جوزف استالن
جوزف استالن 1922ء سے 1953ء تک سوویت اتحاد کی اشتراکی جماعت کے معتمد عام (جنرل سیکرٹری) تھے۔ 1924ء میں ولادیمیر لینن کی وفات کے بعد وہ اتحاد سوویت اشتراکی جمہوریہ المعروف سوویت اتحاد کے سربراہ بنے۔
جوزف استالن | |
---|---|
(جارجیائی میں: იოსებ ბესარიონის ძე ჯუღაშვილი)،(روسی میں: Иосиф Виссарионович Джугашвили) | |
مناصب | |
رکن سپریم سوویت برائے سودیت اتحاد | |
برسر عہدہ 12 جنوری 1938 – 11 مارچ 1946 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (جارجیائی میں: იოსებ ბესარიონის ძე ჯუღაშვილი) |
پیدائش | 18 دسمبر 1878ء [1][2][3][4][5][6][7] گوری، جارجیا [8][9][10][11] |
وفات | 5 مارچ 1953ء (75 سال)[12][9][13][14][15][16][3] |
وجہ وفات | زہر [17]، دماغی جریان خون |
مدفن | لینن کا مقبرہ ، کریملن قبرستان |
طرز وفات | طبعی موت ، قتل [17] |
رہائش | سینٹ پیٹرز برگ باکو ماسکو |
شہریت | سلطنت روس (1878–1917)[18][19][20] روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ (1917–1922) سوویت اتحاد (1922–1953)[21][22] |
آنکھوں کا رنگ | گہرا بھورا |
بالوں کا رنگ | خاکی |
قد | 1.68 میٹر ، 163 سنٹی میٹر |
جماعت | اشتمالی جماعت سوویت اتحاد (1 جنوری 1912–5 مارچ 1953) روسی سماجی جمہوری جماعت مزدور (اکتوبر 1901–1903) |
رکن | اکیڈمی آف سائنس سویت یونین |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان [23][24][5][6]، انقلابی ، عوامی صحافی ، ریاست کار [25]، ماہرِ لسانیات [26] |
مادری زبان | جارجیائی زبان |
پیشہ ورانہ زبان | جارجیائی زبان ، روسی [13][27][28] |
شعبۂ عمل | انقلابی ، سیاست دان ، عوامی صحافی |
ملازمت | Authority |
مؤثر | کارل مارکس ، ولادیمیر لینن |
تحریک | مارکسیت لینیت |
عسکری خدمات | |
وفاداری | سوویت اتحاد |
شاخ | سرخ فوج |
کمانڈر | سرخ فوج |
لڑائیاں اور جنگیں | روسی خانہ جنگی ، معرکہ ماسکو ، پہلی جنگ عظیم ، دوسری جنگ عظیم ، مشرقی محاذ (روسی جنگ عظیم) ، بیسارابیہ اور شمالی بوکووینا پر سوویت قبضہ |
اعزازات | |
آرڈر آف لینن (1949) سوویت اتحاد کے ہیرو (1945) آرڈر آف لینن (1945) گولڈ سٹار (1945) کالر آف دی آرڈر آر دی وائیٹ لائن (1945)[29] ٹائم سال کی شخصیت (1942)[30] آرڈر آف لینن (1939) ہیرو آف سوشلسٹ لیبر (1939) ٹائم سال کی شخصیت (1939)[30] آرڈر آف دی وائیٹ لائن |
|
نامزدگیاں | |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
استالن نے مکمل زیر تسلط معیشت کا تصور پیش کیا اور تیز تر صنعت کاری اور اقتصادی تجمیع (Collectivization) کے عمل کا آغاز کیا۔ زرعی شعبے میں یکدم تبدیلی نے اشیائے خور و نوش کے پیداواری عمل کو تہ و بالا کر ڈالا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قحط پھیلا جس میں 1932ء کا قیامت خیز سوویت قحط بھی شامل ہے جسے یوکرین میں Holodomor کہا جاتا ہے۔[32]
1930ء کی دہائی کے اواخر میں استالن نے 'عظیم صفائی' (Great Purge) کا آغاز کیا جسے 'عظیم دہشت' (Great Terror) بھی کہا جاتا ہے، جو اشتراکی جماعت کو ان افراد سے پاک صاف کرنے کی مہم تھی جو بد عنوانی، دہشت گردی یا غداری کے مرتکب تھے؛ استالن نے اس مہم کو عسکری حلقوں اور سوویت معاشرے کے دیگر شعبوں تک توسیع دی۔ اس مہم کا نشانہ بننے والے افراد کو عام طور پر قتل کر دیا جاتا یا جبری مشقت کے کیمپوں (گولاگ) میں قید کر دیا جاتا یا پھر وہ جلاوطنی کا سامنا کرتے۔ آنے والے سالوں میں نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد جبری ہجرت کا نشانہ بنائے گئے۔[33]
1939ء میں استالن کی زیر قیادت سوویت اتحاد نے نازی جرمنی کے ساتھ عدم جارحیت کا معاہدہ کیا جس کے بعد پولینڈ، فن لینڈ، بالٹک ریاستوں، بیسربیا اور شمالی بوکووینا میں روس نے جارحانہ پیش قدمی کی۔ 1941ء میں جرمنی کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث سوویت اتحاد نے اتحادیوں میں شمولیت اختیار کر لی جس نے دوسری جنگ عظیم میں محوری قوتوں کی شکست میں اہم کردار ادا کیا لیکن سوویت اتحاد کو اس فتح کی زبردست قیمت چکانی پڑی اور تاریخ کی تمام جنگوں کا سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھاناپڑا۔ بعد ازاں اتحادیوں کے اجلاس میں تردیدی بیانات کے باوجود استالن نے مشرقی یورپ کے بیشتر ممالک میں اشتراکی حکومتیں قائم کروائیں، جس نے ایک مشرقی اتحاد تشکیل دیا جو سوویت اقتدار کے 'آہنی پردہ' (Iron Curtain) تلے تھے۔ اس نے نفرت و عناد اور دشمنی کے اس طویل عہد کا آغاز کیا جو تاریخ میں 'سرد جنگ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
استالن نے اپنے عوامی تاثر اور شخصیت کو سنوارنے کی کافی کوشش کی۔ لیکن اس کی وفات کے بعد جانشیں نکیتا خروشیف نے اس کے اعمال پر علانیہ ملامت کی اور ایک نئے عہد کا آغاز کیا جو عدم استالیانے (de-Stalinization) کا عہد کہتے ہیں۔[34]
استالن، قبل از انقلاب
ترمیماستالن 18 دسمبر 1878ء کو گوری، گرجستان میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوا جو محدود مالی وسائل رکھتا تھا۔ اس کا علاوہ مقامی گروہوں کی آپس میں لڑائیوں اور فسادات کا گڑھ تھا۔ 7 سال کی عمر میں وہ چیچک کا شکار ہوا جس نے تا عمر اس کے چہرے کو داغدار کیے رکھا۔ 12 سال کی عمر میں گھوڑا گاڑی کے ایک حادثے میں اس کا بایاں بازو ہمیشہ کے لیے ٹوٹ گیا۔ اسے 10 سال کی عمر میں ایک مقامی گرجے کی مذہبی تعلیم گاہ میں داخل کرایا گیا جہاں گرجستانی بچوں کو روسی زبان بولنے کی تربیت دی جاتی۔ 16 سال کی عمر میں اسے گرجستانی آرتھوڈکس مذہبی تربیت گاہ کی جانب سے وظیفہ ملا، جہاں اس نے شاعری کا آغاز بھی کیا اور جبراً روسی زبان بولنے کے خلاف بغاوت بھی کی۔ لیکن بہتر کارکردگی کے باوجود اسے حتمی امتحانات سے پہلے خارج کر دیا گیا۔ اس تربیت گاہ کے ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنا معاوضہ ادا کرنے سے قاصر تھا۔ لیکن اس کی والدہ کی یادداشتوں میں لکھا ہے کہ انھوں نے استالن کی خواہش کے باوجود اسے مدرسے سے اٹھا لیا۔
مذہبی تربیت گاہ سے خارج ہونے کے بعد استالن کو ولادیمیر لینن کی تحریریں دیکھنے کا موقع ملا اور اس نے مارکسی انقلابی بننے کی ٹھان لی۔ وہ 1903ء میں بالشیوکوں کے ساتھ مل گیا۔ بعد ازاں اس نے بالشیوک قاتل دستوں کو منظم کیا اور مقامی مخالفین کا صفایا کرنے کی مہم کا آغاز کیا۔ ایک بالشیوک کانفرنس میں لینن سے ملاقات کے بعد وہ واپس گرجستان آیا۔ بعد ازاں اس نے جنرل فیودور گریازانوف کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ اس نے بالشیوکوں کے لیے بذریعہ بھتہ خوری، بینک ڈکیتیوں اور مسلح ڈکیتیوں کے ذریعے رقوم جمع کرنے کا عمل جاری رکھا۔
شادی، بینک ڈکیتیاں اور اخباری مدیر
ترمیم1906ء کے موسم گرما میں استالن نے ایکترینا سوانیز سے شادی کر لی جس نے بعد ازاں اُس کے پہلے بچے یاکوف کو جنم دیا۔ استالن نے بینک ڈکیتیوں کے باعث لگنے والی پابندی کے بعد عارضی طور پر جماعت سے استعفیٰ لے لیا اور بعد ازاں ایک بینک ترسیل پر بڑی ڈکیتی ماری جس کے نتیجے میں 40 افراد مارے گئے [35] اور وہاں سے باکو فرار ہو گیا، جہاں ایکترینا بخار کا شکار ہو کر چل بسی۔ باکو میں استالن نے مسلم آزری باشندوں اور فارسیوں کو سرگرمیوں کے لیے منظم کیا جن میں دائیں بازو کے زار نواز "سیاہ صد" (Black Hundreds) کے کئی اراکین کے قتل، اغوا برائے تاوان، جعل سازیاں اور ڈکیتیاں شامل تھیں۔ 1908ء میں گرفتاری کے بعد اس نے سات ماہ قید خانے میں گزارے اور سائبیریا میں جلا وطنی سے فرار ہو گیا۔
واپسی کے بعد استالن نے بالشیوک جماعت میں زار کے جاسوسوں کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی اور دوبارہ گرفتار ہو گیا۔ 1911ء میں اسے ایک مرتبہ پھر جلا وطن کر دیا گیا جس کے دوران اس کا اپنی مکان مالکن ماریہ کوزاکوفا کے ساتھ معاشقہ چلا جس کے نتیجے میں ایک بیٹا قسطنطین پیدا ہوا۔ آزادی کے بعد اپریل 1912ء میں استالن نے سینٹ پیٹرز برگ سے اخبار "پرافدا" (Pravda) نکالا لیکن انتظامیہ کی جانب سے گرفتار ہوا اور پھر سائبیریا میں جلا وطن کر دیا گیا، جہاں اڑتیس دن بعد ایک مرتبہ پھر فرار ہو گیا۔ بعد ازاں استالن نے پرافدا کے لیے چند مقالے لکھے جن میں بالشیوک اور مانشیوک دھڑوں کے درمیان مفاہمت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان مقالوں پر اس پر لینن کا عتاب نازل ہوا اور اس نے استالن کو مدیر کے عہدے سے ہٹا دیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2019
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/stalin-jossif — بنام: Jossif Stalin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0064015.xml — بنام: Josif Stalin
- ↑ Roglo person ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=7929&url_prefix=https://roglo.eu/roglo?&id=p=iossif;n=djougachvili — بنام: Iossif Djougachvili
- ^ ا ب BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/1990/ — اخذ شدہ بتاریخ: 14 فروری 2021
- ^ ا ب abART person ID: https://cs.isabart.org/person/15742 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000000067 — بنام: Josef W. Stalin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118642499 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Сталин Иосиф Виссарионович — ربط: https://d-nb.info/gnd/118642499 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
- ↑ http://news.bbc.co.uk/1/hi/world/europe/10412097.stm
- ↑ http://www.independent.co.uk/news/world/europe/georgia-stalin-museum-to-show-how-tyrant-ruled-by-terror-7631148.html
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118642499 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11925406n — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Joseph-Stalin — بنام: Joseph Stalin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/970 — بنام: Josef Stalin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Josef Stalin — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/26e5a4e4a9ff4338b47335c33c6d16fa — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : The death of Stalin - was it a natural death or poisoning? — جلد: 6 — صفحہ: 128 — https://dx.doi.org/10.4103/2152-7806.161789 — https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/26257986 — https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC4524003
- ↑ http://www.infoplease.com/encyclopedia/science/agrarian-reform-history.html
- ↑ http://www.nytimes.com/2005/12/13/books/13kaku.html
- ↑ Guardian topic ID: https://www.theguardian.com/world/2013/dec/19/russia-leader-vladimir-putin-cromwell-stalin
- ↑ http://www.independent.co.uk/arts-entertainment/films/soviet-film-classics-find-new-life-on-youtube-2277645.html
- ↑ مصنف: اینڈریو بیل — ناشر: انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا انک. — Encyclopædia Britannica
- ↑ http://www.comicvine.com/josef-stalin/4005-28624/images/
- ↑ http://www.comicvine.com/josef-stalin/4005-28624/videos/
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990210582 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 اپریل 2023
- ↑ https://www.marxists.org/reference/archive/stalin/works/1950/jun/20.htm
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990210582 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/6689379
- ↑ https://www.prazskyhradarchiv.cz/file/edee/vyznamenani/cs_rbl.pdf — اخذ شدہ بتاریخ: 13 جون 2023
- ↑ http://content.time.com/time/specials/packages/completelist/0,29569,2019712,00.html
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — نوبل انعام شخصیت نامزدگی آئی ڈی: https://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=8722
- ↑ [http://www.faminegenocide.com/resources/findings.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ faminegenocide.com (Error: unknown archive URL) Findings of the Commission on the Ukraine Famine, Famine Genocide, 19 April 1988; Statement by Pope John Paul II on the 70th anniversary of the Famine آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ skrobach.com (Error: unknown archive URL), Skrobach; [http://www.artukraine.com/famineart/uscongr4.htm آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ artukraine.com (Error: unknown archive URL) Expressing the sense of the House of Representatives regarding the man-made famine that occurred in Ukraine in 1932–1933, US House of Representatives, 21 October 2003; Bilinsky, Yaroslav doi=10.1080/14623529908413948 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ faminegenocide.com (Error: unknown archive URL) Was the Ukrainian Famine of 1932–1933 Genocide?, Journal of Genocide Research, 1999, Vol. 1.1, Issue 2, pages=147–156.
- ↑ Pohl, Otto, Ethnic Cleansing in the USSR, 1937-1949, ISBN 0-313-30921-3
- ↑ "Cult of Personality"۔ Answers .com۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-08-21
- ↑ سائمن سیباگ مونتی فیوغ (Simon Sebag Montefiore)، نوجوان استالن (Young Stalin)، 2007ء، ISBN 978-0-297-85068-7
ویکی ذخائر پر جوزف استالن سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |