جسونت سنگھ
میجر جسونت سنگھ جسول (1938ء-2020ء) بھارت کے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر اور سابق وزیر تھے۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانیوں میں سے ایک[20] اور پارلیمان میں سب سے لمبے عرصے تک رہنے والے ارکان میں شامل ہیں۔ جسونت سنگھ 1980ء سے 2014ء تک تقریباً تمام عرصہ کسی ایک پارلیمان کے رکن رہے۔ انھوں نے پانچ دفعہ راجیہ سبھا کا انتخاب 1980، 1986، 1998، 1999 اور 2004 اور چار دفعہ لوک سبھا کا انتخاب 1990، 1991، 1996 اور 2009 میں جیتا ہے۔
جسونت سنگھ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(گجراتی میں: જસવંતસિંઘ) | |||||||
مناصب | |||||||
رکن راجیہ سبھا [1] | |||||||
آغاز منصب 1980 |
|||||||
رکن نویں لوک سبھا | |||||||
رکن مدت 2 دسمبر 1989 – 13 مارچ 1991 |
|||||||
منتخب در | بھارت عام انتخابات، 1991ء | ||||||
پارلیمانی مدت | نویں لوک سبھا | ||||||
رکن دسویں لوک سبھا | |||||||
رکن مدت 1992 – 1996 |
|||||||
منتخب در | بھارت عام انتخابات، 1991ء | ||||||
پارلیمانی مدت | دسویں لوک سبھا | ||||||
| |||||||
رکن گیارہویں لوک سبھا [2] | |||||||
رکن مدت 1996 – 1999 |
|||||||
حلقہ انتخاب | چتوڑگڑھ لوک سبھا حلقہ | ||||||
| |||||||
وزیر خزانہ | |||||||
برسر عہدہ 16 مئی 1996 – 1 جون 1996 |
|||||||
| |||||||
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن | |||||||
برسر عہدہ 25 مارچ 1998 – 4 فروری 1999 |
|||||||
| |||||||
وزیر خارجہ بھارت | |||||||
برسر عہدہ 5 دسمبر 1998 – 23 جون 2002 |
|||||||
| |||||||
وزیر دفاع | |||||||
برسر عہدہ 2 جنوری 2000 – 18 اکتوبر 2001 |
|||||||
| |||||||
وزیر خزانہ | |||||||
برسر عہدہ 1 جولائی 2002 – 21 مئی 2004 |
|||||||
| |||||||
قائد حزب اختلاف، راجیہ سبھا (14 ) | |||||||
برسر عہدہ 3 جون 2004 – 16 مئی 2009 |
|||||||
| |||||||
رکن پندرہویں لوک سبھا | |||||||
رکن مدت 2009 – 2014 |
|||||||
حلقہ انتخاب | دارجلنگ لوک سبھا حلقہ | ||||||
پارلیمانی مدت | پندرہویں لوک سبھا | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Jaswant Singh Jasol)، (گجراتی میں: જસવંતસિંહ જસોલ)، (ہندی میں: जसवंत सिंह जसोल) | ||||||
پیدائش | 3 جنوری 1938ء جسول |
||||||
وفات | 27 ستمبر 2020ء (82 سال)[3] نئی دہلی [4] |
||||||
وجہ وفات | بندش قلب [5] | ||||||
طرز وفات | طبعی موت [6] | ||||||
شہریت | بھارت (1950–2020)[7] برطانوی ہند (1938–1947) ڈومنین بھارت (1947–1950)[8] |
||||||
نسل | راجپوتShudra [9] | ||||||
آنکھوں کا رنگ | سیاہ | ||||||
بالوں کا رنگ | سفید | ||||||
قد | 1.73 میٹر | ||||||
مذہب | ہندو مت | ||||||
جماعت | بھارتیہ جنتا پارٹی (1980–2014)[10] جن سنگھ (1960–1980)[11] |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | میو کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان [12][7]، فوجی افسر [13]، مصنف [14] | ||||||
مادری زبان | ہندی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [15]، راجستھانی زبان ، گجراتی | ||||||
شعبۂ عمل | بھارت کی ثقافت [16]، راجستھان کی ثقافت [17] | ||||||
کارہائے نمایاں | جناح: بھارت، تقسیم، آزادی (کتاب) | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
شاخ | بھارتی فوج | ||||||
عہدہ | کمانڈر (1960–1965) | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1965ء ، چین بھارت جنگ | ||||||
اعزازات | |||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
جب 2009ء میں مسلسل دوسری دفعہ اُن کی جماعت کو انتخابات میں شکست ہوئی تو انھوں نے جماعت کے لوگوں کو مباحثہ کی دعوت دی جو اُن کی جماعت کے ارکان کو پسند نہیں آئی۔[21] ایک ہفتے بعد اُن کی لکھی ہوئی کتاب منظر عام پر آئی جس میں انھوں نے جناح کے بارے میں ہمدردانہ رائے لکھی تھِی۔ 2014ء میں اُن کی جماعت نے فیصلہ کیا کہ وہ اب کہیں سے انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ چنانچہ انھوں نے بحثیت آزاد اُمیدوار لڑنے کا فیصلہ کیا اس طرح وہ اپنی ہی جماعت کے اُمیدوار کے مقابل آگئے۔ اِس کی وجہ سے انھیں 2014 میں جماعت سے نکال دیا گیا[22][23] اور وہ اس انتخاب میں ناکام بھی رہے۔
اُس کے کچھ ہی ہفتوں بعد وہ غسل خانے میں گرے جس سے اُم کے سر پر گہری چوٹ آئی۔ فوراً دہلی کے ہسپتال میں داخل کیا گیا۔وہاں وہ کومے میں رہے۔[24]
ابتدائی زندگی
ترمیمجسونت سنگھ 3 جنوری 1938ء کو جسول میں ایک راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے۔[25] ان کے باپ کا نام ٹھاکر سردار سنگھ راٹھور اور ماں کا نام کنور بیسا تھا۔ جسونت سنگھ نے شیتل کنور سے شادی کی جس کے بعد ان کے دو بیٹے ہوئے۔ بڑا بیٹا منوندر سنگھ بھی سیاست میں رہا ہے۔[26] انھوں نے 1960ء کی دہائی کے دوران میں فوج میں بھی کام کیا ہے۔
سیاسی زندگی
ترمیماگرچہ جسونت سنگھ 1960ء کی دہائی میں سیاست میں آچکے تھے مگر بھیروں سنگھ شخاوت کے ملنے تک انھیں زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ بھیروں سنگھ سیاست میں اُن کے استاد ثابت ہوئے۔ انھیں سیاست میں کامیابی 1980ء میں ملی جب وہ پہلی دفعہ راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ انھوں نے اٹل بہاری واجپائی کے مختصر دورِ حکومت میں وزیر خزانہ کا قلم دان سنبھالا جو صرف 16 مئی 1996ء سے 1 جون 1996ء تک رہا۔ جب واجپائی دو سال بعد دوبارہ وزیر اعظم بنے تو اس دفعہ 5 دسمبر 1998ء سے 19 اگست 2002ء تک وہ وزیر خارجہ رہے۔ اس دوران میں انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان میں انتہائی کشیدہ خارجہ پالیسی پر کام کیا۔ جولائی 2002ء میں وہ دوبارہ وزیر خزانہ بنے اور واجپائی کی حکومت کی ناکامی تک وہاں رہے۔ 19 اگست 2009ء کو انھیں اپنی کتاب میں پاکستان کے بانی جناح کی تعریف کرنے کی وجہ سے جماعت سے نکال دیا گیا۔
قائد اعظم محمد علی جناح پر کتاب
ترمیمsirfurdu.comآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sirfurdu.com (Error: unknown archive URL) پر شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ جونت سنگھ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پر 2009ء میں ایک کتاب جناح: بھارت، تقسیم، آزادی بھی لکھی جس میں انھوں نے مسٹر جناح اور اسلام کی تعریف و توصیف کی تھی، جس پر انھیں 6 سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا گیا۔ اسلام غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے جس کا ایک ثبوت یہ کتاب بھی ہے
خبر نگار مدثر بھٹی کے مطابق انھیں بعد میں پارٹی میں شامل کر لیا گیا اور اس دوران وہ آزاد حیثیت سے سیاست کرتے رہے۔ خبر نگار نے یہ بھی بتایا کہ ان کے الیکشن کے موقع پر ان کے حلقے میں موجود قریب اڑھائی لاکھ ووٹروں میں سے بڑی تعداد نے ووٹ دیا اور جسونت سنگھ کے بیٹے کے حوالے اس مضمون نگار نے لکھا ہے کہ مانویندر سنگھ نہ ٹائمز آف انڈیا کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ مسلم ووٹروں نے ان کے والد کو پاکستان کے معروف سیاست دان اور حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارا کے کہنے پر ووٹ دیا جو ان کے پیر و مرشد تھے۔[27]
ادب سے دلچسپی
ترمیماٹل بہاری واجپائی اور جسونت سنگھ کو ادب سے خاص دلچسپی تھی۔ جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ ان کے والد کو اکثر “اٹل جی کا ہنومان” بھی کہا کرتے تھے۔[28]
اُمیدوار نائب صدر
ترمیم2012ء میں وہ بھارتی نائب صدر جمہوریہ کے لیے اُمیدوار تھے[29] مگر محمد حامد انصاری سے ہار گئے۔[30]
وفات
ترمیمسابق مرکزی وزیر جسونت سنگھ، جن کا 27 ستمبر 2020ء کو دہلی میں انتقال ہوا ان کی آخری رسومات شام کے وقت جودھ پور راجستھان میں ان کے فارم ہاؤس میں ادا کی گئیں۔ وہ 2014ء سے بیماری میں مبتلا تھے اور انتقال کے دن ان کو عارضہ قلب کے باعث دہلی کے آرمی اسپتال (ریسرچ اینڈ ریفرل) میں داخل کیا گیا ڈاکٹروں کی کوشش کے باوجود 82 سالہ جسونت سنگھ جانبر نہ ہو سکے اور اتوار کی صبح 6 بج کر 55 منٹ پر چل بسے۔[31]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ اشاعت: 27 ستمبر 2020 — https://web.archive.org/web/20200927082422/https://www.thehindu.com/news/national/jaswant-singh-end-of-a-long-journey-for-the-army-man-turned-parliamentarian/article32707147.ece — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082426/https://www.freepressjournal.in/india/jaswant-singh-passes-away-full-list-of-positions-held-by-the-former-union-minister — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://www.ndtv.com/india-news/former-union-minister-and-bjp-leader-jaswant-singh-dies-at-82-saddened-by-his-demise-tweets-pm-modi-2301608 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2022
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082434/www.deccanherald.com/dh-galleries/photos/jaswant-singh-1938-2020-a-life-in-pictures-893638+&cd=16&hl=en&ct=clnk&gl=in — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
- ^ ا ب https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082338/https://www.thequint.com/news/india/former-union-minister-jaswant-singh-passed-away-foreign-defense-finance-minister — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ تاریخ اشاعت: 28 نومبر 2018 — https://web.archive.org/web/20190811230101/https://www.ndtv.com/india-news/in-rajasthan-jaswant-singhs-son-banks-on-rajput-anger-fathers-legacy-1954657 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2019
- ↑ https://timesofindia.indiatimes.com/india/former-bjp-leader-jaswant-singh-dead/articleshow/78343032.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
- ↑ تاریخ اشاعت: 2009 — https://web.archive.org/web/20181225080511/https://www.rediff.com/news/special/jaswants-expulsion-is-the-bjps-gift-to-the-rss/20090820.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 دسمبر 2012
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/121021750 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ Hindustan Times اور The Hindustan Times — اخذ شدہ بتاریخ: 23 ستمبر 2019 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082426/archive.indianexpress.com/news/spy-in-the-cold-jaswant-backtracks-on--mole-/9296/ — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ او سی ایل سی کنٹرول نمبر: https://search.worldcat.org/title/1119753542
- ↑ 7 Books Written By Jaswant Singh That Every Indian must read — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جنوری 2021
- ↑ تاریخ اشاعت: 19 اگست 2009 — I have not written to please - it's a journey that I have undertaken — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جنوری 2021 — سے آرکائیو اصل فی 27 اکتوبر 2020
- ↑ تاریخ اشاعت: 27 ستمبر 2020 — https://web.archive.org/web/20201025113120/https://www.newindianexpress.com/nation/2020/sep/27/outstanding-parliamentarian-great-administratorpatriot-l-k-advani-on-jaswant-singh-2202580.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 اکتوبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20181211003032/http://www.business-standard.com/article/news-ians/host-of-celebrities-to-be-get-bengal-government-awards-monday-113051701035_1.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2018
- ↑ "Jaswant's expulsion is the BJP's gift to the RSS"۔ Rediff۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-05
- ↑ "BJP expels Jaswant Singh over Jinnah book – Livemint"۔ www.livemint.com۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-05
- ↑ Jaswant Singh rules out withdrawal from Barmer Lok Sabha seat۔ The Indian Express (29 مارچ 2014)۔ Retrieved on 2014-05-21.
- ↑ BJP expels defiant Jaswant Singh for 6 years آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindustantimes.com (Error: unknown archive URL)۔ Hindustan Times. Retrieved on 21 مئی 2014.
- ↑ Jaswant Singh in coma after severe head injury, condition `highly critical` | India News
- ↑ "Jaswant is sacked without show-cause notice, but Vasundhara could defy directive to resign"
- ↑ "Jaswant Singh Rathore Biography"۔ 2012-07-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
- ↑ مدثر مدثر (27 ستمبر 2020)۔ "قائد اعظم محمد علی جناح پر کتاب"۔ https://sirfurdu.com/۔ مرکز زبان و ثقافت لاہور پاکستا۔ 2020-10-31 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-27
{{حوالہ ویب}}
:
میں بیرونی روابط (معاونت)|website=
- ↑ بھٹی مدثر (https://jtnonline.com/)۔ "قائد اعظم پر کتاب لکھنے کی پاداش میں بی جے پی بدر جسونت سنگھ چل بسے"۔ https://jtnonline.com/۔ 2020-10-31 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2020
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|date=
(معاونت) و
میں بیرونی روابط (معاونت)|date=
و|publisher=
- ↑ "Jayalalithaa extends support to Jaswant Singh"۔ 6 اگست 2012۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
- ↑ "Jaswant Singh to challenge Hamid Ansari test Vice-President's post"۔ 16 جولائی 2012۔ 2013-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
- ↑ مدثر بھٹی (27 ستمبر 2020)۔ "انڈیا کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں"۔ انڈیا کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ مرکز زبان و ثقافت لاہور پاکستان۔ 2020-10-31 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا