گوجر۔گرجر یا گجر ایک قوم ہے جو افغانستان، پاکستان اور بھارت میں کثیر تعداد میں آباد ہے اور اس کے علاوہ دنیا کے دیگر علاقوں میں بھی آباد ہے جیسے گرجستان(جارجیہ)،یورپ میں چیچنیا،جرمنی اور روس میں بھی اکثریت کے ساتھ آباد ہے۔ گجر دراصل آریائ اقوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ زمانہ قدیم میں یہ خزر یا جزر کے نام سے جانے جاتے تھے جس کا ذکر عرب اشعار اور تمام ویدوں میں بھی ملتا ہے۔ چینی اور عربی مورخوں نے بھی اپنی کتابوں میں اس قوم کا زکر ایک بہادر قوم کے نام سے کیا ھے۔

Untitled

ترمیم

گجر قوم تاریخ انسانیت کی قدیم ترین قوم ہے مفتی محمد ادریس ولی گجر بسم اللہ الرحمن الرحیم گجر قوم کی تاریخ گجر حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے حضرت یافث بن نوح کی اولاد ہیں اور انکا بڑا ملک جزیرہ قاددسیہ سے لیکر بلاد ترک ، روس ، بلغاریہ اور دربند دیوار ذی القرنین تک پھیلا ہوا تھا اور انکی اپنی زبان تھی ۔(معجم البلدان ج2ص 367, البلدان والجغرافیاوالرحلات ج1ص 584) ہند میں اس قوم کو گجر ، گرجر گوجر پکارا جاتا ہے اور روم میں جوزاز، بحیرہ اوصاف میں گزر، برطانیہ میں گرجرا آرمینیا اور عرب میں خزر یا جزر پکارا جاتا ہے ۔ گجر ہمیشہ سے ایک مقتدر قوت تصور کی جاتی رہی ہے ۔اسلام کے مکی دور میں جب فارس اورقیصر کا مقابلہ ہوا تو فارس والے قیصر سے جیت گئے جس پر مکہ کے مشرکین نے مسلمانوں کو طعنہ دیا جسکا جواب اللہ نے سورۃ الروم کی ابتدائی آیات میں دیا کی چند سالوں میں ہی قیصر پھر سے فارس پر غالب آئے گا ، ھرقل نے فارس کا مقابلہ کرنے کے لیئے گجر بادشاہ اور ہند کے بادشاہ سے مدد مانگی دونوں میں دوبارہ جنگ ہوئی اور اللہ کی مدد سے مشرکین کے مقابلے میں اہل کتاب کو گجروں کے ساتھ دینے سے قیصرکو فتح ملی ( المعرفہ والتاریخ ج3ص 304,305) گجر کی بہادری پر عرب شاعر عمر بن جاحظ شعر میں اس طرح بیان کرتے ہیں

؎ خزر عیونھم لدی اعدائھم ،،،، یمشون مشی الاسد تحت الوابل ،،
گجر کی آنکھ دشمن کی آنکھ کی طرح ہے ،،، انکی چال بادلوں کے سائے کے نیچے شیر کی چال ہے۔( البرصان ج 1ص216)

گجر کی بہادری کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ایک معزز قوم کے طور پر بھی پہچانی جاتی تھی جس طرح رسول اللہ ﷺ کا شجرہ نسب بیان کرتے ہوئے مصنف ایک شعر میں نبی پاک ﷺ کے خاندان کی تعریف اس طرح کرتے ہیں ؎ بنو شیبہ الحمد الذی کان وجھہ ،، یضئ ظلام الیل کالقمر البدر

  کھولھم خیر الکھول ونسلھم ،، کنسل ملوک لاقصار ولا خزر 

بنو شیبہ اس تعریف کے مستحق ہیں جس طرح اسکا چہرہ ہے جیسے چوھدویں کا چاند رات کو چمکتا ہے ، انکے بوڑھے بہترین بوڑھے ہیں اور ا انکی نسل بادشاہوں کی طرح ہے مگر قیصر اورگجر بادشاہوں کی طرح نہیں ۔( سیر سبل الھدی والرشاد ج 1ص 266) اس سے ثابت ہوتا ہے کہ گجر اس دور میں بھی ایک بڑی اور معزز قوم اور کسریٰ کے مقابل بادشاہت تصور کی جاتی تھی ۔اور یہ کہ اس قدیم دور سے اس قوم کی اپنی زبان تھی جسکو گوجری زبان کہا جاتا ہے آج بھی اس کی اپنی زبان ہے لیکن صد افسوس کی گجر قوم کے افراد خصوصا نوجوان طبقہ گوجری بولتے وقت اپنی توہیں سمجھتا ہے ، مجھے یہ بات سمجھانے کی نیت سے نہ لکھنی ہوتی تو میں اس کو بھی گوجری میں ہی لکھتا لیکن حالت یہ ہے کہ اکثر گجر قوم کے نوجوان اپنی زبان کو جانتے ہی نہیں ۔

؎ اپنی مٹی پے چلنے کا سلیقہ سیکھو ،،، سنگ مر مر پے چلو گے تو پسھل جاؤ گے ۔ جاری ہے

مولانا محمد معروف صدیقی چکیاہ مانسہرہ ہزارہ پاکستان

بسم اللہ الرحمن الرحیم گجر قوم کی تاریخ گجر حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے حضرت یافث بن نوح کی اولاد ہیں اور انکا بڑا ملک جزیرہ قادسیہ سے لیکر بلاد ترک ، روس ، بلغاریہ اور دربند دیوار ذی القرنین تک پھیلا ہوا تھا اور انکی اپنی زبان تھی ۔(معجم البلدان ج2ص 367, البلدان والجغرافیاوالرحلات ج1ص 584) ہند میں اس قوم کو گجر ، گرجر گوجر پکارا جاتا ہے اور روم میں جوزاز، بحیرہ اوصاف میں گزر، برطانیہ میں گرجرا اور آرمینیا اور عرب میں خزر یا جزر پکارا جاتا ہے ۔ خزر خزیرہ یا حریرہ کے مادے سے ہے جسکا معنی ہے کھانے کی وہ قسم جس میں روٹی اور شوربہ ملایا جائے یا آٹا ملایا جائے ( مسند احمد حدیث عتبان بن مالک ج27 ص 12) گجر ہمیشہ سے ایک مقتدر قوت تصور کی جاتی رہی ہے ۔اسلام کے مکی دور میں جب فارس اور قیصر کا مقابلہ ہوا تو فارس والے قیصر سے جیت گئے جس پر مکہ کے مشرکین نے مسلمانوں کو طعنہ دیا کہ (ھرقل اہل کتاب تھا اور فارس والے بت پرست تھے جو چیت گئے ہیں ) اسکا جواب اللہ نے سورۃ الروم کی ابتدائی آیات میں دیا کہ ،، چند سالوں میں ہی قیصر(روم) پھر سے فارس پر غالب آئے گا ،،(سورۃ الروم) کچھ ہی عرصہ بعد ھرقل نے فارس کا مقابلہ کرنے کے لیئے گجر بادشاہ اور ہند کے بادشاہ سے مدد مانگی فارس اور ھرقل دونوں میں دوبارہ جنگ ہوئی اور اللہ کی مدد سے مشرکین کے مقابلے میں اہل کتاب کو گجروں کے ساتھ دینے سے کسریٰ کو فتح ملی ( المعرفہ والتاریخ ج3ص 304,305) گجر کی بہادری پر عرب شاعر عمر بن جاحظ اپنےشعر میں اس طرح بیان کرتے ہیں ؎ خزر عیونھم لدی اعدائھم ،،،، یمشون مشی الاسد تحت الوابل ،، گجر کی آنکھ دشمن کی آنکھ کی طرح ہے ،،، انکی چال بادلوں کے سائے کے نیچے شیر کی چال ہے۔( البرصان ج 1ص216) گجر کی بہادری کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ایک معزز قوم کے طور پر بھی پہچانی جاتی تھی جس طرح رسول اللہ ﷺ کا شجرہ نسب بیان کرتے ہوئے مصنف ایک شعر میں نبی پاک ﷺ کے خاندان کی تعریف اس طرح کرتے ہیں ؎ بنو شیبہ الحمد الذی کان وجھہ ،، یضئ ظلام الیل کالقمر البدر کھولھم خیر الکھول ونسلھم ،، کنسل ملوک لاقصار ولا خزر بنو شیبہ اس تعریف کے مستحق ہیں جس طرح اسکا چہرہ ہے جیسے چوھدویں کا چاند رات کو چمکتا ہے ، انکے بوڑھے بہترین بوڑھے ہیں اور ا انکی نسل بادشاہوں کی طرح ہے مگر قیصر اورگجر بادشاہوں کی طرح نہیں ۔( سیر سبل الھدی والرشاد ج 1ص 266) اس سے ثابت ہوتا ہے کہ گجر اس دور میں بھی ایک بڑی اور معزز قوم اور کسریٰ کے مقابل بادشاہت تصور کی جاتی تھی ۔اور یہ کہ اس قدیم دور سے اس قوم کی اپنی زبان تھی جسکو گوجری زبان کہا جاتا ہے آج بھی اس کی اپنی زبان ہے لیکن صد افسوس کی گجر قوم کے افراد خصوصا نوجوان طبقہ گوجری زبان بولتے وقت اپنی توہیں سمجھتا ہے ، مجھے یہ بات سمجھانے کی نیت سے نہ لکھنی ہوتی تو میں اس کو بھی گوجری میں ہی لکھتا لیکن حالت یہ ہے کہ اکثر گجر قوم کے نوجوان اپنی زبان کو جانتے ہی نہیں ۔ ؎ اپنی مٹی پے چلنے کا سلیقہ سیکھو ،،، سنگ مر مر پے چلو گے تو پسھل جاؤ گے ۔ جاری ہے

محمد معروف گجر گاؤں چکیاہ ضلع وتحصیل مانسہرہ لیکچرر ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ

مولانا محمد معروف صدیقی چکیاہ مانسہرہ ہزارہ پاکستان

ترمیم

مولانا محمد معروف صدیقی چکیاہ مانسہرہ ہزارہ پاکستان محمد معروف صدیقی چکیاہ مانسہرہ (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:35، 8 دسمبر 2019ء (م ع و)

Edit request on 8 جون 2020

ترمیم

فاسٹ باولر محمد آصف گجر

ترچھا متنMajor General Muzaffar ud Din ex Governor esat pakistan and coc Gujjar, Khan BAHADUR Molvi Faith Ud Din Gujjar ( Baba E Quam Gujjar and Founder of Gujjar Gazzat , Justice Eshaan ul Haq Chaudhry , Col .Haroon Ul Islam Saheed Dr. Rashid Ahmed Chaudhry , Tagma Imtiaz and President Meddle , Chaudhry Islam Ud Din Gujjar Civil service Pakistan, Also be a Famouse Gujjars Families , Sign Amin Ud Din

Edit request on 24 جنوری 2022

ترمیم

گوجر گوتیں

ترمیم
  1. راٹھی
  2. کھٹانہ
  3. پڑھیار/پرتیہار
  4. چوہان
  5. سولنکی
  6. پنوار/پوار/پرمار
  7. طور
  8. تنوار/تومر
  9. چاوڑا
  10. چھپرانہ
  11. مچھیانہ
  12. کسانہ
  13. غورسی
  14. ہن
  15. بڑگجر
  16. چیچی
  17. بجاڑ
  18. لامبا
  19. ٹھیکریا
  20. کالس
  21. پوسوال
  22. پور
  23. بوکن
  24. میکن
  25. سود
  26. اعوانہ
  27. دھیدھر
  28. چاڑ
  29. لالی
  30. لاڈی
  31. بانٹھ
  32. اففتالی
  33. مراڑی
  34. سرحد
  35. جارا
  36. شاہیر
  37. کٹاریہ
  38. کھاری
  39. باگڑی
  40. بارا
  41. بھٹی
  42. بھاٹیہ
  43. کوہلی
  44. کھرل
  45. ٹوانہ
  46. سلاریہ
  47. وسان
  48. کھتری
  49. بانیہ
  50. بسویہ
  51. کوچی
  52. بھامبڑہ
  53. بھومبلہ
  54. پٹیل
  55. چاہڑ
  56. بجران
  57. نون
  58. پونیہ
  59. سینگال
  60. بیٹن
  61. ڈوگر
  62. کھوکھر
  63. بینسلہ
  64. برگٹ
  65. ناگر
  66. بھڈانہ
  67. بکروال
  68. بن گجر
  69. ترک
  70. مونن
  71. چنڈیل
  72. غور
  73. جندھڑ
  74. میلو
  75. ڈوئی
  76. موتلہ
  77. جاگل
  78. چھوکر
103.4.95.3 08:05، 11 مارچ 2022ء (م ع و)

اسلام وعلیکم آپ نے جو لکھا بہت اچھا ہے اسکی اپنی اک اچھی تصویر ہے

ترمیم

اگر گوجر قوم کو ترک یا اریائی نسل قیاس کرلیں تو متعدد روایتوں سے اور تاریخ کے حوالوں سے وہ نشانیاں ان پر پوری نہیں اترتیں اور منگولوں یا ہن کے ساتھ تشبیہ بھی صرف قیاس آرائیاں ہیں کوئی روایت صحیح سند تک نہیں پہنچتی سب مفروضے ہیں اور بعض دفعہ تو نہایت ہی بری تشریح کی گئی ہے مثلا کھشتری یا ہندو روایت سے محض بغض کی بنیاد پر تعارف لکھا گیا ہے میرے اب تک کے کل مطالعہ کے بعد میرا نتیجہ گجر اور جٹ قوم کو بنی اسرائیل کے دو گمشدہ قبائیل تک پہنچا ہے میری تحقیق بہت سے مراحل سے گزری ہے جس میں ترک نسل اور آریوں منگولوں اور ہنوں کے متعلق احوال قیامت کی کتابوں اور لیکچرز میں بہت سے علماء اور مشائخ نے انہیں یاجوج ماجوج کہا اور اور انکے بیان اپنی جگہ پر شناخت کے اعتبار سے برابر اترتے ہیں لیکن گجروں پر پورے نہیں بیٹھتے ابھی اس پر ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اس میں بہت سی لوکل شناخت کی الجھن اور گوتوں کے مسائل درپیش جو مکمل سند تک نہیں پہنچتی اسکے لئے ہمیں اسرائیل ۔مصر ۔برطانیہ ۔ایران سے کچھ تاریخ کے دفتر کھنگالنا ہونگے میری بات اگر کسی کو بری لگے تو میں پیشگی معافی اور معذرت خواہ ہوں اور میں خود بھی گجر ہوں مجھے ذاتی طور پر نسلی لسانی اذیت پہنچتی رہیں ہیں جس کی وجہ سے میں سنہ 2009 سے اس کام کے مطالعے پر ہوں اور بعض لوگ اسی وجہ سے مجھے پاگل سمجھتے ہیں حالانکہ ہر پاگل یہ ہی کہتا ہی کہ میں پاگل نہیں ہوں

آبادی کا حوالہ

ترمیم

پنجاب کی 20 فیصد آبادی گوجروں پر مشتمل ہے[حوالہ درکار] Ali Imran Awan (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:24، 7 فروری 2022ء (م ع و)

واپس "گجر" پر