اروند گھوش ((بنگالی: অরবিন্দ ঘোষ)‏ تلفظ: اوروبندو گھوش) (15 اگست 1872ء – 5 دسمبر 1950ء) ایک ہندوستانی فلسفی، یوگی، گرو، شاعر اور قوم پرست تھے۔[13] تحریک آزادی ہند میں شامل ہو کر کچھ عرصے اس کے سرگرم رہنما رہے۔ بعد ازاں روحانی اصلاح کا راستہ اختیار کیا اور انسانی ترقی اور روحانی ارتقا کے تئیں اپنے افکار پیش کیے۔

اروند گھوش
(بنگالی میں: অরবিন্দ ঘোষ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (بنگالی میں: অরবিন্দ ঘোষ ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 15 اگست 1872ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 دسمبر 1950ء (78 سال)[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پانڈچیری   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (26 جنوری 1950–)[8]
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ پالز اسکول
کنگز   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہرِ لسانیات ،  شاعر ،  مترجم ،  فلسفی ،  مضمون نگار ،  مصنف ،  ادبی نقاد ،  پروفیسر ،  سیاست دان ،  سرکاری ملازم ،  انقلابی ،  یوگی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ ،  انگریزی [9]،  ہندی ،  فرانسیسی [10]،  جرمن [10]،  ہسپانوی [10]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ ،  شاعری ،  یوگا   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت مہاراجہ سیا جی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر ویدانت [11]،  ہنری برگساں [11]  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اروند گھوش نے کنگز کالج، کیمبرج، انگلینڈ میں موجود انڈین سول سروس سے تعلیم حاصل کی۔ ہندوستان واپس آنے کے بعد ریاست بڑودا کے مہاراجا کے تحت متعدد شہری خدمات انجام دیں اور تیزی سے قوم پرست سیاسیات اور بنگال کی انقلابی تحریک میں دلچسپی لینے لگے۔ برطانوی حکومت سے غداری کے جرم میں انھیں قید کیا گیا تھا لیکن جرم ثابت نہ ہو سکا چنانچہ برطانوی حکومت کے خلاف مضامین لکھنے کی سزا سنائی گئی۔ جب کوئی ثبوت نہ مل سکا تو انھیں رہا کر دیا گیا۔ اسیری کے دوران میں انھیں کچھ روحانی تجربات ہوئے۔ رہائی کے بعد وہ پونڈیچری میں رہے اور سیاسیات کو چھوڑ کر روحانیت سے وابستہ ہو گئے۔

پونڈیچری میں قیام کے دوران میں اروند گھوش نے روحانی تجربہ کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا جسے وہ "مکمل یوگا" کہا کرتے تھے۔ ان کے افکار کا مرکزی نقطہ یہ تھا کہ انسانی زندگی ارتقا کرتے کرتے خدائی زندگی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ وہ اس روحانی احساس کے قائل تھے جو مرد کو نہ صرف آزاد کرتا ہے بلکہ اس کی فطرت تبدیل کرکے اسے زمین پر الوہی زندگی کے قابل بھی بناتا ہے۔ سنہ 1926ء میں اپنے روحانی معاون میرا الفیسا کے ساتھ مل کر انھوں نے شری اروند آشرم کی بنیاد رکھی۔

ان کی قابل ذکر تصنیفات حسب ذیل ہیں: "دی لائف ڈیوائن" جس میں مکمل یوگا کے مختلف پہلوﺅں پر گفتگو کی گئی ہے۔ "سنتھیسز آف یوگا" جس میں مکمل یوگا کی عملی رہنمائی کی گئی ہے۔ "ساوتری: اے لیجنڈ اینڈ اے سمبل" ایک رزمیہ نظم ہے۔ ان کی تصنیفات میں فلسفہ، شاعری، تراجم، ویدوں، اپنشد اور بھگوت گیتا کی تشریحات شامل ہیں۔ اروند گھوش کو 1943ء میں ادب کے اور 1950ء میں امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا۔[14]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118505157  — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6gt66x9 — بنام: Sri Aurobindo — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Shri-Aurobindo — بنام: Shri Aurobindo — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/aurobindo — بنام: Aurobindo
  5. ^ ا ب بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11889589g — بنام: Shri Aurobindo — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  6. ^ ا ب InPhO ID: https://www.inphoproject.org/thinker/2572 — بنام: Sri Aurobindo — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Internet Philosophy Ontology project
  7. ^ ا ب Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/103351 — بنام: Sri Aurobindo
  8. https://libris.kb.se/katalogisering/42gjdqnn4v4hbzx — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2018 — شائع شدہ از: 26 ستمبر 2012
  9. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/12298339
  10. https://en.wikipedia.org/wiki/Sri_Aurobindo
  11. عنوان : Biographical Dictionary of Twentieth-Century PhilosophersISBN 978-0-415-06043-1
  12. http://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=567
  13. Ghose A.، McDermott, R.A. – Essential Aurobindo، SteinerBooks (1994) ISBN 0-940262-22-3
  14. Nomination database Nobel.org accessed 28 جنوری 2016

مزید پڑھیے ترمیم

  • Peter Heehs (2011)۔ "The Kabbalah, the Philosophie Cosmique, and the Integral Yoga. A Study in Cross-Cultural Influence" (PDF)۔ ARIES۔ Brill۔ 11 (2): 219–247۔ 20 اکتوبر 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2018 
  • K. R. Srinivasa Iyengar (1985) [1945]۔ Sri Aurobindo: a biography and a history۔ Sri Aurobindo International Centre of Education  (2 volumes, 1945) – written in a hagiographical style
  • Syamala Kallury (1989)۔ Symbolism in the Poetry of Sri Aurobindo۔ Abhinav Publications۔ ISBN 978-81-7017-257-4 
  • Richard Kitaeff۔ "Sri Aurobindo"۔ Nouvelles Clés (62): 58–61 
  • Arvind Krishna Mehrotra (2003)۔ A History of Indian Literature in English۔ Columbia University Press۔ ISBN 978-0-231-12810-0۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2018 
  • Manoj Kumar Mishra (2004)۔ Young Aurobindo's Vision: The Viziers of Bassora۔ Bareilly: Prakash Book Depot۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2018 
  • Prithwindra Mukherjee (2000)۔ Sri Aurobindo۔ Paris: Desclée de Brouwer 
  • Satprem (1968)۔ Sri Aurobindo, or the Adventure of Consciousness۔ Pondicherry, India: Sri Aurobindo Ashram Press 
  • K. D. Sethna، Vision and Work of Sri Aurobindo
  • Ramdhari Singh (2008)۔ Sri Aurobindo: Meri Drishti Mein۔ New Delhi: Lokbharti Prakashan 
  • Georges van Vrekhem (1999)۔ Beyond Man – The Life and Work of Sri Aurobindo and The Mother۔ New Delhi: HarperCollins۔ ISBN 81-7223-327-2 
  • Raychaudhuri, Girijashankar.۔۔۔۔Sri Aurobindo O Banglar Swadeshi Joog (published 1956)۔۔۔this book was serially published in the journal Udbodhan and read out to Sri Aurobindo in Pondicherry while he was still alive.۔۔۔۔۔Sri Aurobindo commented, " he will snatch away smile from my face"
  • Ghose, Aurobindo, Nahar, S.، & Institut de recherches évolutives. (2000)۔ India's rebirth: A selection from Sri Aurobindo's writing, talks and speeches Paris: Institut de recherches évolutives.

بیرونی روابط ترمیم