بھارت سعودی عرب تعلقات

بھارت سعودی عرب تعلقات (ہندی: भारत-सउदी अरब संबंध‎، عربی: العلاقات السعودية الهنديةبھارت اور سعودی عرب کے مابین تعلقات تین ہزار قبل مسیح سے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات قریبی اور مضبوط رہے ہیں خاص طور پر تجارتی تعلقات۔

بھارت سعودی عرب تعلقات
نقشہ مقام India اور Saudi Arabia

بھارت

سعودی عرب
وزیر اعظم نریندر مودی اور سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی ملاقات، شاہی کورٹ، ریاض میں; 2016ء۔

موازنہ

ترمیم
عمومی نام   بھارت   سعودی عرب
سرکاری نام جمہوریہ بھارت مملکت سعودی عرب
پرچم    
علامت    
آبادی [1] 1,326,572,000 (2017) تخمینہ 33,000,000 (2017)
فہرست ممالک بلحاظ رقبہ[2] 3,287,263 کلومیٹر² 2,149,690 کلومیٹر²
کثافت آبادی [1][2] 382/کلومیٹر² 15/کلومیٹر²
دار الحکومت نئی دہلی ریاض
بڑا شہر ممبئی – (~12,442,373) رہائشی ریاض – (~6,506,700) رہائشی
حکومت وفاق پارلیمانی آئینی جمہوریہ وحدانی ریاست اسلامی مطلق بادشاہت
موجودہ سربراہان صدر: رام ناتھ کووند
وزیر اعظم: نریندر مودی
بادشاہ: سلمان بن عبدالعزیز آل سعود
شہزادہ: محمد بن سلمان آل سعود
جی ڈی پی (سادہ) $2.848 ٹریلین (6واں) $646 بلین (20واں)
جی ڈی پی (پی پی پی) $10.385 ٹریلین(3را) $1.75 ٹریلین (15 واں)
فاریکس ذخائر $425 بلین $487 بلین

تاریخ

ترمیم

قدیم ہندوستان اور عرب کے تجارتی و ثقافتی روابط تین ہزار قبل مسیح سے ہیں۔[3] 1000ء میں جنوبی ہند اور عرب کے تجارتی تعلقات عروج پر تھے اور عرب معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن گئے تھے۔[4] یورپی سامراجی سلطنتوں کے عروج سے قبل تک، عرب تاجر ہندوستان اور یورپ کے مابین گرم مسالوں کی تجارت پر اجارہ داری کر رہے تھے۔ [5] ہندوستان تیسری سعودی ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا پہلا ملک تھا۔ 1930 کی دہائی کے عرصے میں، ہندوستان نے نجد کو مالی امداد دی تھی۔[6]

معاصر بھارت کے ساتھ سعودی عرب کے رسمی تعلقات 1947ء میں بھارت کی آزادی کے بعد قائم ہوئے۔ علاقائی معاملات اور تجارت میں تعاون کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان میں تعلقات بہت مضبوط ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب بھارت کو تیل پیچنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ بھارت سعودی عرب کے پہلے سات تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور بھارت سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔[7]

اب تک بھارتی وزرائے اعطم کی طرف سے سعودی عرب کے چار دورے ہوئے ہیں: جواہر لعل نہرو نے 1955ء میں، اندرا گاندھی نے 1982ء میں، منموہن سنگھ نے 1910ء میں اور آخری نریندر مودی نے 2016ء میں کیا۔[8] اسی طرح دونوں ملک دہشت گردی کے بارے مشترکہ نظریات رکھتے ہیں۔[9]

پس منظر

ترمیم

1947ء میں اپنی آزادی کے بعد سے، مغربی ایشیا میں ایک اہم علاقائی طاقت اور تجارتی بنیاد پر بھارت نے سعودی عرب کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ نومبر 1955ء میں سعود بن عبدالعزیز آل سعود نے بھارت کا نہایت اہم دورہ کیا[10][11][12] اور دونوں ملکوں نے امن و امان کے پانچ اصولوں پر مبنی تعلقات کی صورت پر اتفاق کیا۔[13] سعودی عرب 1.4 ملین سے زائد بھارتی کارکن سعودی عرب میں سلسلۂ روزگار قیام پزیر ہیں۔[14] بھارت پہلا جنوب ایشیائی ملک تھا جس نے سویت اتحاد کے پشت پناہ جمہوری جمہوریہ افغانستان کو تسلیم کیا، جب کہ اس وقت سعودی عرب افغان مجاہدین جو روس کے خلاف لڑ رہے تھے، ان کا بہت بڑا مالی معاون تھا اور پاکستان کا اتحادی۔[13][15]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "World Population Prospects – Population Division – United Nations"۔ esa.un.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2017 
  2. ^ ا ب "Population by sex, annual rate of population increase, surface area and density" (PDF)۔ United Nations Statistics Division 
  3. Nejma Heptulla۔ Indo-West Asian relations: the Nehru era۔ Allied Publishers, 1991۔ ISBN 9788170233404 
  4. Edmund Richard (1992)۔ India's pro-Arab policy: a study in continuity۔ Greenwood Publishing Group, 1992۔ ISBN 978-0-275-94086-7 
  5. Jackson Spielvogel (2015)۔ Western Civilisation: Since 1500۔ Cengage Learning, 2008۔ ISBN 978-0-495-50287-6 
  6. Joseph Kostiner (1993)۔ The making of Saudi Arabia, 1916–1936: from chieftaincy to monarchical state۔ Oxford University Press US, 1993۔ ISBN 978-0-19-507440-6 
  7. "India, Saudi Arabia to better understanding"۔ Business Standard۔ 16 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جون 2008 
  8. "Saudi could play interlocutor's role in Indo-Pak ties"۔ Oneindia.in۔ 28 فروری 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2010 
  9. Request Rejected
  10. "kingsaud.net - kingsaud Resources and Information"۔ 06 جولا‎ئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2018 
  11. "Archived copy"۔ 4 اگست 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جون 2010 
  12. ^ ا ب Prithvi Ram Mudiam (1994)۔ India and the Middle East۔ British Academic Press۔ صفحہ: 88–94۔ ISBN 1-85043-703-3 
  13. "Arab versus Asian migrant workers in the GCC countries" (pdf)۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جون 2008 
  14. "Saudi king on rare visit to India"۔ BBC News۔ 25 جنوری 2006۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جون 2008