Tehseen Abidi
(?_?)
السلام علیکم! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔
ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں اور تلاش پر کلک کریں۔ آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
|
آپ سے معاونت درکار ہے، دکھائیں پر کلک کریں
|
---|
محترم Tehseen Abidi! اردو ویکیپیڈیا پر دوسری ویکیپیڈیاؤں کے مقابلے میں مضامین کی تعداد کافی کم ہیں۔ ہم سب احباب اردو ویکیپیڈیا پر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں ذیل میں اُن صفحات کے روابط دئیے جا رہے ہیں جہاں پر ان مضامین کے روابط موجود ہیں جو اردو ویکیپیڈیا پر موجود نہیں ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ جو روابط آپ کو سرخ رنگ میں نظر آئیں، اُن روابط پر صفحات بنانے میں ہمارے ساتھ تعاون فرمائیں۔ آپ محض اردو میں صفحات بنائیں اسے ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق ہم خود لے آئیں گے، اور وقت کے ساتھ ساتھ آپ خود ہی معیار ی مضامین بنانے لگیں گے۔
|
-- آپ کی مدد کے لیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 01:58, 19 اکتوبر 2014 (م ع و)
توجہ فرماہیں!
ترمیممحترم!
پہلے تو خوش آمدید، بڑی خوشی کی بات ہے کہ آپ لکھنا سیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کے اسی صفحہ صارف پر مختلف صفحات کے ربط (لنک) نیلے رنگ میں نظر آ رئے ہیں، آپ باری باری ان پر ایک نظر ڈال لیں۔ ویکی پیڈیا پر تبلیغی نوعیت کی تحریریں نہیں ہوتیں، نہ ہی تقریری انداز تحریر، آپ اگر چند دن کچھ صفحات کو پڑھ لیں اوران میں اگر کسی جگہ کوئی ایک دو عبارات کو ضرورت ہو تو ترمیم کریں۔ مضمون کے تبادلہ خیال صفحہ پر بھی آپ رجوع مکرر لکھ کر، دوبارہ سارا مضمون کاپی کر دیتے ہیں، یہ نہ کریں، نہ ہی مضمون کے آخر پر اپنا نام دیں۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 05:04, 23 اکتوبر 2014 (م ع و)
اعزاز آپ کے لیے!
ترمیماعزاز برائے محنت وجانفشانی | |
Excellent work for Islam. Akhter abbas (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 21:58, 23 اکتوبر 2014 (م ع و) |
جھنگ ایک قدیم شہر ہے اور یہ شہر اتنا قدیم ہے کہ جب یونان کا بادشاہ سکندرِ اعظم یونان سے دُنیا کو فتح کرنے کا خواب اپنی آنکھوں میں سجا کر اُس دور کی دُنیا کی طاقت ور ترین فوج کے ساتھ یونان سے نکلا تو وہ ملکوں اور شہروں کو روندتا ہوا اُس وقت کے ہندوستان کے علاقے پنجاب میں داخل ہوا تو اُس کی فوج شہروں پر شہر فتح کرتی ہوئی جھنگ میں داخل ہوئی اور اور اُس کی فوج نے دریائے چناب اوردریائے جہلم کے سنگم پر اپنا پڑاو ڈالا اور اِس جگہ اُس کی فوج نے کچھ عرصہ تک قیام کیا۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ جھنگ کتنا قدیم شہر ہے۔
وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ مغل بادشاہت کے دور میں جھنگ کو ایک ریاست کا درجہ دے دیا گیا اور اس ریاست کی سرحدیں ایک طرف لاہور اور دوسری طرف ملتان تک پھیلی ہوئی تھیں اور اُس وقت فیصل آباد جو اب ایک ڈویژن کا درجہ رکھتا ہے اور پاکستان کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے جھنگ کا حصہ ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ ٹوبہ ٹیک سنگھ بھی جھنگ کی ریاست کا حصہ تھا جس کو اب ضلع کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ جھنگ کی اِس ریاست پر سیال خاندان کی حکمرانی قائم ہوئی اور سیال اِس ریاست پر کافی عرصہ تک حکمرانی کرتے رہے۔ ریاست جھنگ کا یہ سارا علاقہ جس کی سرحدیں ایک طرف لاہور سے ملتی تھیں اور دوسری طرف ملتان سے ملتی تھیں اُس وقت ساندل بار کا علاقہ کہلاتا تھا۔
1857 کی جنگِ آذادی کے بعد ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت قائم ہو گئی تو یہیں سے جھنگ کی اِس ریاست کے زوال کا آغاز شروع ہوا اِس کی اصل وجہ یہ تھی کہ جھنگ کے عوام نے انگریزوں کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا تھا اور اِس بغاوت کا علم بلند کرنے کی پاداش میں انگریزوں نے جھنگ کے عوام کو یہ سزا دی کہ انہوں نے جھنگ کے علاقے کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا اور جھنگ کے حصے بخرے کرنے شروع کر دیے اور فیصل آباد کو جھنگ سے علحیدہ کرکے فیصل آباد کی طرف توجہ دینی شروع کردی اور فیصل آباد جو جھنگ کی ریاست کا ایک حصہ تھا انگریزوں کی توجہ کی وجہ سے ترقی کی منزلیں طے کرنے لگا، رہی سہی کسر جھنگ کے جاگیرداروں نے پوری کردی وہ انگریزوں کی خوشنودی حاصل کرنے اور اپنی جاگیروں میں اضافہ کرنے میں تو مشغول رہے لیکن انہوں نے انگریزوں سے جھنگ کی ترقی کے لیے کوئی مراعت حاصل نہ کیں اور جھنگ کو پسماندگی کے گڑھے میں دھکیل دیا۔
تحریک پاکستان میں جھنگ کے عوام نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اور پاکستان کے قیام کی جد وجہد میں بھرپور حصہ لیا اور قائداعظم کا بھر پور ساتھ دیا۔ پاکستان 14 اگست 1947 کو قائم ہو گیا اور جھنگ کے عوام کو یہ اُمید ہو چلی تھی کہ اب جھنگ کی قسمت بھی کُھل جائے گی لیکن افسوس جاگیرداروں کے چنگل میں پھنسے ہوئے عوام کچھ بھی نہ کرسکے جھنگ میں ایرپورٹ کی تعمیر کا منصوبہ پیش کیا گیا تاکہ جھنگ میں بھی ترقی کی راہیں کھل سکیں لیکن اِس منصوبے پر جھنگ کے جاگیرداروں نے عمل نہ ہونے دیا اور جھنگ میں ایرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے کے منصوبے کی منظوری اور نیا شہر جو اب سٹلائٹ ٹائون کہلاتا ہے میں ایرپورٹ کی تعمیر کے لیے زمین کے مختص کیے جانے کے باوجود جھنگ کے جاگیردار طبقہ کے روڑے اٹکانے کی وجہ سے جھنگ میں ایرپورٹ کی تعمیر ملتوی کردی گئی اور جھنگ میں ترقی کا جو دروازاہ کھلنے کی اُمید ہو چلی تھی وہ دم توڑگئی۔
جھنگ کے عوام نے جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دیے جانے کی مہم عرصہ دراز سے شروع کررکھی ہے اور یہ جھنگ کے عوام کا ایک جائز مطالبہ ہے لیکن افسوس نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب جو خادم اعلیٰ پنجاب کا کا لقب اختیار کیے ہوئے ہیں اُن سے کئی بار اپیلیں کی گئیں لیکن عوام کی سب اپیلیں ردی کی ٹوکری کی نظر ہو گئیں جھنگ کو ایک سازش کے تحت ہمیشہ نظر انداز کیا گیا اور اسے ہمیشہ پسماندہ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے اور جھنگ جو ایک بہت بڑی ریاست تھا سکڑتے سکڑتے تحصیل بننے کی سازش کی طرف جا رہا ہے۔ کوئی یہ تو بتائے آخر جھنگ کے عوام کا قصور کیا ہے انہیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے۔ جھنگ کے عوام کو جھنگ کو ڈویژن بنانے کا جائز اور دیرینہ مطالبہ فوری طور پر پورا ہونا چاہئے۔
جھنگ کے تمام سیاست دانوں سید فیصل صالح حیات، سیدہ عابدہ حسین، علامہ ڈاکٹر طاہر القادری۔ شیخ وقاص اکرم، مولانا محمد احمد لدھیانوی، شیخ محمد یعقوب، راشدہ یعقوب سے اپیل ہے کہ وہ اپنے تمام مذہبی اور سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہونے صرف جھنگ کو ڈویژن بنانے کے اس ون پوائینٹ ایجنڈا پر اکھٹے ہوجائیں کیونکہ جھنگ کے عوام کو کبھی سیاست کے نام پر اور کبھی مذہب کے نام دھوکا دیا گیا ہے اور عوام کو صرف وعدوں کے سبز باغ دکھائے گئے لیکن افسوس کسی نے کبھی جھنگ کے لیے کچھ نہیں کیا اب بھی وقت ہے تمام سیاستدان جھنگ کو ڈویژن بنانے کے لیے مشترکہ آواز اٹھائیں گے تو لازمی جھنگ کو اس کا جائزحق ملے گا اور جھنگ کے عوام کا ڈویژن بنانے کا خواب پورا ہوگا۔ تمام سیاستدان مل کر قدم بڑھائیں گے تو جھنگ کو ڈویژن بنانے کے نیک مقصد کے لیے جھنگ کے عوام کو اپنے ہم قدم پائیں گے۔ جھنگ کے سیاست دانوں قدنم بڑھائو جھنگ کی عوام آپ ساتھ ہے۔
--Tehseen Abidi (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 21:24, 25 اکتوبر 2014 (م ع و)
بقلاوہ آپ کی خدمت میں!
ترمیمNice work for Jhang Akhter abbas (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 05:36, 26 اکتوبر 2014 (م ع و) |
اعزاز آپ کے لیے!
ترمیماعزاز برائے محنت وجانفشانی | |
Yes you say right that God is with us when we are alone Syeda Aqsa (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:44, 27 اکتوبر 2014 (م ع و) |
مربع قوسین کا استعمال
ترمیممحترم!
خوشی ہے کہ آپ مسلسل سیکھ رئے ہیں۔ آپ سے گزارش کی تھی کہ مضمون کے پورے متن کو مضمون کے تبادلہ خیال پر بھی نا پیش کیا کریں۔
کچھ باتیں یاد کر رکھیں:
- مربع قوسین [[ ]] یہ والی، اس کا استعمال اس لفظ پر ہرگز نہ کریں، جس پر یہ مضمون لکھا جا رہا ہو۔ جیسے آپ نے جھوٹ والے مضمون میں کیا ہے۔ مضمون کے اندر اسی مضمون کو ربط بنانا ایک فالتو چيز ہے اور قاری کے لیے بھی زحمت۔
- کسی بھی لفظ کو ایک بار ہی ایک مضمون میں مربع قوسین [[ ]] میں دیں، ایک مضمون میں آپ نے ایک ہی لفظ کو ہر بار قوسین میں دیا ہے۔ اس سے بچیں۔
- آپ نے سرخی (ہیڈنگ) میں بھی [[ ]] کا استعمال کیا ہے۔ اس کی اجازت نہیں۔ خاص صورتیں ہی ہیں جن میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔
- کسی لفظ کو موٹا کرنا ان علامات کے ذریعے کسی خاص صورت میں ہی ہوتا ہے، جیسے جس عنوان پر مضمون ہے، اس مضمون کے اگر شروع میں ہی وہ ہی عنوان والا لفظ آئے تو اسے آپ موٹا کریں اور ہر بار اسی لفظ کو مضمون کے اندر ایسا کرنا مناسب نہیں۔
- اور آپ نے جھنگ والا صفحہ بنایا ہے اس طرح کے عنوان اور موضوع پر مضمون نہیں بنایا جا سکتا۔ اسے حذف کر دیا جائے گا۔
آپ جب بھی کوئی مضمون لکھتے ہیں تو وہ ہمیشہ آپ کے نام سے ہی محفوظ رہتا ہے، چائے اس میں سے سارے کے سارے متن کو کوئی نئے سرے سے لکھ دے تب بھی۔ آپ نے کسی مضمون میں ایک لفظ کا بھی اضافہ کیا وہ بھی آپ کے نام سے رئے گا، اگر کسی نے وہ ایک لفظ بھی بدل دیا تب بھی آپ کا اس مضمون میں ترمیم کرنے والوں کی فہرست میں نام رئے گا۔ سو آپ ابھی پہلے سے لکھے ہوئے موضوعات کو زیادہ وقت، تا کہ آپ انداز تحریر اور دیگر علامات و سانچوں کے استعمال سے آشنا ہوں۔ تبلیغی انداز کو ابھی مزید کم کریں۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 04:38, 28 اکتوبر 2014 (م ع و)
بلی آپ کی خدمت میں-
ترمیمYor work is just like a cat keep it up
Akhter abbas (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 08:18, 28 اکتوبر 2014 (م ع و)
محبت
ترمیممحبت کا مطلب ہے کسی سے پیار، لگائو، اُنسیت یا دل کے اندر اَس ہستی کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کردینے کا جذبہ رکھنا، جس سے کوئی شخص، پیار، انسیت اور لگائو رکھتا ہو محبت میں لین دین نہیں ہوتا یہ ایک سچا اور خالص جذبہ ہے جو انسان کے دل کے اندر سے پھوٹتا ہے اور انسان کے پورے وجود کو جکڑ لیتا ہے جب تک محبت خالص اورسچی ہو وہ محبت کہلاتی ہے لیکن جب محبت خالص اور سچی نہیں ہوتی تو پھر اُس کو فلرٹ کا نام دیا جاتا ہے اور وہ محبت نہیں رہتی۔ اللہ تعالیٰ نے جب انسان کو پیدا کیا تو اُس کے اندر محبت کا جذبہ رکھا۔ اور انسان میں محبت کا یہی جذبہ ہے جس کی وجہ سے یہ دُنیا قائم و دائم ہے ورنہ یہ دُنیا جہنم بن جاتی اور شاید اِس دُنیا کا وجود ہی ختم ہو جاتا۔
محبت کی اقسام
ترمیم1- اللہ سے محبت
2- نبیوں اور رسولوں سے محبت
3- اپنے وطن سے محبت
4- اپنے والدین اور اپنے خاندان سے محبت
5- دُنیا کے لوگوں سے محبت
6- سچی محبت جس کی اِس دُنیا میں بہت کم مثالیں ہیں۔
اللہ سے محبت
ترمیممحبت کی بے شمار اقسام ہیں سب سے پہلے انسان کو اپنے اللہ سے محبت ہوتی ہے لیکن مختلف مذاہب میں اِس کی صورتیں مختلف ہیں کہیں اللہ کو دُنیا میں میں خدا کے نام سے پکارا جاتا ہے، کہیں بھگوان کہا جاتا ہے جاتا ہے کہیں دیوتا سمجھ کر اُس کی پوجا کی جاتی ہے تو کہیں اللہ کو گوڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ مسلمان ایک اللہ کو مانتے ہیں اور اپنے اللہ سے محبت کرتے ہیں۔ سب مذاہب اور عقائد کے لوگ اپنے اپنے نکتہ نظر سے اللہ سے محبت کرتے ہیں یا یوں کہا جا سکتا ہے کہ سب کسی نہ کسی صورت میں اللہ کو مانتے ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں لیکن راستے جدا ہیں اور زاویہ نگاہ کا فرق ہے۔ یہ انسان کی اللہ سے محبت ہی تو ہے جو دُنیا کے لوگوں کو ایک رشتہِ انسانیت میں جوڑے ہوئے ہے۔
نبیوں اور رسولوں سے محبت
ترمیماللہ تعالیٰ نے اس دُنیا میں لوگوں کی ہدایت اور انہیں سیدھا راستہ یعنی صراطِ مستقیم دکھانے کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا علیہ السلام اور رسول علیہ السلام بھیجے اللہ نے ہر اُمت کی ہدایت کے لیے انبیا علیہ السلام اور رسول بھیجے اور بعض امّتوں میں تو ہدایت کے لیے انبیا کثیر تعداد میں بھیجے اِس وقت دُنیا میں تین بڑے مذاہب ہیں جو اپنے انبیا علیہ السلام کی پیروی کرتی ہیں مسلمان نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی کرتے ہیں اور اُنہیں اپنا نبی مانتے ہیں اور اُن سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ عیسائی حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیروی کرتے ہیں اور انہیں اپنا نبی مانتے ہیں۔ اور اُن سے محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ یہودی حضرت یعقوب علیہ لسلام کے پیروکار ہیں اِس کے علاوہ یہودیوں میں نبیوں کا ایک پورا سلسلہ ہے اور سب سے زیادہ انبیا اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی ہداہت کے لیے بھیجے ان میں حضرت یوسف علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت دائود علیہ السلام، حضرت سلیمان علیہ السلام اور دیگر جلیل القدر انبیا شامل ہیں جن کی یہودی یا بنی اسرائیل کے لوگ پیروی کرتے ہیں اور اُن سے محبت کرتے ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اُمت دُنیا کی وہ واحد اُمت جو تمام انبیا علیہ السلام پر ایمان رکھتی ہے اور اُن سے شدید محبت رکھتی ہے اور ان سب کا احترام کرتی ہے اور عقیدت رکھتی ہے۔ یہ ہمارے نبی پاک کی تعلیم اور تربیت کا ہی کرشمہ ہے کہ اُنہوں نے مسلمانوں کے دلوں میں محبت، عقیدت اور احترام کا جذبہ پیدا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان محبت اورعقیدت کے جذبے سے سرشار تمام انبیاء سے محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔
وطن سے محبت
ترمیمانسان جس مُلک میں رہتا ہے، جس ملک کے آئین اور قانون کی پاسداری کرتا ہے اور اُس پر عمل کرتا ہے وہ اُس کا وطن ہوتا ہے۔ وطن کی محبت کو اپنے وطن کی مٹی کی محبت سے تشبیع دی جا تی ہے۔ انسان کو اپنے وطن سے اتنی شدید محبت ہوتی ہے کی وہ اپنے وطن کے لیے اپنا تن، من، دھن، سب کچھ قربان کرنے کے لئےتیار ہوتا ہے۔ اگرچہ لوگ اپنے رزق کی تلا ش میں دوسرے ممالک میں چلے جاتے ہیں لیکن وطن کی محبت کی کشش اُن کو ہر لمحہ اور ہر گھڑی اپنی طرف کھنچتی ہے اور دُور پردیس چلے جانے والے لوگ اس طرح کی صدا لگاتے نظر آتے ہیں۔
اماں مینوں اپنے وطن دی یاد ستاودیں ہے
اماں مینوں وطن دی مٹی دی خوشبو آودیں ہے
اپنے والدین اور اپنے خاندان سے محبت
ترمیمانسان میں اللہ تعالیٰ نے محبت کا ایسا جذبہ پیدا کیا ہے کہ وہ اپنے والدین، اپنے بہن، بھائیوں، اپنی بیوی اور بچوں اور اپنے خاندان اور اپنے رشتہ داروں سے قدرتی طور پر محبت کرتا ہے اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے والدین کا خاص طور پر خیال رکھنے کا حکم دیا ہے اور اسلام میں یہاں تک حکم ہے کہ اگر آپ کے والدین بوڑھے ہو جائیں تو اُف تک بھی نہ کہو اور اگر وہ کافر بھی ہوں تو اُن کا پورا خیال رکھو اور اُن سے محبت کرو اور اس کے علاوہ اپنی شریک حیات کا مکمل خیال اور اُس سے محبت سے پیش آنے کا حکم ہے، بچوں سے محبت کا حکم اسلام دیتا ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حدیث ہے کہ جو بچوں پر رحم نہیں کرتا وہ ہم میں سے سے نہیں۔ قرابتداروں یعنی خاندان کے لوگوں کا خیال رکھنے اوراُن سے محبت کرنے کا بھی حکم ہے۔
دُنیا کے لوگوں سے محبت
ترمیمانسان جب اِس دُنیا میں آتا ہے تو جہاں اسے اُس کے بہن، بھائیوں سے محبت ملتی ہے وہیں وہ دُنیا کے رہنے والے لوگوں کے ساتھ ایک رشتہِ انسانیت محبت میں بندھ جاتا ہے۔ دُنیا میں اُس کے بہت سے دوست بنتے ہیں جن سے وہ محبت کرتا اور وہ اُس سے محبت کرتے ہیں اِس کے علاوہ اُس کا واسطہ دُنیا کے اور لوگوں کے ساتھ پڑتا ہے جیسے استاد، ڈاکٹر، وکیل، سیاستدان، دنیی اور مذہبی رہنما اور دیگر بے شمار افراد ہیں جن سے انسان تعلق بناتا ہے اور یہ تعلق کا رشتہ محبت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ زندگی کے اِس سفر میں اُسے بہت سے ایسے لوگ ملتے ہیں جنہیں اُس کی مدد اور محبت کی ضرورت ہوتی اور اسے دوسرے لوگوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور پیار اور محبت کا سائیکل اسی طرح چلتا رہتا ہے اگرانسان لوگوں سے محبت نہ کرے تو یہ دُنیا رہنے کے قابل نہ رہے۔
سچی محبت جن کی اِس دُنیا میں بہت کم مثالیں ہیں
ترمیمدُنیا میں کچھ لوگوں نے ایسی سچی اور لازوال محبت کی جس نے محبت کو امر بنا دیا اِن میں ہیر رانجھا، سسی پنوں۔ نوری جام تماچی۔ لیلیٰ مجنوں شیریں ف رہاد اور دیگر افراد یہ وہ سچی محبت کے علم بردار جنہوں نے سچی محبت کی ایسی داستانیں رقم کیں کہ شاعروں نے اِن پر شاعری کی لکھاریوں نے ان پر داستانیں قلمبند کیں دُنیا اَن کی سچی محبت کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اِن کی سچی محبت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سچی محبت جرم نہیں ہے۔
محبت اللہ کا عطیہ ہے
ترمیممحبت اللہ تعالیٰ کا ایک ایسا عطیہ ہے جس کی انسان جتنی بھی قدر کرے وہ کم ہے۔ محبت ایک عظیم جذبہ ہے جو انسان کے اندر دل کی گہرائی سے پھوٹتا ہے اور اِس دُنیا میں رنگیناں بکھیر دیتا ہے۔
--Tehseen Abidi (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 05:18, 29 اکتوبر 2014 (م ع و)
تخریب کاری
ترمیممحترم!
آپ تخریب کاری کے مرتکب ہو رئے ہیں، بار بار، ابھی اگر آپ نے کوئی انتظامی پیام یا کسی مضمون سے مواد حذف کر کے اپنا ذاتی معلومات کا خزانہ اس میں انڈیلا تو آپ پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اپنی محنت اور وقت کو ضائع مت کریں۔ پہلے پڑھیں، پھر معمولی ترامیم کریں اور اپنے آپ کو الگ الگ کھاتوں سے تحفے دینا بند کریں، تبادلہ خیال صفحہ پر مضمون کا پورا متن دینا بند کریں، اپنے تبادلہ خیال صفحہ پر نہیں، صفحہ صارف پر اپنے مضامین کا ایسا متن رکھنا چائیں، تو رکھیں۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 06:13, 29 اکتوبر 2014 (م ع و)