عباسی خلفا کی فہرست
خلافت عباسیہ اسلامی تاریخ کی اہم ترین حکومتوں میں سے ایک تھی۔ جس نے 750ء سے 1258ء تک عالم اسلام کے بڑے حصے پر حکومت کی۔ 1258ء میں سقوط بغداد تک اس کے حکمران (سلجوقی عہد کے علاوہ) خود مختار رہے لیکن اس سانحۂ عظیم کے بعد مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے عباسی خاندان کے ایک شہزادے ابو القاسم احمد کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسے قاہرہ میں خلیفہ بنا دیا۔ یہ خلافت صرف ظاہری حیثیت میں تھی اصل اختیارات مملوکوں کے پاس تھے۔
خلیفہ خَليفة Abbasid Caliphs | |
---|---|
خطاب | امیر المومنین |
رہائش | |
تشکیل | 25 جنوری 750 |
اولین حامل | السفاح |
ختم کر دیا | 20 فروری 1258 |
جانشین | وراثت |
عباسی خلیفہ خلیفہ کے اسلامی لقب کے حامل تھے جو عباسی خاندان کے رکن تھے۔ یہ قریش قبیلے کی ایک شاخ جن کا نسب عباس بن عبد المطلب سے تھا سے نکلی تھی جو پیغمبر محمد بن عبد اللہ کے چچا تھے۔ یہ خاندان 748-750 میں عباسی انقلاب میں اموی خلافت کی جگہ اقتدار میں آیا۔
عباسیوں نے اپنی کامیابی کے بعد ریاست کے دار الحکومت کو دمشق سے کوفہ منتقل کیا اور پھربغداد شہر کو اپنا دار الخلافہ بنایا جو تین صدیوں تک عباسی سلطنت کا دار الحکومت رہا اور دنیا کا سب سے بڑا اور خوبصورت ترین شہر اور سائنس و فنون کا دار الحکومت بن گیا۔ عباسی ریاست کے خاتمے کی وجوہات مختلف تھیں۔ بغداد میں عباسی حکمرانی 1258 میں اس وقت ختم ہوئی جب ہلاکو خان نے شہر کو لوٹا اور جلا دیا اور خلیفہ اور اس کے بیٹوں کو قتل کر دیا۔ زندہ بچ جانے والے بنی عباس بغداد کی تباہی کے بعد فارس، عرب، شام اورمصر چلے گئے، جہاں انھوں نے اس وقت کے مملوکوں کی مدد سے 1261 ء میں قاہرہ میں دوبارہ خلافت قائم کی اور اس وقت تک خلیفہ مذہبی طور پر اسلامی ریاست کے اتحاد کی علامت بن چکا تھا، لیکن حقیقت میں مملوک سلطان ریاست کے حقیقی حکمران تھے۔
10ویں صدی میں اہل تشیع فاطمی خلافت (909ء میں قائم ہوئی) اور قرطبہ کی خلافت (929ء میں قائم ہوئی) نے ان کی بالادستی کو چیلنج کیا۔ عباسیوں کا سیاسی زوال سامرا میں انارکی (861-870) کے دوران شروع ہوا تھا، جس نے مسلم دنیا کو خود مختار خاندانوں میں تقسیم کر دیا۔ خلیفہ نے 936-946 میں پہلے فوجی طاقتوروں کے ہاتھوں اور پھر آل بویہ کے امیروں کے ہاتھوں جنھوں نے بغداد پر قبضہ کر لیا تھا، اپنی وقتی طاقت کھو دی تھی۔ 11ویں صدی کے وسط میں خلافت سلجوک ترکوں نے لے لی اور ترک حکمرانوں نے اپنے اختیار کو ظاہر کرنے کے لیے " سلطان " کا لقب اختیار کیا۔ عباسی اقتدار کا احیاء 1258ء میں منگولوں کے ہاتھوں سقوط بغداد کے ساتھ ختم ہوا۔ زیادہ تر عباسی خلفاء لونڈیوں کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔[1] اور زیادہ تر لونڈیاں حبشہ، آرمینیائی، بربر، بازنطینی یونانی، ترکی اور سسلی کے علاقوں سے تھیں۔[2][3][4][5]
عباسی خلفاء کی فہرست (25 جنوری 750ء - 20 فروری 1258ء)
ترمیمذیل میں بغداد اور قاہرہ کے عباسی خلفاء کے ناموں کی فہرست دی گئی ہے:[6][7][8]
نمبر شمار | تصویر | خلیفہ | ذاتی نام | ہجری | عیسوی | جائزہ | والدین |
---|---|---|---|---|---|---|---|
عباسی خلفاء | |||||||
1 | ابوالعباس السفاح | ابوالعباس عبد اللہ | 11 ربیع الثانی 132ھ — 13 ذوالحجہ 136ھ | 25 جنوری 750ء — 10 جون 754ء |
|
| |
2 | ابو جعفر المنصور | ابو جعفر المنصور بن محمد | 13 ذو الحجہ 136ھ— 6 ذو الحجہ 158ھ | 10 جون 754ء — 6 اکتوبر 775ء |
| ||
3 | محمد المہدی | ابو عبد اللہ محمد ابن عبد اللہ | 6 ذو الحجہ 158ھ— 12 محرم 169ھ | 6 اکتوبر 775ء— 24 جولائی 785ء |
| ||
4 | موسیٰ الہادی | ابو محمد موسیٰ الہادی | 12 محرم 169ھ–15 ربیع الاول 170ھ | 24 جولائی 785ء– 14 ستمبر786ء | |||
5 | ہارون الرشید | ہارون الرشید | 15 ربیع الاول 170ھ–3 جمادی الثانی 193ھ | 14 ستمبر786ء– 24 مارچ 809ء |
|
||
6 | امین الرشید | امین الرشید | 3 جمادی الثانی 193ھ–28 محرم 198ھ | 24 مارچ 809ء–27 ستمبر 813ء |
|
||
7 | مامون الرشید | ابوجعفر عبدالله المأمون | 28 محرم 198ھ –17 رجب 218ھ | 27 ستمبر 813ء–7 اگست 833ء |
| ||
8 | المعتصم باللہ | ابو اسحاق محمد بن ہارون رشید | 17 رجب 218ھ–18 ربیع الاول 227ھ | 7 اگست 833ء–5 جنوری 842ء |
| ||
9 | الواثق باللہ | ابو جعفر ہارون ابن محمد المعتصم | 18 ربیع الاول 227ھ–24 ذو الحجہ 232ھ | 5 جنوری 842ء–10 اگست 847ء |
|
| |
10 | المتوکل علی اللہ | ابو الفضل جعفر المتوكل على الله | 24 ذو الحجہ 232ھ–5 شوال 247ھ | 10 اگست 847ء–11 دسمبر 861ء |
|
| |
11 | المنتصر باللہ | محمد بن المتوکل علی اللہ | 5 شوال 247ھ–6 ربیع الثانی 248ھ | 11 دسمبر 861ء– 8 جون 862ء |
|
| |
12 | المستعین باللہ | احمد بن محمد المعتصم بن الرشید | 6 ربیع الثانی 248ھ–4 شوال 252ھ | 8 جون 862ء– 17 اکتوبر 866ء |
|
| |
13 | المعتز باللہ | ابو عبد الله المعتز بن المتوكل | 4 شوال 252ھ–26 رجب 255ھ | 17 اکتوبر 866ء – 9 جولائی 869ء |
|
| |
14 | المہتدی باللہ | ابو اسحاق محمد المهتدی بالله بن الواثق | 26 رجب 255ھ–19 رجب 256ھ | 9 جولائی 869ء – 22 جون 870ء |
| ||
15 | المعتمد باللہ | المعتمد علی اللہ | 23 رجب 256ھ–20 رجب 279ھ | 26 جون 870ء – 15 اکتوبر 892ء |
|
| |
16 | المعتضد باللہ | ابو العباس احمد المعتضد باللہ | 20 رجب 279ھ –23 ربیع الثانی 289ھ | 15 اکتوبر 892ء ––5 اپریل 902ء |
|
| |
17 | المکتفی باللہ | ابو محمد علی بن المعتضد باللہ العباسی | 23 ربیع الثانی 289ھ–22 ذیقعد 295ھ | 5 اپریل 902ء– 13 اگست 908ء |
|
| |
18 | المقتدر باللہ | ابو الفضل جعفر بن احمد المعتضد | 22 ذیقعد 295ھ–28 شوال 320ھ | 13 اگست 908ء – 31 اکتوبر 932ء |
|
||
19 | القاہر باللہ | ابو منصور محمد القاہر باللہ | 28 شوال 320ھ– 3 جمادی الاول 322ھ | 31 اکتوبر 932ء – 19 اپریل 934ء |
|
| |
20 | راضی باللہ | محمد بن جعفر المقتدر باللہ | 6 جمادی الاول 322ھ – 21 ربیع الاول 329ھ | 23 اپریل 934ء– 23 دسمبر 940ء |
|
| |
21 | المتقی باللہ | ابو اسحاق ابراہیم بن المقتدر | 21 ربیع الاول 329ھ–4 محرم 333ھ | 23 دسمبر 940ء – 26 اگست 944ء |
|
| |
22 | المستکفی باللہ | عبد الله المستكفی بالله | 4 محرم 333ھ– 22 جمادی الثانی 334ھ | 26 اگست 944ء – 28 جنوری 946ء |
| ||
23 | المطیع للہ | ابو القاسم الفضل بن المقتدر | 22 جمادی الثانی 334ھ– 13 ذیقعد 363ھ | 28 جنوری 946ء– 4 اگست 974ء |
|
| |
24 | الطائع باللہ | عبد الکریم طائع للہ | 14 ذیقعد 363ھ –19 شعبان 381ھ | 4 اگست 974ء – 30 اکتوبر 991ء |
|
| |
25 | القادر باللہ | ابو العباس احمد القادر بالله | 19 شعبان 381ھ – 11 ذو الحجہ 422ھ | یکم نومبر 991ء – 29 نومبر 1031ء |
|
| |
26 | القائم بامر اللہ | ابو جعفر عبد الله القائم بامر الله | 11 ذو الحجہ 422ھ– 13 شعبان 467ھ | 29 نومبر 1031ء– 2 اپریل 1075ء |
|
| |
27 | المقتدی بامر اللہ | عبد اللہ بن محمد ذخیرۃ الدین | 13 شعبان 467ھ– 14 محرم 487ھ | 2 اپریل 1075ء– 3 فروری 1094ء |
| ||
28 | المستظہر باللہ | احمد بن عبد اللہ | 14 محرم 487ھ – 17 ربیع الثانی 512ھ | 3 فروری 1094ء – 6 اگست 1118ء |
|
| |
29 | المسترشد باللہ | ابو منصور الفضل المسترشد باللہ | 17 ربیع الثانی 512ھ– 17 ذیقعد 529ھ | 6 اگست 1118ء– 29 اگست 1135ء |
|
| |
30 | راشد باللہ | ابو جعفر المنصور الراشد باللہ | 17 ذیقعد 529ھ–16 ذیقعد 530ھ | 29 اگست 1135ء – 17 اگست 1136ء |
|
| |
31 | المقتفی لامر اللہ | ابو عبد اللہ محمد مقتفی لامر اللہ | 16 ذیقعد 530ھ–2 ربیع الاول 555ھ | 17 اگست 1136ء – 11 مارچ 1160ء |
|
| |
32 | مستنجد باللہ | یوسف بن محمد المقتفی لامر اللہ | 2 ربیع الاول 555ھ – 8 ربیع الثانی 566ھ | 11 مارچ 1160ء– 18 دسمبر 1170ء |
|
| |
33 | المستضی بامر اللہ | حسن المستضی بن یوسف المستنجد | 8 ربیع الثانی 566ھ–29 شوال 575ھ | 18 دسمبر 1170ء – 27 مارچ 1180ء |
|
| |
34 | الناصر لدین اللہ | ابو العباس احمد الناصر لدين الله | یکم ذیقعد 575ھ–30 رمضان 622ھ | 28 مارچ 1180ء– 5 اکتوبر 1225ء |
|
| |
35 | الظاہر بامر اللہ | ظاہر باللہ بن ناصر الدین | یکم شوال 622ھ –13 رجب 623ھ | 6 اکتوبر 1225ء– 10 جولائی 1226ء |
|
| |
36 | المستنصر باللہ | ابو جعفر المستنصر باللہ المنصور بن الظاہر | 13 رجب 623ھ– 10 جمادی الثانی 640ھ | 10 جولائی 1226ء– 5 دسمبر 1242ء |
|
| |
37 | مستعصم باللہ | ابو احمد المستعصم باللہ | 10 جمادی الثانی 640ھ –14 صفر 656ھ | 5 دسمبر 1242ء– 20 فروری 1258ء |
|
|
قاہرہ کے خلفاء (13 جون 1261ء - 22 جنوری 1517ء)
ترمیم1261ء میں قاہرہ میں عباسی خاندان کی ایک شاخ نے مقامی مملوک سلطانوں کی سرپرستی میں خلافت کو دوبارہ قائم کیا۔ خلفاء خالصتاً مذہبی اور علامتی شخصیت تھے۔ جب کہ دنیاوی طاقت مملوکوں کے پاس تھی۔ قاہرہ میں دوبارہ بحال ہونے والی خلافت 1517ء میں عثمانی مصر کی فتح تک قائم رہی۔ جس کے بعد خلافت عثمانی خاندان کو منتقل ہو گئی۔ قاہرہ کے عباسی خلفاء مملوک سلطنت کی سرپرستی میں رسمی خلیفہ تھے جو ایوبی خاندان کے قبضے کے بعد موجود تھے۔[59][60]
ذاتی نام | خلیفہ | نمبر شمار | ہجری | عیسوی | والدین |
---|---|---|---|---|---|
عباسی خلفاء قاہرہ | |||||
ابو القاسم المستنصر بالله الثانی | احمد المستنصر باللہ الثانی | 39 | 14 رجب 659ھ — 4 محرم 660ھ | 13 جون 1261ء – 28 نومبر 1261ء | |
ابو العباس احمد الحاکم بامر اللہ | الحاکم بامر اللہ اول | 40 | 8 محرم 660ھ – 18 جمادی الاول 701ھ | 3 دسمبر 1261ء – 19 جنوری 1302ء |
|
ابو الربیع سلیمان مستکفی باللہ | المستکفی باللہ اول | 41 | 702–741 | 1303–1340 | |
ابو اسحاق ابراہیم الواثق باللہ | الوثق اول | 42 | 741–742 | 1340–1341 | |
ابو العباس احمد حاکم بامر اللہ الثانی | الحاکم بامر الله ثانی | 43 | 742–753 | 1341–1352 | |
ابو بکر المعتضد باللہ | المعتضد بالله | 44 | 753–764 | 1352–1362 | |
ابو عبد اللہ محمد المتوکل علی اللہ الاول | المتوکل على اللہ الاول | 45 | 764–785 | 1362–1383 | |
ابو حفص عمر الواثق باللہ | الوثق دوم | 46 | 785–788 | 1383–1386 | |
ذکریا مستعصم باللہ | المستعصم باللہ (قاہرہ) | 47 | 788–791 | 1386–1389 | |
ابو عبد اللہ محمد المتوکل علی اللہ الاول | المتوکل على اللہ الاول | 48 | 791–809 | 1389–1406 | |
ابو الفضل عباس مستعین باللہ | المستعین باللہ | 49 | 809–817 | 1406–1414 |
|
ابو الفتح داؤد معتضد باللہ | المعتمد باللہ | 50 | 817–845 | 1414–1441 |
|
ابو الربیع سلیمان مستعین باللہ | المستکفی باللہ ثانی | 51 | 845–855 | 1441–1451 | |
ابو البقا حمزہ قائم بامر اللہ | حمزہ القائم بامر اللہ | 52 | 855–859 | 1451–1455 | |
ابو المحاسن یوسف مستنجد باللہ ثانی | المستنجد باللہ ثانی | 53 | 859–884 | 1455–1479 | |
عبد العزیز متوکل علی اللہ | المتوکل دوم | 54 | 884–902 | 1479–1497 |
|
یعقوب المتمسک باللہ | المستمسک باللہ | 55 | 902–914 | 1497–1508 | |
محمد المتوکل علی اللہ ثالث | محمد المتوکل علی اللہ ثالث | 56 | 914–923 | 1508–1517 |
عباسی خلفاء کا شجرہ نسب
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Umm al-Walad"۔ Oxford Islamic Studies۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ "The golden age of Islam (article)"۔ Khan Academy (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ "The golden age of Islam (article)"۔ Khan Academy (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ Syed Muhammad Khan۔ "خاندان بنو عباس"۔ عالمی تاریخ انسائیکلوپیڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ "Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- خلافت عباسیہ کا خاتمہ"۔ Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ "List of Rulers of the Islamic World | Lists of Rulers | Heilbrunn Timeline of Art History | The Metropolitan Museum of Art"۔ The Met’s Heilbrunn Timeline of Art History (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ Jeffrey Hays۔ "ABBASID RULERS (A.D. 750 to 1258) | Facts and Details"۔ factsanddetails.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ "Abbasid Caliphate"۔ Islam Wiki (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2023
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص65
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص91
- ↑ John Aikin (1747)۔ General biography: or, Lives, critical and historical, of the most eminent persons of all ages, countries, conditions, and professions, arranged according to alphabetical order۔ London: G. G. and J. Robinson۔ صفحہ: 201۔ ISBN 1-333-07245-7
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص127
- ↑ Bobrick 2012, p. 24.
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص137
- ↑ تاريخ الخلفاء-السيوطي-29
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص143
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص166
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص182
- ↑ Hurvitz 2002, p. 124 ; Zetterstéen & Pellat 1960, p. 271 ; Al-Tabari 1985–2007, v. 32: pp. 229-30 ; Ibn Khallikan 1842, p. 65 .
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص200
- ↑ Bosworth 1987, pp. 222–223, 225.
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص210
- ↑ محمود شاكر ج 1: ص215
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص49
- ↑ Bosworth, "Mu'tazz," p. 793
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص53
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص56و58
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص59
- ↑ Cobb 2000, pp. 821–822.
- ↑ Zetterstéen & Bosworth 1993, pp. 476–477.
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص65
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص86
- ↑ Zetterstéen 1987, p. 777.
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص102
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص107
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص121
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص123
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص125
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص127
- ↑ د. هاشم عبد الراضي، أ.د. طه عبد المقصود أبو عُبَيّة۔ التاريخ الأموي والعباسي (بزبان العربية)۔ مصر: مطبعة مركز جامعة القاهرة للتعليم المفتوح۔ صفحہ: 211
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص147
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص164
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص176
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص191
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص216
- ↑ Bennison, Amira K. (2009) The Great Caliphs: The Golden Age of the 'Abbasid Empire. Princeton: Yale University Press, p. 47. آئی ایس بی این 0300167989
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص232
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص248
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص261
- ↑ Farhad Daftary (1992)۔ The Isma'ilis: Their History and Doctrines (بزبان انگریزی)۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 384۔ ISBN 978-0-521-42974-0
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص263
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص285
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص296
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص298
- ↑ Eric J. Hanne (2007)۔ Putting the Caliph in His Place: Power, Authority, and the Late Abbasid Caliphate۔ Fairleigh Dickinson University Press۔ صفحہ: 204۔ ISBN 978-0-8386-4113-2
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص300
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص324
- ↑ محمود شاكر ج 2: ص326
- ↑ Bosworth 2004, p. 7
- ↑ Houtsma & Wensinck 1993, p. 3
کتابیات
ترمیم- Benson Bobrick (2012)۔ The Caliph's Splendor: Islam and the West in the Golden Age of Baghdad۔ Simon & Schuster۔ ISBN 978-1-4165-6762-2
- M. Th. Houtsma، A. J. Wensinck (1993)۔ E.J. Brill's First Encyclopaedia of Islam 1913–1936۔ IX۔ Leiden: BRILL۔ ISBN 978-90-04-09796-4
- Stanley Lane-Poole (1894)۔ The Mohammedan Dynasties: Chronological and Genealogical Tables with Historical Introductions۔ Westminster: Archibald Constable and Company۔ OCLC 1199708
- Nimrod Hurvitz (2002)۔ The Formation of Hanbalism: Piety into Power۔ New York: Routledge۔ ISBN 0-7007-1507-X
- Abu Ja'far Muhammad ibn Jarir Al-Tabari (1985–2007)۔ مدیر: Ehsan Yar-Shater۔ The History of Al-Ṭabarī.۔ 40 vols.۔ Albany, NY: State University of New York Press
- Hugh Kennedy (2006)۔ When Baghdad Ruled the Muslim World: The Rise and Fall of Islam's Greatest Dynasty۔ Cambridge, MA: Da Capo Press۔ ISBN 978-0-306-81480-8
- K. V. Zetterstéen (1960–2005ء)۔ "al-Muhtadī"۔ دَ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام، نیو ایڈیشن (12 جلدیں.)۔ لائیڈن: ای جے برل
- "ʿUmar (II) b. ʿAbd al-ʿAzīz"۔ دَ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام، نیو ایڈیشن (12 جلدیں.)۔ لائیڈن: ای جے برل۔ 1960–2005ء
- Bennison, Amira K. (2009) The Great Caliphs: The Golden Age of the 'Abbasid Empire. Princeton: Yale University Press, p. 47. ISBN 0-300-16798-9