پانا گڑھ (انگریزی: Panagarh) بھارت کا ایک آباد مقام جو کنسکا کمیونٹی ڈیولپمنٹ بلاک میں واقع ہے۔ [1]

گاؤں
سرکاری نام
Panagarh railway station
Panagarh railway station
پانا گڑھ is located in مغربی بنگال
پانا گڑھ
پانا گڑھ
پانا گڑھ is located in بھارت
پانا گڑھ
پانا گڑھ
Location in West Bengal, India
متناسقات: 23°26′54″N 87°28′10″E / 23.4484°N 87.4694°E / 23.4484; 87.4694
ملک بھارت
بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقےمغربی بنگال
ضلعمغربی بردھامن ضلع
بلندی58 میل (190 فٹ)
آبادی (2011)
 • کل5,510
زبانیں
 • دفتریبنگالی زبان، انگریزی زبان
منطقۂ وقتبھارتی معیاری وقت (UTC+5:30)
گاڑی کی نمبر پلیٹWB
لوک سبھا constituencyBardhaman-Durgapur
ودھان سبھا constituencyGalsi
ویب سائٹpaschimbardhaman.co.in

تفصیلات

ترمیم

پانا گڑھ کی مجموعی آبادی 5,510 افراد پر مشتمل ہے اور 58 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔

کلیدی اہمیت

ترمیم

5 مئی 2020ء کو بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نرونے نے مشرقی بھارت میں مختلف فوجی کرتبوں کا معائینہ کیا۔ یہ کرتبوں کے مقام مشرقی بھارت کے علاقوں میں سُکنا، بِناگڑی اور پاناگڑھ شامل ہیں۔[2]

اس کے علاوہ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کی دوسری لہر کے دوران مئی 2021 کے مہینے میں بھارتی فضائیہ کے سی -17طیاروں نے ملک کے اندر ہی 400 پروازیں بھریں جن میں 4904 میٹرک ٹن (ایم ٹی) کی مجموعی صلاحیت کے 252 آکسیجن ٹینکروں کو 351 پروازوں کے ذریعہ منزل پر پہنچایا گیا ۔ جن شہروں کو فراہمی کی گئی ان میں جام نگر ، بھوپال، چنڈی گڑھ، پانا گڑھ، اندور ، رانچی ، آگرہ ، جودھ پور، بیگم پیٹ (حیدرآباد)، ، بھوببنیشور، پونے ، سورت، رائے پور، اودے پور، ممبئی، لکھنؤ، ناگور ،گوالیئر،وجے واڑہ، بڑودا، دیما پور اور ہنڈن شامل ہیں۔ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے 1252 آکسیجن کے خالی سلنڈروں کے ساتھ ساتھ 1233 میٹرک ٹن کی مجموعی صلاحیت کے 72 کرائیوجینک آکسیجن اسٹوریج کے کنٹینر کی نقل وحمل کے لیے ، 59 بین الاقوامی پروازیں بھی بھری ہیں۔ یہ کنٹینر اور سلینڈر سنگا پور، دبئی (متحدہ عرب امارات) ، بینکاک ، برطانیہ ، جرمنی ، بیلجئیم اور آسٹریلیا سے لائے گئے ہیں۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Panagarh" 
  2. جنرل ایم ایم نراونے نے مشرقی تھیئٹر میں کرتبوں کا معائینہ کیا
  3. ہندوستانی فضائیہ اور بحریہ نے آکسیجن اور طبی سامان کی فراہمی کے لیے کوششیں تیز کر دیں