شنگھائی تعاون تنظیم

یوریشین کثیر جہتی تحفظی تنظیم

شنگھائی تعاون تنظیم (انگریزی: Shanghai Cooperation Organisation (SCO)) ایک یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون تنظیم ہے جسے شنگھائی میں سنہ 2001ء میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے قائم کیا۔ یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ (Shanghai Five) کے اراکین تھے سوائے ازبکستان کے جو اس میں 2001ء میں شامل ہوا، تب اس تنظیم کے نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا۔ 10 جولائی 2015ء کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔[1][2]

شنگھائی تعاون تنظیم
Shanghai Cooperation Organization
آسان چینی: 上海合作组织
روسی: Шанхайская организация сотрудничества
مخففSCO
قِسمشنگھائی تعاون تنظیم
ہیڈکوارٹربیجنگ، چین
ارکانhip
دفتری زبان
چینی، روسی
سیکرٹری جنرل
Rashid Alimov
Deputy Secretaries General
Sabyr Imandosov
Wang Kaiwen
Aziz Nosirov
Vladimir Potapenko
ویب سائٹeng.sectsco.org

پاکستان 2005ء سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھا، جو تنظیم کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا اور 2010ء میں پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دی گئی۔ تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے جولائی 2015ء میں اوفا اجلاس میں پاکستان کی درخواست کی منظوری دی اور پاکستان کی تنظیم میں باقاعدہ شمولیت کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے حوالے سے ’ذمہ داریوں کی یادداشت‘ پر دستخط کردیے، جس کے بعد پاکستان تنظیم کا مستقل رکن بن گیا۔ - [3]

9 جون 2017ء کو پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی مکمل رکنیت مل گئی۔

باضابطہ نام

ترمیم

تنظیم کاری کی باضابطہ زبانیں چینی اور روسی ہیں انہی دو زبانوں میں تنظیم کا سرکاری نام ہے دیگر زبانوں میں ہندی و اردو شامل ہیں جو بالترتیب بھارت و پاکستان میں بولی جاتی ہیں:

چینی:

روسی:

  • سیریلیک: Шанхайская организация сотрудничества (ШОС)

اردو-ہندی:

رکنیت

ترمیم

رکن ریاستیں[4]

تاریخ ملک
26 اپریل 1996   چین
  قازقستان
  کرغیزستان
  روس
  تاجکستان
15 جون 2001   ازبکستان
9 جون 2017   پاکستان
  بھارت

مبصر ریاستیں[4]

شریک مکالمہ[4]

مہمان شرکا

تنظیمی ڈھانچا

ترمیم

سربراہان مملکت کی کونسل شنگھائی تعاون تنظیم میں سب سے بڑا فیصلہ سازی کا حصہ ہے۔ کونسل شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا انعقاد، رکن ممالک کے 'دار الحکومت شہروں میں سے کسی ایک میں، ہر سال منعقد کراتی ہے۔ کونسل جن موجودہ سربراہان مملکت پر مشتمل ہے:

اجلاس

ترمیم

فہرست

ترمیم
سربرہان مملکت
تاریخ ملک مقام
14 جون 2001   چین شنگھائی
7 جون 2002   روس سینٹ پیٹرز برگ
29 مئی 2003   روس ماسکو
17 جون 2004   ازبکستان تاشقند
5 جولائی 2005   قازقستان آستانہ
15 جون 2006   چین شنگھائی
16 اگست 2007   کرغیزستان بشکیک
28 اگست 2008   تاجکستان دوشنبہ
15–16 جون 2009   روس یاکاترنبرگ
10–11 جون 2010   ازبکستان تاشقند[7]
14–15 جون 2011   قازقستان آستانہ[8]
6–7 جون 2012   چین بیجنگ
13 ستمبر 2013   کرغیزستان بشکیک
11–12 ستمبر 2014   تاجکستان دوشنبہ
9–10 جولائی 2015   روس اوفا
23–24 جون 2016   ازبکستان تاشقند[9]
8–9 جون 2017   قازقستان آستانہ
سربراہان حکومت
تاریخ ملک مقام
14 ستمبر 2001   قازقستان الماتی
23 ستمبر 2003   چین بیجنگ
23 ستمبر 2004   کرغیزستان بشکیک
26 اکتوبر 2005   روس ماسکو
15 ستمبر 2006   تاجکستان دوشنبہ
2 نومبر 2007   ازبکستان تاشقند
30 اکتوبر 2008   قازقستان آستانہ
14 اکتوبر 2009   چین بیجنگ[10]
25 نومبر 2010   تاجکستان دوشنبہ[11]
7 نومبر 2011   روس سینٹ پیٹرز برگ
5 دسمبر 2012   کرغیزستان بشکیک[12]
29 نومبر 2013   ازبکستان تاشقند
14–15 دسمبر 2014   قازقستان آستانہ
14–15 دسمبر 2015   چین ژینگژو
2–3 نومبر 2016   کرغیزستان بشکیک

تجزیہ

ترمیم

مغرب کے ساتھ تعلقات

ترمیم

ریاست ہائے متحدہ نے 2005 میں شنگھائی تعاون تنظیم (ش.ت.ت) میں مبصر کا درجہ حاصل کرنے کے لیے درخواست دی تھی، لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔

جولائی 2005 میں آستانہ سربراہی اجلاس میں، افغانستان اور عراق کی جنگوں کے ساتھ امریکی افواج کی ازبکستان اور کرغزستان میں غیر معینہ مدت تک موجودگی کے پیش نظر، ش.ت.ت نے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ ش.ت.ت کے رکن ممالک سے اپنی افواج کے انخلاء کے لیے ایک واضح ٹائم ٹیبل مقرر کرے۔ اس کے فوراً بعد، ازبکستان نے امریکہ سے K2 ایئر بیس چھوڑنے کی درخواست کی۔

2007 کی ایک رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ش.ت.ت) نے امریکہ یا اس کی خطے میں فوجی موجودگی کے خلاف کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا؛ تاہم، ماضی کے سربراہی اجلاسوں میں کچھ بالواسطہ بیانات کو مغربی میڈیا نے "واشنگٹن پر ہلکے پھلکے حملے" کے طور پر دیکھا ہے۔

2001 سے 2008 تک، مغرب کی جانب سے ش.ت.ت کے مقاصد کے بارے میں عام طور پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا۔ تاہم، 2010 کی دہائی تک، مغرب نے ش.ت.ت کو خطے میں استحکام کے لیے ایک ممکنہ شراکت دار کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا، خاص طور پر افغانستان کے حوالے سے۔

ستمبر 2023 میں، اقوام متحدہ نے قرارداد A/77/L.107 کی منظوری دی، جس کا عنوان "اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون" تھا۔ ووٹ کے نتائج 80 حق میں، 2 مخالفت میں اور 47 غیر حاضر تھے۔ امریکہ اور اسرائیل واحد ممالک تھے جنہوں نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

اگرچہ یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات نے 2022 میں شنگھائی تعاون تنظیم (ش.ت.ت) کو "اینٹی نیٹو اتحاد" قرار دیا، لیکن اس کے رکن ممالک کے درمیان ظاہر ہونے والے تضادات نے اسے ایک مؤثر جغرافیائی سیاسی اتحاد بننے سے روک دیا ہے۔ جولائی 2023 تک، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک نے مغرب اور روس دونوں کے ساتھ دوستانہ تعاون برقرار رکھا ہے۔ بھارت نے پاکستان اور اس کے اتحادی چین کے ساتھ شدید تنازعات کا سامنا کیا ہے، جس کی وجہ سے چین اور روس کے لیے اس گروپ کو ایک اینٹی مغربی بلاک میں تبدیل کرنے کا امکان محدود ہو گیا ہے۔ ماہرین سائمن کرٹس اور ایان کلاوس لکھتے ہیں کہ اگرچہ کبھی کبھار ش.ت.ت کا موازنہ نیٹو سے کیا جاتا ہے، لیکن نیٹو کے برعکس، ش.ت.ت ایک اجتماعی سلامتی اتحاد تشکیل نہیں دیتا۔

2024ء میں سربراہان مملکت

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "India, Pakistan become full SCO members"۔ The Hindu۔ 2015-07-11۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولا‎ئی 2015۔ will technically become a member by next year after completion of certain procedures 
  2. "India, Pakistan to join security group led by Russia, China"۔ Yahoo News۔ 10 جولائی 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2015 
  3. پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بن گیا - سچ ٹی وی 2016-06-24
  4. ^ ا ب پ "The Shanghai Cooperation Organisation"۔ Shanghai Cooperation Organisation۔ 8 ستمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2012 
  5. ^ ا ب
  6. "Belarus gets observer status in Shanghai Cooperation Organization"۔ Belarusian Telegraph Agency۔ 2015-07-10۔ 31 جولائی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2015 
  7. "Joint Communiqué of Meeting of the Council of the Heads of the Member States of the Shanghai Cooperation Organisation"۔ Shanghai Cooperation Organisation۔ 10 جولائی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  8. Tang Danlu (11 جون 2010)۔ "SCO vows to strengthen cooperation with its observers, dialogue partners"۔ News (Xinhuanet)۔ تاشقند، Uzbekistan: Xinhua News Agency۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2016 
  9. Song Miou (10 جولائی 2015)۔ "Uzbekistan to host 16th SCO summit in 2016"۔ News (Xinhuanet)۔ اوفا، Russia: Xinhua News Agency۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2016 
  10. Stephanie Ho (14 اکتوبر 2009)۔ "Shanghai Cooperation Organization Summit Concludes in Beijing"۔ VOANews.com۔ Beijing: آوازِامریکا۔ 26 اکتوبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2016 
  11. Xinhua (25 نومبر 2010)۔ "Wen arrives in Tajikistan for SCO meeting"۔ China Daily۔ Dushanbe, Tajikistan۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2016 
  12. "SCO Meeting Expected to Boost Cooperation Among Members"۔ The Gazette of Central Asia۔ Satrapia۔ 2 دسمبر 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2017 

مزید پڑھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم