عبد العلیم فاروقی
عبد العلیم فاروقی (ولادت: 1948ء، وفات: 24 اپریل 2024ء) ایک ہندوستانی سنی دیوبندی عالم دین، مبلغ اور ملی قائد تھے، جنھوں نے سات سال تک متحدہ جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی اور تیرہ سال تک جمعیۃ علماء ہند (الف) کے ناظم عمومی کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اخیر میں انھوں نے جمعیۃ علماء ہند (الف) کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
عبد العلیم فاروقی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
جمعیۃ علماء ہند (الف) کے نائب صدر | |||||||
مدت منصب 15 اکتوبر 2020ء – 24 اپریل 2024ء | |||||||
جمعیۃ علماء ہند (الف) کے پہلے ناظم عمومی | |||||||
مدت منصب 8 اپریل 2008ء – 15 اکتوبر 2020ء | |||||||
| |||||||
جمعیۃ علماء ہند کے دسویں ناظم عمومی | |||||||
مدت منصب 23 جنوری 1995ء – 23 دسمبر 2001ء | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1948ء لکھنؤ |
||||||
وفات | 24 اپریل 2024ء (75–76 سال) لکھنؤ |
||||||
شہریت | بھارت | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | مظاہر علوم سہارنپور دار العلوم دیوبند |
||||||
استاذ | سید فخر الدین احمد ، محمد یونس جونپوری | ||||||
پیشہ | عالم ، واعظ ، مذہبی رہنما | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی تعلیمی و زندگی
ترمیمعبد العلیم فاروقی 1367ھ مطابق 1948ء میں پیدا ہوئے۔[1] وہ عبد الشکور فاروقی لکھنوی کے پوتے اور عبد السلام فاروقی لکھنوی کے فرزند اکبر ہیں۔ [2][3][4]
انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم لکھنؤ میں حاصل کی اور عربی کی تعلیم جامعہ حسینیہ محمدی، لکھیم پور میں حاصل کی۔ [5] پھر انھوں نے مظاہر علوم سہارنپور کا سفر کیا اور وہاں داخلہ لے کر 1386ھ مطابق 1966ء تا 1388ھ مطابق 1968ء تین سال وہاں رہ کر شرح جامی (الفوائد الضیائیہ) سے مشکاۃ المصابیح تک کی کتابیں پڑھیں۔[6][7][8]
ان کے اساتذۂ مظاہر علوم میں محمد یونس جونپوری بھی شامل تھے۔ زمانۂ طالب علمی مظاہر علوم میں وہ ناظمِ مظاہر علوم محمد اسعد اللہ رامپوری کے خادم تھے اور ان سے علمی اور روحانی طور پر استفادہ بھی کرتے رہے۔[6][7] بعد میں انھوں نے محمد زکریا کاندھلوی کے فرزند و جانشین محمد طلحہ کاندھلوی سے بیعت کی اور سلسلۂ چشتیہ میں ان کے خلیفہ و مُجاز ہوئے۔[9][10]
مظاہر علوم کے بعد انھوں نے دار العلوم دیوبند کا رخ کیا اور 1389ھ مطابق 1969ء میں وہیں سے فارغ التحصیل ہوئے۔ [5][7] انھوں نے صحیح البخاری فخر الدین احمد مرادآبادی سے پڑھی۔[11][7]
عملی زندگی
ترمیمفاروقی رافضیت اور شیعیت میں اختصاص رکھتے تھے۔ [12][13] وہ دار المبلغین لکھنؤ کے مہتمم تھے، [14] جسے انھوں نے دفاع اسلام اور حقانیت اسلام کی اشاعت کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا۔ [12][15] وہ مجلس تحفظ ناموس صحابہ، لکھنؤ کے صدر تھے۔[16] سنہ 1998ء سے،[17] وہ لکھنؤ میں سالانہ جلوس مدحِ صحابہ منعقد کرتے آ رہے تھے، جس میں ہزاروں مسلمان شریک ہوتے رہے ہیں۔[16]
ان کا شمار جمعیت علمائے ہند کے معروف رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ [12] 23 جنوری 1995ء تا 23 دسمبر 2001ء انھوں نے متحدہ جمعیۃ علماء ہند کے دسویں ناظم عمومی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[18] جمعیۃ علماء کی تقسیم کے بعد 8 اپریل 2008ء سے 15 اکتوبر 2020ء تک انھوں نے جمعیۃ علماء ہند (الف) کے پہلے ناظم عمومی کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [19][20][21] اخیر میں انھوں نے جمعیۃ علماء ہند (الف) کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[22][23]
سنہ 1419ھ مطابق 1998ء سے تا وفات انھوں نے مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند کے رکن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ [24][15][16][25][26] اس کے علاوہ، وہ ندوۃ العلماء کے رکن،[7][27] دینی تعلیم ٹرسٹ، لکھنؤ کے چیئرمین،[28] اور امیرِ شریعت، اترپردیش تھے۔[29]
سنہ 2016ء میں، لکھنؤ میں شیعوں نے سعودی عرب کی جانب سے نمر باقر النمر کی پھانسی پر احتجاج کیا۔ فاروقی نے اس کا موازنہ بھارت میں اجمل قصاب کو پھانسی دیے جانے سے کر دیا، جس پر شیعہ عالم کلب جواد نے فاروقی پر حقوق اقلیت کے لیے آواز بلند کرنے والے کو دہشت گرد کہنے کا الزام لگایا۔ فاروقی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں سعودی عرب کے خلاف احتجاج کسی دوسرے ملک کی سلامتی میں مداخلت ہے۔ ساتھ ہی فاروقی نے یہ بھی بیان دیا کہ انھوں (سعودی عرب حکمرانوں) نے اپنی سرزمین کے قانون کے مطابق اسے (نمر) کو پھانسی دی، لیکن وہ (شیعہ) یہاں احتجاج کر رہے ہیں، اگر اجمل قصاب کی پھانسی کے خلاف دوسرے ممالک میں احتجاج کیا جائے تو وہ ایسا ہی ہوگا۔[16][30][31]
مارچ 2020ء میں، فاروقی نے کہا کہ ہمیں آج ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں منادر کی حفاظت کے لیے مسلم سماج کے لوگ آگے آئیں اور مساجد کے تحفظ کے لیے برادران وطن آگے آئیں، ایک ایسا ہندوستان جس میں نام پوچھ کر اور نام دیکھ کر کسی کا کام نہ ہو، ذات برادری کی بنیاد پر کارکردگی نہ دیکھی جائے، سب کو مساوی حقوق ملیں۔[32]
قلمی خدمات
ترمیماحتساب قادیانیت جلد نمبر: 55 میں مرزا غلام احمد قادیانی پر فاروقی کا ایک مضمون ”عقیدۂ ختم نبوت اور مرزا غلام احمد قادیانی “ کے نام سے شائع ہوا تھا۔[33] ان کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں:
وفات
ترمیمفاروقی کا انتقال 24 اپریل 2024ء کو لکھنؤ میں 76 سال کی عمر میں ہوا۔[35][36] ان کی نماز جنازہ ان کے فرزند ارجمند عبد الباری فاروقی کی اقتدا میں دار العلوم ندوۃ العلماء میں ہزاروں کے مجمع نے ادا کی، جس میں ابو القاسم نعمانی، خلیل الرحمن سجاد نعمانی، بلال عبد الحئی حسنی ندوی بھی شریک تھے۔ اس کے بعد لکھنؤ کے عیش باغ قبرستان میں انھیں سپرد خاک کیا گیا۔[37] ارشد مدنی نے ان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے چلے جانے سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہوگیا ہے اس کا پُر ہونا مشکل نظر آتا ہے۔[38][39]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ محمد اللہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020ء)۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (تیسرا ایڈیشن)۔ بھارت: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 670۔ OCLC 1345466013
- ↑ قاسمی 2020, p. 670.
- ↑ ابو الحسن علی ندوی (1999ء)۔ کاروان زندگی۔ 7 (پہلا ایڈیشن)۔ گوئن روڈ، لکھنؤ: مکتبۂ اسلام۔ صفحہ: 81
- ↑ عبد الحئی فاروقی (2002ء)۔ امام اہل سنت حضرت مولانا عبد الشکور فاروقی لکھنوی: حیات و خدمات (پہلا ایڈیشن)۔ بیگم پورہ، لاہور: ادارہ تحقیقات اہل سنت۔ صفحہ: 689
- ^ ا ب قاسمی 2020, pp. 670–671.
- ^ ا ب نسیم احمد غازی (1986ء)۔ حیات اسعد (پہلا ایڈیشن)۔ سرائے پختہ، مرادآباد: مکتبہ نسیمیہ۔ صفحہ: 729–730
- ^ ا ب پ ت ٹ محمود حسن حسنی ندوی (نومبر 2019ء)۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس جونپوری (پہلا ایڈیشن)۔ تکیہ کلاں، رائے بریلی: سید احمد شاہد اکیڈمی، دارِ عرفات۔ صفحہ: 564–565
- ↑ انوار الحق قاسمی (21 جنوری 2021ء)۔ "حضرت سید مولانا سلمان صاحب مظاہری مختصر حیات و خدمات"۔ ملت ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ محمد شاہد سہارنپوری (2020ء)۔ مولانا محمد طلحہ کاندھلوی: ایک ذاکر و زاہد شخصیت (پہلا ایڈیشن)۔ سہارنپور: مکتںۂ یادگار شیخ۔ صفحہ: 240
- ↑ عبد اللہ معروفی، فرید بن یونس دیولوی (اپریل 2021ء)۔ پیر و مرشد مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: مکتبہ عثمانیہ۔ صفحہ: 50
- ↑ طیب قاسمی ہردوئی (2017ء)۔ دار العلوم ڈائری (لیل و نہار): فیضانِ فخر المحدثین نمبر۔ دیوبند: ادارہ پیغام محمود۔ صفحہ: 57
- ^ ا ب پ قاسمی 2020, p. 671.
- ↑ عارف جمیل مبارکپوری (2021ء)۔ موسوعۃ علماء دیوبند (بزبان عربی) (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 215–216
- ↑ فاروقی 2002, p. 689.
- ^ ا ب مبارکپوری 2021, p. 216.
- ^ ا ب پ ت "Lucknow's Sunnis ask why Shias protesting Saudi move" [لکھنؤ کے سنیوں کا سوال ہے کہ شیعہ سعودی اقدام پر کیوں احتجاج کر رہے ہیں]۔ دی انڈین ایکسپریس (بزبان انگریزی)۔ 5 جنوری 2016ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2016ء
- ↑ ای ٹی وی اردو ڈیسک (30 ستمبر 2023ء)۔ "جلوس مدح صحابہ امین آباد سے پورے شان شوکت کے ساتھ مولانا عبد العلیم فاروقی کی قیادت میں نکلا"۔ ای ٹی وی نیٹ ورک۔ 28 جنوری 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ جمیل اختر قاسمی (2023ء)۔ پاسبان ہند"جمعیۃ علماء ہند"۔ چاندنی چوک، دہلی: فرید بک ڈپو۔ صفحہ: 595
- ↑ قاسمی 2023, p. 595.
- ↑ "خدا کرے یہ انتخاب ملک کے لیے خیر کا سبب بن جائے: ارشد مدنی"۔ قومی آواز۔ 30 اپریل 2019ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑
- ↑ "Jamiat Ulema-E-Hind Opposes Co-Education for Girls to Save Them from 'Immorality', 'Misbehaviour'" [جمعیۃ علماء ہند نے لڑکیوں کو 'غیر اخلاقی'، 'بدتمیزی' سے بچانے کے لیے مخلوط تعلیم کی مخالفت کی]۔ دی وائر۔ 21 اگست 2021ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ "Jamiat Ulema-e-Hind opposes co-education" [جمعیۃ علماء ہند مخلوط تعلیم کی مخالفت کرتی ہے۔]۔ دی ہندو (بزبان انگریزی)۔ 31 اگست 2021ء۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ قاسمی 2020, pp. 670–671، 759.
- ↑ "Disharmony being spread to divert attention from issues like demonetization" [نوٹ بندی جیسے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے انتشار پھیلایا جا رہا ہے۔]۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 4 مئی 2018ء۔ ISSN 0971-8257۔ 27 جنوری 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ محمد ساجد قاسمی (2005ء)۔ مدرسہ ایجوکیشن فریم ورک (بزبان انگریزی)۔ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر (ایم ایم ای آر سی)۔ صفحہ: 111۔ ISBN 978-81-7827-114-9
- ↑ "آل انڈیا تحریک تحفظ سنت و مدح صحابہ کا پہلا سہ روزہ آن لائن اجلاس کا کل سے آغاز، بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل"۔ جہازی میڈیا۔ 20 فروری 2022ء۔ 27 جنوری 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ اللہ وسایا بہاولپوری (ستمبر 2009ء)۔ احتساب قادیانیت۔ 30 (پہلا ایڈیشن)۔ ملتان، پاکستان: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت۔ صفحہ: 13–14، 18
- ↑ "حضرت مولانا سید ارشد مدنی امیر الہند خامس اور حضرت مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری نائب امیر الہند منتخب"۔ ہند نیوز۔ 3 جولائی 2021ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ "Execution in Saudi: In Lucknow, war of words between Shia, Sunni clerics escalate" [سعودی میں پھانسی: لکھنؤ میں شیعہ اور سنی علماء کے درمیان لفظی جنگ بڑھ گئی]۔ دی انڈین ایکسپریس (بزبان انگریزی)۔ 6 جنوری 2016ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ "शिया धर्मगुरु की फांसी पर बँटे लखनऊ के मुसलमान" [شیعہ مذہبی رہنما کو پھانسی دینے پر لکھنؤ کے مسلمان تقسیم ہو گئے۔]۔ بی بی سی نیوز (بزبان ہندی)۔ 2016-01-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2024
- ↑ "ملک کی جمہوریت کے تحفظ کے لیے متحدہ کوششوں کی ضرورت"۔ عصر حاضر۔ 17 مارچ 2020ء۔ 27 جنوری 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ↑ اللہ وسایا بہاولپوری (فروری 2014ء)۔ احتساب قادیانیت۔ 55 (پہلا ایڈیشن)۔ ملتان، پاکستان: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت۔ صفحہ: 219–227
- ↑ "مولانا عبد العلیم فاروقی کی کتابیں"۔ قرآن و حدیث ڈاٹ کام (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2024ء
- ^ ا ب پ "معروف اسلامی اسکالر مولانا عبدالعلیم فاروقی کا انتقال، ملی و سماجی حلقوں میں سوگ کی لہر"۔ ای ٹی وی بھارت۔ 24 اپریل 2024ء۔ 25 اپریل 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2024ء
- ↑ "लखनऊ: नहीं रहे मौलाना अब्दुल अलीम फारूकी, ऐशबाग कब्रिस्तान किये जाएंगे सुपुर्दे खाक" [Lucknow: مولانا عبدالعلیم فاروقی نہیں رہے، عیش باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔]۔ امر اجالا (بزبان ہندی)۔ 25 اپریل 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2024
- ↑ "نم آنکھوں کے ساتھ مولانا عبدالعلیم فاروقی سپرد خاک، نمازِ جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے کی شرکت"۔ ای ٹی وی بھارت۔ 24 اپریل 2024ء۔ 24 اپریل 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2024ء
- ↑ "مولانا عبدالعلیم فاروقی کے سانحہ ارتحال سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہواہے اس کا پُر ہونا مشکل: مولانا ارشد مدنی"۔ روزنامہ منصف۔ 24 اپریل 2024ء۔ 24 اپریل 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2024ء
- ↑ "مولانا عبد العلیم فاروقی کے سانحہ ارتحال سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا پُر ہونا مشکل: مولانا ارشد مدنی"۔ آواز – دی وائس۔ 24 اپریل 2024ء۔ 24 اپریل 2024ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2024ء