مروان بن حکم
مروان بن حکم کا تعلق بنو امیہ کی دوسری شاخ بنی عاص سے تھا۔ حکم نے فتح مکہ کے بعد اسلام قبول کیا۔ حضرت عثمان نے حکم کے بیٹے مروان کو اپنا سیکرٹری مقرر کیا تھا۔ حضرت عثمان کو اس پر بے حد اعتماد تھا۔ اس لیے مہر خلافت بھی اس کے سپرد کر رکھی تھی۔ جب آپ کے خلاف فسادیوں نے شورش پیدا کی تو حاکم مصر کے نام منسوب خط وغیرہ کی جعلسازی کی ذمہ داری بھی اس پر عائد کی جاتی ہے۔ شہادت عثمان کے بعد مدینہ چھوڑ کر بھاگ نکلا اور معاویہ بن ابو سفیان کے ساتھ جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی کے خلاف لڑا۔ حضرت طلحہ کی شہادت بھی اس کے ہاتھوں ہوئی جو اسی کی فوج کے سربراہ تھے۔ امیر معاویہ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد اسے مدینہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔ یزید کی موت کے وقت یہ مدینہ ہی میں مقیم تھا۔ جبیر ابن مطعم سے روایت ہے کہ ہم لوگ پیغمبرِ اسلام کی خدمت میں حاضر تھے کہ ادھر سے حکم (مروان کا باپ) گذرا۔ اسے دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے صلب میں جو بچہ ہے اس سے میری امت عذاب اور پریشانی میں مبتلا ہوگی۔[1] اس روایت بارے ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ یہ روایت منکر ہے۔<ref>أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي ابن أبي حاتم، الرازي (1427 هـ - 2006 م)۔ العلل۔ 6۔ مطابع الحميضي۔ صفحہ: 555 </>
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: مروان بن الحكم) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 28 مارچ 623ء مکہ |
||||||
وفات | 7 مئی 685ء (62 سال) دمشق |
||||||
شہریت | سلطنت امویہ | ||||||
زوجہ | عائشہ بنت معاویہ بن المغیرہ ام ہاشم بنت ابی ہاشم |
||||||
اولاد | عبدالملک بن مروان ، عبد العزیز بن مروان ، بشر بن مروان ، محمد بن مروان | ||||||
والد | حکم بن ابی العاص ثقفی | ||||||
خاندان | خلافت امویہ | ||||||
مناصب | |||||||
گورنر مدینہ (1 ) | |||||||
برسر عہدہ 662 – 682 |
|||||||
در | سلطنت امویہ | ||||||
| |||||||
خلیفہ سلطنت امویہ (4 ) | |||||||
برسر عہدہ جون 684 – 7 مئی 685 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | والی ، سیاست دان ، خلیفہ | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ جمل ، واقعۂ حرہ ، معرکہ مرج راہط (684ء) | ||||||
درستی - ترمیم |
مروان کی شام میں آمد اور خلافت
ترمیمابن زبیر محاصرہ مکہ کے بعد حصین بن نمیر کی تجویز اور مشورہ کو رد کرکے پہلی سیاسی غلطی کے مرتکب ہو چکے تھے لیکن انھوں نے مروان بن حکم کو مدینہ سے شام دھکیل کر دوسری بار پھر یہی غلطی کی اور یہی غلطی ان کی ناکامی کا باعث بنی۔ جب یزید کی وفات کی خبر مدینہ پہنچی تو حاکم مدینہ مروان بن حکم کی ہمت دیگر اموی افراد کی طرح اس حد تک پست ہو چکی تھی کہ اس نے عبداللہ بن زبیر کے ہاتھ پر بیعت کرنے لیے لیے آمادگی کا اظہار کیا اس کا بیٹا عبد الملک بھی بیماری کی حالت میں مدینہ میں موجود تھا۔ ابن زبیر نے بنو امیہ کے مظالم کے خلاف اپنی آتش انتقام اور نفرت کی رو میں بہہ کر مروان اور دیگر امویوں کو فوراً اسی حالت میں مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔ مجبوراً مروان نے عبد الملک کے ساتھ سفر شام کیا۔ بعد میں ابن زبیر نے اپنی غلطی محسوس کرتے ہوئے انھیں پکڑنے کے لیے آدمی روانہ کیے لیکن اب سب کچھ بے سود تھا۔ وہ لوگ تلاش بسیار کے باوجود نہ مل سکے۔ اگر ابن زبیر سے یہ فاش سیاسی غلطی سرزد نہ ہوئی ہوتی تو تاریخ اسلام ایک نیا موڑ اختیار کر لیتی ۔
جب مروان شام پہنچا تو اموی اس وقت خوف اور پریشانی کے عالم میں باہم اختلاف کا شکار تھے۔ معاویہ بن یزید کی خلافت سے دستبرداری کے بعد خلافت کے لیے دو نام سامنے تھے۔ خالد بن یزید اور عمر بن سعد بن العاص۔ خالد کے ساتھ قبیلہ کلب کی ہمدردیاں تھیں اور قبلیہ قیس ابن زبیر کی حمایت میں تھا۔ اور کچھ دیگر اراکین عمر بن سعید کے ساتھ تھے۔ مروان کے دمشق آ جانے سے بنو کلب کے بہت سے افراد اس کی حمایت پر اتر آئے۔ مروان اس صورت حال سے سخت پریشان تھا اور چاہتا تھا کہ ابن زبیر کی اطاعت کرے لیکن عین اس وقت عبیدا اللہ ابن زیاد نے پہنچ کر تمام نقشہ بدل دیا۔ اس نے مروان کو قریش کا سردار ہونے کی حیثیت سے عبد اللہ بن زبیر کی بیعت کرنے سے منع کر دیا۔
مروان کو ابن زیاد کے مشورہ سے حوصلہ ہوا۔ اور ابن زبیر کی بیعت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بالآخر مقام جابیہ میں بنوامیہ کے حامی جمع ہوئے۔ تاکہ کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔ وہاں تمام بڑے بڑے اموی سردار اور عمائدین حکومت جمع تھے۔ چنانچہ بحث و تمحیص کے بعد فیصلہ ہوا کہ مروان کو خلیفہ نامزد کر دیا جائے اور خالد بن یزید اور عمر بن سعد کو علی الترتیب ولی عہد مقرر کر دیا جائے۔ وہیں مروان کے ہاتھوں پر بیعت کر لی گئی اور اسے 64ھ میں خلیفہ منتخب کر لیا گیا۔
معرکہ مرج رابط
ترمیمبنو امیہ |
خلفائے بنو امیہ |
---|
معاویہ بن ابو سفیان، 661-680 |
یزید بن معاویہ، 680-683 |
معاویہ بن یزید، 683-684 |
مروان بن حکم، 684-685 |
عبدالملک بن مروان، 685-705 |
ولید بن عبدالملک، 705-715 |
سلیمان بن عبدالملک، 715-717 |
عمر بن عبدالعزیز، 717-720 |
یزید بن عبدالملک، 720-724 |
ہشام بن عبدالملک، 724-743 |
ولید بن یزید، 743-744 |
یزید بن ولید، 744 |
ابراہیم بن ولید، 744 |
مروان بن محمد، 744-750 |
قبیلہ بنو قیس نے امویوں کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ بنو قیس کے سردار ضحاک بن قیس جو پہلے بنو امیہ کے وفادار تھے، نے عبداللہ بن زبیر کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ اور مرج رابط پہنچ کر خیمہ زن ہو گئے۔
دوسری طرف مروان بنوکلب اور دیگر اموی حامیوں کے ساتھ مقابلہ کے لیے روانہ ہوا۔ مرج رابطہ کے مقام پر دونوں کے درمیان میں زبردست جنگ ہوئی۔ ضحاک میدان جنگ میں کام آیا اور اس واقعہ کے بڑے دور رس نتائج ظاہر ہوئے۔ جہاں کہیں بھی ابن زبیر کے حامی موجود تھے۔ انھوں نے بھاگنا شروع کر دیا۔ چنانچہ شام ہمیشہ کے لیے اموی دائرہ اقتدار میں چلا گیا۔ اور امویوں کی ایک دوسری شاخ جو آل مروان کہلاتی تھی، نے ایک مستحکم حکومت کی بنیاد رکھی۔ اس کے علاوہ عربوں کے دو بڑ ے قبیلیوں کے درمیاں دشمنی کی ایک مستقل دیوار حائل ہو گئی جو بعد کے ادوار میں خانہ جنگیوں کی صورت میں ظاہر ہوتی رہی۔
مصر پر قبضہ
ترمیمشام پر اپنے قبضہ کو مستحکم کرنے کے بعد مروان نے مصر کا رخ کیا مصر پر دو طرف سے حملہ کیا گیا۔ ایک طرف سے عمر بن سعد حملہ آور ہوا اوردوسری طرف سے مروان خود بڑھا۔ عبد الرحمن حجدم جو ابن زبیر کے ہمنواؤں میں سے تھے مقابلہ کے لیے نکلے لیکن جب عمر بن سعید کے داخلہ مصر کی اطلاع پائی تو مروان کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ اس طرح بغیر جنگ کے مصر بھی اموی دائرہ اقتدار میں آگیا۔
وفات
ترمیممروان نے رمضان 65ھ 63 سال کی عمر میں وفات پائی کہ عام خیال کے مطابق مروان کی وفات اس کی بیوی ام خالد کے ہاتھوں ہوئی۔ اگرچہ مقام جابیہ پر مروان کی خلافت کے ساتھ ساتھ خالد بن یزید اور عمر بن سعد کی تقرری بطور جانشین کی توثیق کی گئی تھی مگر مروان کی یہ خواہش تھی کہ اس کی اپنی اولاد ہی اس کی وارث ہو چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے اس نے خالد کی بیوہ ماں کے ساتھ شادی کر لی جس کا تعلق بنو کلب سے تھا۔ مقصد اس طرح بنو کلب کی ہمدردیاں حاصل کرنا تھا۔ اس کے علاوہ انعام و اکرام دے کر اس نے بالآخر خالد اور عمرو بن سعید کی تقرری منسوخ کر دی اور علانیہ عبد الملک اور عبد العزیز کو اپنا جانشین مقرر کر دیا۔ مروان نے اسی پر اکتفا نہ کیا بلکہ خالد کو ذلیل کرنے کے لیے خالد اور اس کی ماں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے جن کی شکایت خالد نے ماں سے کی۔ چنانچہ اس نے مروان کو زہر دے کر یا گلا گھونٹ کر مروا دیا۔
مروان نے اموی اقتدار کو ازسرنو قائم کیاتھا۔ ورنہ اموی حکومت کا خاتمہ صاف نظر آ رہا تھا۔ اس کا ایک بیٹا اور چار پوتے خلیفہ یا بادشاہ بنے -
مروان بن حکم
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | اموی خلیفہ 684–685 |
مابعد |
ماقبل سعد ابن العاص
|
گورنر مدینہ 679–681 |
مابعد |
ماقبل سعد ابن العاص
|
گورنر مدینہ 674–677 |
مابعد سعد ابن العاص
|
ماقبل ?
|
گورنر مدینہ 662–669 |
مابعد سعد ابن العاص
|
حوالہ جات
ترمیم- ↑ الآصابہ جلد 1 صفحہ 340