تبادلۂ خیال:جھنگ کو ڈویژن بنانا کیوں ضروری ہے؟

جھنگ کو ڈویژن بنانا کیوں ضروری ہے؟

ترمیم

جھنگ ایک قدیم شہر ہے اور یہ شہر اتنا قدیم ہے کہ جب یونان کا بادشاہ سکندرِ اعظم یونان سے دُنیا کو فتح کرنے کا خواب اپنی آنکھوں میں سجا کر اُس دور کی دُنیا کی طاقت ور ترین فوج کے ساتھ یونان سے نکلا تو وہ ملکوں اور شہروں کو روندتا ہوا اُس وقت کے ہندوستان کے علاقے پنجاب میں داخل ہوا تو اُس کی فوج شہروں پر شہر فتح کرتی ہوئی جھنگ میں داخل ہوئی اور اور اُس کی فوج نے دریائے چناب اوردریائے جہلم کے سنگم پر اپنا پڑاو ڈالا اور اِس جگہ اُس کی فوج نے کچھ عرصہ تک قیام کیا۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ جھنگ کتنا قدیم شہر ہے۔

وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ مغل بادشاہت کے دور میں جھنگ کو ایک ریاست کا درجہ دے دیا گیا اور اس ریاست کی سرحدیں ایک طرف لاہور اور دوسری طرف ملتان تک پھیلی ہوئی تھیں اور اُس وقت فیصل آباد جوکہ اب ایک ڈویژن کا درجہ رکھتا ہے اور پاکستان کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے جھنگ کا حصہ ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ ٹوبہ ٹیک سنگھ بھی جھنگ کی ریاست کا حصہ تھا جس کو اب ضلع کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ جھنگ کی اِس ریاست پر سیال خاندان کی حکمرانی قائم ہوئی اور سیال اِس ریاست پر کافی عرصہ تک حکمرانی کرتے رہے۔ ریاست جھنگ کا یہ سارا علاقہ جس کی سرحدیں ایک طرف لاہور سے ملتی تھیں اور دوسری طرف ملتان سے ملتی تھیں اُس وقت ساندل بار کا علاقہ کہلاتا تھا۔

1857 کی جنگِ آذادی کے بعد ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت قائم ہوگئی تو یہیں سے جھنگ کی اِس ریاست کے زوال کا آغاز شروع ہوا اِس کی اصل وجہ یہ تھی کہ جھنگ کے عوام نے انگریزوں کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا تھا اور اِس بغاوت کا علم بلند کرنے کی پاداش میں انگریزوں نے جھنگ کے عوام کو یہ سزا دی کہ انہوں نے جھنگ کے علاقے کو نظر انداز کرنا شروع کردیا اور جھنگ کے حصے بخرے کرنے شروع کردیئے اور فیصل آباد کو جھنگ سے علحیدہ کرکے فیصل آباد کی طرف توجہ دینی شروع کردی اور فیصل آباد جو جھنگ کی ریاست کا ایک حصہ تھا انگریزوں کی توجہ کی وجہ سے ترقی کی منزلیں طے کرنے لگا، رہی سہی کسر جھنگ کے جاگیرداروں نے پوری کردی وہ انگریزوں کی خوشنودی حاصل کرنے اور اپنی جاگیروں میں اضافہ کرنے میں تو مشغول رہے لیکن انہوں نے انگریزوں سے جھنگ کی ترقی کے لئے کوئی مراعت حاصل نہ کیں اور جھنگ کو پسماندگی کے گڑھے میں دھکیل دیا۔

تحریک پاکستان میں جھنگ کے عوام نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اور پاکستان کے قیام کی جد وجہد میں بھرپور حصہ لیا اور قائداعظم کا بھر پور ساتھ دیا۔ پاکستان 14 اگست 1947 کو قائم ہو گیا اور جھنگ کے عوام کو یہ اُمید ہو چلی تھی کہ اب جھنگ کی قسمت بھی کُھل جائے گی لیکن افسوس جاگیرداروں کے چنگل میں پھنسے ہوئے عوام کچھ بھی نہ کرسکے جھنگ میں ایرپورٹ کی تعمیر کا منصوبہ پیش کیا گیا تاکہ جھنگ میں بھی ترقی کی راہیں کھل سکیں لیکن اِس منصوبے پر جھنگ کے جاگیرداروں نے عمل نہ ہونے دیا اور جھنگ میں ایرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے کے منصوبے کی منظوری اور نیا شہر جو کہ اب سٹلائٹ ٹائون کہلاتا ہے میں ایرپورٹ کی تعمیر کے لئے زمین کے مختص کئے جانے کے باوجود جھنگ کے جاگیردار طبقہ کے روڑے اٹکانے کی وجہ سے جھنگ میں ایرپورٹ کی تعمیر ملتوی کردی گئی اور جھنگ میں ترقی کا جو دروازاہ کھلنے کی اُمید ہو چلی تھی وہ دم توڑگئی۔

جھنگ کے عوام کی جھنگ ڈویژن بنائو مہم:

ترمیم

جھنگ کے عوام نے جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دئیے جانے کی مہم عرصہ دراز سے شروع کررکھی ہے اور یہ جھنگ کے عوام کا ایک جائز مطالبہ ہے لیکن افسوس نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب جو کہ خادم اعلیٰ پنجاب کا کا لقب اختیار کئے ہوئے ہیں اُن سے کئی بار اپیلیں کی گئیں لیکن عوام کی سب اپیلیں ردی کی ٹوکری کی نظر ہو گئیں جھنگ کو ایک سازش کے تحت ہمیشہ نظر انداز کیا گیا اور اسے ہمیشہ پسماندہ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے اور جھنگ جو کہ ایک بہت بڑی ریاست تھا سکڑتے سکڑتے تحصیل بننے کی سازش کی طرف جا رہا ہے۔ کوئی یہ تو بتائے آخر جھنگ کے عوام کا قصور کیا ہے انہیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے۔ جھنگ کے عوام کو جھنگ کو ڈویژن بنانے کا جائز اور دیرینہ مطالبہ فوری طور پر پورا ہونا چاہئے۔

جھنگ کے سیاستدانوں سے اپیل:

ترمیم

جھنگ کے تمام سیاستدانوں سید فیصل صالح حیات، سیدہ عابدہ حسین، علامہ ڈاکٹر طاہر القادری۔ شیخ وقاص اکرم، مولانا محمد احمد لدھیانوی، شیخ محمد یعقوب، راشدہ یعقوب سے اپیل ہے کہ وہ اپنے تمام مذہبی اور سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہونے صرف جھنگ کو ڈویژن بنانے کے اس ون پوائینٹ ایجنڈا پر اکھٹے ہوجائیں کیونکہ جھنگ کے عوام کو کبھی سیاست کے نام پر اور کبھی مذہب کے نام دھوکہ دیا گیا ہے اور عوام کو صرف وعدوں کے سبز باغ دکھائے گئے لیکن افسوس کسی نے کبھی جھنگ کے لئے کچھ نہیں کیا اب بھی وقت ہے تمام سیاستدان جھنگ کو ڈویژن بنانے کے لئے مشترکہ آواز اٹھائیں گے تو لازمی جھنگ کو اس کا جائزحق ملے گا اور جھنگ کے عوام کا ڈویژن بنانے کا خواب پورا ہوگا۔ تمام سیاستدان مل کر قدم بڑھائیں گے تو جھنگ کو ڈویژن بنانے کے نیک مقصد کے لئے جھنگ کے عوام کو اپنے ہم قدم پائیں گے۔ جھنگ کے سیاستدانوں قدنم بڑھائو جھنگ کی عوام آپ ساتھ ہے۔

--Tehseen Abidi (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:09, 27 اکتوبر 2014 (م ع و)

واپس "جھنگ کو ڈویژن بنانا کیوں ضروری ہے؟" پر