+ اگر مجھے پیغام لکھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں.
کیا معلوم ہم اردو کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیں
یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ ان کی ریت نئی ہے نہ اپنی ریت نئی
یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں آگ میں پھول
نہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
چشم ما روشن، دل ما شاد
پیار سب کے لیے
کچھ میرے بارے میں۔۔۔۔۔۔

  • نام: عادل جاوید چودھری
  • عمر: 19 سال
  • رہائش: لاہور

عادل جاوید چودھری تبادلہ خیال | میرا حصہ


: منتخب مقالہ

: امیدوار برائے منتخب مقالہ


میری کچھ خدمات
ذوق


یہ صارف پاکستان کے حال اور مستقبل کے متعلق فکر مند ہے اور اس کی بہتری کے لیے کچھ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
یہ صارف تاریخ میں دلچسپی رکھتا ہے
یہ صارف مذہب میں دلچسپی رکھتا ہے۔
صارف برقی خط کے لئے جی میل استعمال کرتا ہے
یہ صارف مسلمان ہے۔
یہ صارف محبت میں گرفتار ہے اور پیار کرتا ہے
یہ صارف اردو شاعری پسند کرتا ہے۔
یہ صارف اردو ویکیپیڈیا پر آسان اردو کے استعمال کی حمایت کرتا ہے۔
خطاب بہ جوانانِ اسلام
کبھی اے نوجواں مسلم! تدّبر بھی کیا تونے؟

وہ کیا گردوں تھا، تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا؟
تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوشِ محبت میں
کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاج سردار
تمدّن آفریں، خلاّق آئینِ جہاں داریوہ
صحرائے عرب، یعنی شتربانوں کا گہوارا
سماں اَلۡفقَرُ فَخۡرِیۡ کارہا شان امارت میں
"بآب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبارا"
گدائی میں بھی وہ اللہ والے تھے غیور اتنے
کہ منعم کو گدا کے ڈر سے بخشش کا نہ تھا یارا
غرض میں کیا کہوں تجھ سے کہ وہ صحرانشیں کیا تھے
جہاں گیر و جہاں دار و جہانبان و جہاں آرا
اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں
مگر تیرے تخیّل سے فزوں تر ہے وہ نظّارا
تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تو گفتار، وہ کردار، تو ثابت، وہ سیّارا
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثرّیا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
حکومت کو تو کیا رونا کہ وہ اک عارضی شے تھی
نہیں دنیا کے آئیں مسلّم سے کوئی چارا
مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا
غنی روزِ سیاہِ پیر کنعاں راتماشاکن"
"کہ نورِ دیدہ اش روشن کند چشمِ زلیخارا