا، جس کی وجہ سے اس علاقے کی معاشی اور اقتصادی ترقی ہوئی۔ آبادیاتی ترقی ہوئی. اِس وقت زیادہ تر بنگالی مسلمان چوتھی بڑی مسلم اکثریت والے بنگلہ دیش اور ہندوستان کے مغربی بنگال اور آسام میں رہتے ہیں۔[17]
تہذیب
ترمیمزبان
ترمیمبنگالی لوگوں کی مادری زبان بنگلہ زبان ہے۔ جب بنگلہ دیش، پاکستان کا حصہ ہوا کرتا تھا، تب بنگالی زبان کو "قومی زبان" کے مطالبے پر ہونے والے احتجاج میں پولیس کی فائرنگ سے بہت سے لوگ مارے گئے اور بہت سے لوگ زخمی ہوئے۔ اُس دن کو انٹرجاٹک مادری زبان کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔[18]
اور دیکھیں
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Religions in Bangladesh | PEW-GRF"۔ 2022-04-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-06-21
- ↑
- ↑
- ↑ Dipanjan Roy Chaudhury۔ "Bengali-speaking Muslims languish in Pakistan"۔ The Economic Times
- ↑ "Microsoft Word — Cover_Kapiszewski.doc" (PDF)۔ United Nations۔ 2016-05-09 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-11-07
- ↑ "Labor Migration in the United Arab Emirates: Challenges and Responses"۔ Migration Information Source۔ 18 ستمبر 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-12-14
- ↑ CT0341_2011 Census – Religion by ethnic group by main language – England and Wales ONS.
- ↑ Jure Snoj (18 دسمبر 2013)۔ "Population of Qatar by nationality"۔ Bqdoha.com۔ 2013-12-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-11-07
- ↑ "Oman lifts bar on recruitment of Bangladeshi workers"۔ News.webindia123.com۔ 10 دسمبر 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-11-07
- ↑ "The Calcutta Review"۔ 1 جنوری 1941 – بذریعہ Google Books [Mussalman also used in this work.]
- ↑ A. K. Choudhury (1 جنوری 1984)۔ "The Independence of East Bengal: A Historical Process"۔ A.K. Choudhury – بذریعہ Google Books [Mussalman also used in this work.]
- ↑ Richard Eaton (8 ستمبر 2009)۔ "Forest Clearing and the Growth of Islam in Bengal"۔ در Barbara D. Metcalf (مدیر)۔ Islam in South Asia in Practice۔ Princeton University Press۔ ص 275۔ ISBN:978-1-4008-3138-8
- ↑ Meghna Guhathakurta؛ Willem van Schendel (30 اپریل 2013)۔ The Bangladesh Reader: History, Culture, Politics۔ ISBN:978-0822353188۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-11-07
- ↑ https://books.google.com/books/about/The_Rise_of_Islam_and_the_Bengal_Frontie.html?id=gKhChF3yAOUC
- ↑ Perween Hasan (2007)۔ Sultans and mosques : the early Muslim architecture of Bangladesh۔ London: I.B. Tauris۔ ISBN:978-1-84511-381-0۔ OCLC:72868799
- ↑ BANGLA Pedia۔ "شمس الدین الیاس شاہ"۔ شمس الدین الیاس شاہ۔ Asiatic Society Bangladesh۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2016-11-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-10-12
{{حوالہ ویب}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: BOT: original URL status unknown (link) - ↑ Richard Maxwell Eaton (1993)۔ The rise of Islam and the Bengal frontier, 1204-1760۔ Berkeley۔ ISBN:978-0-520-91777-4۔ OCLC:43476319
{{حوالہ کتاب}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: مقام بدون ناشر (link) - ↑ Archive Ph (22.02.2020)۔ "International mother's language Day"۔ Current Affairs۔ Same۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2022-06-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 22.06.2022
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|تاریخ رسائی=
و|تاریخ=
(معاونت)اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: BOT: original URL status unknown (link)