قازقستان
قازقستان (Қазақстан) وسطی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ ملک کا سرکاری نام جمہوریہ قازقستان ہے اور یہ بلحاظ رقبہ دنیا کا نواں سب سے بڑا ملک ہے۔ اس کا رقبہ 2,727,300 مربع کلومیٹر ہے جو مغربی یورپ کے کل رقبے سے بھی زیادہ ہے یہ دنیا کا سب سے بڑا خشکی میں محصور ملک بھی ہے۔[15][16] اس کے شمال میں روس، مشرق میں چین، جنوب مشرق میں کرغیزستان، جنوب میں ازبکستان اور ترکمانستان اور جنوب مغرب میں بحیرہ قزوین واقع ہیں۔ 1997ء تک دار الحکومت الماتے تھا جسے بعد میں نور سلطان منتقل کر دیا گیا۔ الماتے ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔
قازقستان | |
---|---|
قازقستان کا پرچم | نشان |
شعار(انگریزی میں: The land of wonders) | |
ترانہ: مہنیک قازقستانیم | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 48°N 68°E / 48°N 68°E [1] |
بلند مقام | خان تنگری (7010 میٹر ) |
رقبہ | 2724900 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | آستانہ |
سرکاری زبان | قازق زبان [2][3][4]، روسی [5][6] |
آبادی | 19002586 (2021)[7] |
|
8890215 (2019)[8] 9012624 (2020)[8] 9227935 (2021)[8] 9449147 (2022)[8] سانچہ:مسافة |
|
9623458 (2019)[8] 9743042 (2020)[8] 9963421 (2021)[8] 10185836 (2022)[8] سانچہ:مسافة |
حکمران | |
طرز حکمرانی | صدارتی نظام [9][10] |
اعلی ترین منصب | قاسم جومارت توقایف (2019–) |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 1991[11] |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 18 سال ، 17 سال |
شرح بے روزگاری | 4 فیصد (2014)[12] |
دیگر اعداد و شمار | |
منطقۂ وقت | متناسق عالمی وقت+05:00 |
ٹریفک سمت | دائیں [13] |
ڈومین نیم | kz. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | KZ |
بین الاقوامی فون کوڈ | +7[14] |
درستی - ترمیم |
قازقستان کی وسیع و عریض سرزمین بڑی متنوع ہے، اس میں گھاس کے میدان، قطبی جنگلات، برف پوش پہاڑ، دریائی میدان اور صحرا سب کچھ شامل ہیں۔ 1,64,00,000 آبادی کے ساتھ قازقستان بلحاظ آبادی دنیا میں 62 ویں نمبر پر آتا ہے اور اس کی کثافتِ آبادی صرف 6 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔
تاریخی طور پر یہ خانہ بدوشوں کا ملک رہا ہے۔ سولہویں صدی تک یہاں کے لوگ تین واضح قبیلوں کی صورت میں منظم ہو چکے تھے۔ ان قبیلوں کو مقامی زبان میں "جُز" کہتے ہیں۔ اٹھارویں صدی میں روسیوں نے قازقستان پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں انیسویں صدی کے وسط تک پورا قازقستان سلطنت روس کا حصہ بن چکا تھا۔
قازقستان نے 16 دسمبر 1991ء کو سوویت اتحاد سے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ یہ سوویت اتحاد سے الگ ہونے والی اس کی آخری ریاست تھی۔ سوویت دور کے رہنما نورسلطان نذربایف ملک کے نئے صدر بنے۔ آزادی کے بعد سے قازقستان ایک متوازن خارجہ پالیسی پر گامزن ہے اور اپنی معیشت، خصوصاً معدنی تیل اور اس سے متعلقہ صنعتوں، کی ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔
قازقستان میں 131 نسل کے لوگ رہتے ہیں جن میں کل آبادی کا 63% قازق، روسی، ازبیک، یوکرینی، جرمن، تاتاری اور اویغور[17] شامل ہیں۔ قازقستان میں اسلام کے ماننے والے زیادہ ہیں۔ کل 70% مسلمان اور 26% مسیحی ہیں۔[18] قازق زبان وہاں کی دفتری زبان ہے اور روسی زبان کو برابر کا سرکاری درجہ حاصل ہے۔ دونوں زبانیں انتظامی اور دفتری سطح پر استعمال کی جاتی ہے۔[19][20] قازقستان اقوام متحدہ، عالمی تجارتی ادارہ، آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، شنگھائی تعاون تنظیم، یورپی معاشی اتحاد، تنظیم تعاون اسلامی کا رکن ہے۔
تاریخ
ترمیمقازقستان قدیم سنگی دور سے ہی آباد ہے۔[21] یہاں دیہی زندگی نئے سنگی دور میں خوب پھلی پھولی کیونکہ اس وقت کا ماحول اور آب و ہوا دیہی زندگی کے خوب مناسب تھی۔ ما قبل تاریخ کے اخیر زمانہ میں وسطی ایشیا میں پروٹو-انڈو-یورپین لوگوں نے آباد ہونا شروع کیا۔[22] ،[23] اور بعد میں ہند-ایرانی لوگ بھی آئے۔[24][25] دیگر گروہوں میں خانہ بدوش سکوتی اور ہخامنشی سلطنت کے لوگ تھے جو ملک کے جنوبی علاقہ میں آباد ہوئے۔ 329 ق م میں سکندر اعظم نے سکوتی سے جنگ کی۔ یہ جنگ دریائے سیحوں کے کنارے ہوئی تھی۔
قازق خانیت
ترمیمتقریباً 11ویں صدی میں موجودہ قازقستان میں کومان نے قدم رکھا جہاں انھوں نے بعد میں قپچاق قبیلہ سے مل کر ایک وفاق بنایا۔ یہاں کے پرانے شہر تاراز، ترکستان زمانہ قدیم سے شاہراہ ریشم سے جڑے ہوئے تھے جو ایشیا کو یورپ سے جوڑتا تھا۔ قازقستان میں سیاسی ہلچل 13 ویں صدی میں منگولوں کے بیدار ہونے سے شروع ہوئی۔ منگول سلطنت کے زیر تسلط دنیا کا سب سے برا انتظامی ضلع قائم ہوا۔ یہ سلطنت خانیت قازق کے زیر نگیں تھی۔ اس زمانہ میں خانہ بدوش اور مویشی پالنے والے یہاں کے اقتصاد پر قابض رہے اور علاقہ میں معاشی فراہمی کے یہی لوگ ذمہ دار تھے۔
جغرافیہ
ترمیماس کی سرحدیں روس کے ساتھ 6,846 کلومیٹر (4,254 میل)، ازبکستان کے ساتھ 2,203 کلومیٹر (1,369میل)، چین کے ساتھ 1,533 کلومیٹر (953 میل)، کرغیزستان کے ساتھ 1,051 کلومیٹر (653 میل) اور ترکمانستان کے ساتھ 379 کلومیٹر(235 میل) ہے۔
بڑے شہروں میں نور سلطان (استانہ)، الماتی، کاراگنڈا، سمکنت، اتائرو اور اسکومن شامل ہیں۔ یہ عرض البلد °40 اور °56 شمال اور عرض البلد °46 اور °88 مشرق کے درمیان واقع ہے۔ جبکہ بنیادی طور پر ایشیا میں واقع ہے، قازقستان کا ایک چھوٹا سا حصہ مشرقی یورپ میں یورال کے مغرب میں واقع ہے۔ قازقستان کا علاقہ مغرب سے مشرق تک بحیرہ کیسپین سے التائی پہاڑوں اور شمال سے جنوب میں مغربی سائبیریا کے میدانی علاقوں سے وسطی ایشیا کے نخلستانوں اور صحراؤں تک پھیلا ہوا ہے۔ قازق میدان، جس کا رقبہ تقریباً 804,500 مربع کلومیٹر (310,600 مربع میل) ہے، ملک کے ایک تہائی حصے پر قابض ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا خشک میدانی علاقہ ہے۔ میدان کی خصوصیات گھاس کے میدانوں اور ریتلے علاقوں کے بڑے علاقوں سے ہوتی ہے۔ بڑے سمندروں، جھیلوں اور دریاؤں میں جھیل بالخش، جھیل زیسان، دریائے چرین اور گھاٹی، الی۔ارتیش، اشیم، یورال اور سیر دریا اور بحیرہ ارال (جب تک کہ یہ دنیا کے بدترین ماحولیاتی آفات میں سے ایک، زیادہ سوکھ نہ جائے) شامل ہیں۔
چارین وادی 80 کلومیٹر (50 میل) لمبی ہے، جو ایک سرخ ریتیلے پتھر کی سطح مرتفع کو کاٹتی ہوئی شمالی تیان شان میں، الماتی سے 200 کلومیٹر (124 میل) مشرق میں، دریائے چارین کی گھاٹی کے ساتھ (°43″شمالی °79″مشرق) پھیلی ہوئی ہے۔
وادی کی کھڑی ڈھلوانیں، کالم اور محراب 150 اور 300 میٹر (490 اور 980 فٹ) تک کی اونچائی تک بڑھتے ہیں۔ وادی کی ناقابل رسائی، نایاب راکھ کے درخت Fraxinus sogdiana کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتی ہے، جو وہاں برفانی دور سے بچا ہوا ہے اور اب کچھ دوسرے علاقوں میں بھی پروان چڑھ رہا ہے۔ بیگاچ Bigach درز, 48°30′N 82°00′E پر، ایک پلیوسین Pliocene یا مائوسین شہابیے کے ٹکرانے سے وجود میں آئی تھی، جس کا قطر آٹھ کلومیٹر (5 میل) ہے اور اس کی عمر 5±3 ملین سال ہے۔ قازقستان کا الماتی علاقہ بھی منزلکائے Mynzhylky پہاڑی سطح مرتفع میں واقع ہے۔
نسلی گروہ
ترمیمنسلی گروہ | مردم شماری 19261 | مردم شماری 19702 | مردم شماری 19893 | مردم شماری19994 | مردم شماری 20095 | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | |||||||||
قازق لوگ | 3,627,612 | 58.5 | 4,161,164 | 32.4 | 6,534,616 | 39.7 | 8,011,452 | 53.5 | 10,096,763 | 63.1 | ||||||||
روسی لوگ | 1,275,055 | 20.6 | 5,499,826 | 42.8 | 6,227,549 | 37.8 | 4,480,675 | 29.9 | 3,793,764 | 23.7 | ||||||||
ازبک لوگ | 129,407 | 2.1 | 207,514 | 1.6 | 332,017 | 2.0 | 370,765 | 2.5 | 456,997 | 2.8 | ||||||||
یوکرینی | 860,201 | 13.9 | 930,158 | 7.2 | 896,240 | 5.4 | 547,065 | 3.7 | 333,031 | 2.1 | ||||||||
جرمن لوگ | 51,094 | 0.8 | 839,649 | 6.5 | 957,518 | 5.8 | 353,462 | 2.4 | 178,409 | 1.1 | ||||||||
1 ماخذ:[26] 2 ماخذ:[27] 3 ماخذ:[28] 4 ماخذ:[29] 5 ماخذ:[17] |
مشہور مقامی لوگ
ترمیمابرامکن اولیگ ایگوروویچ
اثاثہ سیرکووچ اڈیلوف
عاصموف علیشر مراتووچ
اکیموف فیڈور فلپووچ
الٹینبیکووا سبینا ابیوینا
فہرست متعلقہ مضامین قازقستان
ترمیمویکی ذخائر پر قازقستان سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "صفحہ قازقستان في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2024ء
- ↑ http://online.zakon.kz/Document/?doc_id=1008034
- ↑ باب: 7.1 — http://online.zakon.kz/Document/?doc_id=1008034
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/kaz
- ↑ باب: 7.2 — https://www.ethnologue.com/language/kaz
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/rus
- ↑ ناشر: عالمی بنک
- ^ ا ب ناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
- ↑ اقتباس: 1. Республика Казахстан является унитарным государством с президентской формой правления.
- ↑ http://www.constcouncil.kz/rus/norpb/constrk/
- ↑ https://web.archive.org/web/20010122033300/http://lcweb2.loc.gov/frd/cs/belarus/by_appnc.html
- ↑ http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
- ↑ http://chartsbin.com/view/edr
- ↑ http://countrycode.org/kazakhstan — اخذ شدہ بتاریخ: 24 فروری 2015
- ↑ Agency of Statistics of the Republic of Kazakhstan (ASRK)۔ 2005. Main Demographic Indicators. Available at http://www.stat.kz
- ↑ United States Central Intelligence Agency (CIA)۔ 2007. “Kazakhstan” in The World Factbook. Book on-line. Available at https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/kz.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cia.gov (Error: unknown archive URL)
- ^ ا ب "Перепись населения Республики Казахстан 2009 года۔ Краткие итоги۔ (Census for the Republic of Kazakhstan 2009. Short Summary)" (PDF) (بزبان الروسية)۔ Republic of Kazakhstan Statistical Agency۔ 12 دسمبر 2010 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2010
- ↑ "The results of the national population census in 2009"۔ Agency of Statistics of the Republic of Kazakhstan۔ 12 نومبر 2010۔ 22 جولائی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2010
- ↑
- ↑ The constitution of Kazakhstan آرکائیو شدہ 18 اپریل 2009 بذریعہ وے بیک مشین، CONSTITUTION OF THE REPUBLIC OF KAZAKHSTAN: 1. The state language of the Republic of Kazakhstan shall be the Kazakh language. 2. In state institutions and local self-administrative bodies the Russian language shall be officially used on equal grounds along with the Kazakh language.
- ↑ Fumiko Ikawa-Smith (1978-01-01)۔ Early Paleolithic in South and East Asia (بزبان انگریزی)۔ Walter de Gruyter۔ صفحہ: 91۔ ISBN 978-3-11-081003-5
- ↑ According to Allentoft et al. (2015) and Haak et al. (2015)،
- ↑ Beckwith 2009، ص 49 : "Archaeologists are now generally agreed that the Andronovo culture of the Central Steppe region in the second millennium BC is to be equated with the Indo-Iranians."
- ↑ Beckwith 2009، ص 68 "Modern scholars have mostly used the name Saka to refer to Iranians of the Eastern Steppe and Tarim Basin"
- ↑ Dandamayev 1994، ص 37 "In modern scholarship the name 'Sakas' is reserved for the ancient tribes of northern and eastern Central Asia and Eastern Turkestan to distinguish them from the related Massagetae of the Aral region and the Scythians of the Pontic steppes. These tribes spoke Iranian languages, and their chief occupation was nomadic pastoralism."
- ↑ "Всесоюзная перепись населения 1926 года" آرکائیو شدہ 8 فروری 2015 بذریعہ وے بیک مشین. demoscope.ru.
- ↑ "Всесоюзная перепись населения 1970 года" آرکائیو شدہ 3 دسمبر 2009 بذریعہ وے بیک مشین. demoscope.ru.
- ↑ "Всесоюзная перепись населения 1989 года" آرکائیو شدہ 16 مارچ 2010 بذریعہ وے بیک مشین. demoscope.ru.
- ↑ Ethnodemographic situation in Kazakhstan. ide.go.jp
- ↑ http://newslab.ru/article/1100905
- ↑ https://globalmsk.ru/person/id/11339
- ↑ https://www.cnews.ru/articles/2022-04-20_Oleg_zhelezko