اسد بن ہاشم
أسد بن ہاشم بن عبد مناف، علی بن ابی طالب کے نانا تھے۔ اور فاطمہ بنت اسد کے والد گرامی تھے۔ آپ کے والد ہاشم بن عبد مناف ،قریش کے قبیلہ بنو ہاشم کے مورث اعلیٰ تھے۔ آپ جناب ہاشم بن عبد مناف اور بی بی قَیْلة بنت عامر بن مالک کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ أسد اور عبد المطلب آپس میں بھائی تھے۔ آپ معززین قریش میں سے تھے اور جناب ہاشم بن عبد مناف کی اولاد ہونے کی وجہ سے بھی آپ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ آپ اپنے آبا و اجداد کی طرح غریب و فقراء کی مدد کیا کرتے تھے اور سرداران قریش میں شمار کیے جاتے تھے۔ اسد عربی میں شیر کو کہا جاتا ہے۔
شناختی معلومات | |
---|---|
مکمل نام | أسَد بِن هاشم بن عبد مناف |
کنیت | أبو حنین |
میلاد/مولد | 485 قمری یا 497 قمری؛ مکہ |
مسکن | مکہ |
نسب | قریشی ہاشمی |
نامور اقرباء | ہاشم، عبدالمطلب، ابو طالب، پیغمبر اکرم(ص)، علی بن ابی طالب |
وفات | نامعلوم، قبل از بعثت |
مدفن/ مقام وفات | مکہ |
کارہائے نمایاں | حضرت علی بن ابی طالب کے جد مادری،اسدی ہاشمی قبیلے کے جد، قبیلۂ قریش کے زعیم، شہر مکہ کے بزرگ |
دینی معلومات | |
عقیدہ | دین حنیف کے پابند صاحب ایمان |
کردار | |
دینی/سماجی | سخاوت ، انسانی ہمدردی ، اپنے والد کے شوق تجارت کا سبب بنے۔ |
ولادت
ترمیمآپ کی تاریخ ولادت کے بارے میں مختلف رائے موجود ہیں، کچھ تاریخ دانوں کے مطابق آپ کا (سنہ ولادت 485 قمری یا 497 قمری ہے)۔
نسب
ترمیماسد بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فهر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن إلیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان [1]
مذہب
ترمیمجناب اسد بن ہاشم آبا و اجداد کی طرح دین حنیف (دین ابراہیمی) سے منسلک تھے اور بت پرستی سے بیزاری رکھتے تھے۔ آپ کا خاندان اعلان نبوت کے بعد ان اولین خاندانوں میں سے تھا جنھوں نے دین اسلام کو قبول کیا۔
برادران و خواہران
ترمیمہشام بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔[2]
- ابو صیفی بن ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "ہند بنت عمروبن ثعلبہ بن الحارث بن مالک بن سالم بن غنم بن عوف بن الخزرج" تھا۔
- عبدالمطلب بن ہاشم " محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور علی علیہ السلام کے دادا تھے" ۔ ان کی والدہ کا نام " سلمیٰ بنت عمرو" تھا۔ جن کا تعلق قبیلہ بنو خزرج سے تھا۔
- نضلہ بن ہاشم۔
- الشفا بنت ہاشم۔
- خالدہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "ام عبدللہ تھا، جن کا نام واقدہ بنت ابی عدی" تھا۔
- رقیہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "امیہ بنت عدی بن عبدللہ بن دینار بن مالک بن سلامان بن سعد " تھا ۔ جن کا تعلق قبیلہ قضاعہ سے تھا۔
- رقیہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "سلمیٰ بنت عمرو بن زید بن لبید بن خداش بن عامر بن غنم بن عدی بن النجار " تھا۔ [کم سنی میں ہی انتقال ہو گیا تھا]۔
- حنہ بنت ہاشم۔ ان کی والدہ کا نام "عدی بنت حبیب بن الحارث بن مالک بن حطیط بن جشم بن قصی (جن کو ثقیف بھی کہتے ہیں) " تھا۔
- ضعیفہ بنت ہاشم۔
اولاد
ترمیمآپ نے فاطمہ بنت قیس بن هرم بن رواحة بن حجیر بن عبد بن مُعیص بن عامر بن لؤی سے شادی کی۔
سیرة ابن هشام کے مطابق آپ کی اولاد اس طرح تھی:
- فاطمہ بنت اسد "علی علیہ السلام کی والدہ "
"مدفن جنت البقیع، مدینہ"۔ - حُنین بن أسد
"مدفن حجون قبرستان ہے"۔ - عدائی بنت اسد
"بعض کے نزدیک مدفن ملک شام" ہے۔ - خلدة بنت أسد "ان کی شادی اپنے چچا زاد الأرقم بن نضلة بن ہاشم سے ہوئی، جن سے الشفاء نامی ایک بیٹی پیدا ہوئی"۔[3]
"مدفن حجون قبرستان ہے"۔[4]
رحم دلی
ترمیمآپ میں انسانی ہمدردی بحدِ کمال پہنچی ہوئی تھی۔ علامہ فخر الدین رازی کا بیان ہے کہ: جناب اسد نے ایک دن اپنے ایک دوست کو سخت بھوکا پا کر جو بنی مخزوم سے تھا، اپنی والدہ سے کہا کہ اس کے لیے کھانے کا بندوبست کریں۔ انھوں نے پنیر اور آٹا وغیرہ کافی مقدار میں اس کے گھر بھجوا کر اُسے سکون بخشا۔ پھر اِسی واقعہ سے متاثر ہو کر ہاشم بن عبد مناف نے اہل مکہ کو جمع کیا اور ان میں تجارت کا جذبہ و شوق پیدا کیا۔[5]
عرصۂ حیات
ترمیمکچھ روایتوں کے مطابق آپ اعلان نبوت تک حیات تھے اور کچھ تاریخ دان کہتے ہیں کہ اعلان نبوت سے کچھ پہلے دین حنیف (دین ابراہیمی) پر رہتے ہوئے آپ خالق حقیقی سے جا ملے۔
مدفن
ترمیمآپ کا مدفن مکہ مکرمہ ہے اور آپ کے جائے مدفن سے متعلق بھی بہت سی روایتیں ہیں، کچھ کہ مطابق آپ کو حرم کے صحن میں دفن کیا گیا اور بعد میں صحن کی توسیع میں شامل ہو گئی، کچھ کے مطابق آپ آبائی قبرستان جنت المعلیٰ (حجون، مقبرہ بنی ہاشم) جہاں آپ کے داماد ابو طالب بن عبد المطلب، آپ کے بھائی عبد المطلب اور خاندان کے باقی افراد مدفن ہیں۔[6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سیرة ابن هشام
- ↑ طبقات ابن سعد، حصہ اول ، صفحہ 94
- ↑ مختصر تاریخ دمشق
- ↑ * اُنظر: الثقات 9 /30
- ↑ مفاتیح الغیب، تفسیر کبیر
- ↑ * مدارج النبوۃ: جلد2، صفحہ6، تاریخ احمدی: صفحہ6